ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

مسلح افواج کے کمانڈرانچیف حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای :

بائیس بہمن کے دن ایرانی قوم اپنے اتحاد و یکجہتی سے عالمی سامراج کو مبہوت کر دے گی

ایرانی افواج کے کمانڈر انچیف حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے ایرانی فضائیہ کے اعلی کمانڈروں ، افسروں ، پائلٹوں  اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد سے ملاقات میں ، اخلاص،ایمان  اور  الہی جذبے  کو، اسلامی انقلاب کی بقا ، استحکام اور تاثیر گزاری کا اصلی عنصر قراردیا ۔ آپ نے عوام کی صفوں میں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا : ایرانی قوم بائیس بہمن کے دن اپنے اتحاد و یکجہتی کے مظاہرے کے ذریعہ ، ماضی کی طرح سامراجی محاذ کو ایک بار پھر مبھوت کر دے گی ۔

 اس ملاقات میں جو کہ انیس بہمن  سنہ ۵۷  ھ ش کے دن ایرانی فضائیہ کے بعض کمانڈروں اور افسروں کی امام خمینی (رہ)کی بیعت کے تاریخی دن کی یاد کے طور پر انجام پائی ، کمانڈر انچیف نے سنہ ۵۷ کے واقعہ کو سیاسی اعتبار سے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئےفرمایا : اس واقعہ میں  جذبہ الہی کے سوا کوئی دوسرا جذبہ کار فرما نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ واقعہ تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کے لئیے محفوظ ہو گیا اور آج بھی اپنا اثر دکھا رہا ہے ۔

حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے ایران کے اسلامی انقلاب کو اس کی الہی اور ایمانی بنیاد کی وجہ سے ایک باقی رہنے والا اور موثر واقعہ قرار دیا اور مزید فرمایا : یہ انقلاب ، خدا کے لئیے ،  اس کے احکام کے نفاذ اور  عدل و انصاف کے قیام کے لئیے معرکہ وجود میں آیا اور قربانیوں اور استقامت کے نتیجے میں کامیابی سے ہمکنار ہو ا، اپنے راستے پر گامزن رہا ، اس نے دلوں پر حکومت کی ۔ اسی وجہ سے اسلامی انقلاب تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ  کے لئیے محفوظ ہے اور وہ روحانی و معنوی اقتدار کا حامل ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ۔ سامراجی طاقتیں اور صیہونزم ، اسلامی انقلاب کے معنوی ثبات و اقتدار کے علل و اسباب کو سمجھنے سے عاجز ہیں ۔ فرمایا : کہ ہزاروں میڈیا مشینریاں  ، ہزاروں افراد کی فکری قوت ، موجودہ دور کے  ماڈرن  اور پیچیدہ پروپیگنڈے  اور حربے  ،  اسلامی نظام کے خلاف بر سر پیکار ہیں لیکن انہیں اب تک اپنے مقاصد میں کوئی کامیابی نہیں ملی ، اور وہ اس نظام کو ذرہ برابر بھی نقصان نہیں پہنچا سکے ، چونکہ اس نظام کا استحکام ، ایمانی اور الہی بنیادوں پر استوار ہے ۔

حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ عصر حاضر میں کوئی بھی ایسا نظام حکومت نہیں پایا جاتا جو اس قدر جھوٹے پروپیگنڈوں ، سیاسی دباو اور اقتصادی پابندیوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کی طرح ، مضبوط و طاقتور ہو ۔

موصوف نے فرمایا : اسلامی نظام اس کے بعد بھی تمام سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا اور امریکہ، صیہونزم اور دیگر سامراجی تسلط پسند طاقتیں ، اپنے سیاسی ، اقتصادی وسائل کو بروئے کار لا کر ، اپنی دھمکیوں اور الزام تراشیوں ، اپنی پٹھو حکومتوں کو اکسا کر ، اسلامی انقلاب کو اپنے راستے سے منحرف کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گی ۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی انقلاب کی بقا کا راز ، پروردگار عالم پر بھروسے اور ایرانی عوام کے جذبہ ایمان میں مضمر ہے  اس سلسلے میں مزید فرمایا : یہی وجہ ہے کہ جب بھی ایرانی عوام کو اسلامی انقلاب کے بارے میں کسی خطرے یا سنجیدہ دشمنی کا احساس ہوتا ہےتو وہ کسی دعوت کے بغیر ، رضا کارانہ طور پر سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور یہی وہ واقعہ ہے جو نو دی کو رونما ہوا ۔

حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کے دشمنوں اور کینہ پروروں کی جانب سے ایرانی عوام کی کروڑوں افراد پر مشتمل ریلیوں کو گھٹا کر پیش کرنے کی ہمیشہ کی  کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا  ۹  دی کی ریلیوں کی عظمت اس قدر عیاں تھی کہ اس مرتبہ دشمن ان پر پردہ نہیں ڈال سکے اور ان کی عظمت کے اعتراف پر مجبور ہو گئے ۔

موصوف نے اسلامی انقلاب کے بارے میں خطرے کے احساس کے موقع پر ، ایرانی عوام کی میدان میں موجودگی کو ایک ایمانی، قلبی اور الہی جذبہ پر استوار تحریک قرار دیا اور فرمایا : ۹ دی  جیسی عظیم اور کروڑوں افراد پر مشتمل ریلیاں صرف اور صرف ، مشیت الہی کے ذریعہ ہی امکان پذیر ہیں ، چونکہ دلوں کا اختیا ر پروردگار عالم کے پاس ہے ۔ یہ اسلامی نظام چونکہ ایک خدائی نظام ہے اس لئیے پر وردگار عالم بھی اس کا دفاع کرتا ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے دشمنوں کے اس حقیقت کے ادراک سے عاجز ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اسلامی  انقلاب کے دشمن جو  ان حقائق کے ادراک سے عاجز ہیں وہ ہمیشہ ہی دھمکی آمیز لہجے میں گفتگو کرتے ہیں ، وہ یہ تصور کر رہے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور جمہوریت جیسے حربوں کو اسلامی جمہوریہ ایران کی کمزوری کے طور پر پیش کریں ،حالانکہ عالمی رائے عامہ ان حربوں کا مذاق اڑا رہی ہے ۔

حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے دنیا کے عام لوگوں کی استکبار کے سرغنوں سے نفرت اور بیزاری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ عالمی رائے عامہ کوان کے انسانی حقوق اور جمہوریت کے نعروں پر کوئی بھروسہ نہیں ہے ، آپ نے مزید فرمایا : وہ لوگ جو انسانی حقوق کی پاسداری کا دم بھرتے ہیں وہ اپنی جیلوں ، پوری دنیا ، یہانتک کہ اپنی قوم کے بارے میں انسانوں کے بالکل ابتدائی اور بنیادی حقوق کا پاس و لحاظ نہیں کرتے اور اپنی قوم کے شکنجے اور پاوں تلے روندھے جانے کو بھی جایز اور قانونی سمجھتے ہیں ، کیا یہ کسی ملک کے لئیے شرم کی بات نہیں ہے ؟

موصوف نے مزید فرمایا : جمہوریت کے یہ دعویدار ، شمالی افریقا ، مشرق وسطی اور دنیا کے دیگر خطوں میں سب سے زیادہ مطلق العنان اور رجعت پسند حکومتوں کے ساتھ ، صیغہ اخوت پڑھتے ہیں اور اس کے بعد جمہوریت کی طرفداری کا دم بھرتے ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : عالمی رائے عامہ ، جب انسانی حقوق اور جمہوریت کی رٹ لگانے والوں کے کھوکھلے نعروں اور ان کے اعمال و کردار کا موازنہ کرتی ہے تو ہر گز ان کے کھوکھلے نعروں پر بھروسہ نہیں کرتی ۔

حضرت آیۃ اللہ خامنہ نے مزید فرمایا: انسانی حقوق اور جمہوریت کا کھو کھلا نعرہ لگانے والے جب اپنے اس سابقے اور تاریخ کے ساتھ ، اسلامی جمہوریہ ایران میں جمہوریت نہ ہونے کی دہائی دیتے ہیں تو دنیا کے تمام لوگ ، امریکہ اور دیگر سامراجی طاقتوں کا مذاق اڑاتے ہیں ، چونکہ ایران کے جمہوری نظام میں وہ طاقت ہے جو پچاسی فیصد عوام کو ووٹ ڈالنے کے لئیے میدا ن میں لا سکتی ہے ۔

      موصوف نے گزشتہ تیس برس کی دھمکی آمیز گفتگو ، الزام تراشیوں اور پابندیوں کے ماحول میں ایرانی قوم کی بیداری اور گرانقدر تجربات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ان جھوٹے پروپیگنڈوں اور طرح طرح کے دباو کے باوجود اسلامی نظام حکومت ، دفاعی ، علمی ، سائینس و ٹیکنالوجی کے دیگر میدانوں ، منجملہ ، ایٹمی توانائی اور لیزر ٹیکنالوجی کے میدان میں حیرت انگیز کامیابیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کے اتحاد کی حفاظت کو دشمنوں کی آنکھ کا کانٹا اور عصر حاضر کی سب سے بڑی ضرورت قرار دیا اورفرمایا : صدارتی الیکشن کے بعد رونما ہونے والے فتنہ انگیز واقعات کا سب سے بڑا مقصد ، عام لوگوں میں تفرقہ ڈالنا تھا ، انہیں اس مقصد میں کامیابی نہیں ملی ۔ اب یہ بات بالکل عیاں ہو چکی ہے کہ جو لوگ ایرانی قوم کی عظمت اور الیکشن کے مد مقابل صف آرا تھے وہ اس قوم میں سے نہیں تھے بلکہ وہ افراد یا تو واضح طور پر انقلاب کے مخالف ہیں یا ایسے افراد ہیں جو اپنی نادانی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے انقلاب مخالف عناصر کا آلہ کار بنے ہوئے ہیں ، لیکن عام لوگوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔

حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے فرمایا : عام لوگ ، پروردگار عالم ، اسلام ، انقلاب اور اسلامی احکام کے نفاذ کے راستے پر گامزن ہیں اور یہ لوگ اسلام کے سایے میں ، عزت اور خود مختاری کے حصول تک اسی راستے کو جاری رکھیں گے ۔

موصوف نے مزید فرمایا : البتہ کچھ لاگ ، اس انقلاب کی کامیابی کے آغاز سے ہی اس کے مخالف تھے اور اس ملک پر امریکہ کی دوبارہ سے اجارہ داری کے خواھاں تھے، آج بھی ملک کے اندر اور بیرون ملک ایسے افراد موجود ہیں ، کچھ عناصر ایسے بھی ہیں جو انقلاب سے زخم خوردہ ہیں اور طاغوتی حکومت کے زر خرید غلام ہیں ، ان کے اندر آج بھی وہی تیس سال پرانا کینہ باقی ہے اور آئیندہ بھی باقی رہے گا ، کچھ دوسرے افراد ،اسلام کی حاکمیت اور اسلامی فقہ  کے سرے سے ہی مخالف ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : ان لوگوں کی تعداد بہت ہی کم ہے ، ان کے مقابلے میں عظیم ایرانی قوم ہے جو مختلف سیاسی نظریات کے باوجود ، اسلام کے راستے اور احکام الہی کے نفاذ میں ایک دوسرے کے ساتھ متحد و متفق ہیں ۔

حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے ، ایرانی قوم کے اتحاد میں رخنہ اندازی کی ، دشمنو ں کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :  پروردگار عالم کے لطف و کرم کے زیر سایہ ، ایرانی قوم بائیس بھمن کے مظاہروں میں ماضی کی طرح اپنے اتحاد و یکجہتی کے ذریعہ ، تمام سامراجی طاقتوں منجملہ امریکہ ، برطانیہ اور صیہونیوں کو مبھوت کر دے گی ۔

موصوف نے زور دے کر کہا : اسلامی جمہوریہ ایران ، اسلام کےسایے میں ، عزت ، سلامتی ، عدل و انصاف اور اسلامی نظریہ پر استوار جمہوریت کے راستےکو بغیر کسی شک و تردید کے   جاری رکھے گی ۔ اور ہمارے آج کے جوان ، مستقبل کی نسلیں ، ایرانی قوم کے سامراج سے مقابلے کے بیش بہا تجربے سے استفادہ کرتے ہوئے کامیابیوں کی چوٹیوں کو فتح کریں گی ۔

کمانڈر انچیف نے مزید فرمایا : ایرانی قوم جیسی ہوشیار اور بیدار قوم ، جو کہ ایمان ، خلاقیت اور اسلام اور انقلاب کی بنیاد پر حاصل ہونے والی آزادی سے سرشار ہے ، آگے بڑھنے سے نہیں ہچکچائے گی ۔

 حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے ملک کے تمام شعبوں کو دن دگنی رات چگنی ترقی کی دعوت دی اور ایرانی فضائیہ کی اہم کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : موجودہ حالت پر قناعت نہیں کرنا چاہئیے ، بلکہ ایرانی  فضائیہ کو خلاقیت سے استفادہ کرتے ہوئے اس سے بھی بڑی کامیابیاں حاصل کرنا چاہئیے ، اور اسے ہمیشہ ہی ایرانی قوم کی استقامت اور اقتدار کا مظہر ہونا چاہئیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے ایک دوسرے حصے میں ماہ صفر کے آخری عشرے کو عقیلہ بنی ھاشم جناب زینب سلام اللہ علیہا سے منسوب  بتاتے ہوئے تاریخ میں اس عظیم شخصیت کی عظمت و بقا کی جانب اشارہ کرتے ہو ئے فرمایا : کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے روز عاشور کے مصائب و آلام ، اپنے عزیز ترین افراد کی شھادت اور اس کے بعد اسارت کے رنج و مصائب کو صرف و صرف ، پروردگار عالم کی خوشنودی و رضا کی خاطر برداشت کیا ، یہی وجہ ہے کہ پروردگار عالم کے نزدیک اس عظیم المرتبت خاتون کے عمل کی عظمت قابل توصیف و بیان نہیں ہے ۔

حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو تاریخ اسلام کا ایک بے مثال ولی خدا قراردیا اور فرمایا : اسلام کی بقا ، اس کے فروغ، راہ خدا اور اسلامی اقدار کا فروغ ، یہ سب چیزیں امام حسین علیہ السلام اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے صبر و استقامت اور بے پناہ مصائب و آلام کے برداشت کرنے کی مرہون منت ہیں ۔

اس ملاقات کے آغاز پر ،فضائیہ کے سربراہ ، برگیڈیر کمانڈر جناب شاہ صفی نے ۱۹ بھمن سنہ ۵۷ کو ایرنی فضائیہ کے بعض کمانڈروں کی جانب سے امام خمینی کی بیعت کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے فضائیہ کی کاکردگی کی رپورٹ پیش کی اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں اس کی پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس سلسلےمیں مختلف مہارتی اور تعلیمی کلاسوں کا ذکر کیا اور " میلاد نور ولایت " نامی فوجی مشق کا تذکرہ کرتے ہوئے اس فورس کی جنگی مہارت کی طاقت کے ارتقائی سفر کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کی ۔

700 /