رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج پارلیمنٹ کے اسپیکر پارلیمنٹ کی سربراہ کمیٹی اور پارلیمنٹ ممبران کے ساتھ ملاقات میں بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والےحساس شرائط ، عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلی اور اندرونی شرائط بالخصوص باہمی انسجام و اتحاد، ایرانی قوم کی ہوشیاری اور امام خمینی(رہ) اور ان کے اصولوں کے ساتھ عوام کے والہانہ لگاؤ پر شکریہ ادا کیا اور ان موضوعات پر ایک جامع تجزیہ پیش کرتے ہوئے فرمایا: حقائق کے ساتھ اصولوں کی حفاظت، حکومت اور پارلیمنٹ کا مخلصانہ تعاون اور مختلف کمیشنوں میں مسائل کا دقیق جائزہ پارلیمنٹ کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے اور ملک کی برق رفتاری کے ساتھ آگے کی سمت پیشرفت و ترقی کا سلسلہ جاری و ساری رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات کے آغاز میں پارلیمنٹ کے اسپیکر اور نمائندوں کی زحمات پر ان کا شکریہ ادا کیا اور بین الاقوامی اور اندرونی اہم مسائل پر پارلیمنٹ کی بہت ہی عمدہ کارکردگی اور نقش آفرینی کی تعریف کی اور دنیا کے موجودہ شرائط کو بہت ہی حساس اور اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والےموجودہ شرائط ملک اور انقلاب کی آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے مؤثر اور فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں لہذا ان شرائط کی شناخت و پہچان اور ان کا دقیق مطالعہ ضروری ہے اور ان حالات کے وقوع کے بارے میں مکمل نگرانی، ذہانت و ہوشیاری کے ساتھ انقلاب کے اعلی اہداف و اصولوں کے لئے مضبوط و مستحکم مقام اور پائدار راہیں ہموار کی جاسکتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشرق وسطی بالخصوص مسئلہ فلسطین کے بارے میں رونما ہونے والے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ تمام مسائل خطے میں ایک عظیم تبدیلی کا مظہر و پیش خیمہ ہیں اور عالمی سطح پر بھی امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی پوزیشن اور ان کے اثر و نفوذ کے سلسلے میں بھی بہت بڑی تبدیلی رونما ہونے والی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ شرائط کو گذشتہ تیس برسوں میں نادر توصیف کرتے ہوئے فرمایا: اس حساس دور میں مؤثر کردار اور صحیح نقش آفرینی کے لئے اندرونی سطح پر اتحاد و انسجام اور مختلف اداروں کے درمیان قریبی تعاون بہت ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر اس نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ملک کے اندر رونما ہونے والے بعض ایسےمسائل پر توجہ بالکل کم ہوجائے گی جن پر اس وقت توجہ دی جا رہی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کی اکیسویں برسی کے موقع پر عوام کی بے مثال شرکت اور اندرونی شرائظ کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: عوام نے اسلامی نظام کے دشمنوں اور مخالفین کی توقع کے خلاف اپنا واضح اور صاف شفاف عمل و کردار پیش کیا ہے اور عوام ہمیشہ ہوشیار اور بیدار رہے ہیں عوام نے ثابت کردیا ہے کہ وہ امام (رہ) اور ان کی راہ و روش پر عقیدت اور محبت کے ساتھ گامزن ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امام خمینی (رہ)کی برسی کے موقع پر کئی ملین افراد کا آفتاب کی تمازت اور گرم ہوا میں کئی گھنٹے تک موجود رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میں ایرانی عوام کی اس والہانہ محبت ،عقیدت اور وفاداری پر ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امام خمینی (رہ) دین ، انقلاب اور ایسے اصولوں کے مظہر ہیں جن کی طرف انھوں نے عوام کو دعوت دی اور ہدایت کی اور درجات کمال طے کرنے کے لئے اس قوم کی توانائی کے منادی بن گئے لہذا اکیس سال کے بعد بھی عوام کا اتنی بڑی تعداد میں ان کی برسی کے موقع پر جمع ہونے کا مطلب یہ ہے کہ عوام آج بھی امام خمینی (رہ) اور ان کے اصولوں سے والہانہ محبت رکھتے ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم ایک ایسی با ذوق اور مؤمن قوم ہے جس کا اللہ تعالی کی ذات پر کامل بھروسہ اور مکمل توکل ہے اور جو اسلام پر بھر پور یقین رکھتی ہے اور ایسی قوم کمال و سعادت کے راستہ پرہمیشہ گامزن رہےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے نمائندوں کو ایسی با عظمت قوم کے نمائندے قرار دیتے ہوئے فرمایا: عوام کے عظیم حضور اور امام (رہ) کے ساتھ ان کےگہرے،عمیق اور عاطفی لگاؤ کا سب نے مشاہدہ کیا اور گذشتہ برس بھی انتخابات میں 40 ملین افراد کی بے مثال شرکت کا سبھی نے مشاہدہ کیااور عوام کا یہ حضور با معنی ہے اور اس سے عوام کے خدمتگذاروں کی ذمہ داری میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ ذمہ داری صرف دنیا تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی بھی ہم سے ہماری ذمہ داریوں ، اعمال اور رفتارکے بارے میں سوال کرےگا اور ہمیں اس دنیا میں بھی جواب دینے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےپارلیمنٹ کی ترکیب کو سیاسی نظریات میں اختلافات کے باوجود ایک شاداب،مؤمن، انقلابی، ذمہ دار اور مسائل سے آشنا ترکیب قراردیتے ہوئے فرمایا: پارلیمنٹ کے نمائندوں کو قانون وضع کرنے کے موقع پر اصول اور حقیقت کی دو خصوصیات کو ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہیے اور حقائق کی بنیاد پر اصولوں تک پہنچنے کی کوشش کرنی چایے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت اور پارلیمنٹ کے باہمی تعاون کو اہم اور لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: اس باہمی تعاون کو محقق ہونا چاہیے اور یہ کہ دونوں میں سے ہر ایک یہ کہے کہ ہم نے اپنا کام انجام دیدیا ہے اور اب دوسرا اس کام کو انجام دے یہ بات قابل قبول نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکومت اور پارلیمنٹ دونوں کے وظائف بنیادی آئین میں واضح طور پر موجود و مشخص ہیں اگر چہ ان میں سے بعض قوانین مبہم اور غیر واضح ہیں اور اس ابہام کو دور کرنا چاہیے لیکن آج ملک کو حکومت اور پارلیمنٹ دونوں کے درمیان باہمی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پارلیمنٹ کے قوانین سے انحراف اور خطا کا کوئی پہلو حکومت کے اندر نہیں ہونا چاہیے اور پارلیمنٹ کو بھی نہیں چاہیے کہ وہ حکومت کو معطل کرنے کا کوئی منصوبہ تیار کرے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکومت کو قانون کے مطابق عمل کرنا چاہیے یہ بات بالکل درست و صحیح ہے لیکن دوسری طرف قانون وضع کرنے والوں کو بھی حکومت کے اجرائی نقش و شرائط کو مد نظر رکھنا چاہیے کیونکہ حکومت میدان کے بیچ کا عنصر ہے اور اس کے کام میں آسانی فراہم کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قانون وضع کرنے اور قانون اجرا کرنے کے بہت زيادہ فاصلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حکومت کو قانون پر عمل کرنا چاہیے یہ بات درست ہے لیکن اس موضوع کے ساتھ پارلیمنٹ کو بھی چاہیے کہ وہ ایسا عمل انجام دے جس کی وجہ سے حکومت قانون پرعمل کرسکے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بیان کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: مثال کے طور پر حکومت کے سر کوئی ایسی ذمہ داری عائدنہیں کی جاسکتی جس کے لئے مناسب بجٹ فراہم نہ کیا جائے کیونکہ یہ مسئلہ مشکلات کا موجب بنےگا یا یہ کہ حکومت اپنے وسائل و امکانات کے پیش نظر پارلیمنٹ میں ایک لائحہ پیش کرے اور پارلیمنٹ اس لائحہ میں ایسےتصرفات انجام دیکر منظور کرے جس کے بعد حکومت کا پیش کیا گیا لائحہ کلی طور پر بدل جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت اور پارلیمنٹ کے باہمی تعاون کو سیاسی خطوط اور نظریات سے بالا ترقراردیتے ہوئے فرمایا: یہ موضوع ملک اور انقلاب کے مسائل سے متعلق ہے اور دونوں قوا کے درمیان تعاون اسی نقطہ نظر کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاسی طرح پارلیمنٹ کے کمیشنوں کے فیصلوں اور ان کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کمیشنوں میں مسلسل حضور اور مسائل و موضوعات کا ماہرانہ انداز میں جائزہ لینا بہت ضروری ہے کیونکہ اس صورت میں موافقت یا مخالفت، حجت اور دلیل کی بنیاد پر ہوگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے نظارتی پہلو اور اس کی عظمت و شان ، نظارتی مسودے کی تدوین اور پارلیمنٹ کے نمائندوں کی کارکردگی پر نظارت کو ضروری قراردیا اور پارلیمنٹ میں توسیع وترقی کےپانچویں منصوبہ کا خصوصی جائزہ لینے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: پانچواں منصوبہ بہت ہی اہم منصوبہ ہے اور اس کا جائزہ لینے کے لئے ایسےعمل کرنا چاہیے تاکہ پارلیمنٹ کے مسودےکی اصلاح اور حکومت کے لائحہ کی تکمیل ہوجائے نہ کہ اسے کسی دوسری چیز میں تبدیل کردیا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر عوام کی خدمت کے سلسلے میں پارلیمنٹ کے نمائندوں کو اس غنیمت موقع سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی سفارش فرمائی۔
اس ملاقات کے آغاز میں پارلیمنٹ کے اسپیکر جناب علی لاریجانی نےپارلیمنٹ کی دو سالہ کارکردگی پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: اس مدت میں 421 لائحہ اور مسودے پارلیمنٹ میں پیش ہوئے جن کا جائزہ لینے کے بعد 142 مسودے اور لائحہ قانون میں تبدیل ہوگئے ہیں۔
لاریجانی نے قانون تجارت، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اوردرست مصرف کی جانب عملی قدم کے مسودوں کی منظوری کو پارلیمنٹ کے اہم اقدام قراردیتے ہوئے کہا: پانچویں منصوبہ کا جائزہ اس ہفتہ متعلقہ کمیشن میں شروع ہوجائے گا اور اسلامی و ایرانی ماڈل کے فروغ کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا جائزہ لیا جائے گا۔
لاریجانی نے ممتاز و ماہر شخصیات کے نظریات سے استفادہ ، کمیشنوں میں موضوعات کی ترجیحات ، قانون کے صحیح اجرا، ثقافتی بالخصوص دینی موضوعات پر توجہ کو آٹھویں پارلیمنٹ کے اہتمام میں شامل نکات قراردیتے ہوئے کہا: پارلیمنٹ نے گذشتہ دو برسوں میں بین الاقوامی مسائل میں واضح ، صاف و شفاف اور دقیق مؤقف اختیار کیا ہے اور انتخابات کے بعد داخلی مسائل میں بھی ٹھوس اور واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اندرونی اور بیرونی فتنہ گروں کو قوم کے حقوق اور مفادات سے کھیلنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔
لاریجانی نے پارلیمنٹ کے دو نمائندوں مرحوم حجۃ الاسلام والمسلمین فاکر مشہد کے نمائندے اور مرحوم حیاتی مہر و لامرد کے نمائندے کو خراج پیش کیا۔