ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

سامراجی اور تسلط پسند طاقتوں کے زوال کا وقت قریب پہنچ گيا ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج فضائیہ کے سربراہ ، کمانڈروں، اعلی افسروں اور اہلکاروں کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں اصولوں، اقدار اور خاص طور پر اسلام پر ایرانی قوم کی ثابت قدمی، پائداری اوراستقامت کو اسلامی جمہوریہ ایران کے دوام و استحکام اور دوسری قوموں کے لئے نمونہ عمل بننے کا باعث قرار دیتے ہوئےفرمایا : دنیا کے بعض ممالک میں قوموں کی عظیم تحریکیں اور علاقائی سطح پر اسلامی بیداری ، یقینی طور پر 32 سال قبل کی ایرانی عوام کی تحریک سے متاثر ہے اور اب بڑی طاقتوں اور تسلط  پسند سامراجی طاقتوں کے تدریجی زوال کا زمانہ قریب پہنچ گياہے۔
یہ ملاقات 19 بہمن 1357 ہجری شمسی مطابق آٹھ فروری سنہ 1979 ء کو رہبر کبیر اور بانی انقلاب اسلامی حضرت  امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے ایرانی فضائيہ کی بیعت اور اعلان وفاداری کے شجاعانہ اقدام کی مناسبت سے ہوئی،

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فضائیہ کے اس شجاعانہ اور لا زوال اقدام کو دو اہم ترین واقعات کی تمہید اور مقدمہ قرار دیتے ہوئےفرمایا: اس دن فوج کے ایک نئے تشخص کا تعارف ہوا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی نئي پہچان کی بنیاد آٹھ فروری سنہ 1979 ء کو ہوئی جو فضائیہ کے دلیرانہ اقدام کا ایک اہم نتیجہ تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فضائیہ کے اس تاریخی اقدام کو تعمیری اورنظریاتی اقدام قراردیتے ہوئے فرمایا: بیشک 19 بہمن 1357 ہجری شمسی مطابق 8 فروری 1979ء کو رونما ہونے والا واقعہ حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے پیش آیا لیکن اس کی بدولت ایرانی قوم میں ایک نیا حوصلہ اور نیا جذبہ پیدا ہوگیا اور 22 بہمن 1357 مطابق 11 فروری 1979ء میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے واقعہ میں اس کا اثر نمایاں رہا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 8فروری کے واقعہ کو ملک کی نجات کا مقدمہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: ایران اپنےدرخشاں ماضی، عظیم تاریخ اور قدیم ثقافت اور بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود اسلامی انقلاب سے قبل تسلط پسند طاقتوں کے ہاتھوں میں جکڑا ہوا تھا اور سامراجی طاقتوں کے تحقیر آمیز اقدامات کا نشانہ بنا ہوا تھا لیکن 22 بہمن مطابق گیارہ فروری کے عوامی کارنامہ اور اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد یہ تاریک دور ختم ہو گیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےگذشتہ 32 برس میں اصولوں اور اقداراایرانی قوم کی استقامت اور پائداری کو  انقلاب اسلامی کی سب سے اہم خصوصیات قراردیتے ہوئےفرمایا: ان اقدار میں سب سے اہم اسلام ہے جس کی حفاظت اور پاسداری ہمیشہ جاری اور ساری رہنی چاہیے کیونکہ ازادی و خود مختاری، مادی ترقی، قومی اتحاد، صلاحیتوں میں فروغ و نکھار ، سب کچھ اسلام کی برکت سے ہی حاصل ہوا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام پر حضرت امام خمینی (رہ) کی مکرر تاکید کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:جمہوری کا معنی و مطلب عوام پر تکیہ کرنا ہے اور اسلام کی حکمرانی عوامی ایمان و اعتماد کے بغیر ممکن بھی نہیں ہے لہذا اسلامی جمہوری نظام، انقلاب کا اصلی ستون ہے جس کی حفاظت بہت ضروری ہے۔۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے مختلف میدانوں میں کامیابیوں کے لئے اسلامی جمہوریہ کے حقیقی مفہوم سے خود کو زیادہ سے زیادہ قریب تر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: حقیقی اور مطلوبہ اسلامی جمہوریہ اور اسلامی نظام تک پہنچنے کے لئے دگنی ہمت، جد وجہداور بھرپور محنت کی ضرورت ہے اور اس سال کے نام کی بدولت حکام کی کارکردگی میں دگنی ہمت ، جد و جہد اور تلاش وکوشش نظر بھی آئی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے مادی و معنوی میدانوں میں،  پیشرفتہ اسلامی جمہوری نظام کی عملی تصویر کو ایرانی قوم کے نمونہ عمل بن جانے کی شروعات قرار دیتے ہوئےفرمایا: ایرانی قوم نے گذشتہ32 برسوں میں اسلام اور اسلامی نظام پر ثابت قدمی اور استقامت و پائداری کا مظاہرہ اور علمی و ٹیکنالوجی کے میدانوں میں خاطر خواہ پیشرفت و ترقی حاصل کرکے دوسری قوموں کے لئے نمونہ بن گئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض ممالک میں قوموں کی عظیم تحریکوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ تحریکیں یکبارگی اور فوری طور پر وجود میں نہیں آتی ہیں بلکہ ایک طویل عرصے کے مطالبات اور احساسات کے جمع ہو جانے کے نتیجہ میں پیدا ہوتی ہیں اور یقینی طور پر ایرانی قوم کی اسقامت و پائداری ان تحریکوں کے ظہور میں بنیادی طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج کا دن وہ دن ہے جب مشرق وسطی اور عالم اسلام میں قومیں بیدار ہو چکی ہیں اور بڑی طاقتوں کا دور ختم ہوتا جارہا ہے اور ان کے تدریجی زوال کا وقت قریب  پہنچ گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: ایرانی قوم تسلط پسنداور سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں استقامت و پائداری کا مظاہرہ کرنے میں ہمیشہ پیشقدم رہی ہے اور یہ افتخار بھی ایران کی عظیم ثقافت اور  ایرانی قوم کے دل و جان اور فکر و نظر میں اسلام کی جلوہ گری کی برکت سے حاصل ہوا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی اہم قدر ومنزلت پر توجہ رکھنے اور پیشرفت و ترقی کا سفر جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: جو چیزیںترقی اور پیشرفت کی راہ میں رکاوٹ  پیدا کریں ان سے پرہیز کرنا چاہیے، اور ترقی کے راستے کی ایک اہم رکاوٹ اقدار پر عدم توجہ ہے لہذا انقلابی و اسلامی اقدار پر ہمیشہ توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام اور ایرانی حکام کی مضبوط اور مستحکم صفوں میں تزلزل اور شگاف کو پیشرفت و ترقی کی راہ میں رکاوٹ اور دشمن کی نرم جنگ کے اصلی اہداف میں قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے درمیان اختلاف ، حکام کے درمیان اختلاف ، ملک کے مختلف اداروں کے درمیان نیز عوام اور نظام کے درمیان تفرقہ و اختلاف دشمن کی سوچی سمجھی سازش ہے جس کے ذریعہ وہ قومی اور ملکی اتحاد و یکجہتی کو ختم کرنے کی تلاش وکوشش کررہا ہے لہذا اس کا ہر صورت میں مقابلہ کرنا چاہیے  اور بصیرت کی حفاظت اور تقویت اس کا اہم اور واحد راستہ ہے۔

اور اس سلسلے میں میں ایرانی قوم کی موجودہ اہم اور حساس پوزیشن کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بصیرت کے ساتھ اوراختلافات سے پرہیز کرتے ہوئے ایرانی قوم کے موجودہ اہم مقام اور مؤثرپوزیشن کی حفاظت کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں مختلف شعبوں میں فضائيہ کی پیشرفت خلاقیت اور ضروری وسائل کی ساخت و بناوٹ کو بہت اہم قرار دیتے ہوئےفرمایا: اس حرکت کا سلسلہ مسلسل و پیہم جاری رہنا چاہیے اور ترقی کی کسی بھی حد پر پہنچ کر متوقف نہيں ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس با برکت اور قابل قدر، حرکت وعمل کو جاری رکھنے کے لئے ایمان، جوانوں کی بلند ہمتی پر تکیہ کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ کی ذات پر بھروسہ وتوکل، قدرت و طاقت پر اعتماد، فکر ، خلاقیت ، جوانوں کی خود اعتمادی ہر شعبہ میں معجز نما ہوسکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: ترقی و پیشرفت کے راستے میں وسائل کی کمی کو رکاوٹ نینں بننے دینا چاہیے  بلکہ توانائیوں اور صلاحیتوں کے ذریعہ وسائل کی کمی پر غلبہ حاصل کرنا چاہیے۔
اس ملاقات میں  فضائيہ کے سربراہ میجر جنرل شاہ صفی نے 19 بہمن 1357 ہجری شمسی مطابق آٹھ فروری سنہ 1979ء  کے واقعہ میں فضائیہ کے دلیرانہ و شجاعانہ اقدام کو  فضائیہ کی ولایتمداری کا مظہر قراردیتے ہوئے کہا: فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں نے مختلف دور منجملہ دفاع مقدس کے دوران ایمان و بصیرت کے جذبے کے ساتھ انقلاب اسلامی کی حفاظت کی ہے۔

فضائیہ کے سربراہ نے متعدد قسم کے میزائلوں کی تیاری ، جدید قطعات کی ساخت اور راڈار کی تعمیر کو فضائیہ کی اہم کامیابیوں کا مظہر قراردیتے ہوئے کہا: فضائیہ کی مرکزی کمان کو تمام فوجی اڈوں پر حفاظتی ارتباط اور مکمل طور پر اشراف حاصل ہے اور اس کے ساتھ جنگی الیکٹرانک کے وسائل کی پیداوار  بھی فضائیہ کےاقدامات میں شامل ہے۔

700 /