ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ترکی کے صدر عبد اللہ گل سے ملاقات میں فرمایا:

ترکی ،اسرائیلی حکومت سے فاصلہ اور فلسطینی عوام کی حمایت کی بناپر عالم اسلام کے بالکل قریب ہوگيا ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج ترکی کے صدر عبد اللہ گل اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی کو دو برادر اور دوست مسلمان ممالک قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی کے سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں باہمی روابط گذشتہ کئی سالوں کی نسبت بے مثال اور بے نظیر ہیں اوراس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں ممالک کو اپنی تمام اور بیشمارظرفیتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی حجم و معاملات کو تین گنا بڑھانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارا اس بات پر یقین ہے کہ نظریاتی اعتبار سے ایک دوسرے سے قریب ممالک متحد اور اپنے سیاسی و اقتصادی تعاون کو آگے بڑھا کر اپنے کردار اور نقش کو مزید مؤثر بنا سکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالم اسلام میں ترکی کی موجودہ پوزیشن کو ماضی کی نسبت بہت ہی مختلف اور متفاوت قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک کے مقابلے میں استقلال، اسرائیل کی غاصب حکومت سے فاصلہ، فلسطینی عوام کی حمایت منجملہ ایسےاہم مسائل ہیں جن کی بدولت  ترکی امت اسلامی کے بہت قریب ہوگیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ سیاست صحیح اور درست سیاست ہے اور ترکی جتنا زيادہ عالم اسلام کے قریب ہوگا اتنا ہی خزد ترکی کے لئے اور عالم اسلام کے لئے مفید ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی مسائل بالخصوص افغانستان، عراق، لبنان اور فلسطین کے مسائل کے بارے میں ایران اور ترکی کے قریبی نظریات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مصر کے حالیہ حالات بھی بہت اہم ہیں اور مصری عوام اور علاقہ کے خیر و صلاح کے لئے کوشش جاری رہنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مصر پر دسیوں سال سے امریکہ اور اسرائیل کے تسلط اور عوامی حقارت کومصری عوام کے انقلاب کا اصلی محرک و سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: مصری عوام مسلمان عوام ہیں اور ان کے اندر اسلامی جوش و جذبہ بہت ہی قوی اور مضبوط ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جب بھی لوگ میدان میں وارد ہوں تو اس وقت حالات دگرگوں اور بدل جاتے ہیں اور پھر تمام فوجی اور سیاسی ہتھکنڈے بھی ناکام ہوجاتے ہیں اور مصر کے عوام اس وقت میدان میں موجود ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: امریکہ مصری مسلمانوں کے انقلاب اور ان کی اسلامی تحریک کو اغوا کرنے کی تلاش و کوشش میں ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران مصر کے معاملات میں غیر ملکی مداخلت کے خلاف ہے اور ایران کا اس بات پر یقین ہے کہ اصل فیصلہ مصری عوام کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے اہم موضوعات میں امت اسلامی کے اتحاد کی تقویت اور حفاظت اور اغیارکی طرف سے تفرقہ و اختلاف ڈالنے کی سازشوں میں نہ پھنسنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: اگرعالم اسلام اپنی عظیم توانائیوں اور ظرفیتوں کو پہچان لے تو شرائط بالکل مختلف ہوجائیں گے اور عالم اسلام  عالمی مسائل میں ایک عظيم طاقت کے عنوان سے اپنا اہم اور مؤثر نقش ایفا کرسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے برطانوی حکومت کومسلمانوں میں اختلافات ڈالنےکا اصلی عامل قراردیا اور اسلامی ممالک کی تمام تدبیروں اور پالیسیوں کو عالم اسلام میں اتحاد اور اسلامی طاقت میں اضافہ پر مبذول کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک نے ہمیشہ عالم اسلام  کی توہین و تذلیل کی ہے اور جومسلمان قوم وحکومت ان کی اس حرکت کے مقابلے میں استقامت و پائداری کا مظاہرہ کرے، تو مغربی ممالک اس کے خلاف سازشیں اور پروپیگنڈہ کرنا شروع کردیتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسلمانوں کی نصرت کے بارے میں اللہ تعالی کے اٹل اور فیصلہ کن وعدے کی یاد دلاتے ہوئے فرمایا: اگرعلاقہ کے موجودہ شرائط اور سامراجی طاقتوں کی صورتحال کا ان کے ماضی سے موازنہ کیا جائے تو اس میں اللہ تعالی کی مدد و نصرت کے واضح اور کامل شواہد موجود ہیں۔  

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ اور مغربی طاقتوں نے اس علاقہ کو گذشتہ تیس برس میں اپنی چولانگاہ بنا رکھا تھا، لیکن اب وہ کس صورتحال سے دوچار ہیں؟  موجودہ اسرائیل اور تیس سال پہلے والے اسرائيل کی صورتحال اب کیسی ہے؟ آپ آج کے ایران کو گذشتہ تیس سال کے ایران سے موازنہ کریں، آج کے ترکی کا گذشتہ تیس برس کے ترکی میں کیا فرق پڑا ہے؟آج کے عراق اور فلسطین میں گذشتہ برسوں کی نسبت کیا تفاوت پیدا ہوا ہے؟ ان تمام موارد میں اللہ تعالی کی نصرت اور مدد شامل ہے اور یہ سلسلہ مزید سرعت کے ساتھ آگے کی جانب رواں دواں رہےگا۔

اس ملاقات میں ایران کے صدر احمدی نژاد بھی موجود تھے، ترکی کے صدر جناب عبد اللہ گل نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات پر خوشی ومسرت کا اظہار کیا، اور ترکی و ایران کے باہمی روابط کو دیرینہ، دوستانہ اور تاریخی قراردیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے ساتھ مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تہران میں اچھے اور مؤثر مذاکرات ہوئے ہیں اور امید ہے کہ مختلف شعبوں بالخصوص نجی شعبہ میں باہمی تعاون کے لئے مفید اور مؤثر اقدامات انجام پذیر ہونگے۔

ترکی کے صدر نے علاقائی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تمام قرائن و شواہد اس بات کا مظہر ہیں کہ علاقہ میں تبدیلی رونما ہورہی ہے اور امید ہے کہ یہ تبدیلی علاقائی عوام اور حکومتوں کے فائدے میں ہوگي۔

جناب عبد اللہ گل نے اسلامی ممالک کے باہمی اتحاد کو بھی علاقہ کے اہم مسائل میں قراردیا۔

700 /