ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا نئے شمسی سال 1390 اور نوروز کے موقع پر پیغام:

اس سال کو اقتصادی جہاد کے نام سے موسوم کرتا ہوں

بسم‌الله‌الرّحمن‌الرّحیم
یا مقلّب القلوب و الأبصار، یا مدبّر اللّیل و النّهار، یا محوّل الحول و الأحوال، حوّل حالنا الی احسن الحال

عید سعید نوروز، نئی بہار اور نئے  سال کی آمد پر ملک بھر میں اپنے تمام عزیز اہل وطن ، دیگر ممالک اور پوری دنیا میں مقیم تمام ایرانیوں اوردوسری تمام ان قوموں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جو عید نوروز کی عظمت اور احترام کی قائل ہیں۔بالخصوص ملک کی خدمت کرنے والے افراد اور خاندانوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جو اسلامی نظام اور انقلاب کی خدمت کررہے ہیں؛ عزیز شہداء کے خاندان، جانبازوں اور ان کے اہل خانہ ، اسی طرح ان اہلکاروں کو مبارک باد دیتا ہوں جو اس وقت بھی ڈیوٹی دے رہے ہیں اور اہم اور حساس خدمت انجام دے رہے ہیں اور اپنے اہل خانہ کے پاس آنے سے محروم ہیں ،جبکہ سب لوگ اپنے گھروں میں جمع ہیں اور ایکدوسرے کے پاس موجود ہیں۔ امید ہے کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم اور رحمت سے انشاء اللہ  ایرانی قوم کا یہ سال نعمت و برکت سے سرشار اور خوشی و مسرت کا سال قرار پائے گا اور ایرانی قوم تمام میدانوں میں کامیاب، سرافراز اور سربلند رہےگی۔

البتہ بعض دیگر ممالک میں عوام تلخ و ناگوار حوادث سے روبرو ہیں، بحرین کے عزيز عوام ، یمن  کے عوام، لیبیا کے عوام پر ہونے والے مظالم و حوادث نے عید ہمارے لئے ناگوار بنادی ہے اور یہ تلخ و ناگوار حوادث اس بات سے مانع ہیں کہ انسان عید کو مکمل طور پر محسوس کرسکے۔ اور ہمیں امید ہے کہ اللہ تعالی بحرین، یمن اور لیبیا کی  قوموں کی نصرت و مدد کرےگا اور ان کے دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گا۔

عید انسان کی سال بھر میں ماہ میں اور روز و شب میں طبیعی و قدرتی حرکت کی علامت ہے اور چونکہ اس حرکت کو کمال اور بلندی کی سمت ہونا چاہیے اس لئے ہر عید ایک مرحلہ ہے تاکہ انسان نئے اور جدید مرحلے کا آغاز کرسکے، اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی قوم نے سال 1389 میں  بڑے اور نمایاں کام انجام دیئے ہیں، ہم نے گذشتہ سال کو دگنی ہمت اور دگنی تلاش و کوشش کا سال قراردیا تھا اور خوش قسمتی سے سال بھرمیں اس نعرے نے عملی شکل اختیار کی، ہم یہ دعوی کرسکتے ہیں کہ گذشتہ برسوں میں جس نعرے نے عوام اور حکام کی زيادہ سے زيادہ توجہ اپنی طرف مبذول کی اور ملک کی صورتحال کے ساتھ جو سب  سے زیادہ منطبق رہا ، وہ یہی نعرہ دگنی ہمت اور دگنی تلاش و کوشش کا نعرہ تھا اور خوش قسمتی سے قوم و حکومت نے حقیقت میکں اس کام میں ، اس سالانہ حرکت میں  دگنی ہمت اور دگنے عمل کا ثبوت پیش کیا۔ہم نے اقتصادی میدان میں ، سیاسی میدان میں، مختلف سیاسی و انقلابی میدانوں میں عوام کی پرجوش و ولولہ انگیز موجودگی ، سائنس و ٹیکنالوجی اور خارجہ پالیسی کے میدان میں ،دیگر مختلف شعبوں میں ہم نے عظیم اور بڑے کاموں کو عملی طور پر مشاہدہ کیا ،ملک کے حکام نے، قوہ مجریہ نے، قوہ قضائیہ نے اور قوہ مقننہ نے اہم کام انجام دیئے ہیں بالخصوص قوہ مجریہ نے اس ایک سال کے دوران بڑے نمایاں کام انجام دیئے ہیں جن میں سبسیڈی کو با مقصد بنانے کا سب سے بڑا اور حساس اقدام بھی شامل ہےحکومت نے اس عظیم کام کو شروع کیا ہے اور امید ہے انشاء اللہ کامیابی کے ساتھ اسے منزل مقصود تک پہنچائے گی۔

مجموعی طور پر جو چیز میں نے محسوس کی ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے ملک نے پیشرفت و ترقی کی کی شاہراہ پر اچھی اور عمدہ حرکت کا آغاز کردیا ہے البتہ یہ حرکت روزبروز مزید سرعت و برق رفتاری کے ساتھ جاری ہے۔ یہ حرکت تمام حکام کی کئی برسوں کی زحمات اور کوششوں کا نتیجہ ہے؛ خوش قسمتی سے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس حرکت میں بھی مزید سرعت اور تیزی آئی ہے ، مثال کے طور پر علمی پیداوار اور پیشرفت کے سلسلے میں ہمارے ملک کی شرکت گیارہ فیصد ہے اور یہ اعداد و شمار عالمی اور بین الاقوامی اداروں نے پیش کئے ہیں ؛ جبکہ ہماری آبادی دنیا کا ایک فیصد ہے اور اس علاقہ میں ہمارے بعد جس ملک نے علمی میدان میں زیادہ پیشرفت حاصل کی ہے اس کی شراکت چھ فیصد کمتر ہے؛ لہذا  الحمد للہ مختلف شعبوں میں ملک کی ترقی اور پیشرفت اچھی اور عمدہ رہی ہے اور انشاء اللہ اس  حرکت کو سنجیدگی، سرعت اور ہمت کے ساتھ جاری و ساری رہنا چاہیے۔

ملک کے مجموعی مسائل میں انسان جس چیز کا مشاہدہ کرتا ہے اور جنھیں 1390 میں بھی ہمیں اپنی ہمت ساتھ انجام دینا چاہیے وہ یہ ہے کہ ہمارے دشمنوں اور ایرانی قوم کے دشمنوں نے ہمارے ملک کا مقابلہ کرنے کے لئے جن بنیادی امور پر کا مکررہے ہیں وہ اقتصادی مسائل ہیں البتہ دشمن ثقافتی شعبہ میں بھی سرگرم عمل ہے، دشمن سیاسی شعبہ میں بھی فعال ہے وہ علم کو اپنے انحصار میں کرنے میں بھی سرگرم عمل ہے لیکن ایران کے خلاف اقتصادی شعبہ میں دشمن کی سرگرمی اور فعالیت بہت زيادہ ہے ، یہی اقتصادی پابندیاں  جن کی راہیں دشمن نے ہماور کی ہیں اور ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کیں ان کا مقصد ایران کی پیشرفت پر کاری ضرب لگانا تھا اور ایران کی علمی پیشرفت کو روکنا تھا، البتہ انھیں اپنے شوم مقاصد میں کامیابی نہیں ہوئی اور انھیں اقتصادی پابندیوں سے وہ نتیجہ حاصل نہیں ہوا جس کی انھیں توقع تھی ، ایرانی حکام کی تدابیر اور قوم کی ہمراہی کی وجہ سے دشمن اپنے مکر و فریب میں کامیاب نہیں ہوسکا؛ لیکن وہ اپنے مقاصد کے پیچھے ہیں،لہذا یہ نیا سال جو اس لحظہ سے آغاز ہورہا ہے اس میں ہمیں ملک کے سب سے بنیادی مسائل پر توجہ مبذول کرنی چاہیےاور میری نظر میں ان تمام امور کا  اصلی محور اقتصادی مسائل ہیں، لہذآ میں اس سال کو اقتصادی جہاد کے نام سے موسوم کرتا ہوں، اور ملک کے حکام سے، حکومت سے ، پارلیمنٹ سے، عزیز قوم سے اور ان تمام اداروں سے جو اقتصادی میدان میں سرگرم عمل ہیں امید کرتا ہوں کہ وہ اقتصادی میدان میں جہاد کے مانند کام کریں، اقتصادی شعبہ میں جد و جہد کریں، طبیعی اور قدرتی حرکت کافی نہیں ہے؛ ہمیں اس میدان میں مجاہدانہ اور بلند قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

آپ جانتے ہیں کہ ہم اس سال پیشرفت و عدالت کے عشرے کے تیسرے سال میں داخل ہورہے ہیں، البتہ پیشرفت کے میدان میں اور عدالت  کے میدان میں بہت اچھے اور نمایاں کام انجام دیئے گئے ہیں لیکن اس سلسلے میں ہماری حرکت ایسی ہونی چاہیے تاکہ ہم حقیقی معنی میں اس عشرے کو پیشرفت اور عدالت کا مظہر قراردے سکیں، عالم اسلام میں جو عوامی تحریک وجود میں آئی ہے اس سے انسان محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی کی توفیق سے یہ عشرہ پورے علاقہ کے لئے پیشرفت اور عدالت کا عشرہ ہوگا۔

امیدوار ہوں کہ اللہ تعالی آپ عزيز قوم کو، آپ عزیزحکام کو، آپ مؤمن ، فعال اور باصلاحیت جوانوں کو اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عطا فرمائے اور حضرت بقیۃ اللہ (ارواحنا فداہ ) کی دعا کو آپ کے شامل حال فرمائے، ہم اپنے شہداء اور اپنے عظیم و بزرگ امام (رہ) کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اللہ تعالی ان بزرگوں کی پاک ارواح کی برکت سے  ایرانی قوم پر اپنی رحمت و برکت، فضل و کرم  اور رضوان و غفران نازل فرمائے۔

 والسّلام علیکم و رحمةالله و برکاته

700 /