ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

دشمن کی اقتصادی پابندیوں کے مقابلے میں عوام اور حکام کا مؤثر ہتھیار اقتصادی جہاد ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ایران کے معاشی، صنعتی، زرعی، بنکاری، انفارمیشن و ٹیکنالوجی اور خدمات کے شعبوں کے ممتاز افراد اور اہلکاروں نے آج (بدھ کے روز)  ملاقات کی اور مختلف اقتصادی و معاشی  امور اور مسائل کے بارے میں اپنےاپنے نظریات پیش کئے۔
یہ ملاقات تین گھنٹے سے زیادہ عرصہ تک جاری رہی اور اس ملاقات کے آغاز میں  معاشی شعبے کے اٹھارہ افراد نے ملکی معیشت کی صورت حال کے سلسلے میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں بیس سالہ ترقیاتی منصوبے کے اہداف کی تکمیل کے لئے زیادہ تلاش و کوشش اور تدبیر و تدبر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا : دشمن اقتصادی پابندیوں کے ناکارہ حربے کے ذریعہ ایران کی  عظیم الشان قوم اور اسلامی نظام کو شکست دینے کی کوشش کر رہا ہے لیکن دشمن کے یہ معاندانہ عزائم عوام اور حکام کے اقتصادی جہاد کے ذریعے ناکام بنا دیئے جائیں گے اور ایران کی عظیم قوم ایران مستقبل کے سلسلے میں بھرپور امید کے ساتھ اپنے شایان شان مقام تک خود کو پہنچائے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ حساس دور میں سرکاری اور نجی سیکٹر کے اقتصادی عہدیداروں سے ملاقات کو معیشت پر اسلامی جمہوری نظام کی خاص توجہ کو ظاہر کرنے والا ایک علامتی قدم قرار دیتے ہوئے فرمایا: آج کی اس نشست کا پیغام، اقتصادی شعبہ کے حکام اور ذمہ دار افراد نیز عوام کی زیادہ سنجیدہ توجہ کی ضرورت کا ایک اہم پیغام ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس اجلاس کا ایک اور ہدف نجی سیکٹر کے افراد کی زبان سے ملک کی معاشی صورت حال کی تفصیلات سننا قرار دیتے ہوئےفرمایا : جیسا کے اکثر عہدیداروں کی زبانی سننے میں آیا کہ اعلی دماغوں اور علمی و فنی شخصیات کی شجاعت و بلند ہمتی سے پیداوار، خدمات، زراعت، صنعت و معدنیات کے شعبہ میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے لیکن اکثر لوگ اس سے باخبر نہیں ہیں لہذا ان قومی افتخارات سے عوام کو باخبر کیا جانا چاہیے جو ایرانی قوم سے متعلق ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پیشرفت اور ترقی کی باتیں کرنے کا مقصد خامیوں اور کمزوریوں کو نظرانداز کرنا نہیں ہے تاہم خامیوں کو تعمیری اور اصلاحی لہجے میں بیان کرنا چاہیے تا کہ ملک کے حقائق کو غلط صورت میں پیش نہ کیا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: موجودہ شرائط و حالات میں دشمنوں کی نفسیاتی جنگ کا ایک مقصد یہ ہے کہ وہ  ملک کے عوام اور خاص طور پر نوجوان نسل میں مایوسی پھیلانا چاہتے ہیں لہذا ضروری ہے کہ ملک کی حیرت انگیز ترقیات اور صلاحیتوں کو عوام کے سامنے پیش کیاجائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے رواں ہجری شمسی سال کو اقتصادی جہاد کے سال سے موسوم کرنے کا مقصد دشمن کی طرف سے اقتصادی راستے کے ذریعہ اسلامی نظام اور ایران کے شجاع عوام کو شکست دینے کے لئے سامراجیو  استکباری طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنانا قراردیتے ہوئےفرمایا: دشمن کے اہداف، منصوبوں اور وسائل کی مکمل شناخت کے ساتھ اس مقصد کے لئے اقتصادی جہاد کی اہمیت پر زوردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی جہاد کی خصوصیات کی تشریح کی اور  استمرار، ہمہ جہت، ہوشیاری اور اخلاص عمل پر زور دیتے ہوئے فرمایا: اس نکتے کا بخوبی ادراک ہونا چاہیے کہ اقتصادی جہاد در حقیقت دشمن کی معاندانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کی اہم منصوبہ بندی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی طرف سے ایران پر عائد کی گئی پابندیوں کا مقصد ایران کی  معیشت کو مفلوج کرنا قراردیتے ہوئے فرمایا: اقتصادی پابندیوں کی اصلی وجہ ایٹمی توانائی کا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ پابندیوں کا سلسلہ بتیس سال قبل اس وقت شروع ہوا جب ملک میں ایٹمی معاملےکا کہیں کوئی ذکر نہیں تھا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کا ملک کے عوام اور حکام کی جانب سے دانشمندانہ مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےفرمایا: اگر اقتصادی پابندیاں مؤثر اور دشمنوں کے مقاصد کی تکمیل میں مددگار ثابت ہوتیں تو انقلاب کے ابتدائی برسوں میں ہی استکباری طاقتیں اپنے عزائم کی تکمیل کر چکی ہوتیں، لیکن اس وقت تو دشمن کی پابندیوں کے مقابلے میں قوم اور نظام بتدریج پوری طرح محفوظ بن چکا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کو ناکام بنانے کے سلسلے میں ایرانی عوام اور حکام کی اہم روش کے طور پر داخلی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ بتیس برسوں کی طرح آئندہ بھی اسلامی جمہوری نظام قابل فخر انداز میں پوری کامیابی کے ساتھ پابندیوں کا مقابلہ کرتا رہے گا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے "بیس سالہ ترقیاتی منصوبے" کے اہداف کی تکمیل اور تمام اہم اور حیاتی شعبوں میں ملک کو علاقے میں پہلا مقام پر پہنچآنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےفرمایا: علاقائی حریف بھی محنت اور تلاش و کوشش کر رہے ہیں لہذا بیس سالہ منصوبے کے اہداف کی تکمیل کے لئے زیادہ سرعت، تدبر، منظم پیش رفت اور اقتصادی جہاد کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اہم اورحیاتی مسائل میں ملک کو علاقائی ممالک میں پہلا رتبہ دلانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی اہم مسائل میں ترقی ایک ہوس نہیں بلکہ ایک حقیقی نیاز اور فیصلہ کن ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: علاقے اور دنیا کے موجودہ حالات میں جو ملک بھی اقتصادی، سائنسی اور بنیادی تعمیرات کے لحاظ سے ضروری ترقی نہ کر سکے تو اسے انتہايی بے رحمانہ جارحیتوں کا سامنا کرناپڑےگا لہذا اندرونی استحکام اور اقتصادی پیشرفت کے ذریعہ بیس سالہ ترقیاتی منصوبے کے اہداف کی تکمیل کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کو ظرفیتوں، قدرتی وسائل، معدنی ذخائر، افرادی قوت، اور جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے منفرد خصوصیات کا حامل قرار دیتے ہوئےفرمایا ملک کےاعلی قدرتی وسائل کو عملی طور پر کام میں لاتے ہوئے علاقے میں پہلا مقام حاصل کرنا چاہیے اور اس کے لئے دگنی تلاش و کوشش کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 20 سالہ ترقیاتی منصوبہ کے اجراء کے لئے 5 سال کی مدت گزرنے اور چوتھے ترقیاتی پروگرام میں انجام پانے والے امور کو خوب توصیف کرتے ہوئے فرمایا: اس پروگرام کے بعض اہداف محقق نہیں ہوئے ہیں جن میں 8 فیصد رشد، بے روزگاری میں کمی، مہنگائی میں کمی اور سرمایہ کاری میں اضافہ شامل ہیں لہذا پانچویں ترقیاتی پروگرام میں دگنی ہمت و تلاش انجام دینی چاہیےتاکہ ان خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ پانچویں ترقیاتی پروگرام کا حصہ طویل ترقیاتی منصوبہ کےاہداف کو محقق کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےدفعہ 44 کی کلی پالیسیوں  اور اس سلسلے میں انجام پانے والے امور کو خوب لیکن ناکافی قراردیتے ہوئے فرمایا: دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کی بنا پرنجی سیکٹر کی موجودگی میں ایک رقاتی اقتصاد کی راہیں ہموار کرنی چاہییں اور اس کام کو انجام دینے کے لئےدفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کے اجرا کے لئے مزید ہمت و تلاش سے کام لینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےمزید فرمایا: دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کا مقصد نجی سیکٹر میں کمپنیوں کو تحویل دینا نہیں ہے بلکہ نجی کمپنیوں کو فعال و مؤثر بنانے اور اچھی مدیریت فراہم کرنے نیز ممکنہ بد عنوانیوں کو روکنے کے سلسلے میں سنجیدہ نگرانی کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں بنیادی کام انجام دینے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاقتصادی مفاسد کو روکنے کے لئےسنجیدہ رفتارکو نجی سیکٹر کی قانونی اور صحیح و سالم موجودگیکے لئے تشویق کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اقتصادی مفاسد کے ساتھ مقابلہ ایک اہم امر اور بنیادی رکن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےسرکاری حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: حکومتی اداروں میں معمولی سے معمولی اقتصادی بد عنوانی کے سلسلے میں بھی بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور اس کے خلاف پوری سختی کے ساتھ اور بغیر کسی رواداری کے اقدام کرنا چاہیے ورنہ دوسری صورت میں اقتصادی بد عنوانی کسی متعدی بیماری کی طرح تیزی سے پھیل جائےگی۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیداواری شعبہ کی بھرپور حمایت سے متعلق پالیسیوں پر مکمل عملدرآمد کرنے پر تاکید کرتے ہوئےفرمایا: پیداوار، معیشت کی بنیاد ہے اور سبسیڈی کی منصفانہ تقسیم کے منصوبے کے پیش نظر پیداواری شعبے کے حصے کو یقینا ملحوظ رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: حکومتی امداد اور تعاون کے بدلے میں پیداواری شعبہ کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں جن میں انرجی کے استعمال میں کفایت شعاری اور ساز و سامان، آلات اور مشینوں کی جدیدکاری شامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پیداواری شعبہ میں سہولیات فراہم کرنے اور اس شعبہ میں مشغول افراد کی حمایت کے ساتھ ان پر نگرانی بھی ہونی چاہیے تاکہ سوؤ استفادہ کرنے والے بعض افراد اس سے دیگر امور میں استفادہ نہ کرسکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں درآمدات اور برآمدات کا بھی جائزہ لیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے درآمد ہونے والی اشیاء پر کنٹرول کو ضروری قرار دیتے ہوئےفرمایا: ہر حالت میں داخلی پیداوار بالخصوص زرعی پیداوار کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور یہ کہنا کہ امپورٹ سے داخلی پیداوار میں رقابت کی صورت حال پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے کوئی محکم و مضبوط دلیل نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حالیہ برسوں میں تیل کے علاوہ دیگر اشیاء کی برآمدات میں ہونے والے زبردست اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: توقع یہ ہے کہ تیل کے علاوہ دیگر اشیاء کی برآمد میں اتنا اضافہ ہو جائے تاکہ ایکسپورٹ کو امپورٹ پر غلبہ حاصل ہو جائے اور ہم خود کو تیل  سے حاصل ہونے والی آمدنی سے بے نیاز کر سکیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیل سے ہونے والی آمدنی پر انحصار کوملک کے لئے ایک بڑی مصیبت قرار دیا اورچند سال قبل اپنے اس خطاب کا بھی حوالہ دیا جس میں آپ نے فرمایا تھا کہ تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی سے انحصار کو اس طرح ختم کر دینا چاہیے کہ جب بھی ضرورت پڑے تیل کے کنؤوں کو بند کیا جا سکے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تیل کی آمدنی پر ملک کے انحصار میں کمی اسلامی نظام اور ایرانی عوام کی عظیم طاقت اور پیشرفت کا مقدمہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا :برآمدات کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون کے ساتھ ہی ایکسپورٹر کمپنیوں کو بھی چاہیے کہ مصنوعات اور پیداواری اشیاء کو معیاری بنائیں اور پیکنگ، تنوع، مضبوطی اور خوبصورتی میں حتی المقدور بہتری لائيں اور انہیں طے شدہ وقت پر خریدار کو فراہم کرنے کی کوشش کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں پیداواری سرگرمیوں میں اخلاص عمل کو ضروری قرار دیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں یہ امید ظاہر کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی شعبے کے عہدیداروں سے ملاقات کے نتیجے میں قوم اور ملک و نظام سے لگاؤ رکھنے والے تمام افراد کی دانشمندانہ، با مقصد اور منظم تلاش و کوشش میں مدد ملے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دگنی تلاش و ہمت کے ساتھ اقتصادی جہاد کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا:  ملک کا مستقبل روشن و تابناک ہے اور ایران کی تاریخ ، ثقافت، عوامی توانائیاں اور صلاحیتیں اور قدرتی وسائل سب اس بات کے مؤید ہیں۔ اور ایران تلاش و کوشش اور اپنی توانائیوں اور عوامی صلاحیتوں کے ذریعہ اہم اور شائستہ مقام تک پہنچ سکتا ہے۔

700 /