ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

صوبہ کرمانشاہ کے چھٹے دن پاوہ کے عوام سے خطاب:

رہبر معظم انقلاب اسلامی: دشمن کی طرف سے اختلاف ڈالنے کا مقصداسلامی جمہوریہ ایران کو اقوام عالم کی نگاہوں میں کامیاب نمونہ عمل بننے سے روکنا ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کرمانشاہ کے دورے کےچھٹے دن پاوہ و اورامات کے عوام کے ایک گرم و پرجوش اجتماع سے خطاب میں شیعوں اور سنیوں کے درمیان اختلاف و تفرقہ کو دشمنان اسلام کی دائمی سازش وکوشش قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کی متحد و منسجم قوم، انقلاب اسلامی کے اصولوں اور اسلام پر پابندی سے عمل کے ذریعہ عقلانیت، علمی و اقتصادی پیشرفت اور مختلف سیاسی اور سماجی میدانوں میں اپنے پرجوش حضور کے ساتھ  متحد و منسجم رہےگی اور علاقائی قوموں کی عظیم حرکت کے لئےہدایت وراہنمائی کا شاندار نمونہ قائم کرےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پاوہ ، جوانرود،روانسر اور ثلاث باباجانی کے عزیزعوام کے ساتھ ملاقات پر بہت زیادہ مسرت و خوشی کا اظہار کیا اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے پہلے مہینوں میں ضد انقلاب علیحدگی پسندعناصر کے ساتھ مقابلہ میں اس علاقہ کے شیعہ اور سنی عوام کی ہوشیاری اور استقامت کو قابل تحسین قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پاوہ اور اورامات علاقہ میں اپنے مکرر حضور کا تذکرہ کرتے ہوئےفرمایا: ضد انقلاب کی دھمکیوں اور تمام کوششوں کے باوجود پاوہ کے عوام کا 1358 ہجری شمسی میں حکومت کی نوع کے بارے میں رفرینڈم میں بہت ہی پرجوش حضور ، اس کے بعد دفاع مقدس کے دوران شجاعت ، دلیری ،سرافرازی اور ایرانی قوم کی مزاحمتی تاریخ کی پیشروی اور نمایاں کارنامہ میں اپنااہم نقش ایفا کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے اسلامی ایرانی تشخص کی حفاظت کو بہت ہی اہم مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی برکت اور ملک کے بنیادی مسائل میں عوام کی مسلسل مداخلت وموجودگی کی بدولت آج دنیا ایرانی قوم کو ایسی مسلمان قوم کے نام سے پہچانتی ہے جس نے مختلف میدانوں میں بصیرت و آگاہی کے ساتھ پیشرفت و ترقی حاصل کی ہے۔ اور ایرانی قوم ،اسی اجماعی تشخص پر تکیہ کرتے ہوئے اسلامی بیداری کے اس حساس دور میں اپنا مؤثر کردار ادا کرسکتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم اور اسلامی نظام کی طرف سے علاقائی اقوام کی رہبری کا دعوی نہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہر قوم اپنی شخصیت ،استعداد، اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے پسندیدہ راستہ کو انتخاب کرسکتی ہے لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ علاقائي قوموں نے گذشتہ 32 برسوں میں ایرانی قوم کی صلاحیتوں اور ظرفیتوں کا اچھی طرح مشاہدہ کیا ہے اور وہ ایران کی عظیم قوم کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام پر علاقائي قوموں کی مشتاق نگاہ کو عالم اسلام کی رائے عامہ پر اثرانداز ہونےکے لئے مناسب موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کے عظیم و بزرگ اور فہیم لوگ قوموں کے ذہنوں میں شاندار معیار اور معتبر علامت میں تبدیل ہوسکتے ہیں اور یہ مہم علاقائي قوموں اور ایرانی قوم دونوں کے مفاد میں ہے اور انشاء اللہ یہ عمل متحدہ امت مسلمہ کی تشکیل میں بھی اہم اور مؤثر واقع ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کے نمونہ عمل بننےکے بارے میں دشمن کے ادراک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کی طرف سے اختلاف ڈالنے کا اصلی مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کو اقوام عالم کی نگاہوں میں کامیاب نمونہ عمل بننے سے روکنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے اندر یا عالم اسلام کی سطح پر شیعہ و سنی کے درمیان اختلاف و تفرقہ ڈالنے کو اغیار کی اسٹراٹیجک لائن قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان وسیع و عریض مشترکہ دینی  و اعتقادی موارد موجود ہیں اور ہمارے بہت سے مفادات مشترکہ ہیں لیکن دشمن ان عظیم مشترکہ موارد کی نفی اور ان کو کمرنگ بناکر اپنے شوم اور پلید اہداف کو عملی جامہ پہنانا چاہتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شیعہ و سنی کے درمیان اختلاف ڈالنے کی سازش کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی استقامت و پائداری کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی تحریک کے بزرگ لوگ  انقلاب اسلامی کی کامیابی کے پہلے سے ہی مختلف اسلامی مذاہب کے درمیان اتحاد کی فکر کا  پیچھا کرتے تھےاور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد کسی بھی ملک نے فلسطینیوں کی اتنی مدد و حمایت نہیں کی جتنی ایران نے مہر ومحبت اور صفا و صمیمیت کے ساتھ  کی جبکہ فلسطینی اصولی طور پراہلسنت بھائی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران میں شیعہ و سنی کے درمیان اتحاد ، اخلاص، ہمدردی و ہمدلی کو سازشی عناصر کے منہ پر محکم اور زوردار طمانچہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسی اتحاد و یکجہتی اور اخوت و برادری سے دشمن کو یہ سبق ملتا ہے کہ ایران اختلاف ڈالنے کی جگہ نہیں ہے اور ایرانی قوم اور حکام متحد ہیں اور وہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی کسی کو باج ادا نہیں کریں گے اور کسی بھی دباؤ کے سامنے جھکیں گے نہیں اور نہ ہی اپنے اصول و مؤقف سے ایک قدم پیچھے ہٹیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  اسلام اور مسلمانوں کے خبیث دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئےآگاہانہ اور پیہم مزاحمت و مقاومت کو لازمی قراردیا اور مسلمان قوموں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کی طرح مضبوط اور مستحکم ہوکر دشمن کا مقابلہ کریں کیونکہ اگر آپ مقابلہ نہیں کرےگے تو دشمن کی ہمت بڑھ جائے گی اور وہ گستاخ ہوجائے گا اور پھر وہ شیعہ و سنی کو جدا کرنے کے بعد اہلسنت کے مختلف گروہوں  کو بھی آپس میں الگ کردےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک حصہ میں دینی اصولوں پر پائبندی و دینداری کو روشنفکری و آگاہی کے ہمراہ پاوہ کے عوام کی دو اہم خصوصیات قراردیا اور پاوہ کے امام جمعہ ماموستا قادری کے اہم نقش کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: جو علماء اہل عمل، اہل مجاہدت اور بصیرت کے حامل ہوتے ہیں وہ چراغ ہدایت کی طرح عوام کی مدد کے لئے بڑھتے ہیں اور اسلام و ایران کے دشمن بھی اس قسم کے علماء کے ساتھ سب سے زيادہ دشمنی رکھتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کرمانشاہ کے عوام کو درپیش مشکلات منجملہ بے روزگاری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے حکام جو فیصلے کریں گے امید ہے کہ وہ بڑی حد تک مشکلات کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہونگے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پاوہ اور اورامات کے علاقہ میں سرگرم اور سرافراز شہیدوں شہید چمران، شہید کشوری، شہید شیرودی،اور شہید کاظمی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے مقاومت اور بصیرت کے درس کو ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل کیا ہے اور اسلامی بیداری کے فروغ پر اسی استقامت و پائداری کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صوبہ کرمان شاہ کے مختلف علاقوں کے عوام منجملہ سرپل ذہاب کے عوام کی استقامت کی تعریف کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ جس طرح علاقہ کی جوان نسل کی تربیت میں یہ پائداری مؤثر ثابت ہوئی اسی طرح صوبہ کی پیشرفت و ترقی میں بھی مؤثر واقع ہوگی۔

اس ملاقات کے آغاز میں پاوہ کے امام جمعہ ماموستا ملا قادرقادری  نے پاوہ و اورامات کے عوام کی انقلاب اور اسلامی خدمات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس علاقہ کے لوگو ں نے ضد انقلاب عناصر اور بعثی دشمن کے ساتھ مقابلہ میں   3100 شہید و جانباز اور 100 آزادگان پیش کرکے حضرت امام خمینی (رہ) کی پیروی میں درخشاں کارنامہ انجام دیا اور اب بھی ولایت فقیہ کے دفاع کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔

ماموستا ملا قادری نےعلاقائی عوام میں اتحاد و بصیرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امید ہے کہ حکام اس علاقہ پر زیادہ سے زیادہ توجہ دیں گے اور اس علاقہ کے با صلاحیت جوانوں کی بےروزگاری کا مسئلہ حل کرنے میں اہم قدم اٹھائیں گے۔

700 /