ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

صوبہ کرمانشاہ کی ممتاز شخصیات و دانشوروں سے خطاب:

ملک کی جوان نسل کے لئے تمام میدانوں میں بہترین نمونہ فراہم کرنے کی اہم ضرورت ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے صوبہ کرمانشاہ کے دورے کے ساتویں دن آج صبح (بروز منگل) صوبہ کرمانشاہ کی ممتاز علمی ، ثقافتی، ادبی، ہنری، ورزشی، سماجی اور اقتصادی شخصیات نے ملاقات کی ، اور گوناگوں و مختلف موضوعات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ڈیڑھ گھنٹے تک صوبہ کے 13 ممتاز و منتخب افراد کے نظریات و مطالب کو غور سے سنا اور اس کے بعد فرمایا: ایرانی قوم کے اعلی و درخشاں اہداف کی جانب حرکت کے لئے  راہیں ہموار اور فراہم ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی ترقی و پیشرفت کے سلسلے میں ایرانی جوانوں کی ہمت کو قابل فخر قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم ، اللہ تعالی کی مدد و نصرت ، عوام بالخصوص دانشوروں اور ممتاز شخصیات کی ہمت و تلاش کی بدولت مستقبل میں علمی و ثقافتی اور تمدنی لحاظ سےعظیم ذخائر کی مالک بن جائے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےصوبے کی ممتاز و منتخب شخصیات اور دانشوروں سے ملاقات پر خوشی و مسرت کا اظہار کیا اور صوبہ کرمانشاہ کو علمی، ثقافتی ، ادبی اور ہنری لحاظ سے ایران کا ممتاز اور خوبصورت صوبہ قراردیا اور صوبہ میں قابل فخر انقلابی جذبہ اور دلیرانہ کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:  اس دانشور پرور صوبہ میں  نیکی کی تمام خصوصیات و اچھائی کےخصائل موجود ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صوبہ کرمانشاہ کےبعض دانشوروں اور ماہرین کے ساتھ اپنی دیرینہ ملاقات اور آشنائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: افسوس اس بات کا ہے کہ اس صوبہ کو علمی ، ادبی اور ہنری لحاظ سے جس طرح پہچنوانا چاہیے تھا اس طرح پہچنوایا نہیں گيا ہے اور ریڈيو ، ٹی وی اور تبلیغاتی اداروں کوچاہیے کہ وہ اس علاقہ کے دانشوروں کی اس سلسلے میں مدد اور تعاون کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے منتخب و برگزیدہ افراد سے ملاقات کو  دانشوروں ، مفکرین اور خلاق افراد کی تعظیم و تکریم کا اصلی ہدف قراردیتے ہوئے فرمایا: معاشرے کی ممتاز اور برگزیدہ شخصیات کی قدر شناسی اور احترام کو عرف عام اور عمومی عادت میں تبدیل ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ممتاز دانشوروں کی پہچان اور ان کے احترام کو معاشرے میں نمونہ سازی کی بہترین روش قراردیتے ہوئے فرمایا: ایسے جلسات میں رہبری کے حاضر ہونے کی ایک وجہ تمام شعبوں اور میدانوں میں جوان نسل کے لئے بہترین نمونہ فراہم کرنے کی ضرورت پر تاکید کرنا بھی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بین الاقوامی استبدادی نظام کے ذرائع ابلاغ  کی طرف سے گمراہ کن اور منحرف نمونوں کو نمایاں طور پر پیش کرنے کو صہیونیوں کے پروٹوکلز پر مبنی خطرناک اہداف کا مظہر قرار  دیتے ہوئے فرمایا: یہ تبلیغاتی نمونے  مشخص و تدوین شدہ پالیسیوں کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی صلاحیتوں کے ظہور کو ممتاز شخصیات و منتخب دانشوروں کے ساتھ ملاقات کا دوسرا ہدف قراردیا اور ایرانی قوم کی عدم پیشرفت  اور عدم صلاحیت کو اجاگر کرنے کو استعماری طاقتوں کی پرانی پالیسی قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے جوانوں و ممتاز دانشوروں نے حالیہ 32 برسوں میں ایران کے خلاف دشمن کی اس پالیسی کو علم و ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں اپنی حیرت انگیز پیشرفت کے ذریعہ ناکام بنادیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی استعداد کی اوسط شرح سے ایرانیوں کی استعداد کو بالاتر قراردیا اور ملک کے ثقافتی افتخار اور قابل فخر تاریخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جس دور میں مغربی ممالک مطلق طور پر جہالت کی تاریکی میں ڈوبے ہوئے تھے اس دور میں بھی ایران، اسلامی ممالک میں علم و دانش کے میدان میں سب سے آگے تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ تاریخی حقائق ایرانی قوم کے استعداد اور صلاحیتوں کا مظہر ہیں اور ایرانی قوم کی ان ذاتی اور درخشاں صلاحیتوں سے آج پھر بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  بین الاقوامی علمی رشد کے مقابلے میں ایران میں علمی رشد کو کئی گنا قرار دیا اور اس کے بارے میں عالمی تحقیقاتی مراکز کی رپورٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم اپنی صلاحیتوں پر اعتماد و یقین رکھتے ہوئے اور  امید افزا علمی سرعت کے ساتھ علم کی موجودہ سرحدوں تک پہنچ جائیں گے اور موجود علمی سرحدوں سے عبور کرتے ہوئے انسانی معاشرے کے سامنے علم و دانش کے نئے باب کھول دیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانی خدمت کو بشری ترقیات و انسانی پیشرفت کا اصلی مقصد قراردیا اور  علم و ہنر سے عالمی سرمایہ داروں، ثروتمندوں اور منہ زور طاقتوں کےناجائز فائدہ اٹھانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہالیوڈ جو عالمی سنیما کا مرکز ہے وہ انسانی پستی و انحطاط کا واضح نمونہ بن گیا  ہے اور مغربی علم سے  افغانستان اور عراق کے عوام کو صرف گولہ ،بارود ، بم اور کیمیاوی ہتھیارہی مل رہے ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علم و ہنر کو ذاتی طور پر اللہ تعالی کی بخشش  قراردیتے ہوئے فرمایا:  ایرانی قوم اور اسلامی نظام اس عظيم و اعلی عمل کو اسلام ، معنویت اور انسان کی خدمت میں قراردیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر جوانوں اور دانشوروں کی توانائیوں اور صلاحیتوں سے تمام میدانوں میں صحیح اور منظم استفادہ کو حکام کی سب سے اہم اور  واجب ذمہ داریوں کا حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک میں موجود خلاقیت سے سرشار حلقہ کو مضبوط بنانا چاہیے تاکہ وہ ایرانیوں کے درخشاں مستقبل کو رقم کرسکیں۔

اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ کرمانشاہ کےبعض برگزیدہ و منتخب افراد نے مختلف موضوعات پر اپنے خیالات رہبر معظم انقلاب اسلامی کی خدمت میں پیش کئے۔

برگزیدہ افراد کے نام اور ان کے اہم نظریات مندرجہ ذیل ہیں:

٭ کرمانشاہ میں اہلسنت کے امام جمعہ ماموستا ملا محمد محمدی ؛ انھوں نے شیعہ سنی اتحاد اور اسلام ، انقلاب اسلامی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام میدانوں میں دفاع کے لئے اہلسنت کے مسلسل حضور پر تاکید کی۔

٭  پروفیسر مجتبی شمسی پور؛ مؤلف کتاب اور عالم اسلام کے ممتاز دانشور؛ انھوں نے  علمی ترقیات کو ملکی ضرورت کے مطابق ٹیکنالوجی میں تبدیل کرنے کو ایران کے علمی اقتدار کی مزید سرعت کے لئے اہم قراردیا۔

٭ استاد عبد اللہ جواری؛ خوشنویسی کے استاد و ماندگار شخصیت؛ انھوں نےصوبہ کرمانشاہ میں ہنر یونیورسٹی کے قیام کی تجویز پیش کی۔

٭ مریم ہاشمی فرود، بسیجی اور عالمی وشو مقابلوں میں گولڈ میڈلسٹ؛ انھوں نے اپنا گولڈ میڈل رہبر معظم انقلاب اسلامی کو پیش کرتے ہوئے کہا: کھیل کے مختلف شعبوں میں ایران کے لائق جوانوں کی صلاحیتیں منظم و مرتب منصوبوں کے تحت بہت زیادہ درخشاں ثابت ہوسکتی ہیں۔

٭ سید قباد رہبر زادہ، دانتوں کےڈاکٹر؛ شہید کے بھائی اور اہل حق برادری سےمنسلک؛ اہل حق برادری کے شہیدوں کو انقلاب اسلامی کے ساتھ ان کی وابستگی کا مظہر قراردیا۔

٭ امیر حسین افروز نژاد، خوارزمی علمی مقابلوں میں پہلا مقام اور شہید کے فرزند؛ انھوں نےجوانوں سے متعلق اداروں سے باصلاحیت جوانوں کی حمایت اور صوبائی یونیورسٹیوں کو پیشرفتہ وسائل سے مجہز کرنےکا مطالبہ کیا۔

٭ زہرا جامہ بزرگ ، علامہ طباطبائی یوینورسٹی میں پی ای ڈی کی ڈگری میں پہلا مقام؛ انھوں نے  تعلیمی ٹیکنالوجی کو بعض تعلمی و سماجی مشکلات کو حل کرنے میں مؤثر قراردیا۔

جہانبخش رحمتی اہل ترکاشوند کے بزرگ و معتمد؛ انھوں نے  کہا کہ انقلاب اسلامی کے دفاع کے تمام میدانوں میں قبائلی لوگ اسی طرح صف اول میں موجود ہیں۔

٭ استاد محمد علی سلطانی؛ اہلسنت کے محقق و محرر؛ انھوں نے صوبہ کی غنی اور قدیم ثقافت کی طرف اشارہ کیا، اور مختلف مذاہب و اقوام کے برادرانہ روابط کو نمونہ عمل قراردیا اور اس صوبہ کو ایران و اسلام کی متقابل خدمت کا مرکز قراردیا۔

٭ آسیا بانی  مسلط کردہ جنگ کے دور کے بسیجی کمانڈر؛ انھوں نے اپنے خطاب میں دفاع مقدس کے دور میں سپاہیان اسلام اور شہداء اسلام کا ذکر خیر کرکے جلسہ کو ان کے ذکر خیر سے معطر کیا۔

٭ ہوشمند دولت یاری؛  زراعت کے شعبہ میں ممتاز مقام اور علی اکبر فیسٹول میں برگزیدہ جوان؛  انھوں نے زراعت کے شعبہ میں عوامی انجمنوں کی تشکیل کو اشیاء کی قیمتوں کے ثبات اور صوبہ کی زراعت کو برآمد کرنے  میں وسعت کا  باعث قراردیا۔

٭ مریم صحرا رو؛ کیمیاوی مقابلوں میں پہلا مقام؛ انھوں نے ملک کے مغرب میں پردیس منصوبہ کی سرعت کے ساتھ تکمیل کا مطالبہ کیا۔

٭ امید اسلام پناہ، ملک کے برگزیدہ ٹیچر؛ انھوں نے کہا کہ فارسی زبان میں دنیا کی علمی زبان میں تبدیل ہونے کی صلاحیت موجود ہے اور اس امر کے محقق ہونے کے لئے بعض تجاویز پیش کیں۔

اس ملاقات کے اختتام پر صوبہ کے برگزیدہ و منتخب افراد نے نماز ظہر و عصر رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی۔

 

700 /