ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ بیرون ملک سفراء کی ملاقات:

سفارتی ادارہ کو اسلامی نظام کے نئے حرف یعنی عوام کی وسیع موجودگی اور الہی اقدار کی تشریح کرنی چاہیے/ اسلام کی طرف قوموں کے رجحان سے تسلط پسند طاقتوں پر خوف و ہراس طاری ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ، وزارت  خارجہ کے اہلکاروں اور بیرون ملک سفراء کے ساتھ ملاقات میں علاقہ میں جاری اسلامی بیداری اور مغربی ممالک کے حوادث کو بہت ہی اہم اور بے نظیر قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کے سفارتی ادارے کو ان حساس اور پیچیدہ حالات میں  اسلامی نظام کے نئے حرف  یعنی  معاشرے میں عوام کی وسیع پیمانے پر موجودگی اور الہی اقدار کے مؤثرو مفید  نقش کی تشریح  کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وزارت خارجہ کے حکام اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بیرون ملک سفراء کو سفارتی شعبہ میں  بین الاقوامی سطح پر جاری عظیم پیکار کی فرنٹ لائن پر سر گرم گروہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ممالک کے باہمی مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے سفارتکاری ایک چیلنج اور مقابلہ کا میدان ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتی ادارے کی سرگرمی اور کارکردگی دنیا میں رائج سفارتی سرگرمیوں سے ماوراء ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سفراء ایسے نظام کے نمائندےہیں جس کی اسلامی حقیقت کے ساتھ سامراجی طاقتوں کا گہرا ٹکراؤ اورمقابلہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے نام سے سامراجی محاذ پر طاری خوف ووحشت اور تشویش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سامراجی طاقتوں کے ظلم و ستم پر مبنی اصولوں کےساتھ  اسلام ڈٹ کر مقابلہ کرتا ہے اور اسی وجہ سے  عالمی منہ زور اور سامراجی طاقتیں اسلام کی طرف قوموں کے رجحان سے خوفزدہ ہیں جیسا کہ علاقہ کے حالیہ واقعات ، قوموں کے مظاہروں میں اسلامی نعروں اور نشانوں اور انتخابات میں اسلام پسندوں کی کامیابی کے بارے میں انھوں نے آشکارا اپنےخوف و وحشت کا اظہار کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  اسلامی نظام کے ساتھ عالمی سامراجی طاقتوں کی دشمنی اور خصومت  کی تشریح کی اور اسلامی جمہوریہ کی تشکیل میں اسلام کے نقش و کردار، ایرانی عوام کی گذشتہ تین دہائیوں میں پیشرفت و ترقی  کو ایک بے مثال وبے نظیر نقش قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کا منتخب نظام، اسلام کے نام سے، اسلامی نعروں کو ممتاز اور نمایاں کرنے کے ساتھ آگے بڑھا ہے اور اس سرزمین کے بسیجی و رضاکارجوانوں نے ایٹمی ٹیکنالوجی ، نینو ٹیکنالوجی اور علوم و فنون اور صنعت و ٹیکنالوجی کے مختلف میدانوں میں قابل فخر اور مایہ ناز کامیابیاں حاصل کی ہیں اور سامراجی طاقتیں بھی اسی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کی مخالف اور معاند ہیں کیونکہ اسلام کی بدولت  اسلامی جمہوریہ ایران نے ترقی و پیشرفت حاصل کی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ عالمی منہ زور طاقتوں کی خصومت و دشمنی کو ملک کی سفارتی راہ میں  معمولی چیلنجوں سے ماوراء چیلنجوں کا باعث قراردیا اور اس حقیقت کے پیش نظر بیرون ملک سرگرم سفارتکاروں سےتاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس میدان میں سرگرم اور فعال رہنے کے لئے سب سے پہلے مضبوط دل ، خود اعتمادی اور پختہ عزم کی ضرورت ہے  جو اللہ تعالی پر توکل، اعتماد ، اخلاص ، اس کے سچے وعدوں پر حسن ظن اور سفارتی ادارے کے اندرونی استحکام کے بغیر حاصل نہیں ہوگا۔

رہبر معظم  انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے سفارتی ادارے کے اندرونی استحکام کو دیگر ممالک میں ایرانی سفارتخانوں کے اہلکاروں کی معنوی تقویت اور مضبوطی سے منسلک قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ اندرونی استحکام  اسی طرح معنوی حفاظت اور اللہ تعالی کے ساتھ  سفیروں کے اہلخانہ کے روزافزوں رابطہ میں اضافہ  اور حقیقی حسن ظن، اور اللہ تعالی کے وعدوں پر ہمہ جہت توجہ کی ضرورت ہے اور یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ جس معاشرے میں بھی  اندرونی استحکام اور خوداعتمادی کا جذبہ پیدا ہوجائے تو اس معاشرے کا دنیا کی کوئي طاقت مقابلہ نہیں کرسکتی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے موجودہ مقام کو مؤمنوں اور مجاہدوں کے ساتھ اللہ تعالی کے کئے گئےوعدوں کے محقق ہونے کا درخشاں مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: قوم و حکام کے ایمان ،تلاش وکوشش اور مجاہدت کے سائے میں انقلاب کے اوائل کے دور کی مظلومی ،غربت و تہی دستی  اب عزت ، سرافرازی اور سربلندی میں تبدیل ہوگئی ہے اور اب ایرانی  قوم کے نعرےایسے ممالک میں بھی سنے جاررہے ہیں جنھوں نے ایرانی قوم کے ساتھ  گذشتہ تیس برسوں  سے دشمنی اور عداوت  پر کمر باندھ  رکھی ہے اور حقیقی پیشرفت، قدرت اور استحکام کے یہی معنی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  حسنی مبارک اور انور سادات کے مصر میں اللہ اکبر کے  نعروں اور دیگر اسلامی نعروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان نعروں کا الہام کہاں سے ہوا ہے یہ اہم نہیں ہے ، مہم یہ ہے کہ  ایرانی قوم کے گذشتہ تیس برس کے مطالبات ، نعرے  اور نظریات  اب مشرق وسطی۔ خلیج فارس اور شمال افریقہ میں  پورے ہورہے ہیں  اوریہ حقیقت ، ایران کی مؤمن قوم کی مدد کرنے میں اللہ تعالی کے وعدوں کا واضح مظہر ہے جو سختیوں کو برداشت کرکے صراط مستقیم  اور اللہ تعالی کے راستے پر گامزن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےیادہ شدہ حقائق کو مد نظر رکھنے کو سفارتکاری کے ظریف، خطیر اور بہت ہی مؤثر میدان میں حرکت کے لئے ضروری قراردیا اور آسیب و خطرات پر توجہ دینے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ڈپلومیسی اور غیر ڈپلومیسی کے بعض مراحل میں کچھ لوگ  یہ تصور کرتے تھے کہ اسلامی اقدار پر عمل کرنے سے کامیابی کے امکانات نہیں رہیں گے لیکن تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ جسقدر اصولوں پر پابندی زیادہ رہےگي  اسی قدر مدمقابل کی نگاہ میں اسلامی جمہوریہ ایران  کی ہیبت اور احترام زیادہ ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سفارتی میدان میں خطرات  اور آسیب کے ایک دوسرے مصداق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض ادوار میں بعض حکام یہ خیال اور تصور کرتے تھے کہ اگر بین الاقوامی ملاقاتوں میں فریق  مقابل کے سامنے حالیہ سو برسوں کی انہی  کی  باتوں کو ایک دوسری شکل میں دہرایا جائے تو نتیجہ خیز اور مؤثر واقع ہونگي لیکن عملی طور پر اس کام کی وجہ سے  وہ مد مقابل کی نگاہ میں کمزور اور ضعیف ہوگئے کیونکہ اس سے ظا ہر ہوتا تھا کہ ان کے پاس اپنی کوئي چیز نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے منطقی، اصولی اور مستدل باتوں پر استقامت کو سفارتی میدان میں مؤقف کی تقویت کا سبب، چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور مذاکرات کرنے والوں  کے لئے اصلی عامل قرار دیتے ہوئے فرمایا: مذاکرات کی میز پر کامیابی  کے لئے ہوشیاری، ظرافت، خود اعتمادی، عقلی استحکام اور فریق مقابل پر ٹھوس استدلال وارد کرنے کی ضرورت ہے اور اخلاص ، معنویت اور توکل کے ذریعہ ان عوامل تک پہنچنا ممکن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ممکنہ خطرات اورآسیب کے عوامل کی تشریح میں خاندان کی معنوی حفاظت اور بظاہر معمولی خامیوں کے مقابلے میں ہوشیاری پر توجہ کو ضروری قراردیا اور اس کے تاریخی مصداق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امیر المؤمنین حضرت علی (ع) کی فرمائش کے مطابق زبیر سختیوں اور مشکلات میں ان کے ساتھ اور ہمراہ تھے لیکن جب اس کا بیٹا بڑا ہوگيا تو یہ بزرگ صحابی بیٹے کے مطالبات اور باتوں کے زیر اثر آگیا اور بتدریج حق کے مقابلے میں کھڑا ہوگیا یہاں تک کہ اس نے حضرت علی  علیہ السلام کے سامنے تلوار نکال لی ، اس حقیقت سے پتہ چلتا ہے کہ کبھی معمولی انحرافات بڑے انحرافات کا موجب بن جاتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی  حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے وزیر خارجہ اور وزارت خارجہ کے اہلکاروں اور بیرونی ممالک میں اسلامی جمہوریہ ایران کےسفراء کے اجتماع میں اپنے خطاب کے دوسرے حصہ  میں دنیا میں سیاسی آرائش کی بنیادی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علاقائی اور عالمی سطح پر بڑے حوادث رونما ہورہے ہیں اور مکمل ہوشیاری کے ساتھ ان کو زیر نظر رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی ممالک بالخصوص عرب ممالک میں حالیہ مہینوں کے حوادث کو مختلف اندازوں میں حقیقی انقلابات قراردیتے ہوئے فرمایا: سن 60 کی  دہائي میں بھی علاقائی عرب ممالک میں تبدیلی رونما ہوئی تھی اور نوے کی عشرے میں مشرقی یورپ  میں بھی بڑے حوادث رونما ہوئے تھے۔لیکن  اس دور کے حوادث اور علاقہ کے موجودہ حوادث اور مغربی ممالک میں رونما ہونے والے واقعات میں گہرائی اور عظمت کے لحاظ بہت بنیادی اور اساسی فرق ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے "عوام کے حقیقی حضور، استقامت و پائداری " اور ان حوادث کے ساتھ " امریکہ کی مخالفت "  کو گذشتہ دہائیوں میں رونما ہونے والے واقعات اور علاقہ کے موجودہ  حالات اور عالمی حالات کے درمیان دو بنیادی فرق قراردیتے ہوئے فرمایا:بعض افراد یہ تصور کرتے ہیں کہ ان حوادث کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے جبکہ یہ صرف توہم ہے جیسا کہ تیس برس پہلے بھی بعض افراد یہ فکر کرتے تھے کہ انقلاب اسلامی ایران کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مصر اور دیگر ممالک میں جاری حوادث کے بارے میں  امریکہ کے متضاد مؤقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ حسنی مبارک کی جگہ کسی دوسرے عوامی اور جمہوری فرد کو لانا برا نہیں سمجھتا تھا لیکن ایسا کرنا اس کے لئے ممکن نہیں تھا کیونکہ اگر وہ عوامی شخص، وطن پرست شخص اور حقیقی جمہوری شخص کو لے آئے تو وہ یقینی طور پر امریکہ اور صہیونیوں کی مخالفت کرےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےدنیا اور علاقائی حالات پر گہری نگاہ رکھنے کو سفارتی میدان میں مؤثر اور قوی حضور کے لئے ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کی عظیم حرکت ان کی اسلامی بیداری کی علامت ہے اور وسیع حقائق کے پیش نظر اس عوامی  بیداری  میں اسلامی رنگ بھرا ہوا ہے البتہ اس اسلامی بیداری کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ سب اسلامی حکومت کے خواہاں ہیں یا ایران کی اسلامی حکومت جیسا ماڈل اور نمونہ  لانا چاہتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی ممالک کے موجودہ اور آئندہ انتخابات میں اسلام پسند تنظیموں کی کامیابی پرمغربی میڈيا کے اعتراف کو علاقائی انقلابات کے اسلامی ہونے کی دوسری دلیل قراردیتے ہوئے فرمایا: ان حساس اور پیچیدہ حالات  و شرائط میں ، ملک کی خارجہ پالیسی کےادارے کو عالمی سفارتکاری کے مؤثر اور وسیع میدان میں دنیا اور دیگر اقوام کے سامنے اسلامی جمہوریہ ایران کے نئے نظریے کی تشریح کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے معاشرے میں الہی اقدار اور عوامی حضور، اور عوامی عزم کے ساتھ الہی و معنوی اقدار کو اسلامی جمہوریہ ایران کا نیا اور بنیادی نظریہ قراردیتے ہوئے فرمایا: وزارت خارجہ کو حکمت و منطق کے ساتھ دوسروں کے مؤقف کو اپنے مؤقف کے نزدیکتر کرنا چاہیے اور حکمت و عزت و مصلحت پر تکیہ کرتے ہوئے قومی عزت و تشخص کے ساتھ اپنے سنگين وظائف اور ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں مذاکراتی اور عملی مرحلے میں کسی قسم کی کوئی سستی اور غفلت نہیں ہونی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک اور حصہ میں ملک میں مسلسل ترقیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: البتہ اس عمومی  ترقی اور پیشرفت ت میں اقتصادی، ثقافتی اور دیگر شعبوں میں نقائص اور خامیاں موجود ہیں لیکن اہم یہ ہے کہ ہم ان نقائص اور خامیوں کو دور کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں البتہ یہ نقائص بہت کم ہیں جبکہ دشمن ہمارے قوی نقاط کو چھپانے کے لئے ہمارے نقائص کو بڑا بنا کر پیش کررہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علاقائی اور عالمی حوادث کا ہوشیاری کے ساتھ پیچھا کرنا چاہیے اور ہوشیاری ، ذہانت  اور حکمت کے ساتھ اس میدان میں اپنا مؤثر نقش ایفا کرنا چاہیے ۔

اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی  کے خطاب سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے دیگر ممالک میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفراء کی موجودگی میں ڈپلومیسی اور اسلامی بیداری کے عنوان سے منعقد  سمینار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: وزارت خارجہ انقلاب اسلامی کے اصولوں  کی سمت حرکت اور حضرت امام (رہ) اور رہبر معظم کے افکار پر مشتمل پالیسی کو فروغ دینے کی تلاش و کوشش میں مصرف ہے

700 /