ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا نئے ہجری شمسی سال 1394 کی مناسبت سے پیغام

بسم اللَّه الرّحمن الرّحيم

يا مقلّب القلوب و الابصار يا مدبّر اللّيل والنّهار يا محوّل الحول و الاحوال حوّل حالنا الى احسن الحال السّلام على فاطمة و ابيها و بعلها و بنيها

سال کا آغاز حضرت فاطمہ زہرا (سلاماللَّه عليها) کی شہادت کے ایام سے مقارن ہے  پغمبر اسلام (ص) کے خاندان اور پیغمبر اسلام (ص)کی بیٹی کے ساتھ ہمارے عوام کی محبت کے کچھ تقاضے ہیں اور یقین طور پر سب کو ان تقاضوں کی رعایت کرنی چاہیے اور یقینا رعایت کریں گے امید ہے کہ یہ سال اور یہ ایام حضرت فاطمہ کی برکات اور فیوضات سے سرشار ہوں ان کے اسم مبارک اور ان کی یاد کے کے ذریعہ سن 1394 میں ہمارے عوام کی زندگی میں گہرے اور یادگار اثرات مرتب ہوں  اور امید ہے کہ بہار طبیعت کا آغاز کہ جو نئے ہجری شمسی سال کا آغاز ہے ایرانی قوم  اور نوروز منانے والی تمام قوموں کے لئے مبارک ہو حضرت بقیۃ اللہ الاعظم (ارواحنافداه) کے حضور عاجزانہ سلام پیش کرتا ہوں اور اس موقع پر حضرت امام (رہ) اور شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں امیدوار ہوں کہ ان کے پاک انفاس کی برکات اور ان عزیزوں کی ارواح مطہرہ کی دعائیں ہمارے شامل حال ہوں ہم ایک اجمالی نظر سال 1393 پر ڈالتے ہیں اور ایک اجمالی نگاہ موجودہ سال پر جس کا اس وقت آغاز ہو گیا ہے سال 1393 اندرونی سطح اور بیرونی و بین الاقوامی سطح پر

ہمارے ملک کے لئے پر ماجرا سال تھا اس سال میں ہمیں کئی چیلنجوں کا سامنا رہا اور ہمیں ترقیات بھی نصیب ہوئیں  انہی چلنجوں کے پیش نظر ہم نے سال 93 کے آغاز میں اس سال کو قومی عزم اور جہادی مدیریت کے نام سے موسوم کیا سن 93 میں جو کچھ رونما ہوا اس میں ہم مشاہدہ کرتے ہیں بحمد اللہ قومی عزم نمایاں اور مشہود تھا ہماری قوم نے بعض مشکلات کو برداشت کرکے اپنے پختہ اور راسخ عزم کا مظاہرہ کیا بائیس بہمن کے دن بھی اور یوم قدس کے موقع پر بھی اور چہلم کی عظیم ریلی میں بھی  اپنے اس عزم اور اپنی اس ہمت کو ثابت کیا جہادی مدیریت بھی بحمداللہ بعض شعبوں میں نمایاں اور آشکار تھی انسان نے جن شعبوں میں  جہادی مدیریت کو مشاہدہ کیا ان شعبوں میں ترقی اور پیشرفت کو بھی مشاہدہ کیا البتہ یہ سفارش سال 93 سے مخصوص نہیں ہے  موجودہ سال کے لئے بھی ہمیں قومی عزم اور جہادی مدیریت کی ضرورت ہے اور آنے والے تمام سالوں کے لئے بھی ہماری قوم کو اس کی بڑی ضرورت ہے البتہ سال 1394 میں ہماری عزیز قوم کے لئے کچھ بڑی آرزوئیں ہیں البتہ ان تمام آرزوؤں کا حصول ممکن ہے اس سال میں ہماری قوم کے لئے سب سے بڑی آرزو ، اقتصادی پیشرفت ہے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر عزت اور اقتدار ہے حقیقی معنی میں علمی اور سائنسی ترقیات میں برق رفتاری ہے قضائی اور اقتصادی عدالت ہے ایمان اور معنویت ہے جو سب سے اہم اور دیگر تمام  سرفصلوں کا پشتپناہ ہے ہماری نظر میں یہ تمام مطالبات اور آرزوئیں قابل حصول ہیں ان میں سے کوئی بھی چیز ہماری قوم کی ظرفیت اور ہمارے نظام کی پالیسیوں کی ظرفیت سے باہر نہیں ہے ہماری ظرفیتیں بہت زیادہ ہیں اس سلسلے میں کہنے کو بہت کچھ ہے کہ انشا اللہ سنیچر کے دن سہ پہر کی تقریر میں  ان میں سے بعض اہم موضوعات کی طرف اشارہ کیا جائے گا اس وقت عزیز قوم کی خدمت یہ بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ یہ عظیم اور اہم ظرفیتیں قابل حصول ہیں ایک اہم شرط قوم اور حکومت کے درمیان صمیمانہ اور مخلصانہ تعاون ہے اگر یہ صمیمانہ تعاون دوطرف سے انجام پذیر ہو تو یقینی طور پر ہماری تمام آرزوئیں پوری ہوجائیں گی اور اس کے آثار ہماری عزیز قوم اپنی آنکھوں سے دیکھے گی حکومت ، قوم کی خدمتگزار اور قوم حکومت کی سرپرست ہے حکومت اور قوم کے درمیان جتنی محبت اور ہمدلی زیادہ بہتر ہوگی اتنے ہی کام بہتر آگے بڑھیں گے ایکدوسرے پر اعتماد کرنا چاہیے؛ حکومت کو چاہیے کہ وہ قوم کو حقیقی معنی میں قبول کرے اور قوم کی قدر و منزلت، توانائی اور اہمیت کو  اچھی طرح سمجھنا چاہیے اور قوم کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی خدمتگزار حکومت پر حقیقی معنی میں اعتماد کرے۔ اس سلسلے میں میری کچھ باتیں ہیں کچھ سفارشیں ہیں کہ انشا اللہ تقریر میں ان کی طرف اشارہ کروں گا لہذا میری نظر میں اس سال کو  قوم اور حکومت کے درمیان وسیع تعاون کے نام سے موسوم ہونا چاہیے میں نے اس نعرے کو اس سال کے لئے منتخب کیا ، قوم و حکومت، ہمدلی اور ہمزبانی،  امیدوار ہوں کہ یہ نعرہ عملی طور پر محقق ہو اس نعرے کے دونوں پلڑے یعنی ایران کی عزیز، بزرگ ، با ہمت ، شجاع ، بصیر اور دانا قوم اور اسی طرح خدمتگزار حکومت، اس نعرے کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں میں عمل کرسکیں اور اس کے آثار اور نتائج کو دیکھ سکیں اللہ تعالی کی بارگاہ سے ملک کے تمام بڑے کاموں کی پیشرفت کی درخواست کرتا ہوں اور اللہ تعالی کی بارگاہ سے خدمت کی توفیق طلب کرتا ہوں ۔

والسّلام عليكم و رحمةاللَّه و بركاته