ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

چہلم امام حسین علیہ السلام کی مجلس میں نوجوان انجمنوں سے مختصر خطاب

 بسم الله الرّحمن الرّحیم

میں بہت خوشحال ہوں اور میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ہم نے ایک بار پھر اس حسینیہ میں اس نورانی اور بابرکت مجلس کو دیکھا اور اس سے مستفید ہوئے۔ آپ کے صاف اور نورانی دل، آپ کے روشن دل نماز، دعا، وعظ، نوحہ خوانی اور ہر چیز کو گہرائی عطا کرتے ہیں۔ اصل معاملہ دل کا ہے۔ ایک صاف اور پاک دل، جو خدا کا شکر ہے، آپ اس کا منبع اور ذریعہ ہیں۔ اس معزز قاری نے خوش ذوق ہونے کا مظاہرہ کیا اور ہمیں یہ آیت پڑھ کر سنائی: اِنَّهُم فِتیَةٌ آمَنوا بِرَبِّهِم وَ زِدناهُم هُدًی. ان شاء اللہ، آپ اس آیت مبارکہ کے مصداق بن سکیں گے: جو نوجوان ایمان لائے، ان کے دلوں میں ایمان راسخ ہو گیا، اور اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کی ہدایت میں اضافہ کیا۔ آئیے اس طرح بننے کی کوشش کریں۔

اربعین، حسین بن علی علیہ السلام کا بلند و بالا علم ہے۔ اس سال اربعین تمام سالوں سے، تمام سالوں سے، تاریخ کے تمام ادوار سے زیادہ شاندار طریقے اور شان و شوکت  سے منعقد ہوا۔ صحیح اور منصفانہ طور پر کہا جائے کہ اربعین کا ماجرا، یہ مشی، تمام مسلمانوں کی یہ موجودگی، ایک معجزاتی اور غیر معمولی ماجرا ہے۔ یہ کوئی معمولی چیز نہیں ہے۔ کسی بھی تدبیر کے ساتھ، کسی بھی منصوبہ بندی کے ساتھ، کسی بھی (مادی) ہاتھ کے ذریعے، کسی بھی طرزعمل کے ساتھ، یہ ممکن نہیں تھا اور نہ ہی ایسا واقعہ رونما ہونا ممکن ہے۔ یہ صرف الہی ہاتھ ہے۔

یہ بشارت ہے۔ یہ آپ کے اور میرے لیے بشارت ہے۔ واضح ہے کہ خدائے بزرگ و برتر کا ہاتھ کلمہ اسلام اور اسلامی رجحان کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے اور اہل بیت کے اسلام کا پرچم دن بدن بلند ہو رہا ہے۔ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ ہمارے آگے کا راستہ ایک روشن راستہ ہے، انشاء اللہ یہ چلنے کے قابل راستہ ہے۔

میں آپ عزیز نوجوانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنی قدر کو جانیں۔ میں ہمیشہ نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ اپنی جوانی کی قدر کریں۔ آج بھی ایسا ہی ہے۔ نوجوانی کی قدر کریں، ان انجمنوں کی قدر کریں۔ یہ انجمنیں ایک خزانہ ہیں۔ یہ واقعی ایک معتبر اور قیمتی خزانہ ہیں۔ حسینی انجمن کا معنی ہے ذکر اور وضاحت۔ ذکر بھی ہے اور تشریح دونوں ہے۔ یعنی، انجمن اس طرح ہونی اہئے: اسے ذکر کو زندہ کرنا چاہئے اور وضاحت کا مقام اور مرکز ہونا چاہئے۔ یہ آج ہمارے لیے ضروری ہے۔ آپکو معلوم ہے؛ ایسے راہزن ہیں جو آپ نوجوانوں کی یہ سرگرمیاں پسند نہیں کرتے۔ ایسے راہزن ہیں جو نجف اور کربلا کے درمیان اربعین جیسا ماجرا پسند نہیں کرتے۔ وہ لوگوں کی اس پرجوش موجودگی کو پسند نہیں کرتے۔ [لہذا] وہ کوشش کرنے میں مصروف ہیں، کام میں مصروف ہیں۔

دلوں کو آمادہ ہونا چاہیے اور ہم سب کو کام کرتے رہنا چاہیے۔ ہر ایک کا فرض ہے، میرا بھی فرض ہے، آپ کا بھی فرض ہے، ملک کے معزز حکام کے بھی فرائض ہیں۔ ہر ایک کا فرض ہے۔ اپنی جگہ، اپنے فرض کو پہچاننے کی کوشش کریں۔ جانیں کہ کیا کرنا چاہیے۔

میری رائے میں، قرآن کے یہ دو اہم اور بنیادی اور ابدی جملے،  «وَ تَواصَوا بِالحَقِّ وَ تَواصَوا بِالصَّبر» ہمارے لیے ہمیشہ اور آج پہلے سے زیادہ دستور عمل ہیں۔ میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ حق کی تلقین کو نہ بھولیں ۔ صبر کی تلقین کو نہ بھولیں۔ صبر کا مطلب ہے استقامت، اس کا مطلب ہے کھڑا رہنا، اس کا مطلب ہے نہ تھکنا، اس کا مطلب ہے کہ اپنے آپ کو تعطل کی حالت میں نہ دیکھنا۔ یہ صبر کا مفہوم ہے۔ سیدھے راستے پر چلیں، دوسروں کو بھی سیدھی راہ پر چلائیں۔ با ایمان، مسلمان، سنجیدہ، انجمن والے اور حقیقی معنوں میں قرآنی اور اسلامی جوانوں کو یونیورسٹی کے ماحول میں، مختلف ماحول میں اپنا اثر ڈالنے کی کوشش کرنی چاہیے، ماحول کو اسی رنگ میں جس پر وہ یقین رکھتے ہیں۔ خدا کا راستہ- ڈھالنا اور رنگنا چاہیے اور یہ تواصی آپ پر لازمی ہے، ہم پر لازمی ہے۔ آج حق اور صبر دونوں کی تلقین کریں۔ ماحول کو سست، اکتاہٹ کا ماحول نہ بننے دیں۔

میں اللہ تعالیٰ سے آپ سب کی کامیابی کیلئے دعاگو ہوں۔ میں ان بھائیوں اور بہنوں سے معذرت خواہ ہوں کہ وبا کی صورتحال اور کورونا وائرس اور اس طرح کے حالات اور موجود شرائط کی وجہ سے اس حسینیہ میں لوگوں کی موجودہ  تعداد سے زیادہ کا انتظام نہیں کر سکے اور میں ان سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اور ان تمام لوگوں کو جنہوں نے مجھ سے اظہار عقیدت کیا اور انہوں نے مجھے دور سے سلام پہنچایا، میں بھی ان کو سلام کرتا ہوں اور اللہ سے ان کی کامیابی کے لیے دعاگو ہوں۔

 

والسّلام علیکم و رحمةالله و برکاته