ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا حج کے ثقافتی امور سے متعلق اہلکاروں سے خطاب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حج کے امور سے متعلق اہلکاروں اور خدمت گذاروں کامیں نہایت مشکورہوں جوبرادران "بعثہ " میں مصروف خدمت ہیں خاص طورسے جناب آقائ ری شہری کا بہت شکریہ! اورجوبرادران و خواہران ادارہ حج کے مختلف شعبوں میں محنت ومشقت کر رہے ہیں ان کا، خاص طور سے خاکسار صاحب کا بہت شکریہ! میں نےسنا ہے کہ حج وعمرہ کے مناسک کی انجام دہی سے متعلق کئی لحاظ سے اچھے پروگرام ترتیب دئیے گئے ہیں۔

یہ نہایت اہم نقطہ ہے؛ یہ خدا کی طرف سے امت مسلمہ کے لئے ایک تحفہ ہے اگرچہ حقیقت میں تمام الہی فرائض انسانیت کے لئے خداکے تحفے ہیں نماز ایک تحفہ ہے، روزہ ایک تحفہ ہے، انفاق ایک تحفہ ہے لیکن حج میں ایک بین الاقوامی اسلامی خاصیت پائی جاتی ہے اسے بالیقین اسلام کا ایک معجزہ متصور کیا جا سکتا ہے کہ ایک ایسا مرکز بنایا گیا ہے کہ جہاں پوری امت خود کو اس کی بارگاہ میں ایک جیسی سمجھے " سواء العاکف فیہ والباد" مسلمانوں کا اس گھر سے ایک سا رابطہ ہے چاہے وہ خود مکہ کے رہنے والے ہوں یا دنیا کے کسی دوردراز علاقہ کے؛مکہ سب کا ہے ہرسال لوگ ذوق وشوق سے اس گھر کی سمت چل پڑتے ہیں یہ گھرمسلمانوں سے متعلق ہےیہ گھر خدا کا گھر ہے یہ گھر لوگوں کا گھر ہے۔(" ان اول بیت وضع للناس للذی ببکۃ" گھر اللہ کا ہے لیکن بندوں کے لئے بنایا گیا ہے) مسلمان اس کوخالی نہیں چھوڑتے لہذا دنیا کے کونہ کونہ سےلوگ خود کو یہاں پہنچانے کے لئے چل پڑتے ہیں یہ ایسا موقع ہے جہاں مسلمان ایک دوسرے سے آشنائی حاصل کر سکتے ہیں، ایک دوسرے کے نظریات، افکار اور مشکلات سے آگاہ ہو سکتے ہیں اس کی اگرقدردانی ہوتو یہ بڑی عظیم وعجیب نعمت ہے۔

اس سال کو اسلامی یکجہتی کا سال قرار دئیے جانے کے بعد حج کا ایک نیا رنگ و روپ ہوگا یکجہتی کی ضرورت ہر وقت ہے اور امت مسلمہ کو اس کے درپے رہنا چاہیے لیکن اس سال کو اسلامی یکجہتی کا سال قرار دیا جانا ایسے ہی ہے جیسے ایک پہاڑی سلسلہ کی چوٹی؛ اس کی وجہ بھی صاف ظاہرہے؛ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کی پالیسی مسلمانوں میں اختلاف ڈالنے کی بن چکی ہے دشمن مسلمانوں کی صف میں اختلاف ڈالنا چاہتے ہیں اور یہ کام ان کے لئے کسی فوجی جنگ، سیاسی چال اور اقتصادی چیلنج سے زیادہ سستا و آسان ہے افسوس کہ ان کے لئے حالات بھی سازگار ہیں کچھ تو ماضی کی وجہ سے اورکچھ ہماری اس دور کی جہالت کی وجہ سے؛ اقوام وملل، مذاہب ومسالک کا اگر آپسی اختلاف نہ ہو، شیعہ سنی مسئلہ نہ ہو تو ان دونوں فرقوں کے ذیلی فرقوں کے بیچ، شیعہ اور سنی کے اندرونی فرقوں کے بیچ یہ لوگ اختلاف کی آگ بھڑکائیں گے البتہ چونکہ فی الحال شیعہ سنی مسئلہ ہی اختلاف ڈالنے کا بہترین ذریعہ ہے لہذا ان ذیلی فرقوں سے فی الحال انہیں کوئی سروکار نہیں ہے یہ چیز ہمیں ہر جگہ نظر آرہی ہے، عالم اسلام کے اندر ان کی کارستانیاں نظر آرہی ہیں البتہ کامیاب نہیں ہو پائے ہیں ایک شیعہ ملک میں اسلامی نظام حکومت قائم ہونے کے بعد انہوں نے یہ ظاہر کرنا چاہا کہ اسلامی فرقوں اور مسلمان بھائیوں کے درمیان اختلاف اور بڑھ گیا ہے لیکن خدا کا شکر کہ وہ کامیاب نہیں ہو پائے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اسلامی حکومت نے اسلامی طریقہ کار اپنایا ہم نے عالم اسلام کے اندرسب سے زیادہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا جو کہ ہمارے سنی بھائی ہیں فلسطین میں تقریباً کوئی بھی شیعہ نہیں ہے عراق میں شیعہ سنی اتحاد کی سب سے زیادہ پشت پناہی ہم نے کی، ملک کے اندر بھی جہاں کہیں بھی شیعہ سنی بھائی ہیں وہ آپس میں الفت، مہربانی اورمفاہمت سے پیش آتے ہیں اسلامی حکومت اور اسلامی جمہوریہ نے استکبارکو اپنےمقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا لیکن ان کی کوششیں جاری ہیں افسوس کہ کہیں کہیں وہ فساد کروادیتے ہیں لہذا مسلمانوں کوہوشیار رہنا چاہیے۔

میں اس بات پرسفارش اور تاکید کرتا ہوں کہ مناسک حج کے دوران اسلامی یکجہتی اوردشمن کی سازش ناکام بنانے پر توجہ مبذول رہے حکومتوں کو چاہئیے کہ اپنی ذمہ داری کا احساس کریں سعودی عرب کی میزبان حکومت کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئیے البتہ اس ملک کے حکام کی طرف سے سامنے آنے والے بیانات وہی ہیں جن کی ہمیں ان سے توقع ہے لیکن عملی طور پر، عمل کےمیدان میں، زمینی سطح پر محسوس ہونا چاہئے کہ وہ اختلاف کے درپے نہیں ہیں اور ایسے عناصرکی حوصلہ افزائی نہیں کرتے بلکہ ان چیزوں کو روکنا چاہتے ہیں یہ بات عمل سے ثابت ہونی چاہئیے۔ اتحاد اور محبت والفت پیدا کرنےسلسلے میں یہ ہوئی ایک بات ۔

آپ بھی اپنی طرف سے محتاط رہئیے یاد رکھیئےکہ اہلسنت بھائیوں کے مذہبی جذبات بھڑکانا بہت بڑی غلطی اورگناہ ہے اسے ایک قانون مان کے چلئے کچھ اختلافی نقاط ہیں ان کو محوربنانا اوران نقاط کی بنا پر تعصب کی آگ بھڑکانا عین وہی کام ہے جس کے امریکی اوراسرائیلی جاسوسی ادارے تلاش میں ہیں یہی بات تو وہ چاہتے ہیں کچھ لوگ نادانستہ طور پر بغیر کسی اجرت اور پیسہ کے ان کے ایجنٹ بن جاتے ہیں جو کام کروانے کے لئے انہیں پیسے خرچ کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ لوگ ان کے لئے مفت میں کر دیتے ہیں اور اپنے لئے الہی غیظ وغضب کا بندوبست کرلیتے ہیں۔

آج عالم اسلام کو اتحاد کی ضرورت ہے عالم اسلام سے ایک آواز اٹھنی چاہئیے یہی بات فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم رکوا سکتی ہے، یہی چیزمشرق وسطی اوراسلامی ممالک کے اندر امریکہ کی متکبرانہ مداخلتیں رکوا سکتی ہے۔ وہ لوگ انہیں دراڑوں سے غلط فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں انہیں اور بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ اسلامی ممالک کی تقدیریں اپنے قلم سے لکھیں جو شخص اس کام میں ان کے ساتھ تعاون کرے وہ خدا کے نزدیک انہیں میں سے ہے اور اس کا خداوند متعال کی طرف سے عجیب مواخذہ ہوتا ہے احتیاط کیجئے۔

دوسری چیزحج کے ذریعہ اپنی تربیت و اصلاح ہے ذاتی اور اخلاقی تربیت بھی- جس کے سلسلہ میں مولانااورعلما ء حضرات قافلوں کے درمیان فعال کردار اداکرسکتے ہیں- اورقومی تربیت بھی یعنی حج کے موسم میں ، قوم کے مضبوط، پختہ، سنجیدہ اور خردمند اخلاقیات کی تعمیر میں حاجی اہم مدد فراہم کرسکتا ہے۔

ایک جوان، ایک مرد، ایک عورت اگر دوران حج قرآن سے مانوس ہونا سیکھ لے، دعا اور خدا سے مناجات کی عبارتوں میں غورکرنا سیکھ لے تو یہ اس کے لئے عمربھر کا سرمایہ ہے حاجی اگر اپنے کو پابند کر لے کہ مدینہ منورہ میں ایک بار پورے قرآن کی تلاوت کرے گا مکہ مکرمہ میں ایک بار پورے قرآن کی تلاوت کرے گا، یہ قرآن کا گھر ہے، یہاں قرآن نازل ہوا تھا اگر پورے قرآن کی تلاوت نہیں کر سکتا تو قرآن کے ایک حصہ کی غور وفکر کے ساتھ تلاوت کرلے جب تک وہاں ہے اگر قرآن میں غوروفکر کی عادت ڈال لے- آپ اگر حاجی کو اس طرح کے ہمیشہ باقی رہنےو الے طریقہ کارکا عادی بنادیں - تویہ اس کے لئے ایک سرمایہ بن جائے گا قرآن ایک نہ ختم ہونے والا ذخیرہ ہے، قرآن سے انس ہرواعظ، ہر نصیحت کرنے والے ساتھی اور ہر سبق سے زیادہ مفید ہے، اگر انسان واقعاً قرآن سے رابطہ بنا لے اپنی قلبی ومعنوی نورانیت کے لئے قرآن کی تلاوت کرے تو یہ اس کے لئے ہر واعظ سے بڑھ کر ہے اگر انسان یہ انس حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے تو یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

اعمال کو غور و فکرکے ساتھ انجام دینا، یہ طواف، یہ سعی، یہ وقوف، یہ خضوع وخشوع اورحالت احرام میں یہ محرمات سے پرہیز سب ایک درس ہے اسے حجاج محترم، ہمارے عزیزبہن بھائی حقیر دنیاوی مقاصد کے لئے مثلاً کسی دکان سے کوئی چیز خریدنے کی خاطر ضائع نہ کریں ایک بے قیمت چیز کے لئے شاپنگ سنٹرز جانا خود ایک بڑی پریشانی ہے ساتھ ساتھ اس کے لوازمات دوسری پریشانیاں بھی کھڑی کردیتے ہیں؛ نماز کا وقت نکل جائے لوگوں کے سامنے ایرانی حاجی کی توہین ہو اور اس طرح کی دوسری چیزیں جو اس دوران پیش آتی ہیں امورحج میںمصروف عمل افراد اورحج کے لئے جانے والے بہن بھائیوں کوہر سال میں یہ تاکید اس لئے کرتا ہوں کہ ممکن ہے کہ ایک حقیر وبے قیمت چیز کی چاہت اس پورے معنوی ماحول پر اثرانداز ہوجائے ہم نے لوگوں کو ابوذر کے ایسے زہد کی دعوت نہیں دی ہے ہم لوگ تو اس طرح کے زہد کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے، ہم توصرف خود کواورلوگوں کو ان کاموں پرزیادہ توجہ نہ دینےکے لئے کہہ رہے ہیں کیونکہ ہم خرچ کرنے میں، دل لگانے میں، اہمیت دینے میں، کسی چیز کے درپے رہنے میں زیادہ روی کرجاتے ہیں اور یہ چیز معنوی ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے۔

بہرحال میرے خیال سے مولانا حضرات اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں زبان سے بھی، عمل سے بھی اور مخاطب سے پیش آنے کےاپنے طریقہ سے بھی؛ اسی طرح امورحج کی انجام دہی میں مصروف دیگر حضرات بھی اس سلسلے میں اہم نقش ایفا کرسکتے ہیں۔

بہرحال یہ بہت بڑی خدمت ہے اورآپ امور حج کے کارکنوں کے لئے دوگنی نعمت ہے اس لئے کہ خود حج کی نعمت کے علاوہ آپکو حجاج کی خدمت اور ان کے لئے کام کرنےکا موقع بھی ملتا ہے۔

انشا اللہ خداآپ کے اس عمل کو قبول فرمائے، حضرت ولی عصر(عج) کا قلب مقدس آپ سے راضی رہے اورانکی دعا آپ کے شامل حال رہے!

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ