ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبرمعظم انقلاب اسلامی سے عوام کے مختلف طبقات اور قبائل کی ملاقات

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں آپ تمام عزیزبھائیوں اور بہنوں کو خوش آمدید کہتا ہوں کہ آپ نے ملک کے مختلف دورونزدیک کےعلاقوںسے اس حسینیہ ( امام بارگاہ ) میں تشریف لاکراس پرخلوص نشست کا انعقاد کیا ہے۔

میں آپ کی خدمت میں ماہ ربیع الاول کی آمد کی مبارکباد پیش کرتا ہوں اسی مہینہ میں پیغمبرختمی مرتبت حضرت محمد ابن عبداللہ(ص) کی ولادت ہوئی اوراسی کے ساتھ یہ مہینہ تاریخ انسانیت کا ایک اہم موڑبھی ہے یعنی اس مہینہ کی پہلی تاریخ کو پیغمبر اسلام(ص) نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی تھی جہاں سے مسلمانوں کا ہجری سنہ شروع ہواتو یہ مہینہ ربیع المولود بھی ہے اور ربیع الھجرہ بھی۔

یہ تاریخی واقعات امت مسلمہ کے لئے نہایت اہم ہیں آج کی ماڈرن کہی جانے والی دنیا میں دوسری اقوام نے عجیب وغریب طریقے اپنا رکھے ہیں لیکن مسلمان انہیں واقعات کو نمونہ عمل قرار دیتے اور انہیں سے درس لیتے ہیں دنیا کا ہر مسلمان اورہر"لاالہ الااللہ محمدرسول اللہ" کہنے والا شخص اس ماہ میں خدا کے اس برگزیدہ اور منتخب عبد خاص اوراس سرورکائنات کی یاد منا کے خوش ہوتا ہے۔ ہر مسلمان کا دل پیغمبراکرم(ص) کی محبت سے لبریز ہے یہی وجہ ہے کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ اسلام کوکمزور کرنے کے درپے استکباری طاقتیں پیغمبر اسلام(ص) کی ذات گرامی پر حملہ کر رہی ہیں۔ صہیونی لابی، ان کے زیر اثر حکومتیں، استکباراورانکا جرائم پیشہ سرغنہ امریکہ جب امت مسلمہ سے لڑنا چاہتا ہے، جب اسلام سے لڑنا چاہتا ہے توپیغمبر ختمی مرتبت (ص)کی ذات والا صفات پر حملہ کرتا ہے اس کا مطلب کیا ہے؟! اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان اگر غور و فکر سے کام لیں توسرکاردوعالم(ص) کی یاد، آپ کی ولادت، آپ کی ہجرت، آپ کی دس سالہ مدینہ کی حکومت، آپ کا ہر عمل اور آپ کی تعلیمات مسلمانوں کے لئے درس اور ایک نئی راہ ہیں۔ سرکاردوعالم(ص) امت مسلمہ کے لئے نمونہ عمل ہیں! چونکہ یہ لوگ یہ سب جانتے ہیں، چونکہ مسلمانوں سےڈرتے ہیں، چونکہ دنیا بھرکےایک ارب پچاس کروڑ مسلمانوں پر مشتمل اسلامی سماج سے خوف زدہ ہیں اس لئے پیغمبراسلام(ص) کے مقابل صف آرا ہیں اور اپنی نشریات، سیاسی زبان، کتاب نویسی اورنمک خواروں کے ذریعہ رحمۃ للعالمین اوروجہ خیرات وبرکات انسانیت کی توہین کر رہے ہیں اس بات پر ہم مسلمانوں کو بیدار ہو جانا چاہئے، ہمیں سمجھنا چاہئے کہ سرکار دوعالم کی ذات گرامی، آپ کی شخصیت، آپ کے واقعات، ہجرت، جہاد، سیرت اور زبانی و عملی تعلیمات میں مسلمانوں کے لئے ایک خزانہ مخفی ہے اگر اس خزانہ سے ہم فائدہ اٹھا لیں توامت مسلمہ اس مقام پر پہونچ جائے گی جہاں اس پر کوئی زور نہیں چلا سکے گا ، اسے نہیں دبا سکے گا ، اسے دھمکی نہیں دے سکےگا۔ یہی ہمارے لئے درس ہے۔

اس وقت استکبار اعلانیہ اسلام کے مد مقابل کھڑا ہے یہ صحیح ہے کہ ان کے سیاسی اورتبلیغی حملوں کا رخ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب ہے لیکن ان کی اسلامی جمہوریہ سے دشمنی کی وجہ بھی یہی ہے کہ اسلامی جمہوریہ اسلام کا علمبردار ہے، اس نے امت مسلمہ کے ہر فرد کے دل میں اسلام کو زندہ کیا ہے، اسلام کو رونق اور عزت عطا کی ہے اور اسلام کےطفیل خودبھی عزت پائی ہے اس وجہ سے یہ لوگ اسلامی جمہوریہ کے مخالف ہیں اس سے مقابلہ کررہے ہیں اس سے دشمنی پر کمربستہ ہیں در حقیقت یہ لوگ اسلام کے دشمن ہیں یعنی امت مسلمہ کے ہر فرد اور ہرمسلمان قوم سے ان کی دشمنی ہے۔ امت مسلمہ کی ہر فرد کو یہ بات خوب اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے۔

کبھی انسانی حقوق کا نام لیتے ہیں، کبھی جمہوریت کا اور کبھی جوہری توانائی کا! ان چیزوں کو دشمنی کے لئے بہانہ بناتے ہیں لیکن حقیقت کچھ اور ہے حقیقت یہ ہے کہ انہیں پتہ ہے کہ اسلام امت مسلمہ کو ایک عظیم طاقت میں بدل سکتا ہے اور یہ اس کے مخالف ہیں انہیں پتہ ہے کہ پیغپراکرم(ص) کا نام آپ کی یاد، آپ کی زندگی، آپ کی سیرت اور آپ کی تعلیمات امت مسلمہ کو خواب غفلت سے جگا کے اسے ایسی نشاط و شادابی دے سکتی ہیں جس سے یہ امت بین الاقوامی سطح پر بااثربن جائے اور اسے عزت و آبرو مل جائے یہی وہ نہیں چاہتے اسی بات کے مخالف ہیں اور اسی وجہ سے دشمنی کرتے ہیں ورنہ کون نہیں جانتا کہ امریکی انسانی حقوق کے اول درجہ کے دشمن ہیں میری مراد امریکی عوام نہیں امریکی سیاستداں، امریکی حکام اورامریکی و صہیونی حکومتوں پرکنٹرول رکھنے والے انسانیت کے اول درجہ کے دشمن افراد ہیں آپ دیکھئے کہ یہ لوگ غزہ میں کیا کر رہے ہیں فلسطینی علاقہ میں کیا کررہے ہیں مسلم اقوام سے کس طرح پیش آ رہے ہیں عراق و افغانستان کی مظلوم عوام سے کیسا سنگدلانہ سلوک کر رہے ہیں۔ ان کی ایذا رسانی دیکھئے! امریکی صدرعلانیہ اورسرکاری طور پر شکنجہ رسانی کی حمایت اور شکنجہ مخالف قانون مسترد کرتا ہے یہ اہم مسئلہ ہے یعنی شکنجہ کو قانونی شکل ملنی چاہئے تاکہ امریکی عراق، افغانستان یا دنیا کسی دوسرے خطہ کے بے گناہ قیدیوں کو آزادانہ شکنجہ دے سکیں۔ بے گناہ لوگوں کوشکنجہ دینے کے علمبردار انسانی حقوق کی دہائی دے رہے ہیں۔

امریکی حکام اور سیاستدانوں کی ان حرکتوں کا نتیجہ یہ ہے کہ آج آپ کا " امریکہ مردہ باد" کا نعرہ مسلم اقوام کی دل کی آواز بن گیا ہے سب یہ نعرہ لگا رہے ہیں کسی دور میں صرف ملت ایران بیدار ہوئی تھی اور اس نے امریکہ مردہ باد کا نعرہ لگایا تھا لیکن آج پورے عالم اسلام بلکہ غیر مسلمان ممالک کا بھی اگر امریکہ کابد بخت صدر دورہ کرتاہے تو آپ ملاحظہ کیجئے کہ عوام اس کے خلاف کیسے کیسے مظاہرے کرتے ہیں امریکی پرچم نذر آتش کرتے ہیں، "امریکہ مردہ باد" کہتے ہیں، امریکی صدر کا پتلا جلاتے ہیں اس سب کے با وجود یہ لوگ انسانی حقوق کے حامی ہیں؟!

ان کی یہ غیر انسانی حرکت دنیا بھر کی عوام اور مظلوم اقوام کو ان سے مزید دشمنی رکھنے اور ان سے نفرت کرنے پر ابھارتی ہے۔ شکنجہ دینا، دوسرے ممالک پر فوجی قبضہ اورعوام پر بمباری کا حامی ، وہ شخص جوامریکہ کے اندر اور باہرعوام کے درمیان اپنے اعلانیہ دوہرے معیارکا حامل ہے اگروہ جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کرے تو یہ چیز اقوام عالم کواس زہریلے جرثومہ یعنی استکبار کی حقیقت سے آشنا ،آگاہ اور با خبر کرتی ہے وہ سمجھ جاتے ہیں کہ ان پالیسیوں کا ہدف کیا ہے۔

اے ملت ایران! جان لیجئے کہ اس وقت آپ دنیا میں اکیلے نہیں ہیں آپ جو نعرہ لگا رہے ہیں یہ تمام مسلم اقوام اور کچھ غیر مسلم اقوام کی دل کی آواز ہے اور یہ نتیجہ ہے آپ کی ثابت قدمی، استقامت اور بہادری کا! اقوام عالم حقیقت جان چکی ہیں ان مستکبروں کے رخ سے نفاق کا پردہ ہٹ چکا ہے اور یہ بات وہ خود بھی جانتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ اس عظیم اسلامی تحریک کا مرکز ایران ہے یہ جانتے ہیں اسی لئے ایران سےدشمنی کر رہے ہیں۔

ہر وہ چیزجو ایران اور ایرانیوں کی سر بلندی، طاقت اورآسودگی کی موجب ہو یہ اس کے مخالف ہیں اور ان میں سے ایک چیز یہی انتخابات ہیں کچھ دنوں کے بعد ہماری عوام کے سامنے پولنگ بوتھ جانے کا عظیم مرحلہ ہے۔ یہ لوگ آپ کے انتخابات کے دشمن ہیں سرے سے انتخابات کے دشمن ہیں، الیکشن میں عوام کی پرجوش اور بھر پور شرکت کے دشمن ہیں اور اس کے بعد صالح ترین ،عوام کے حقوق کے حامی ،متدین اور اسلامی اصولوں اور انقلابی اقدار کےپرقائم افراد کی جیت کے مخالف ہیں کیوں؟! اس لئے کہ جانتے ہیں کہ الیکشن، الیکشن میں عوام کی بھر پورشرکت اورپارلیمنٹ میں مناسب اور شائستہ افراد کی موجودگی ان کے لئے نقصان دہ ہے اسی لئے مخالفت کرتے ہیں اور مخالفت کے لئے جو ہو سکے وہ کرتے ہیں پروپیگنڈہ کرتے ہیں، ریڈیواسٹیشن قائم کرتے ہیں، کئی ریڈیواسٹیشنوں کے ذریعہ عوام کو اپنے زعم میں انتخابات سے مایوس کرتے ہیں اپنے زعم میں کام کررہے ہیں البتہ نتیجہ انشا اللہ بالکل برعکس ہوگا۔

اسی گذشتہ ہفتہ امریکہ نے کہا ہے: ہم سلامتی کونسل سے ایران کے خلاف قرارداد پاس کرانا چاہتے ہیں تاکہ عوام کوپولنگ بوتھ جانے سے روکا جا سکے آپ سوچئے! کہ اس سب کے با وجود یہ لوگ جمہوریت اور عوامی حکومت کے حامی ہیں! دنیا میں ہر جگہ عوام کی انتخابات میں شرکت عوامی اقتدارکی دلیل ہے اس کے علاوہ جمہوریت کے کیا معنی ہیں؟! لیکن چونکہ جانتے ہیں کہ ایرانی قوم انتخابات میں پر جوش شرکت کے ذریعہ اپنی طاقت اور عزت بناتی ہے اور وہ یہ نہیں چاہتےاس لئے مخالف ہیں لیکن ابھی سے معلوم ہے، گذشتہ اٹھائیس سال سےہمیشہ یہی ہوا ہے کہ جب بھی اس قوم کے دشمنوں نے چاہا کہ لوگ انتخابات میں حصہ نہ لیں اور اس کے لئے پروپیگنڈہ کیا تو لوگوں نے اس کے برعکس مزید جوش و خروش سے انتخابات میں شرکت کی خدا کے فضل و کرم سےاس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔

لوگ جانتے ہیں کہ ان کی انتخابات میں شرکت بین الاقوامی سطح پران کی سربلندی اور طاقت کا موجب ہے اور یہ لوگ یہی نہیں چاہتے! یہ لوگ چاہتے ہیں کہ لوگ الیکشن میں حصہ نہ لیں تاکہ یہ انقلاب سے عوام کی روگردانی کی علامت قرار پائے اور اس طرح اسلامی نظام کمزور ہو جائے اورعوام وحکومت سب پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

وہ جانتے ہیں کہ انتخابات میں لوگوں کی بھر پور شرکت انہیں طاقت بخشتی ہے جس کی وجہ سے ایران میں وہ اپنی سازشوں پر عملدرآمد نہیں کرسکتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایسا نہ ہو! اپنے تمام تر ذرائع ابلاغ کو اس کام پر لگا دیا ہے کہ عوام انتخابات میں شرکت کرنے سے منحرف ہو جائیں البتہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ریڈیو اور دیگر ذرائع ابلاغ کے علاوہ ملک کے گوشہ و کنار میں ان کے ایجنٹ بھی موجودہیں جو لوگوں کو انتخابات سے مایوس کرناچاہتے ہیں یہ لوگ ملک کے اندر انجام پانے والی عظیم خدمات کے سلسلہ میں لوگوں کو مشکوک کرنا چاہتے ہیں کون اس ملک میں حکومت اور پارلیمنٹ کی عظیم خدمات کا انکار کر سکتا ہے؟! یہ لوگ اب تک انجام پانے والے امور اور ان کاموں کوجن کے نتائج خدا کے فضل وکرم سے لوگ مستقبل میں دیکھیں گے، لوگوں کی نظر میں حقیر کرنے اور انہیں مایوس کرنے کے لئے تلاش و کوشش میں ہے حکومت، پارلیمنٹ اور حکام کے خلاف غلط تبلیغات کررہےہیں تاکہ لوگ مایوس ہوجائیں مثلاً خود انتخابات ہی کے بارے میں سوال اٹھاتے ہیں کہ یہ انتخابات آزادانہ ہوں گے یا نہیں؟ ان انتخابات میں خردبرد اور دھاندلی ہوگی یا نہیں؟! میں پورے اطمئنان سے آپ سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اس سے پہلے ہمیشہ انتخابات صحیح طریقہ سے ہوئے ہیں اور اس بار بھی یعنی دو تین دن بعد ہونے والے انتخابات بھی انشا اللہ ٹھیک ٹھاک ہوں گے۔ انہیں وجوہات کی بنا پر ہم نے بار بار کہا ہے اور پھر کہہ رہے ہیں کہ انتخابات میں حصہ لینا عوام کا سیاسی فرض بھی ہے اور دینی فرض بھی ،اس کی مثال یہ ہے کہ ایک انسان اپنا جسم ویٹامن یا مقوی غذا کے ذریعہ قوی کر لے تو پھر جراثیم اس کے جسم میں داخل نہیں ہو سکتے دشمن اگر حملہ کرے تو وہ اپنا دفاع کر سکتا ہے اسی طرح انتخابات کے سلسلہ میں عوام کی شرکت نہایت اہم ہے۔

ایرانی قوم تقریباً گذشتہ تیس سالوں میں جہاں بھی قومی اقتدار دکھانے کا مرحلہ آزمائش آیا ہے وہاں حاضر رہی ہے جلوس، مظاہروں اور انتخابات سے لے کر دفاع مقدس کے دوران محاذ جنگ پرروانگی تک جہاں بھی موجودگی کا مطلب قومی طاقت کا اظہار تھا وہاں ایرانی قوم ہوشیاری اور شجاعت کے ساتھ حاضر رہی ہے اور اسی وجہ سے آپ کا ملک ان تقریباً تیس سالوں میں روز بروز مضبوط ہوتا آیا ہے اور روز بروزانقلابی اہداف، اصول اور اقدار کواس ملک میں نئی زندگی ملتی رہی ہے۔

انقلابی اقدار کیا ہیں؟ پہلے مرحلہ میں دلوں میں ایمان و دینداری کا احیا جو ہر کام اور ہر جدوجہد کی بنیادہے، سماجی انصاف، بدعنوانی سے جنگ، عوام کو انتخاب کی آزادی اور ذاتی اورحزبی نظریات عوام پر نہ ٹھونسنا وغیرہ انقلابی اقدار ہیں تاکہ لوگ آزادانہ سوچیں اور اسلامی قوانین کے دائرہ کے اندر آزادانہ عمل کریں مذہبی عوامی حکومت کا یہی مطلب ہے اور یہی انقلابی اقدار اور انقلابی اصول ہیں لہذا آپ جب ووٹ دینے کے لئےپولنگ بوتھ جائیں تو آپ کا مقصد انہیں انقلابی اصولوں اور انقلابی اقدار پر کاربند پارلیمنٹ کی تشکیل ہو جس کا ممبر دیندار، امانتدار، سماجی انصاف اورملک بھرمیں قیام عدل کا معتقد، ہرسطح کے حکام کے اندر بد عنوانی سے متنفر اوراسلامی جمہوریہ کی عزت و سربلندی کا قائل ہو پارلیمنٹ اس طرح کی ہونی چاہئے اسلامی پارلیمنٹ کے سات دور گذر چکے ہیں ایسا بھی اتفاق ہوا ہے کہ اسلامی قانون ساز کونسل میں ایسے لوگ جیت کر آ گئے جنہوں نے "اسلامی پارلیمنٹ" کے نام میں کلمہ "اسلامی" کی مخالفت کی ۔ پہلے دور میں جب بحث چھڑی تھی کہ پارلیمنٹ کا نام کیا ہو تو اسلامی قانون ساز کونسل کا نام سامنے آنے پر کچھ لوگ کھڑے ہو کر مخالفت کرنے لگے کہ اسلامی نہیں ہونا چاہئے تو طے ہے کہ اس طرح کے لوگ ایرانی قوم کی نمائندگی نہیں کرسکتے۔ اہرانی قوم نے اسلام کے لئے اتنی قربانیاں دی ہیں یہ قوم اپنی عظمت، عزت، اقتدار اور آرام و آسائش اسلام کے اندر تلاش کرتی ہے۔ تو ایسے بھی لوگ آئے جو پارلیمنٹ کے نام میں کلمہ اسلامی کے مخالف تھے یہ لوگ منظور نظر نہیں ہیں ایک اور دور کی پارلیمنٹ کے کچھ ممبران نے جس طرح دشمن کہہ رہے تھے کہ جوہری سرگرمیاں بند کردی جائیں اسی کےمطابق فیصلہ کیا کہ ایک قانون پاس کرکے حکومت کو مجبورکیا جائے کہ جوہری توانائی کے حصول کی کوششیں ترک کر دے اس طرح کی بھی ہماری ایک پارلیمنٹ تھی ایرانی قوم یہ چیز نہیں چاہتی ہے اور پھر اسی ساتویں دور کی پارلیمنٹ نےیعنی موجودہ پارلیمنٹ نے ایک قانون پاس کر کے حکومت کو ملزم کیا کہ جوہری توانائی کے حصول کی کوششیں جاری رکھے اوراس سلسلہ میں جو رکاوٹیں آرہی ہیں انہیں دور کیا جائے بہر حال ہر طرح کی پارلیمنٹ ایران میں آتی رہی ہے۔

ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا پارلیمنٹ میں ایسا نمائندہ بھیجئےجودیندار، امانتدار، انصاف کا حامی، بدعنوانی کا مخالف، غریب لوگوں کے حقوق کا حامی اور اسلامی اصولوں، انقلابی اقداراورراہ امام (رہ)کا پیروکا ہوتب پارلیمنٹ طاقتور اور با عزت ہوگی البتہ اس طرح کے فرد کی تشخیص بھی آسان نہیں ہے تواس کےلئے تحقیق یا پھر باخبراورقابل اعتماد افراد کی طرف رجوع کیا جائے۔

...........

میں عرض کردوں کہ پارلیمانی انتخانات میں جو لوگ پارلیمنٹ ممبر بننا چاہتے ہیں انہیں ووٹ دینے میںخداکےیہاں ثواب ہے چاہے انسان اپنی تشخیص میں غلطی ہی کرجائے اوراگرصحیح تشخیص دے تو ثواب دوگنا ہو جائے گا ۔ ووٹ دینا، پولنگ پوتھ جانا اور اس بڑے امتحان میں شرکت کرنا ہی خدا کے یہاں ثواب رکھتاہے خداوند متعال ہمارے اعمال کا ناظر و شاہد ہے" وقل اعملوا فسیری اللہ ورسولہ والمومنون" عمل کیجئے خدا آپ کے عمل کو دیکھ رہا ہے، پیغمبر اکرم(ص) آپ کا عمل دیکھ رہے ہیں، مومنین دیکھ رہے ہیں۔ پولنگ بوتھ پر آپ کی حاضری سے دیگر ممالک کے مومنین بھی خوش ہوتے ہیں ہمارے احمق اور نادان دشمنوں اورامریکی سیاستدانوں کی طرف سے ہمارے انتخابات کے سلسلہ میں اتنی حساسیت کے اظہارکا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ مسلم اقوام بھی ہمارے انتخابات کے سلسلہ میں حساس ہو گئی ہیں سب سر اٹھا کے دیکھ رہے ہیں کہ ایرانی قوم انتخابات میں کیا کرتی ہے؟ کس طرح انتخابات میں شرکت کرتی ہے اور کن لوگوں کا انتخاب کرتی ہے امریکیوں نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس طرح کے لوگ آئیں اور اس طرح کے لوگ نہ آئیں تو پھر مسلمان قومیں دیکھنا چاہتی ہیں کہ ایران میں امریکی نسخہ پر عمل ہوا ہے یا ایرانی اور اسلامی نسخہ پر، امریکی جو چاہتے ہیں وہ ایرانی مفادات کے مخالف ہے۔

خدا رحمت نازل فرمائے ہمارے عظیم امام (رہ)پر! وہ فرمایا کرتے تھے کہ دشمن کی دشمنی اور اسکی دشنام سے مت ڈرو۔ جب دیکھو کہ وہ تمہیں برا بھلا کہہ رہا ہے، ناک بھوں چڑھا رہا ہے، تمہیں گالی دے رہا ہے تو سمجھ جاؤ کہ تم نے کوئی بڑا کام انجام دیا ہے یا انجام دے رہے ہو جس سے اسے تکلیف ہو رہی ہے۔ دشمن کی تعریف سے ڈرواگر اس نے تمہاری تعریف کی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم نے کوئی اس کے فائدہ کا کام کیا ہے ہمارا دشمن، ایران کا دشمن، جس شخص کو حکومت اور پارلیمنٹ میں نہیں دیکھنا چاہتا وہی شخص حکومت اور پارلیمنٹ میں ہونا چاہئے وہ ایران کے فائدہ کا کام کرے گا اور جس شخص کودشمن حکومت اور قانون ساز کونسل میں بھیجنا چاہتا ہے اسے ہر گز حکومت اور پارلیمنٹ میں نہیں ہونا چاہئے کیونکہ وہ دشمن کی مرضی کے مطابق عمل کرے گا۔

لائق اورشائستہ نمائندہ وہی ہے جواسلام کا پابند ہو، انصاف کا پابند ہو، قومی مفادات کا پابند ہواس کے اور دشمن کے درمیان کی لائن واضح ہو اگر ایسا نہ ہوا تو وہ نمائندہ اچھا نہیں ہوگا۔ درحقیقت وہ قوم کا نمائندہ نہیں ہوگا خوش قسمتی سے کچھ انگشت شمار افراد کے علاوہ ہمارے ملک کےتمام سیاستداں، اسلامی و انقلابی اصولوں پر متفق ہیں البتہ اپنے اور دشمن کے درمیان کی سرحدیں واضح ہونی چاہئیں کچھ دشمن کے ساتھ تکلف کرتے ہیں کچھ دشمن کا خیال رکھتے ہیں قوم کا خیال رکھنا چاہئے! خدا کا خیال رکھنا چاہئے نہ کہ دشمن کا! دشمن دشمن ہے جتنا بھی خیال رکھ لو جتنا بھی عقب نشینی کر لو وہ آگے ہی آئے گا اور اگر دشمن کے مقابل آپ کا مورچہ مضبوط نہیں ہوگا تو وہ اندر گھس آئے گا،دشمن یہی چاہتے ہیں تو یہ ایک بنیادی بات ہے ملک کے ہرگوشہ میں لوگ ان بنیادی امور کا خیال رکھیں۔

جن لوگوں کا دشمن اور دشمن کے پٹھوؤں سے الگ ہونا واضح نہ ہووہ پارلیمنٹ میں بھیجے جانے کے قابل نہیں ہیں وہ لوگ بھیجے جانے چاہیيں جن کے اور دشمن کےدرمیان کی لائن واضح ہو یہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور پھر کہہ رہا ہوں کہ تلاش کیجئے خدا سے مدد مانگئے آگاہ، امانتدار اور سچے لوگوں سے معلوم کیجئے تاکہ آپ کو پتہ چلے کہ کن لوگوں کو پارلیمنٹ بھیجا جائے، تب جاکے ایسی پارلیمنٹ تشکیل پائے گی جو حقیقت میں قوم کی آرزوؤں کو عملی شکل دے سکے گی جیسا کہ بحمد اللہ ہم نے گذشتہ مختلف ادوار کی پارلیمنٹس دیکھی ہیں جن میں تمام یا اکثر نمائندے اسی طرح کے تھے انہوں نے اچھے قوانین پاس کئے حکومتوں کو کام کرنے پر ابھارا انشا اللہ آٹھویں دور کی پارلیمنٹ بھی ایسی ہی ہو جو نیک کاموں کے سلسلہ میں تعاون کرے حکام اور قوہ مجریہ کے افراد جن نیک کاموں کے لئے کمر ہمت باندھے ہوئے ہیں ان میں ان شا اللہ تعاون کرے راستے ہموار کرے اور قوم کے لئے مناسب قوانین پاس کرے اوراپنی نگرانی کا کام جاری رکھے۔

پارلیمنٹ کا کام ہے قانون سازی اور نگرانی! اچھے قوانین پاس کرے تاکہ قوہ مجریہ آسانی سے عوام کی خدمت کر سکے بحمداللہ ہماری حکومتیں قوم کی خادم رہی ہیں خاص طور سے موجودہ حکومت کی سرگرمیاں اور کوششیں خوب ہیں لہذا عوام کے لئے جو یہ کرنا چاہتے ہیںوہ کر سکیں! دوسری چیز ہے نگرانی! ہر حکومت پر نگرانی ہونی چاہئے انسان کو کسی نہ کسی کی نگرانی میں رہنا چاہئے اپنے ضمیر کی نگرانی میں یا اپنے قانونی نگراں کی نگرانی میں! اسے یہ معلوم رہے کہ وہ خداوند متعال کی نظارت و نگرانی کے تحت ہے تب ایک اچھی پارلیمنٹ وجود میں آئے گی۔

خداوند متعال سے دعا ہے کہ وہ مدد فرمائے تاکہ تہران اور تہران کے علاوہ ہر صوبہ، شہر، دیہات اور دور دراز علاقوں کے رہنے والے لوگ پورے جوش و جذبہ اور قربۃً الی اللہ کی نیت سے ان انتخابات میں شرکت کر سکیں اور انشا اللہ اس اجتماعی عمل کا نتیجہ سب سے پہلے تو یہ ہو کہ ایرانی قوم کی عزت و ہیبت دشمن کو نظر آئے! جس سے اس کی فتنہ انگیزیوں پر پانی پھر جائے! اور دوسرا نتیجہ یہ ہو کہ انقلابی اہداف واقدار تک رسائی میں مدد فراہم ہو اور عوام کے لئے پوری طرح مفید پارلیمنٹ تشکیل پا جائے! حضرت بقیۃ اللہارواحنافداہ کی مدد انشا اللہ ہم سب کے شامل حال رہے! شہدا اور امام خمینی(رح) جنہوں نے ایرانی قوم کے لئے یہ راہ ہموار کی ہےان کی ارواح مطہرہ ان شا اللہ پیغمبراسلام(ص) اور خدا کے اولیاء کے ساتھ محشور ہوں۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ