بسم اللہ الرحمن الرحیم
قوہ مجریہ کےمختلف شعبوںمیںمشغول دردمند اورمحنتی کارکنوں، عزیزبھائیوںاوربہنوں کوخوش آمدیدکہتا ہوں اورصدرجمہوریہ جناب ڈاکٹر احمدی نژاد کا شکیریہ جنہوں نے اس نشست کا انعقاد کیا ہے۔
یہ اپنی نوعیت کی پہلی نشست ہے اس پورے عرصہ میں کبھی بھی کسی ایسی نشست کا انعقاد نہیں ہواہے کہ جس میں مجریہ کے ہرشعبہ کے سربراہ نے شرکت کی ہو محدودپیمانہ پرعدلیہ، مقننہ اورمجریہ تینوں کے ساتھ نشستیں ہوتی رہی ہیں، وزراء کے ساتھ، مختلف شعبوں کے سربراہوں کے ساتھ الگ الگ نوعیت کے اجلاس بھی ہوتے رہے ہیں لیکن اس اجلاس کا اپنا ایک الگ رنگ اورالگ لطف ہے میری نظرمیں یہ قابل ستائش قدم ہے اگرآئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے تواچھا ہوگا۔
سب سے پہلی بات جو جملہ حاضرین کرام کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ کوایک قیمتی موقع ہاتھ آیا ہے اسے تقرب الہی، عبادت، تکامل نفس اوراس فرض کی انجام دہی کا غنیمت موقع جانئے کہ جوروز قیامت ہماری سرخ روئی کاباعث بنے گا اوراس دن کے لئے ذخیرہ قرارپائے گا یہ اس دن کے لئے ذخیرہ ہوگا جس دن انسان اپنی دنیاوی زندگی پر حسرت کی نظریں دوڑارہا ہوگا اوراپنے سرمایہ کی تلاش کررہا ہوگا۔
دولحاظ سے اس موقع کو غنیمت سمجھنا چاہئے ایک یہ کہ آپ کوخدمت کا موقع ملا ہے اس میں ہم سب شریک ہیں ہم ممکن ہےحوزہ علمیہ کے ایک طالب علم ہوتے! کسی چھوٹے موٹے کام میں لگے ہوتے! ممکن ہے ٹیچر یا استاد ہوتے! ممکن ہے کسی محدود اورچھوٹے موٹےثقافتی ادارہ میں ملازم ہوتے! لیکن اس وقت میرے اورآپ کے ہاتھ میں ملک کی باگ ڈور ہے اس کام میں اوراس کام میں بہت فرق ہے کہ انسان کسی گوشہ میں بیٹھ کراپنے لئے کوئی مفید کام کرتا ہے، اس ملک کی تقدیر، اس قوم کی تقدیر بلکہ اس ملک وقوم کی اہمیت کے مد نظرکہا جاسکتا ہے کہ پورے عالم اسلام کی تقدیر انہیں افراد کے ہاتھ میں ہے جواس وقت یہاں بیٹھے ہوئے ہیں ہم جہاں کہیں بھی ہوں اس بات کی قدرپہچانتے رہیں یہ موقع ہمیشہ ہمارے ہاتھ میں نہیں رہے گاآج ہم یہاں مشغول ہیں کل یا اس شعبہ میں نہیں ہوں گے یا دنیا ہی میں نہیں ہوں گے یہ غنیمت موقع ہے اسلامی جمہوریہ کی مجریہ کا ہررکن اہم اہم کام کررہا ہے لہذا اس لحاظ سے اس موقع کو غنیمت سمجھئے!
دوسرے اس لحاظ سے اس موقع کو غنیمت سمجھا جائے کہ اس وقت کی صورتحال گذشتہ چند سالوں میں ایک امتیازی حیثیت رکھتی ہے وہ حیثیت یہ ہے کہ انقلاب کے بنیادی نعروں کوہرمنصوبہ، قدم اورپالیسی کی بنیاد قراردیا جارہا ہے اس لحاظ سے بھی اس دورمیں خدمت کا موقع اہم اورغنیمت ہے۔
شاید انقلاب کے کچھ مخلص حتی قریبی افراد" اغیاراورمخالفین نہیں" بھی گذشتہ برسوں کے دوران یہ تصورکررہے تھے کہ سربلندی اسلام، عدل وانصاف، استکبارسے جنگ، مستضعفین کے ضعف کی دوری کے لئے جدوجہد جیسے انقلاب کے اصل نعروں کا وقت گذرچکا ہے کچھ توجسارت وگستاخی پراتر آئے تھے اورانہوں نے یہ سب برملا کہا اورلکھ ڈالا، وہ غلطی پر تھے ہمیں معلوم تھا ہم جانتے تھے کہ یہ لوگ غلطی کررہے ہیں لیکن ان گستاخیوں کی وجہ سے دل کوچوٹ پہنچتی تھی آج ایرانی قوم کی ہمت اوران کے انتخاب سے ایسے لوگ برسراقتدارآئے ہیں جن کے بنیادی اوراصولی نعرے انقلاب ہی کے اصل نعرے ہیں اسلامی انقلاب کے مفاہیم پرمشتمل منشورہی اس وقت رائج منشور ہے اس چیز کی بہت اہمیت ہے میں نے اس کی پیشین گوئی کردی تھی میں نے آج سے سات آٹھ سال قبل اسی حسینیہ (امام بارگاہ) میں اسلامی نظام کے حکام کے ساتھ منعقدہ ایک نشست میں اس بات پر دلیلیں پیش کی تھیں کہ انقلاب کے دشمن سوچ رہے ہیں کہ اب انقلاب کوبھلایا جاسکتا ہے بس بکرے کی قربانی دے کر اس کے اوپر سے گذرا جا سکتا ہے میں نے کہا کہ یہ لوگ غلطی پر ہیں ایسا نہیں کرسکتے میں جانتا تھا یہ لوگ غلطی پر ہیں بحمداللہ ایرانی قوم نے ہمت سے کام لیا اور ہم جو چاہتے تھے وہ ہوگیا تویہ بھی ایک موقع ہے لہذا آپ نے ایسے وقت میں ذمہ داریاں سنبھال رکھی ہیں جب انقلابی نعرے حکومت کی اصلی پالیسیاں قراردی جارہی ہیں یہ بھی بہت اہم ہے لہذاآپ ان ذمہ داریوں کو بھی غنیمت سمجھئے۔
حکام اوروزراء سے تو باربار کہتا رہا ہوں لیکن آپ عزیز بھائیوں اور بہنوں کی زیارت کم نصیب ہوتی رہی ہے لہذاآپ سے عرض کر دوں کہ خدمت کی جواہمیت ہم نے اجمالاًبیان کی ہے اس کے پیش نظراس کا مرتبہ اس بات سے کہیں بالاتر ہے کہ انسان اسے مادی مقصد یا ذاتی فائدہ کے لئے وسیلہ قرار دے جتنے سال چارسال دس سال کم زیادہ، جتنے سال ہم ذمہ داری اپنے دوش پر لئے ہوئے ہیں اس کے ایک ایک لمحہ کا تقرب الہی کی راہ میں فائدہ اٹھائیں کچھ ایسے بھی ہیں جوان مواقع سے فائدہ اٹھا کے اپنی جیبیں بھرتے ہیں اپنے زعم ناقص میں اپنا مستقبل سنوارتے اوردنیاوی زندگی آباد کرتے ہیں یہ غلط ہے یہ وہی چیز ہے جس سے امیرالمومنین(علیھ السلام) نےمالک اشتر کو یہ کہتے ہوئے منع فرمایا تھا کہ تمہیں جوذمہ داری سونپی گئی ہے اسے لقمہ ترخیال نہ کرنا یہ کوئی مال غنیمت نہیں ہے جسے دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگ جا ؤ، اپنا شکم سیر کرنے لگ جاؤ اورزندگی میں رنگ بھرنے کی سوچنے لگو جی نہیں یہ ایک قیمتی موقع ہے تاکہ آپ خدمت کرکے کام کرکے اپنے لئے ذخیرہ آخرت فراہم کریں یہ ہماری اصلی اور اولین گذارش ہے بحمداللہ اس حکومت میں کام کا جذبہ بھی ہے اورتڑپ بھی، نیز اس حکومت میں ماہراورمفید لوگ ہیں تویہ شرط تو موجود ہی ہے۔
دوسری طرف ملک کی شدید ضروریات ہیں اس ملک میں ہمارے ماسبق طاغوتی لوگ تھے جنہوں نے ہماری ہرچیز پر برا اثر ڈالا ہے ہماری ثقافت، ذہنیت، اعتقادات، قدرتی وسائل، جغرافیہ، بین الاقوامی حیثیت، طبقاتی اختلاف وغیرہ ہرچیز پرمنفی اثرات مرتب کئے ہیں کئی سالوں تک اس ملک میں حکومت کی بنیاد ہی مالی اورخاندانی بنیادوں پرسرکردہ افرادتیار کرنے پرتھی وہ ملک کو اپنی جائداد سمجھتے تھے اورعام آدمی یعنی لوگوں کی اکثریت کے کسی حق کے قائل ہی نہیں تھے قاجاری دورمیں بھی ایسا ہی تھا اورپہلوی دور میں بھی حکمراں، لوگوں کے کسی حق کے قائل ہی نہیں تھے اوراگر کچھ زبان پر لاتے بھی تھے تووہ محض پروپیگنڈہ اورظاہری رکھ رکھاؤ تھا یہ صاف ظاہر تھا کہ لوگوں سے متعلق ان کے خیالات کیا ہیں ماضی کے حکمراں اس طرح کے تھے! ظاہر سی بات ہے کہ ملک کے مسائل اور مشکلات بہت زیادہ ہیں میں یہ نہیں کہتا کہ انقلاب کے بعد سے اب تک ہم نے کوئی غلط پالیسی اختیار نہیں کی اورکوئی غلط قدم نہیں اٹھایا جی نہیں ایسا بھی ہوتا رہا ہے اگر یہ غلط اقدامات اور غلط سیاستیں نہ ہوتیں البتہ اس وقت ہم کچھ آگے بڑھ چکے ہیں انہوں نے بھی لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے لہذا نتیجہ یہ ہوا کہ اس وقت ہمارے ملک وقوم کو ترقی وپیشرفت کے لئے واقعاً منصوبہ بند، جامع، مدبرانہ اورانتھک کوششوں کی ضرورت ہے۔
اس ملک میں ترقی کی صلاحیت بھی بہت زیادہ ہے ہماری قدرتی اورافرادی صلاحیت بہت اچھی ہے لہذا خلاقیت ، منصوبہ سازی اورجدوجہد ، مفید، قابل اورمخلص افرادکی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ ملک ترقی کی صحیح راہ پر گامزن ہوسکے اورمادی ومعنوی دونوں ترقیاں اسے نصیب ہوں۔
ہمیں شجاعت کے ساتھ قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اس حکومت کی ایک اورچیز جس پر میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ اس میں آگے بڑھنے کی ہمت ہے شک وتردید، قدموں میں ڈگمگاہٹ اوروحشت وخوف کے ساتھ تو کوئی بڑا کام نہیں کیا جا سکتا ہمت وشجاعت سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے لیکن شجاعت کے معنی سمندرمیں چھلانگ مارنا نہیں ہے ہرچیز کا جائزہ لینا چاہئے، صحیح غوروفکر کرنا چاہئے اسکے بعد جونتیجہ سامنے آئے اس کے مطابق بلا شک وتردید اور بغیر تزلزل کےعمل کرنا چاہئے " وشاورھم فی الامرفاذاعزمت فتوکل علی اللہ" مشورے کرلو، سارے جائزے لےلو، ہررخ کا اچھی طرح معائنہ کرلو اس کے بعد جب نتیجہ تک پہنچ جاؤ تب خدا پر توکل کرکے میدان میں کود پڑو یہ ہے وہ شجاعت جس کی ضرورت ہے۔
بعض اوقات میدانوں میں اترنے سے مشکلیں بھی سامنے آتی ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن ان کی مثال ان مشکلات جیسی ہے جو تیل حاصل کرنے کے لئے گہرا کنواں کھودتے وقت پیش آتی ہیں، مشکلات کے بغیر تو کچھ نہیں ہوسکتا یہ مشکلات بھی ویسی ہی ہیں ان مشکلات کو ہر کوئی برداشت کرتا ہے تاکہ تیل حاصل کرلے یا کان کھودتا رہتا ہے تاکہ قیمتی معدنیات ہاتھ آجائیں یہ مشکلات بھی اسی قسم کی ہیں جیسے پٹرول کا مسئلہ تھا ایک شجاعانہ اقدام تھا اچھا ہو گیا اس کے چاروں طرف کا اچھی طرح جائزہ لے کر اسی اسکیم کو آگے بڑھائیں میں نے رپورٹیں دیکھی ہیں میرا خیال ہے کہ ہمیں توانائی پرسبسڈی دینے میں چالیس ہزارارب تومان (تقریباً بیس ارب روپے) خرچ کرنا پڑتے ہیں اگرہم ان اخراجات کو آہستہ آہستہ کم کرلیں تواتنی خطیر رقم باہرسے درآمد شدہ چیزکا دھواں نکالنے پرصرف کرنے کے بجائے کہاں خرچ ہوگی؟ اسکول پر، روڈ پر، لوگوں کی زندگی پر، روزگارپر، مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری پر!
کچھ لوگ اعتراض کریں گے یہ اعتراضات ہمیشگی ہیں کچھ اعتراضات یقیناً دردمندانہ ہوتے ہیں ایسا نہیں ہے کہ سارے اعتراضات ذاتی اغراض ومقاصد پرمبنی ہوں لوگوں کے سامنے وضاحت کی جانی چاہئے میرا اس حکومت پر اعتراض یہ ہے کہ یہ عوام کے سامنے کم وضاحت کرتے ہیں مختلف شعبوں میں آپ کے روابط عامہ کے ادارے فعال ہونے چاہئیں آپ کے روابط عامہ کے ادارے قومی میڈیا اوراخبارات وجرائد سے اچھی طرح فائدہ اٹھا سکتے ہیں انہیں وضاحت دینا سیکھنا چاہئے بعض دفعہ انسان وضاحت بھی کرتا ہے بیان بھی کرتا ہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اس لئے کہ بیان کرنے کا انداز مؤثر اوریقین دلانے والا نہیں ہوتا حقیقت صحیح سے واضح نہیں ہوپاتی یہ ایک کمی ہے جسے حتماً دورکیا جانا چاہئے تاکہ جولوگ دردمندی سے اعتراض کرتے ہیں وہ وضاحت سےمطمئن ہوجائیں لیکن کچھ ایسے ہیں کہ اگرکوئی قدم اٹھائے تو کہیں گے کہ یہ ان دلائل کی بنا پرغلط تھا اوراگر اسی کام کو نہ کیجئے تو کہیں گے کہ یہ کیوں نہیں کیا؟ یہ کام نہ کرنا ان دلائل کی بنا پر غلط ہے دلیل لے کے آتے ہیں تجزیہ وتحلیل کا میدان وسیع ہے لہذا جوان کا دل چاہتا ہے کہتے ہیں ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے حق خود واضح ہوجائے گا لیکن بعض افراد کی تنقید، پریشانی اورکوفت ہمدردی کی بنا پر ہے لہذا ان کے لئے وضاحت کرنی چاہئے۔
خارجہ پالیسی میں اسلامی جمہوریہ کاموقف جیسا کہ صدر جمہوریہ نے وضاحت کی، ہمیشہ ہجومی رہا ہے اسے دفاعی موقف میں بدلنا غلط ہے اوریہ غلطی بعض دفعہ ہوئی ہے ہجومی موقف کیوں ہو؟ ہم دنیا سے جنگ کررہے ہیں؟ جی نہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم دنیا سے جواب مانگ رہے ہیں سامراجی دنیا کی سامراجی پالیسیوں پر ہم ان سے جواب طلب کر رہے ہیں، عورت کے ساتھ دنیا میں ہونے والے برتاؤ کے سلسلہ میں ہم دنیا سے جواب مانگ رہے ہیں، خانہ جنگیاں برپا کرنے اوراسلحہ کے پھیلاؤ کے بارے میں ہم دنیا سے جواب مانگ رہے ہیں، ایٹمی، کیمیکل اورجراثیمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ پرہم دنیا سے جواب کا طالب ہیں، لوگوں میں اخلاقی گراوٹ، آزادشہوانی ثقافت اورجنسیات کے پھیلاؤ پرہم دنیا سے جواب چاہتے ہیں وہ دنیا پرمسلط لوگ جو یہ سارے غلط کام کررہے ہیں ایک زندہ اور با اصول قوم کے ان سے یہ سوالات ہیں۔
میں ایک جگہ تقریرکررہاتھا وہاں سوالات پوچھے جارہے تھے ایک نے مجھ سے پوچھا فلاں مسئلہ کا آپ کس طرح دفاع کریں گے میں نے جواب دیا ہم دفاع نہیں بلکہ حملہ کررہے ہیں دنیا کے بہت سے مسائل میں ہم دنیا سے جواب مانگ رہے ہیں منہ زوری تو استکباری دنیا کا وطیرہ ہے جہاں اسے بولنے کا حق نہیں وہاں بھی جواب چاہتی ہے آپ اس وقت بعض ممالک خاص طور سے امریکی حکام اورصدر کی تقاریر ملاحظہ کیجئے کتنا گستاخانہ، غلط اوربلا سوچے سمجھے بولتے ہیں یا توحقائق سمجھتے ہی نہیں یا پھرحقائق کو بدلنا چاہتے ہیں توڑ مروڑکرپیش کرنا چاہتے ہیں۔
عالم اسلام میں اسوقت امریکہ سے شدید نفرت پائی جاتی ہے اس سے تو انکار ممکن نہیں البتہ اس کے بھی اسباب وعلل ہیں بلا وجہ کوئی قوم کسی حکومت سے متنفر نہیں ہوتی ہے فلسطینی متنفر ہیں اس کی علت واضح ہے، لبنانی متنفر ہیں اس کی علت واضح ہے، عراقی متنفر ہیں اس کی علت واضح ہے، دیگر بہت ساری مسلم اقوام متنفر ہیں اس کی علت واضح ہے علت یہ ہے کہ امریکہ مستقل اسلام، مسلمین اوراسلامی اقدار کی توہین کرتا ہے اسلام کی توہین کرنے والوں کی حمایت کرتا ہے مسلم اقوام کے حقوق پیروں کے نیچے کچل دیتا ہے اس نفرت کا نتیجہ کیا ہوتا ہے ؟ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ امریکہ اپنی عظیم لشکرکشی کے باوجود عراق کے دلدل میں پھنس کر شکست کھا جاتا ہے اس وقت صرف ہم نہیں کہہ رہے ہیں کہ امریکہ عراق میں شکست کھا گیا ہے اب سب کا نظریہ یہی ہے خود امریکی اوروہاں کے ماہرین سیاست بھی شکست کا اعتراف کررہے ہیں بہرحال امریکہ کو کیوں شکست ہوتی ہے چونکہ لوگ اس سے نفرت کرتے ہیں لوگوں کو اس سے نفرت ہے لوگ امریکہ سے نفرت کی بنا پرنہ صرف اس کے ساتھ تعاون نہیں کرتے بلکہ جہاں بھی ممکن ہوتا ہے اسے نقصان پہنچاتے ہیں اب امریکی پوری صورتحال ہی بدل کرپیش کرنا چاہتے ہیں کہتے ہیں عراق میں ایران امریکہ کا مقابلہ کررہا ہے جی ہاں! ایران آپ سے نفرت کرتا ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے ایرانی قوم اورحکومت آپ سے متنفر ہے یہ واضح ہے لیکن عراق کا مسئلہ عراقی عوام کا مسئلہ ہے۔
فلسطین میں ان کا تیر نشانہ پہ نہیں لگتا ناکام ہوتے ہیں، پالیسیاں فیل ہوجاتی ہیں، حامیوں کی شکست ہوجاتی ہے، فلسطینی حقوق کی طرفدار جماعت اقتدار میں آجاتی ہے تویہ سیخ پا ہوکر کہتے ہیں اس سب میں ایران کا ہاتھ ہے! توایران نے غزہ میں آکراسرائیل کا محاصرہ کیا؟! حقیقت سے کیوں آنکھیں چراتے ہو؟ فلسطینی قوم کی کیوں توہین کرتے ہو؟ اگرہم امریکہ واسرائیل کو سیاسی ضرب لگانے کی پوزیشن میں ہوں گے توضرورلگائیں گے لیکن غزہ اورفلسطین کا مسئلہ فلسطینی عوام کا مسئلہ ہے فلسطینی امریکہ سے نفرت کرتے ہیں اسرائیلیوں کے جڑسے دشمن ہیں انہیں دشمنی کا حق ہے کیونکہ اسرائیل نےان کے گھربارپرقبضہ کررکھا ہے یہ حقائق انسان نہ دیکھے اوربلا وجہ ادھرادھرکی کہے! لبنان میں بھی یہی صورتحال ہے، افغانستان میں بھی یہی اورپاکستان میں بھی یہی! دیکھئےدنیا کی ایک بڑی فوجی وسیاسی طاقت کے اعلی سطحی حکام کا بات کو نہ سمجھنا، ادھرادھرکی کہنا اورموضوع کا درک نہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ وہ تدبیروسیاست کے میدان میں الٹے پاؤں بھاگ رہے ہیں، واقعاً ہارچکے ہیں اس لئے کہ فوجی وسیاسی میدان جنگ کے علاوہ ایک اورمیدان بھی ہے جس کا نام ہے مسلمات اور عقائدوایمان کی جنگ وہ اپنے مسلمات کے سلسلہ میں ہا رچکے ہیں ان کے مد مقابل کے پاس حق ہے وہ حقیقت کو دیکھتا اوراس کے پاس واضح حقائق ہیں ان کے پاس ایسے واضح حقائق نہیں ہیں لہذا قہراً الگ الگ میدانوں میں تمیز اورموضوعات کی تشخیص نہیں کرپاتے ۔
عالمی مسائل کے سلسلہ میں بھی شجاعت ویسے ہی ایک اصلی اوربنیادی شے ہے جس طرح کےاندرونی مسائل میں! بحمد اللہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ چیز موجود ہے البتہ میں پھے تاکید کررہا ہوں کہ شجاعت کا مطلب ناپے بغیر کپڑا پھاڑنا نہیں ہے اورنہ ہی ہونا چاہئے ہم سمجھ رہے ہیں کہ کیا کررہے ہیں، پوری طرح متوجہ ہوں کہ کون سا قدم اٹھانے جا رہے ہیں اچھی طرح ساری چیزوں کا جائزہ لے لیں اس کے بعد قدم اٹھائیں فتوکل علی اللہ خدا نے بھی آج تک مدد کی آگے بھی کرے گا۔
ایک اوربات جومیری نظرمیں قابل توجہ اوراچھی ہے البتہ اس ضمن میں میرے نظریہ پرآپ لوگ غورکریں گے اوروہ ہیں صوبائی دورے! صوبائی دورے نہایت عمدہ، اچھا اورضروری کام ہے مجھے واقعاً ان اشخاص پر تعجب ہے جو اتنے واضح اچھے کام پراعتراض کرتے اورسوال اٹھاتے ہیں یہ کام وزرا، صدر اوردیگرحکومتی عملہ کے لئے بہت سخت اورطاقت فرسا ہے لیکن اس کا نتیجہ اس فاصلہ کاخاتمہ ہے جو کسی ملک کو دور اورنزدیک سے دیکھنے کے درمیان ہوتا ہے دونوں میں بہت فرق ہے میں سالوں تک مجریہ میں رہا ہوں میں جانتا ہوں یہاں انسان کسی بات سے دوطرح سے با خبر ہوسکتا ہے انسان کے پاس اچھی رپورٹیں آتی ہیں ایسی رپورٹیں کہ جن میں کوئی کمی بھی نہیں ہے انسان انہیں پڑھتاہے پھرصلاح مشورہ کرتا ہے لیکن ان رپورٹوں سے جو اطلاع انسان کو حاصل ہوتی ہے ان میں اورنزدیک سے جا کے دیکھنے میں بہت فرق ہے حقیقت کو آنکھوں سے دیکھنا ایسے علاقوں کا دورہ کرنا جہاں کے لوگوں کو اتنی بھی امید نہ ہوکہ اعلی سطحی حکام کو ان کا خیال تک آئے گا بہت بڑا اوربہت اہم کام ہے بعض ایسے شہر بھی ہیں جہاں ملکی حکام صدر اوروزراء گئے تووہاں کے لوگوں نے اس پوری مدت میں کسی ڈائریکٹر جنرل کو بھی نہیں دیکھا تھا جوآکے ان کا احوال پوچھ لے، اچانک انہوں نے دیکھا کہ صدرجمہوریہ ان کے سامنے ہے یہ بہت اہم کام ہے اس اہم کام کو ہرگز مت چھوڑئے، ایک مبارک سلسلہ کا آغاز ہوا ہے اسے آخرتک پہنچائیے تاکہ اس کی ساری برکتیں حاصل ہوجائیں اس کے بعد کا کام مجریہ کے اہلکاروں کا ہے پہلی بات یہ کہ ان دوروں میں طے پانے والے سارے منصوبوں پرمن وعن عملدرآمد ہونا چاہئے کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہئے اوراگر کوئی منصوبہ قابل عمل نہیں ہے مثلاً صوبہ یا ضلع میں کوئی کام انجام پانا طے پایا لیکن بعد میں پتہ چلا کہ اسے ماہرین نے پاس نہیں کیا لہذااسے انجام نہیں دیا جائے گا توایسے میں یہ بات صاف صاف لوگوں سے بتا دیجئے، ان سے کہہ دیجئے کہ ہم نے یہ کام کرنے کا فیصلہ کیاتھا لیکن اب ان اسباب کی بنا پر اسے انجام دینا ممکن نہیں جیسے ہے ویسے ہی پڑامت رہنے دیجئے ایسا نہ کیجئے کہ جس سے حکومت کی صداقت، انتھک کوشش اوراس کی صلاحیت کے سلسلہ میں لوگوں کی امیدوں میں دراڑآجائے۔
صوبائی گورنرزاورحکام، مختلف شعبوں کے ڈائریکٹرحضرات، ڈائریکٹرجنرل حضرات اورمختلف اداروں کے سربراہان جن میں سے بہت سے یہاں موجود ہیں سب اپنے کام خوش اسلوبی سے کریں البتہ مجھے پتہ چلا ہے کہ انہوں نے ان منصوبوں پرعملدرآمد ایک عرصہ سے شروع کردیا ہے بہت اچھا ہے یہی ہونا چاہئے ان دوروں کے دوسرےبھی بہت سے فائدے ہوئے ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ صوبائی گورنراورمختلف شعبوں کے ڈائریکٹر بھی یہی کریں وہ بھی دورہ کریں گورنرحضرات اضلاع، مختلف شعبوں کے سربراہان اورعوام سے اپنا رابطہ قائم ودائم رکھیں۔
ایک اوربات جوعرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں وہ یہ ہے کہ حکومتی عملہ خاص طورسے اعلی سطحی حکام اپنا وقت سیاسی اورحزبی بحثوں میں ضائع نہ کریں یہ ایک مصیبت ہے! نہ یہ کہ وضاحت نہ کریں اس کی توہم تاکید کرتے ہیں جہاں کوئی شک وشبہ پیدا ہو حکام اسے برطرف کریں اس کی وضاحت کریں دلائل بیان کریں، تشریح کریں، لیکن سیاسی بحثوں اورحزبی سرگرمیوں کے جال میں نہ پھنسیں یہ چیزیں کام میں رکاوٹ ہیں میری نظر میں ان سے پرہیز بہت ضروری ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ لوگوں کی مادی ومعنوی ضروریات ایک ساتھ مد نظررکھی جائیں مطلب یہ کہ اسلامی حکومت فقط لوگوں کے پیٹ، مکان اورظاہری آرام وآسائش پرہی اکتفا نہیں کرتی ہے بلکہ ان کے اخلاق، مذہب، جس صراط مستقیم پر ان کے بچوں کو چلنا چاہئے، تعلیم وتربیت، علمی پیشرفت اور دین اورپرہیزگاری میں بھی ان کی پیشرفت پربھی توجہ دیتی ہے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ حکومت کا کام نہیں ہے جی نہیں حکومت کو ملک میں صحیح فکراوراعلی اخلاق کے فروغ کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے چاہئیں یہ جہاں ثقافتی کام ہے وہاں ایک سیاسی کام بھی ہے۔
اس وقت دنیا میں صہیونی لابی اور اس کےحکومتی ایجنٹوں کی مختلف ممالک خاص طورسے اسلامی اوربالخصوص ان ممالک میں جوعلمی یا سیاسی سطح پر ان کی رقابت کر سکتے ہیں ایک پالیسی یہ چل رہی ہے کہ جوانوں کوزندگی کے سلسلہ میں غیرسنجیدہ کردیں وہ ان جوانوں کو برباد کرنا چاہتے ہیں اس کے لئے انہوں نے پالیسی تیار کررکھی ہے اس پالیسی کا مقابلہ ایک فرض بھی ہے اور شجاعانہ سیاسی قدم بھی، لہذا مذہبی امورسے متعلقہ اداروں، وزارت ارشاد، علمی شعبوں، وزارت تعلیم کے شعبے، اعلی تعلیمی اورمیڈیکل شعبے ملک کے طویل المیعاد منصوبوں میں ایک حساس حیثیت رکھتے ہیں ایک اہم ذمہ داری ان کے کندھوں پر ہے اخلاقی تحفظ کی، جس اسکیم پر اس وقت پولیس عمل پیرا ہے بہت اہم ہے شورہنگامہ کیا جاتا ہے جیسے پٹرول اوردیگر مسائل کے سلسلہ میں بھی شورہنگامہ کیا گیا اس شوروغل کواہمیت نہ دیجئے بس یہ دیکھئے کہ اس سلسلے میں ذمہ داری کیا ہے اسے انجام دیجئے۔
مالی بدعنوانیوں سے جنگ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے حکومت کے اندربدعنوانی سے جنگ کی بہت اہمیت ہے ، اسی طرح عدلیہ کا فرض بدعنوانوں کوسزا دینا ہے اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام بدعنوانی کی روک تھام ہے یہ اس سے بھی زیادہ اہم ہے اس لئے کہ یہ احتیاطی قدم ہے مجریہ میں مختلف جگہوں منصوبہ سازی اورعملدرآمد دونوں مرحلوں میں بدعنوانی کے جراثیم پیدا ہوسکتے ہیں یہ جراثیم پیدا ہوجاتے ہیں اورپھربڑے ہو ہوکرپھیلتے رہتے ہیں ان کا سد باب کرنا ضروری ہے بدعنوانی سے جنگ کے لئے خود صاف ستھرا ہونے کی ضرورت ہے ہم خود بدعنوان نہ ہوں تاکہ بدعنوانی سے حقیقی معنی میں جنگ کرسکیں لیکن اگرہمارے اندر بدعنوانی کے سلسلہ میں ذراسی لچک ہے توہم میدان میں اطمینان سے قدم نہ رکھ پائیں گے لہذا خود اپنے سلسلہ میں محتاط رہنا چاہئے۔
عزیزبہنو اوربھائیو! اپنے سلسلہ میں محتاط رہئے آپ نے جتنے بد عنوان لوگوں کے نام یا حالات سنے ہیں یہ شروع میں خراب نہیں تھے کبھی کسی نے دانستہ یا ندانستہ کوئی شیریں لقمہ ان کے منہ میں رکھ دیا تو انہیں اچھا لگا اورپھربعد میں کوئی لقمہ ملا اوراس کے بعد اس طرح کے لقمے اپنے ہاتھ سے اٹھا کے کھانے لگے اور فاسد اور بدعنوان ہوگئے بہت احتیاط کیجئے جتنے سال آپ خدمت کررہے ہیں دس سال، پندرہ سال، چارسال، پانچ سال اس دوران اپنے سلسلہ میں بہت احتیاط کیجئے تقوی اسی احتیاط کرنے کو کہتے ہیں ۔
ایک اوربات یہ کہ اپنی تمام منصوبہ سازیوں میں بیس سالہ طویل المیعاد منصوبہ مدنظررہے اورہرسطح پر اس کا خیال رکھا جائے پائدار منصوبہ سازی کامیابی کی شرط ہے اگرمنصوبہ سازی پائدار ومضبوط نہ ہو(البتہ اقدامات تودرست بھی کئے جاسکتے ہیں لیکن ہدف قائم ودائم رہنا چاہئے) توملک کی تعمیروترقی نہ ہوسکے گی بیس سالوں کو مد نظررکھئے اگرہرسال کا ہمارا ایک منصوبہ ہے (ایک سالہ منصوبہ بجٹ کے ہمراہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے) اگرمنصوبہ سازی منظم طورپہ نہ ہوئی ہوتو ممکن ہے منصوبوں میں تضاد ، انجام شدہ امور کو بھی بے اثربنا دے،ہمارے یہاں پانچ سالہ منصوبے ہیں پوری دنیا کا یہی معمول ہے اگرہماراموجودہ پانچ سالہ منصوبہ گذشتہ یا آئندہ پانچ سالہ منصوبہ کے برعکس ہوتو یہ سارے کام ایک دوسرے کا خاتمہ کریں گے اوراصلاح کی بھی کوئی صورت نہ بچے گی اس لئے کہ جوبھی کام ہوگا وہ پہلے والے کا خاتمہ کرے گا اورنتیجہ قومی سرمایہ کی بربادی کی صورت میں ظاہرہوگا اس طرح کے اتفاق سے بچنے کے لئے ہم نے طویل المیعاد بیس سالہ منصوبہ تیار کیا ہے یہ بیس سال کا مجموعی منصوبہ ہے باقی سارے منصوبے اسی کے ذیل میں ترتیب دیے جانے چاہییں لہذا پانچ سالہ منصوبے اسی پٹری پر چلنے چاہئیں جوبھی حکومت آئے وہ اسی سلسلہ پرقائم رہے اس طرح سارے منصوبے ایک دوسرے کی تکمیل کا باعث ہوں گے البتہ حکومتیں بھی ایک طرح کی نہیں ہوتیں کچھ سست چلتی ہیں اورکچھ تیز، کچھ اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لے آتی ہیں اورکچھ ایسا نہیں کرتیں کچھ ممکن ہے غلطیاں بھی کرجائیں اورکچھ ایسا نہ کریں اس سب کی اصلاح ممکن ہے لیکن ہدف اورسمت ایک ہی ہونا چاہئے لہذاکوئی بھی منصوبہ سازی کرتے وقت یہ بات مدنظر رہنی چاہئے۔
خوش قسمتی سے ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے اسے دوست بھی جانتے ہیں اوردشمن بھی بحمداللہ ہم ہر شعبہ میں ترقی کررہے ہیں ملک اور جذبات دونوں کی تعمیر ہورہی ہے جوانوں کے جذبے اورحوصلے صاف طورپرمحسوس ہورہے ہیں ہمارے نوجوان واقعاً جذبہ وحوصلہ کے ساتھ ملک کے لئے کام کرنے کے لئے میدان میںتیار کھڑے ہیں بلکہ کام کرنے کے پیاسے ہیں ہمیں ایسے بااستعداد افراد کی شناسائی کرنا چاہئے، انہیں تلاش کرکے مناسب ذمہ داریاں انہیں سونپنی چاہئیں اگرہمارا نظم وانتظام صحیح ہوتو ملک میں ترقی وپیشرفت کی بہت گنجائش ہے جہاں بھی اچھی طرح، غوروخوض کے ساتھ، ترجیحات کی رعایت کرتے ہوئے، جرأت وہمت کے ساتھ عمل کیا گیا ہے وہاں ترقی وپیشرفت ہوئی ہے خارجہ پالیسی کا بھی یہی حال ہے جوہری توانائی ہو یا کوئی اورمعاملہ جوچیز حق ہے صحیح ہے، عقل کے مطابق ہے ،دنیا بھر کے انصاف پسند اس کی تائید کررہے ہیں ہم وہی کہتے اسی کوچاہتے اورجرأت وہمت سےاسی کے درپے ہیں شوروہنگامہ بھی مؤثرواقع نہیں ہوتے ان کا کہیں سے کوئی اثر نہیں ہوتا نہ ان شورہنگاموں کی وجہ سے ہماری رفتار میں نہ تیزی آتی ہے نہ سستی ہم وہی کرتے ہیں جوہمارے اورخدا کے نزدیک صحیح ہے اوراس پر دلائل بھی موجود ہیں۔ جس چیز کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں انجام دیتے ہیں ایرانی قوم نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ثابت قدم، باوفا، صادق اورمیدان میں موجود ہیں اگر ہم صحیح قدم اٹھائیں توقوم ہمارے ساتھ ہے۔
خداوند متعال سےدعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں ہمیں توفیق عطا فرمائے! ہماری ہدایت فرمائے! ہماری مدد فرمائے! آپ تمام بہنوں اور بھائیوں کوتوفیقات دے! صدر جمہوریہ ، کابینہ کے ارکان اورمجریہ میں مختلف شعبوں کے اعلی سطحی حکام پرفضل وکرم نازل کرے نیز ان کی ہدایت فرماتا رہے! خدا کی توفیق اورلطف وکرم مجریہ کے پورے عملہ، برادران وخواہران اورمختلف شعبوں کے سربراہوں کے شامل حال رہے اورانشا اللہ حضرت بقیۃ اللہ(ارواحنا فداہ) کی دعا آپ سب کے شامل حال رہے!
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ