بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
میں عید سعید فطر کی مناسبت سے تمام حضرات کو مبارکباد پیش کرتا ہوں تمام محترم حاضرین ، ملک کے اعلی حکام، اسلامی ممالک کے محترم سفراء ، ایرانی عوام اور پوری امت مسلمہ کو اس موقع پر تہنیت پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ رمضان المبارک میں ایران کی مؤمن عوام اور امت مسلمہ نے اللہ تعالی کی بارگاہ میں جو توبہ و انابہ اورتضرع و زاری کیا ہے اللہ تعالی اس کی بدولت اپنی رحمت و مغفرت، اپنا لطف و کرم ، اپنی ہدایت و حمایت اور اپنا فضل و کرم پوری امت مسلمہ پر نازل فرمائے۔
اس عید سعید کا اصل مظہر اللہ تعالی کی بندگی، عبادت اور نماز کی مضبوط ومستحکم صفیں ہیں آج پورے عالم اسلام میں لوگ متحد اور منسجم ہو کر نماز جماعت کی صفوں میں کھڑے ہوئے انھوں نے اللہ تعالی کے حضور اپنا خشوع و خصوع پیش کیا، امت مسلمہ کے درمیان یہ ایک قلبی ، دلی اور معنوی انس و محبت اورلگاؤ ہے اور عالم اسلام کے اہم مسائل کو حل کرنے کے سلسلے میں ایسی ہی مضبوط ، مستحکم اورمتحد صف امت اسلامی کے درمیان تشکیل پانی چاہیے کیونکہ آج بہت سے مسائل امت اسلامی کو درپیش اور امت اسلامی کے لئے فیصلہ کن ہیں۔
اگر امت مسلمہ کے دل ایکدوسرے کے ساتھ متحد ہوجائیں اور اسلام دشمن عناصر اور امت مسلمہ کے مخالفین کی طرف ڈالے گئے اختلاف کا سلسلہ ختم ہوجائے اورمسلمانوں کے قدم، ان کی فکریں اور ان کی صلاحیتیں ایک ہی سمت میں کام کرنے لگ جائیں تو اس وقت امت اسلامی اور اسلام کے مد مقابل تشکیل پانے والے وسیع محاذ کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ان کی ہمت اور طاقت اور کارکردگی میں نمایاں طور پر اضافہ ہو جائے گا۔
یہ ایک واضح اور آشکارحقیقت ہے کہ آج اسلام اور مسلمانوں کے مقابلے میں ایک محاذ موجود ہے۔ ان کی زبان سے یہ بات اچانک نکل گئی، ان کے ہاتھ سے یہ مسئلہ ناگہاں خارج ہوگیا انہوں نے چند سال قبل صلیبی جنگ کا نام لیا تھا اور صلیبی جنگ کی بات کہی تھی۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ امت مسلمہ کو ایک واحد اور مشترکہ دشمن کا سامنا ہے۔ یہ تصور بالکل غلط اور باطل ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن عالم اسلام کے صرف کسی ایک حصے کے دشمن ہیں اور عالم اسلام کےدوسرے حصے سے انہیں ہمدردی ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ وہ پوری امت مسلمہ کے دشمن ہیں کیونکہ تسلط پسندوں اور استبدادی طاقتوں کا مقابلہ کرنا اسلام کی ماہیت اور اسلام کی حقیقت کا بنیادی حصہ ہے لہذا وہ اسلام کے دشمن ہیں، وہ اسلام کے مد مقابل صف آرا اور کھڑے ہیں۔ اس سلسلے میں ہماری اہم ذمہ داری ہے، اور اس سلسلے پورے عالم اسلام کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ دشمن کے مقابلے میں متحد ہوجائیں۔
آج ہم مشاہدہ کررہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ خوش قسمتی سے بہت سی قومیں ایسے حقائق سے آگاہ ہو گئی ہیں جو حقائق دسیوں سال سے ان کے لئے سربستہ راز بنے ہوئے تھے۔ آج مسئلہ فلسطین پورے عالم اسلام کی نظر میں ایک اہم اور سب سےبڑا مسئلہ ہے جبکہ فلسطین کے دشمن یہ نہیں چاہتے تھے۔ ان کی تو یہ آرزو اور خواہش تھی کہ اس مسئلے کو سائڈ اورحاشیہ پر لگا دیا جائے۔ ان کی کوشش تھی کہ مسئلہ فلسطین فراموش کر دیا جائے اور کسی کو یہ معلوم ہی نہ ہوسکے کہ فلسطین نام کا بھی کوئی ملک تھا، عالمی نقشہ سے اس کا نام مٹ جائے۔ ان کا ارادہ یہ تھا لیکن خوش قسمتی سے آج مسلم قومیں پوری آگاہی و ہوشیاری کے ساتھ مسئلہ فلسطین کی جانب متوجہ ہیں۔ بعض مسلم حکومتیں ہیں جو فلسطینیوں سے تعاون کر رہی ہیں جبکہ بعض حکومتیں فلسطینیوں کے بارے میں غفلت اورکوتاہی سے کام لے رہی ہیں لیکن مسلمان قومیں اس معاملے میں متفق اور متحد ہیں بیشک مسئلہ فلسطین کا حل ضرور نکلے گا، اسی طرح اتحاد کے ذریعہ عالم اسلام کو درپیش دیگر مسائل بھی حل ہوجائیں گے۔
عید سعید فطر کا یہ بہت بڑا درس اور عظيم سبق ہے کہ تمام اسلامی ممالک میں مسلمان بھائی ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے ہوئے اور ہاتھ میں ہاتھ دیئے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کررہے ہیں یہ عید فطر کا ایک اہم سبق ہے، سب کو اتحاد کی سمت میں کام کرنا چاہیے۔ ہم سب کو اس سمت میں آگے بڑھنا چاہیے۔ انشاء اللہ پیشرفت حاصل ہوگی۔ جس دن اپنے اس طول و عرض کے ساتھ امت مسلمہ متحد ہوکر عالمی مسائل میں مداخلت کرے گی یقینی طور پر یہ مسائل جو عالم اسلام کی گوناگوں اور مختلف پریشانیوں کا باعث ہیں امت اسلامی کے حق میں حل ہو جائیں گے۔ عالم اسلام میں آج جو اختلاف ہیں، آج جو تفرقہ ہے، آج جو شگاف ہے یہی چیزيں ان مسائل کو حل کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔لیکن ہم روز بروز بحمد اللہ امت اسلامی کے باہمی اتحاد و یکجہتی کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ہماری قوم خوش قسمتی سے ایک بہترین اور اعلی نمونہ ہےہماری قوم بیدار ہے، ہماری قوم متحد ہے، ہماری قوم عالمی مسائل پر پوری دلچسپی کے ساتھ توجہ مبذول کئے ہوئے ہے، عالم اسلام کے مسائل پر توجہ دے رہی ہے، ان کے بارے میں موقف اختیار کرتی ہے۔ اس کی ایک مثال یوم قدس کی ملک گیر ریلیوں میں ایرانی عوام کی وسیع پیمانے پر شرکت ہے ۔ تمام شہروں میں، بلکہ بہت سے دیہاتوں میں بھی عوام نے اجتماعات منعقد کئے، ریلیاں نکالیں اور اپنے ان فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں نعرے لگائے جنہیں انہوں نے نہ دیکھا ہے اور نہ انہیں پہچانتے ہیں لیکن پھر بھی ان کے مسئلہ کو اپنا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ یہ ایمان کی برکت کی وجہ سے ہے، یہ اسلامی بیداری کی برکت کی بدولت ہے۔ یہ وہ راستہ ہے جسے ہمارے عظيم الشان امام (رضوان اللہ تعالی علیہ) نے ہمیں دکھایا ہے اور آج ہم اسی راستے پر گامزن ہیں۔ مخالفین کے وسیع محاذ کی جانب سے انجام پانے والی سازشیں ، عداوتیں، مخالفتیں اورعناد پر مبنی غیرمہذب اقدامات اس قوم کو اس کے راستے سے نہیں ہٹا سکتے۔
امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ہماری عزیز قوم پر اپنی زیادہ سے زیادہ رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے، اپنا لطف و کرم آپ سب کے شامل حال فرمائے۔ امید کرتا ہوں کہ خدا وند متعال امت اسلامی کو درپیش تمام مسائل اورمشکلات کو حل فرما ئے۔
والسّلام عليكم و رحمةاللَّه و بركاته