ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا فوجی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل جوانوں سے خطاب

بسم‌اللَّه‌الرّحمن‌الرّحيم‌

میں مؤمن اور فارغ التحصیل ہونے والےعزیز اور شجاع جوانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنھوں نے کامیابی و کامرانی کے ساتھ تعلیم و تربیت اور ٹریننگ کی مدت کو حسن و خوبی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے  اور آج اسلامی جمہوری نظام اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج میں خدمت کرنے کے لئے پختہ عزم کے ساتھ وارد ہوئے ہیں اور اسی طرح  ان جوانوں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جنھوں نے اچھی کارکردگی اور صلاحیت کی بنا پر نشان اور فیتیاں حاصل کی ہیں اور انشاء اللہ ٹریننگ  کے دوران وہ کامیابی اور کامرانی کا عمدہ مظاہرہ کریں گے۔

یہ بات حق اور انصاف پر مبنی ہے کہ آج ہماری فوج ، آج اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج ایک اچھے اور ممتاز مقام پر فائز ہے آپ کو دو لحاظ سے دیگر ممالک کے فوجیوں پر برتری حاصل ہے: اول یہ کہ آپ کا مقصد انسانی اور الہی مقصد ہے  اور دوم یہ کہ آپ کے اور عوام کے درمیان ایک قلبی اور مضبوط رشتہ و تعلق برقرار ہے۔ دنیا کے تمام ممالک ، دنیا کے تمام معاشروں کو امن و اماں برقرار کرنے کے لئے ، اپنی عزت و عظمت کا راستہ ہموار کرنے کے لئے ، مادی و معنوی آسائش فراہم کرنے کے لئے ، اقتدار کی ضرورت ہوتی ہے؛ ایسا اقتدار جس کا ایک اہم و بنیادی  پہلو ہر ملک و معاشرے کی مسلح افواج ہوا کرتی ہیں، دیگر افواج اور ہماری فوج کے درمیان اصلی فرق یہاں ہے کہ آج دنیا میں حاکم مادی نظاموں میں اقتدار کے نمونے اور اسلامی نظام میں اقتدار کے نمونے میں بڑا فرق ہے۔ مادی نظاموں میں اقتدار مادی  قدرت و طاقت کی بنیاد پر استوار ہوتا ہے ان کا اقتدار مال و دولت ، اسلحہ ، غلط و گمراہ کن پروپیگنڈہ ، مکر وفریب اور نفاق پر مبنی ہوتا ہے لیکن معنوی اور اسلامی نمونے میں اقتدار سب سے پہلے الہی اور معنوی اقدار پر استوار ہوتا ہے اقتدار کا اصلی عامل معنوی ہے؛ ایمان پر استوار ہے، اللہ تعالی پر توکل واعتماد پر استوار ہے بلند وبالا اصولوں کی راہ میں مخلصانہ کوششوں پر استوار ہے البتہ اس کی توجہ  ہتھیاروں پر بھی مبذول ہے ایسا نہیں کہ اسلحہ پر کوئی توجہ نہیں ؛ نظم و نسق و تعلیم و تربیت اور وسائل کی اہمیت پر بھی خصوصی توجہ ہے یہ سبھی چیزیں لازم و ضروری ہیں یہ سبھی امور جسم کے مانند ہیں لیکن ان کی روح الہی ذمہ داری کا احساس ہے، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا احساس ، اور یہ چیز ایسی ہے جو ایک فوج کو ، جو مسلح افواج کے ایک مجموعہ کو ، جو ایک قوم کو مضبوط و مستحکم اور قوی بناتی ہے اور مادی طاقتیں اس کو شکست دینے پر قدرت نہیں رکھتی ہیں اور اللہ تعالی کی مدد ونصرت  اورنہائی و آخری کامیابی اس کےلئےہے۔

یہ صرف تھیوری کا مقام نہیں ہے یہ صرف اونچی پرواز اور بلند خیالات کا اظہارنہیں ہے؛ یہ ہمارا ایک عملی تجربہ ہے آپ عزيز جوان اپنے ملک کی حالیہ تاریخ میں ان حقائق کا بغور اور دقیق مطالعہ کرسکتے ہیں، طاغوتی نظام کے مقابلے میں ایرانی عوام کی کامیابی ، مادی عوامل پر معنوی عوامل کا غلبہ اور کامیابی کا ایک کامل مصداق تھا، اس عزیز اور مظلوم ملک میں طاغوتی نظام، وابستہ نظام، فاسد نظام بین الاقوامی طاقتوں کی طرف سے مادی اقتدار کے گوناگوں وسائل سے مسلح تھا؛ لیکن طاغوتی نظام کو ایسی قوم سے شکست اور ہزیمت اٹھانا پڑی جس کے پاس ہتھیار نہیں تھے بلکہ وہ ایمان و خوداعتمادی کے ہتھیاروں سے مسلح تھی۔

دوسرا تجربہ ، دفاع مقدس کے دور میں ایرانی قوم کا تجربہ تھا، مشرقی و مغربی طاقتیں عراق کی بعثی فاسد حکومت کی حمایت پر کمربستہ تھیں۔امریکہ اس کی حمایت کررہا تھا، نیٹو اس کی حمایت کررہا تھا، اس دور کا سویت یونین حمایت کررہا تھا، علاقائی رجعت پسند طاقتیں حمایت کررہی تھیں؛ بعثی حکومت کومالی مدد فراہم کررہی تھیں، ہتھیار دے رہی تھیں، اطلاعات فراہم کررہی تھیں، انسانی قوت فراہم کررہی ہیں؛ تاکہ اس طرح ایرانی قوم اور اسلامی جمہوری نظام کو شکست سے دوچار کرسکیں؛ لیکن ایرانی عوام نے اقتصادی پابندیوں بالخصوص ہتھیاروں اور جنگي وسائل پر پابندیوں کے باوجود، کامل غربت و تنہائی کے عالم میں اپنے ایمان، اپنے جوانوں کے ایمان، اپنی مسلح افواج کی شجاعت و دلیری پر اعتماد کرتے ہوئے مادی ہتھیاروں سے مسلح طاغوتی طاقت کو شکست و ناکامی سے دوچار کردیا اور انھوں نےطاغوتی طاقت کے لئے جو کچھ خرچ کیا تھا وہ سب بیکار اور باطل ہوگیا۔

آج بھی ایسا ہی ہے آج بھی سامراجی طاقتوں نے ایرانی عوام کے ساتھ مقابلہ کرنے کا راستہ ترک نہیں کیا ہے، مادی طاقت پر اعتماد، اپنے قریبی اور نزدیکی دوستوں کو ہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر فراہمی، آپ دیکھئے کہ اسی ہمارے علاقہ میں کتنا پیشرفتہ اسلحہ  وارد کیاجارہا ہے، اور علاقائی قوموں کا کتنا عظیم سرمایہ انہی ہتھیاروں کی خریداری پر صرف کیا جاتا ہے اور یہ مبلغ ہتھیار بنانے والی  امریکی اور مغربی کمپنیوں کی جیب میں جاتا ہے۔ لیکن بے سود و بے فائدہ ہے " فسينفقونها ثمّ تكون عليهم حسرة"  (1) یہ مبلغ اور رقم خرچ کرتے ہیں ، لیکن ان سے ان کو کوئي فائدہ نہیں پہنچے گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران ایمان پر اعتماد کرتے ہوئے مادی وسائل کے میدان میں بھی دوسروں پر سبقت لے گیا ،البتہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ اور اس کے شہداء ، شہید ستاری، شہید بابائی، شہید خضرائی اور ان جیسے دیگر عظیم شہداء اس راہ میں پیشقدم تھے، مسلح افواج کے خودکفیل ہونے کا سب سے پہلا جہاد نامی مرکز فضائیہ میں قائم ہوا ؛فضائی کیڈر ایک طرح کے، فنی کیڈر ایک طرح کے ، جنھوں نے گرانقدر کارنامہ انجام دیا اور اسلامی جمہوریہ ایران ان خدمات کو ہر گز فراموش نہیں کرےگا، اس میدان میں فوج تیار ہوگئی ، سپاہ آمادہ ہوگئی ، مسلح افواج کے مختلف کمانڈر خدمت سرانجام دینے کے لئے تیار ہوگئے ، یونیورسٹیوں نے مدد بہم پہنچائی،ملک کے ماہرین نے تعاون فراہم کیا، آج ایرانی قوم ، ایمان و معنویت کی طاقت  اور اپنے گرانقدر معنوی اقدار کے علاوہ اپنے ہاتھوں سے تیار کردہ مادی وسائل سے بھی  بہرہ مند ہے اور یہ امر باعث فخر اور مایہ ناز ہے۔

 ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے جوان یہ احساس کریں کہ وہ خداوند متعال کی مدد و نصرت اور اپنے اوپر اعتماد کرسکتے ہیں؛ وہ عالمی مستکبروں اور سامراجی طاقتوں سے بے نیاز ہوسکتے ہیں؛ وہ  ایرانی خلاق ذہنوں اور ایرانی وسائل کے ذریعہ مسلح افواج کوبہترین شکل و صورت میں تیار کرسکتے ہیں۔ تمام امور کو اس زاویہ نگاہ سے ملاحظہ کیجئے، سبق کو اس نقطہ نظر سے یاد کیجئے، تحقیق و ریسرچ کو اس ہدف کے پیش نظر جاری رکھیئے، اپنے اوپر اعتماد کیجئے، یہ آپ کا ایک تجربہ ہے، یہ آپ کے ملک کا ایک تجربہ ہے، یہ آپ کے ممتاز جوانوں کا فوج میں اور تمام مسلح افواج میں ایک تجربہ ہے، اگر آپ خود اعتمادی کا سہارا لیں گے ، تو آپ کی طاقت ، آپ کی صلاحیتیں ، دائمی جشمہ کے مانند آپ کے اندر سے پھوٹ پڑیں گی اور اپنی محصولات ، اپنے وسائل اور اپنی جدید ٹیکنالوجی ،آپ کو ، آپ کے ادارے کو، آپ کی قوم کو پیش کریں گے۔

جو رپورٹ اس یونیورسٹی کے سربراہ نے پیش کی ہے وہ مختلف شعبوں کے سلسلے میں ایک اچھی رپورٹ ہے جن امور کے بارے میں انھوں نے رپورٹ پیش کی ہے وہ سب انجام پا چکے ہیں، یہ چیز اچھی ہے، لیکن اس پر آپ قناعت نہ کریں، کمال کا راستہ ایک لامتناہی راستہ ہے جتنا آپ آگے کی سمت بڑھیں گے آپ کمال کی لذت کو اتنا ہی زیادہ محسوس کریں گے۔ معنوی کمالات میں بھی ایسا ہی ہے، خدا کی بارگاہ میں تقرب حاصل کرنے کے لئے، اللہ تعالی کی درگاہ میں  توبہ کرنے کے لئے، اللہ تعالی کے ساتھ محبت اور معنویت کے سلسلے میں، الہی راستے اور ملکوت کی جانب گامزن ہونے کے سلسلے میں جتنا انسان آگے بڑھے گا اتنی ہی لذت محسوس کرےگا اور مادی مسائل میں بھی ایسا ہی ہے؛ جتنا زیادہ آپ آگے بڑھیں گے، جتنا زيادہ عزت کا احساس کریں گے، جتنا قدرت و طاقت اور اقتدار کا زیادہ احساس کریں گے اتنی ہی زیادہ  آپ کو لذت اور خوشی محسوس ہوگی یہ راستہ آپ جوانوں کا راستہ ہے، یہ ملک آپ کا ملک ہے، یہ فوج آپ کی فوج ہے، مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے، صحیح ڈھنگ اور اچھی طرح سبق یاد کیجئے، درست تحقیق کیجئے ، اچھا تجربہ حاصل کیجئے۔

اللہ تعالی نے آپ سے  وعدہ کیا ہوا ہے اگر آپ اللہ تعالی کے اہداف، اس کے راستے اور اس کے دین کی نصرت اور یاری کریں گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرےگا، اللہ تعالی کی مدد کا مطلب یہ ہے کہ اس  زمین پر موجود تمام قدرتی طاقتیں آپ کی مدد کریں گی، سب آپ کی مدد و نصرت کو آئيں گے، وہ طاقت جو ماوراء الطبیعت ہے وہ آپ کی مدد کرےگی ، آپ کی مدد کی جائے گی، آپ آگے کی سمت بڑھیں گے ، آپ ترقی کریں گے جیسا کہ آپ آج ترقی کی طرف گامزن ہیں۔

آپ جان لیں کہ آپ کے ملک میں آج اور دس سال پہلے کی صورتحال میں بہت بڑا اور نمایاں فرق پیدا ہوگیا ہے، آپ کاملک آج کافی ترقی کرچکا ہے؛ بیس سال پہلے کی نسبت آج آپ کا ملک بہت آگے جاچکا ہے، تیس برس پہلے انقلاب کے آغاز سے لیکر آج تک آپ کے ملک میں نمایاں ترقی اور پیشرفت حاصل ہوئی ہے یہ ہماری قوم کی ہمت ، ہمارے عوام کی ہمت اور ہمارے جوانوں کی ہمت کی علامت ہے انھوں نے اللہ تعالی کی ذات پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی کوششوں کو جاری رکھا اور آئندہ بھی آپ اپنی جد و جہد جاری رکھیں۔

مسلح افواج سے منسلک اور مربوط یونیورسٹیاں، ہمارے امید افزا علمی و سماجی مراکز میں شامل ہیں، یہ یونیورسٹی بھی شہید ستاری کے نام سے موسوم ہے، شہید ستاری ایک فعال ، سرگرم، خلاق اور مؤمن و مجاہد انسان تھے اس عزيز شہد نے دفاع مقدس کے دوران اور فضائیہ کا سربراہ مقرر ہونے سے پہلے بے نام و نشاں رہ کر عظيم الشان خدمات اور کارنامہ  انجام دیئے اور فضائیہ کا سربراہ بننے کے بعد بھی انھوں نمایاں کام انجام دیئے،  اسی بری فوج ، بحری فوج اور فضائیہ کے دیگر شہیدوں نےمختلف شعبوں میں گرانقدر خدمات انجام دی ہیں ۔ ان یونیورسٹیوں کی قدر و قیمت پہچاننی چاہیے، اس کے منصوبہ کوروزمرہ ہونا چاہیے ، اس کے پروگرام کومستقبل کے پیش نظر اور بلند مدت منصوبہ کی روشنی میں صاف و شفاف مرتب کرنا چاہیے، اس سلسلے میں تمام گرامی اور محترم اساتید اپنی جد وجہد کام میں لائیں ، تمام عزیز طلباء اپنی ہمت و صلاحیت سے بھر پور استفادہ کریں ، اعلی کمانڈرز یونیورسٹیوں کا دورہ کریں، ان عزیز جوانوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں نزدیک رہ کران سے گفتگو کریں ؛ یہ عمل کمانڈروں اور جوانوں ہر دو کے لئے مفید اور مؤثر ہے آپ جوانوں کو دیکھ کر ہم نشاط حاصل کرتے ہیں؛ آپ بھی ممتاز افراد کے درس اور تجربہ سے لذت اور فائدہ اٹھائیں۔

پروردگارا! ان جوانوں پر اپنا لطف و فضل و کرم اور رحمت نازل فرما، پروردگارا ! ہماری مسلح افواج، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج، انتظامی اہلکاروں ، عظیم عوامی رضاکاروں کو اپنی حمایت اور پشتپناہی مرحمت فرما۔

والسّلام عليكم و رحمةاللَّه و بركاته‌

……………………………………………..

(1)
انفال: 36