ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

  • پہلا جلد
    • پہلی فصل: تقلید
    • دوسری فصل: طہارت
    • تیسری فصل: نماز
    • چوتھی فصل: روزه
    • پانچویں فصل: خمس
    • چھٹی فصل: انفال
    • ساتھویں فصل: جہاد
    • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
      • سبق 76: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے معنی
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سبق 76: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے معنی۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی حدود۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی شرائط

         

        1۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے معنی
        امر بالمعروف اور نہی عن المنکر لوگوں کو نیک کام پر آمادہ کرنے اور برے کام سے روکنے کو کہتے ہیں۔

         

        2۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا واجب ہونا
        امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اسلام کے اہم اور بڑے فرائض اور واجبات میں شمار ہوتے ہیں۔ جو لوگ اس بڑے الہی فریضے کو ترک کرتے ہیں یا نظرانداز کرتے ہیں، گناہ گار ہوں گے اور سخت عذاب ان کا منتظر ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ صرف فقہائے اسلام کے نزدیک اتفاقا واجب ہے بلکہ اس کاوجوب دین اسلام کی ضروریات کا حصہ ہے۔
         
        توجہ
        امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ان کی شرائط کی رعایت کرتے ہوئے اسلامی احکام کے تحفظ اور اسلامی معاشرے کو سالم رکھنے کیلئے ایک عمومی شرعی فریضہ ہے اور صرف یہ توہم کہ اس کام کی وجہ سے منکر کو انجام دینے والا یا بعض لوگ اسلام کے بارے میں بدبینی کا شکار ہوجائیں گے، باعث نہیں بنتا کہ اس انتہائی اہم فریضے کو ترک کیا جائے۔
        جو لوگ بیت المال کے بارے میں مالی بدعنوانی جیسی قانونی خلاف ورزیوں سے مطلع ہوتے ہیں ان کا فریضہ ہے کہ شرائط اور ضوابط کی رعایت کرتے ہوئے نہی عن المنکر کریں اور کسی بھی کام کیلئے اگرچہ بدعنوانی اور فساد کو روکنے کی غرض سے ہو رشوت اور غیر قانونی راستوں کو استعمال کرناجائز نہیں ہے ہاں اگر امر بالمروف اور نہی عن المنکر کے شرائط نہ ہوں تو ان کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے مثال کے طور پر اگر انہیں خوف ہو کہ اس فریضے کو انجام دینے کی صورت میں افسران بالا کی طرف سے انہیں نقصان پہنچایا جائےگا تو ان کی ذمہ داری ساقط ہے البتہ یہ حکم ان موارد میں ہے کہ جہاں اسلامی حکومت نہ ہو لیکن جب ایسی اسلامی حکومت موجود ہے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضے کو اہمیت دیتی ہے تو جو شخص اس فریضے پر قادر نہیں ہے اس پر واجب ہے کہ اس کے سلسلے میں ان متعلقہ اداروں کو اطلاع دے کہ جن کو حکومت کی طرف سے اس کام پر مامور کیا گیا ہے اور فاسد اور بدعنوان عناصر کہ جو مفسد اور بد عنوانی پھیلانے والے بھی ہیں کی بیخ کنی تک اپنی کوشش جاری رکھیں۔
        منکر ہونے کے لحاظ سے منکرات کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ہوسکتا ہے کہ بعض منکرات کی حرمت دوسرے بعض کے مقابلے میں شدید تر ہو بہرحال جس شخص کیلئے نہی عن المنکر کی شرائط کا ہونا ثابت ہو اس کیلئے یہ ایک شرعی فریضہ ہے اور اس کوترک کرنا جائز نہیں ہے اور اس حکم میں منکرات اور یونیورسٹی اور غیر یونیورسٹی کے ماحول کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
        متعلقہ افسران پر واجب ہے کہ وہ اسلامی ممالک کے بعض اداروں میں کام کرنے والے غیرملکی ماہرین کو شراب خوری اور حرام گوشت کھانے جیسے کاموں کو علی الاعلان انجام دینے سے اجتناب کرنے کا حکم دیں اور انہیں عمومی عفت کے منافی کاموں کی تو کسی صورت میں اجازت نہ دی جائے بہرحال ضروری ہے کہ ذمہ دار افسران اس سلسلے میں مناسب تدابیر اختیار کریں۔
        مومن جوانوں پر واجب ہے کہ یونیورسٹیوں کے مخلوط ماحول میں بعض اوقات نظر آنے والی برائیوں میں مبتلا ہونے سے دور رہنے کے ساتھ ساتھ اگر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ممکن اور اس کی شرائط میسر ہوں اس فریضے کو انجام دینے کیلئے آگے بڑھیں۔
        جن عورتوں کا کامل حجاب نہیں ہوتا ان کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا انہیں ریبہ کے ساتھ دیکھنے پر موقوف نہیں ہے اس لئے انہیں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا واجب ہے ہاں ہر مکلف پر واجب ہے کہ وہ حرام سے اجتناب کرے خاص طور پر نہی عن المنکر کافریضہ انجام دیتے وقت۔

         

        3۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی حدود
        امر بالمعروف اور نہی از منکر کی حدود لوگوں کی کسی خاص صنف یا طبقے تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس فریضے میں تمام اصناف و طبقات شامل ہیں جو شرائط کے حامل ہوں حتی کہ بیوی اور اولاد پر واجب ہے کہ اگر وہ شوہر یا ماں باپ کو کوئی حرام انجام دیتے ہوئے اور معروف کو ترک کرتے ہوئے دیکھیں تو شرائط موجود ہونے کی صورت میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں۔
         
        توجہ
        اگر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی شرائط اور موضوع موجود ہوں تو یہ تمام مکلفین کی شرعی ذمہ داری اور اجتماعی اور معاشرتی فریضہ ہے اور مکلف کے مختلف حالات مثلا شادی شدہ اور غیر شادی شدہ ہونے سے اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے اور صرف غیر شادی شدہ ہونے کی وجہ سے یہ ذمہ داری ساقط نہیں ہوگی۔

         

        4۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی شرائط
        1۔ معروف اور منکر کا علم ہو
        2۔ تاثیر کا احتمال ہو
        3۔ گناہ پر اصرار کرے
        4۔ مفسدہ نہ ہو
         
        1۔ معروف اور منکر کا علم ہو
        امر بالمعروف اور نہی از منکر کی پہلی شرط معروف اور منکر کا جاننا ہے یعنی امر اور نہی کرنے والا معروف اور منکر کی شناخت رکھتا ہو ورنہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اس کا وظیفہ نہیں ہے بلکہ یہ کام نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ممکن ہے جہالت اور نادانی کی وجہ سے معروف سے نہی اور منکر کی طرف دعوت دے پس ایسے شخص کو نہی از منکر کرنا کہ جس کے کام کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ وہ حرام ہے یا نہیں مثلاً جو موسیقی وہ سن رہا ہے آیا وہ حلال موسیقی ہے یا حرام، واجب بلکہ جائز نہیں ہے۔
         
        2۔ تاثیر کا احتمال ہو
        امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی دوسری شرط تاثیر کا احتمال ہے یعنی ضروری ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والے کو اپنے امر اور نہی کے اثر کرنے اور نتیجہ خیز ہونے کا احتمال ہو اگرچہ مستقبل میں ہی کیوں نہ ہو۔
         
        توجہ
        اگر افسران کیلئے یقینی طور پر ثابت ہوجائے کہ ادارے کے بعض ملازمین نماز پڑھنے میں کوتاہی کرتے ہیں یا بالکل نماز نہیں پڑھتے اور ان پر نصیحت اور راہنمائی کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا تو ان پر واجب ہے کہ شرائط کی رعایت کرتے ہوئے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضے کو تسلسل کے ساتھ انجام دینے کی تأثیر سے غفلت نہ کریں اور امر بالمعروف کی تاثیر سے نا امید ہونے کی صورت میں اگر قانونی ضوابط کے مطابق انہیں ملازمت کی مراعات سے محروم کرنا مجاز ہو تو ان کے بارے میں اس کا اجرا کیا جائے اور ان کو بتایا جائے کہ انہیں اس الٰہی فریضے کی انجام دہی میں سستی اور کوتاہی کرنے کی وجہ سے ان مراعات سے محروم کیا گیا ہے۔
         
        3۔ گناہ پر اصرار
        امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تیسری شرط گناہ پر اصرار ہے یعنی ضروری ہے کہ گناہگار شخص گناہ کو جاری رکھنے پر اصرار اور ڈٹائی کا مظاہرہ کرتا ہو اور اگر معلوم ہو کہ یہ شخص امر و نہی کے بغیر خود ہی اپنی غلطی سے دستبردار ہوجائے گا یعنی معروف کو انجام دے گا اور منکر کو چھوڑ دے گا تو اسے امر اورنہی کرنا واجب نہیں ہے۔
         
        4۔ مفسدہ نہ ہو
        امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی چوتھی شرط یہ ہے کہ اس میں کوئی مفسدہ نہ ہو یعنی ضروری ہے کہ امر و نہی میں کوئی مفسدہ اور خرابی نہ ہو لہذا اگر امر و نہی ان کے انجام دینے والے یا کسی دوسرے مسلمان کے لئے ضرر مثلا جانی، مالی یا عزت کو نقصان پہنچنے جیسے مفسدے کا باعث ہو تو امر و نہی واجب نہیں ہے البتہ مکلف کی ذمہ داری ہے کہ وہ اہمیت کو بھی ملحوظ خاطر رکھے یعنی ضروری ہے کہ وہ معروف ومنکر کے تمام موارد میں امر و نہی کو انجام دینے اور انہیں ترک کرنے کے مفسدے کے درمیان موازنہ کرے اور جو زیادہ اہم ہو اس پر عمل کرے۔
         
        توجہ
        اگر معاشرے میں نفوذ اور حیثیت رکھنے والے شخص کو امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنے سے اس کی طرف سے قابل توجہ نقصان پہنچنے کا خوف ہو تو اسے امر و نہی کرنا واجب نہیں ہے اس شرط کے ساتھ کہ اس کے خوف کی وجہ عقلائی ہو لیکن مناسب نہیں ہے کہ انسان واجب کو ترک کرنے یا حرام کا ارتکاب کرنے والے کے صرف مقام کو دیکھتے ہوئے یا ا س کی طرف سے معمولی نقصان کے احتمال کے پیش نظر اپنے مومن بھائی کو تذکر دینے اور نصیحت کرنے سے اجتناب کرے۔ بہرحال کم اور زیادہ اہمیت کا خیال رکھنا لازم ہے۔
         
        امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی شرائط سے متعلق چند نکات
        امر بالمعروف اور نہی از منکر اس صورت میں واجب ہے جب چاروں شرائط موجود ہوں لہذا اگر ان میں سے ایک شرط بھی کم ہو مثال کے طور پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا مفسدے کا باعث ہو تو امر و نہی واجب نہیں ہے اگرچہ باقی شرائط موجود ہوں۔
        امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنے میں شرط نہیں ہے کہ امر ونہی کرنے والا شخص جس کا امر کر رہا ہے اس پر عمل کرتا ہو اور جس سے نہی کر رہا ہے اس سے اجتناب کرتا ہو یعنی گناہگار شخص پر بھی امر و نہی کرنا واجب ہے اور وہ اس عذر کی وجہ سے کہ خود گناہ کرتا ہے، اپنے آپ کو اس عظیم فریضے سے بری الذمہ نہیں کرسکتا (اوریہ بات کہ اسلامی منابع میں جو بعض افراد کی سخت مذمت کی گئی ہے کہ وہ خود عمل نہیں کرتے اور دوسروں کو عمل کرنے کا حکم دیتے ہیں یا یہ کہ خود گناہ کرتے ہیں اوردوسروں کو گناہوں سے روکتے ہیں تو یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے خود اپنے فریضے پر عمل کیوں نہیں کیا اس لئے نہیں کہ انہوں نے امر ونہی کیوں کیا ہے)
        امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں یہ شرط نہیں ہے کہ امر و نہی واجب کو ترک کرنے والے اور حرام کو انجام دینے والے کے بے آبرو ہونے یا احترام میں کمی آنے کا باعث نہ ہو اس بنا پر اگر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں اس کی شرائط اور آداب کا خیال رکھا جائے اور اس کی حدود سے تجاوز نہ کیا جائے اور اس کے باوجود یہ خلاف ورزی کرنے والے کے بے آبرو ہونے یا اس کے احترام میں کمی آنے کا باعث ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
         
        تمرین
        1۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے معنی اور حکم کیا ہے؟
        2۔ اگر کسی ادارے کے ملازمین ادارے میں افسران بالا کی طرف سے اداری اور شرعی خلاف ورزیوں کا مشاہدہ کریں تو ان کا فریضہ کیا ہے؟
        3۔ اگر یونیورسٹی میں معروف کو ترک کیا جا رہا ہو اور معصیت رائج ہو رہی ہو اورامر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی شرائط بھی موجود ہوں لیکن نیکی کا حکم دینے والا اور برائی سے روکنے والاشخص غیر شادی شدہ ہو تو کیا غیر شادی شدہ ہونے کی وجہ سے اس سے امر بالمعروف اور نہی از منکر کا فریضہ ساقط ہوجائے گا؟
        4۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی شرائط بیان کریں۔
        5۔ جس شخص کے کام کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں ہے کہ حرام ہے یا حلال ، اسے نہی عن المنکر کرنے کا کیا حکم ہے؟
        6۔ اگر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا واجب کو ترک کرنے والے یا حرام کا ارتکاب کرنے والے کی آبروریزی یا اس کے احترام میں کمی کا باعث تو حکم کیا ہے؟
      • سبق 77: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (2)
700 /