ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

مناسک حج

  • حج کی فضيلت اور اہمیت
  • حج ترک کرنے کا حکم
  • حج اور عمرہ کے اقسام
  • حج تمتع اور عمرہ تمتع کا اجمالی ڈھانچہ
  • حج اِفراد اورعمرہ مفردہ
  • حج قِران
  • حج تمتع کے کلی احکام
  • پہلا حصه حَجة الاسلام اورنيابتي حج
  • دوسرا حصه عمرہ کے اعمال
  • تیسرا حصہ حج کے اعمال
  • حج اور عمرہ کے استفتائات
    • استطاعت
    • نیابتی حج
    • حج اِفراد اور عمرہ مفردہ
    • مکہ سے خارج اور اس میں داخل ہونا
      پرنٹ  ;  PDF

      مکہ سے خارج اور اس میں داخل ہونا
       
       سوال 35:مکہ مکرمہ اورمنیٰ سے خارج ہونا۔مثلاًجدہ،  مدینہ یا طائف جانا مندرجہ ذیل موارد میں کیا حکم رکھتا ہے ؟
        ۱۔عید قربان کے دن اعمال انجام دینے کے بعد ،  مکہ کے اعمال سے پہلے ۔
        ۲۔ ۱۱ ذی الحجہ کو رمی جمرات کے بعد ۔
        ۳۔ گیارویں اور بارویں شب کو نیمہ اول میں بیتوتہ کرنے کے بعد ۔
        ۴۔ایام تشریق کے اعمال کے بعد  اور مکہ کے اعمال سے پہلے۔
        جواب: ان تمام صورتوں میں کوئی اشکال (حرج)نہیں ،  لیکن خارج ہونا اس طرح سے ہو کہ باقی مناسک کو اُن کے وقت پر انجام دے سکے ۔
       
       سوال 36:اگر مکلف ایک قمری مہینے میں  عمرہ مفردہ انجا م دے اور دوسرے(بعد کے) قمری ماہ میں مکہ سے خارج ہوجائے لیکن حرم کی حدود سے خارج نہ ہو(مثلاً منیٰ چلاجائے)تو کیا دوبارہ احرام باندھے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکتا ہے؟
        -گزشتہ فرض میں ،  اگر صرف عرفات تک جائے ، تو کیا مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے لئے دوبارہ عمرہ مفردہ انجام دینا واجب ہے؟
        جواب:معیار ،  مکہ سے خارج ہونا ہے اگرچہ حرم کی حدود سے خارج نہ ہو ۔ پس اگر مکہ مکرمہ سے باہر کہیں بھی جائے اور اگر اس مہینے میں عمرہ نہیں کیاہو تو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے لئے ضرور مُحرم ہو۔ اور شہر مکہ سے مراد حال حاضر کا شہر ہے اپنی تمام تر نئی وسعتوں کے ساتھ۔
       
      سوال 37:  بعض ڈرائيور حضرات مکہ کی سڑکوں کی بھيڑ اور رش سے بچنے کيلئے منيٰ اورمشعر  تک پہنچنے والے بعض راستوں اور سرنگوں سے اندروني راستوں کے طور پر استفادہ کرتے ہيں اور ان جگہوں تک پہنچنے کيلئے مکہ کے بعض محلوں سے ہوتے ہوئے ايسے راستوں سے جاتے ہيں جو مني کے اندر سے گزرتے ہيں تو کيا اسے مکہ سے نکلنا شمار کيا جائيگا يا نہيں؟
        جواب: علی الظاہر مکہ سے باہر نکلنے کے جائز نہ ہونے میں یہ  موارد شامل نہیں ہیں۔ بہرحال اس سے عمرہ اور حج کي صحت کو نقصان نہيں پہنچتا۔
       
       سوال 38:اگر کوئی شخص پولیس میں کام کرتا ہو اور کبھی کبھار مشکل حالات میں،  ایمر جنسی میں جیسے حادثات کی صورت میں اسے حکم ملے کہ مکہ مکرمہ میں وارد ہوجاؤ اور اُس نے اِس سے پہلے عمرہ انجام نہ دیا ہو اور وقت کی کمی کے باعث مُحرم ہوکر مکہ داخل نہیں ہو سکتا ہو توکیا اس نے بغیر احرا م کے مکہ میں داخل ہوکر گناہ کیا ہے؟ اور کفارہ  دینا چاہیے؟
        جواب: مذکورہ حالت میں ، مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہونا جائز ہے اور اس پر کفارہ واجب نہیں ۔
       
      سوال 39:اگر کوئی شخص ذی القعدہ کے مہینے میں عمرہ مفردہ کے لئے مکہ میں داخل ہوا ہو اور پھر ذی الحجہ کے مہینے میں دوبارہ مکے میں داخل ہونا چاہے اور  اسے عمرہ کو انجام دیئے ہوئے دس دن کا عرصہ نہ گزرا ہو۔ کیا وہ دوبارہ احرام باندھے گا یا بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہوسکتا ہے؟
        جواب: اس فرض کے ساتھ کہ جس مہینے میں عمرہ انجام دیا تھا اس کے اگلے مہینے میں مکہ میں داخل ہو رہا ہے تو اسے چاہئے کہ احرام باندھے۔
       
      سوال 40:ایک شخص مکہ میں کار و بار کرتا ہے اور جدہ میں رہتا ہے،  چھٹی کے ایام کے علاوہ باقی دنوں میں ہمیشہ  مکہ میں اس کا آنا جانا لگا رہتا ہے یعنی تین دن مکہ میں رہتا ہے اور چار دن جدہ میں ایسی صورت میں جس مہینے میں اس نے عمرہ کیا ہے اگر وہ مہینہ ختم ہوگیا ہوتو کیا اس کو پھر سے عمرہ انجام دینا ہوگا؟
        جواب:اس صورت میں عمرہ کی تکرار واجب نہیں ہے۔
       
      سوال 41 :گزشتہ صورت میں اگر وہ مکے میں ہو اور عمرہ تمام  ہوجائے تو کیا اس کو نیا عمرہ انجام دینا ہوگا؟ اگر انجام دینا ہے تو شروع کہاں سے کرنا ہوگا،  حرم کے حدود سے یا مسجد تنعیم سے؟
        جواب:جب تک وہ شخص مکے میں ہے اس پر عمرے کی تکرار واجب نہیں ہے اور اگر وہ پھر سے بجا لانا چاہتا ہے تو احرام باندھنے کی خاطر وہ حرم کے حدود سے باہر سب سے نزدیک جگہ مثلاً مسجد تنعیم چلا جائے۔
       
       سوال 42:ایک شخص کا پیشہ ٹیکسی چلانا ہے،  مسافروں کا اس سے تقاضا ہے کہ اُن کو مکہ  لے چلےاوراس نے اس سے پہلے عمرہ انجام نہیں دیا ہے،  تو  کیا وہ احرام کے ساتھ مکہ داخل ہو جائے گا؟ اور احرام کے بغیر جانے کی صورت میں کیا حکم ہے؟
        جواب: اس صورت میں وہ احرام باندھے گا اور عمرہ مفردہ کے اعمال انجام دے گا لیکن اگر اس نے احرام نہیں باندھا تو اس صورت میں گناہ کا مرتکب ہوگا،  البتہ کفارہ اس کے ذمے نہیں ہے ۔
       
      سوال 43:  اگر کوئی شخص حج اِفراد کے لئے احرام باندھے،   تو کیا وہ حج کے طواف اور سعی کے بعد اپنے اختیار سے مکہ سے جدہ جاکر عرفہ میں حجاج سے ملحق ہوسکتا ہے؟
        جواب: حج اِفراد کا احرام باندھنے کے بعد،  جدہ یا کسی اور جگہ جانے میں،  چاہے حج کے طواف اور اسکی نماز سے پہلے ہو یا بعد میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ عرفات اور مشعر کے وقوف کو درک کرسکتا ہو۔
       
      سوال 44:وہ لوگ جو عمرہ تمتع کے بعد اور حج تمتع کا احرام باندھنے سے پہلےعرفات میں لگے خیموں کا جائزہ لینے اور حاجیوں کی استقبال اور راہنمائی کے لئے مکہ سے طائف آتے ہیں(جیسے کاروانِ حج کے رہنما یا خادم) اگر یہ افراداطمینان رکھتے ہوں کہ  مکے سے احرام باندھنے اور عرفات کے اختیاری  وقوف کے لئے ان کے پاس کافی وقت ہے تو کیا وہ مکہ سے باہر جاسکتے ہیں؟
        جواب:جس شخص کو یہ خوف نہیں ہے کہ اس سال کا حج اس کے ہاتھ سے نکل جائے گا وہ عمرہ تمتع کے بعد کسی رکاوٹ کے بغیر مکہ سے باہر جاسکتا ہے البتہ اسی مہینے مکہ واپس آجائے تو اس کا عمل صحیح ہے اور اس کے ذمے کوئی چیز نہیں ہے ۔
    • میقات
    • احرام اور اسکا لباس
    • محرمات احرام
    • طواف اور اسکی نماز
    • سعی
    • مشعر (مزدلفہ)
    • حلق و تقصیر
    • ذبح اور قربانی
    • منیٰ میں رات گزارنا اور وہاں سے کوچ کرنا
    • رمی جمرات
    • متفرقہ مسائل
700 /