ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

علمی شخصیات اور ممتاز علمی صلاحیتوں کے حامل افراد کے ساتھ ملاقات

اگر صیہونی درندگی جاری رہی تو مسلمان اور مزاحمتی قوتیں اپنا صبر کھو بیٹھیں گی!

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علمی شخصیات اور ممتاز علمی صلاحیتوں کے حامل افراد کے ساتھ ملاقات میں فلسطین کے موجودہ واقعات کو صیہونی حکومت کا کھلا جرم اور دنیا کی آنکھوں کے سامنے آشکار نسل کشی قرار دیا۔
یہ نشست 17 اکتوبر 2023 کو امام خمینی حسینیہ میں منعقد ہوئی۔ ملاقات کے دوران امام خامنہ ای نے کہا، "کچھ ممالک کے حکام نے ہمارے حکام کے ساتھ اپنی بات چیت میں اپنے اعتراض کا اظہار کیا ہے کہ فلسطینی نے عام شہریوں کو کیوں قتل کیا؟ یہ اعتراض درست نہیں ہے کیونکہ بستیوں کے مکین عام شہری نہیں ہیں۔ وہ مسلح ہیں لیکن اگر یہ بھی فرض کرلیا جائے کہ وہ عام شہری ہیں تو حالیہ دنوں میں شہید ہونے والے فلسطینی شہریوں کی تعداد کے مقابلے میں ان کی تعداد کیا تھی؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ غاصب حکومت نے ان چند دنوں میں اس تعداد سے سو گنا زیادہ ہلاکتیں کی ہیں۔ انہوں نے ہزاروں خواتین، بچوں، بوڑھوں اور جوان شہریوں کو قتل کیا ہے۔ آبادی والے مراکز اور عمارتوں پر بمباری کر کے جنہیں وہ جانتا ہے کہ وہ عوامی رہائش گاہیں ہیں، پوری دنیا کے سامنے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
امام خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ غاصب صیہونی حکومت کا ان جرائم کے ارتکاب کرنے پر یقینی طور پر محاکمہ کیا جانا چاہیے، غاصب حکومت کی پالیسیوں کا ذمہ دار امریکی حکومت کو قرار دیا اور فرمایا: "مختلف معلومات کی بنیاد پر، صیہونی حکومت کی موجودہ پالیسیوں کے پس پردہ عوامل امریکی پالیسی ساز اور منصوبہ ساز ہیں۔  امریکہ اس معاملے میں ذمہ دار ہے اور اسے اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔"

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ کی پٹی پر بمباری کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسلامی ممالک میں مسلم اقوام حتی کہ امریکہ اور یورپ میں غیر مسلموں کے اجتماعات کو صیہونی حکومت کے ہاتھوں ہونے والے جرائم پر اقوام عالم کے شدید غصے کی علامت قرار دیا۔  

اسی مرحلے پر امام خامنہ ای نے فرمایا: "اگر یہ جرائم جاری رہے تو مسلمان اور مزاحمتی قوتیں اپنا صبر کھو بیٹھیں گی اور کوئی بھی انہیں روک نہیں سکے گا، انہیں یہ جان لینا چاہیے اور انہیں دوسروں سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ ان گروہوں کو اس ردعمل سے باز رکھ سکیں گے!"
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: صیہونی حکومت جتنے بھی جرائم کا ارتکاب کرلے وہ پھر بھی الاقصی طوفان آپریشن کے دوران اپنی ذلت آمیز شکست کی تلافی کرنے میں ناکام رہے گی۔

اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں انہوں نے لاکھوں ایرانی نوجوان گریجویٹس اور طلباء کو ایک عظیم نعمت اور قیمتی اثاثہ قرار دیا اور فرمایا: "ان میں سے بہت سے حوصلہ افزا، پرعزم نوجوانوں کے پاس مسائل کو حل کرنے کے لیے قیمتی راہ حل ہیں۔"

امام خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ ایران کی سائنسی ترقی کو دیکھ کر خطے کے بعض ممالک میں بھی سائنسی سرگرمیاں شروع ہو رہی ہیں: "ہماری پچھلی پیشرفت پر ہمیں مغرور نہیں ہونا چاہئے اور ہمیں دنیا میں موجودہ سائنسی مقابلے سے پیچھے نہیں ہٹانا چاہئے۔ ہماری تمام تر ترقی کے باوجود ہم علم اور سائنس کے لحاظ سے اب بھی پیچھے ہیں۔"

انہوں نے مظلوموں کو پہچاننے اور ان کے ساتھ ناانصافی کے خلاف دفاع کرنے کے لیے علماء اور دانشوروں کی ذمہ داری پر مبنی امیرالمومنین علیہ السلام کے ارشادات کا حوالہ دیا اور کہا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کا جواب دینا ان ذمہ داریوں میں سے ہے جو خدا نے علماء کے کندھوں پر رکھی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تقریباً دو دہائیاں قبل یونیورسٹیوں میں ایک نئی علمی تحریک اور نتیجہ خیز سرگرمیوں کے آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک میں علمی اور سائنسی پیشرفت کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے اور یہ عالمی اوسط رفتار سے بارہ گنا زیادہ ہے۔ یہ اس تحریک کے خوش آئند نتائج میں سے ایک تھا اور اب غیر معمولی صلاحیتوں، طلباء اور علمی و سائنسی مراکز کو اختراعی اور جدید علمی و سائنسی تحریک کے ایک نئے باب کے آغاز کے لیے تیاری کرنی چاہیے۔
انہوں نے ایران کی سائنسی ترقی کو دیکھ کر خطے کے بعض ممالک میں شروع ہونے والی علمی و سائنسی سرگرمیوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہمیں سابقہ   تحریک کے نتائج پر مغرور نہیں ہونا چاہیے اور دنیا میں جاری علمی و سائنسی مقابلے میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے کیونکہ ہم نے جتنی بھی ترقی حاصل کی ہے اس کے باوجود ہم علم کے میدان میں ابھی تک پیچھے ہیں۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے علم کی طاقت کے بارے میں امیر المومنین (ع) کے ارشاد کا حوالہ دیا کہ "العلم سلطان" علم قوت و طاقت ہے، اور فرمایا کہ اگر ہم اپنے ملک کو مشکلات سے بچانا چاہتے ہیں اور دنیا میں غالب کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں سنجیدگی سے علمی اور سائنسی ترقی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے ملک کے مستقبل کو روشن اور امید افزا قرار دیا لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ تجربہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہمیں موجودہ موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور ملک میں موجود عزم، صلاحیت اور انفراسٹرکچر پر بھروسہ کرتے ہوئے آنے والے چیلنجز پر قابو پانا چاہیے اور اس دشوار راستے کو پوری قوت سے طے کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عزم کی کمی، مایوسی اور صلاحیتوں پر اعتماد کی کمی کو کسی بھی قوم کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا اور ظالم شاہی حکومت دور کے وزیراعظم کے توہین آمیز بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ہم ایک لوٹے کی ٹوٹی بھی بنانے پر قادر نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ظالم دور میں ترقی کی کمی اور پسماندگی کی تمام وجوہات جمع ہوچکی تھیں لیکن آج اللہ کے فضل و کرم سے تعلیمی ترقی کے لیے عزم و استقلال اور قابلیت ملک میں جمع ہوچکے ہیں۔
انہوں نے علم محور کمپنیوں کے قیام کو ملک کی معاشی اور سائنسی ترقی اور دوہری پیشرفت کی وجہ قرار دیا اور ساتھ ہی ساتھ ممتاز دانشورانہ صلاحیت اور ذہانت کے حامل افراد میں فایدہ مند ہونے کے احساس پیدا کرنے کا سبب قرار دیتے ہوئے فرمایا: علم محور کمپنیوں کو منسجم اور مضبوط کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ حکومتی اداروں اور کمپنیوں کی طرف سے ان غیر ملکی اشیاء کی درآمد کو مکمل طور پر بند کیا جائے کہ جن مصنوعات کو ملک میں علم محور کمپنیاں تیار کرتی ہیں۔

700 /