رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیتالله خامنہای کے بیانات آج صبح قم میں منعقدہ علامہ میرزای نائینی (رح) بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے ملاقات میں نشر ہوئے۔
حضرت آیتالله خامنہای نے اس ملاقات میں علامہ نائینی کو نجف کے قدیم حوزہ کے علمی اور معنوی ستونوں میں سے شمار کیا اور ان کی شخصیت کے ابعاد بیان کرتے ہوئے فرمایا: تخصصی لحاظ سے مرحوم نائینی کی نمایاں خصوصیت اصول فقہ میں ساخت سازی ہے جو فکری اور علمی نظم اور ان کی مضبوط و کثیر الجہت جدتوں پر مبنی ہے۔
رہبر انقلاب نے علامہ نائینی کی ایک اور خصوصیت، یعنی ممتاز شاگردان کی تربیت، کو بھی ان کے اہم خصوصیات میں شمار کیا اور فرمایا: ایک اور نمایاں خصوصیت جو انہیں مراجع میں ایک استثنائی شخصیت بناتی ہے، وہ سیاسی فکر کا حامل ہونا ہے، جو ان کی قیمتی اور مہجور کتاب «تنبیہ الاُمة» میں منعکس ہے۔
حضرت آیتالله خامنہای نے علامہ نائینی کی سیاسی فکر کے ارکان میں استبداد کے مقابلے میں ولایت کے بنیاد پر اسلامی حکومت قائم کرنے کے عقیدہ کو شمار کیا اور مزید فرمایا: مرحوم نائینی کی سیاسی فکر کے مطابق، حکومت اور اس کے تمام ذمہ داران کو قومی نگرانی کے تحت اور جوابدہ ہونا چاہیے، جس کے لیے مجلس مبعوثان کی تشکیل ضروری ہے، جو انتخابات کے ذریعے نگرانی اور قانون سازی کرے، اور اس مجلس کے قوانین کی قانونی حیثیت بھی فقہاء اور معتبر دینی علماء کی توثیق پر منحصر ہے۔
انہوں نے علامہ نائینی کے مطلوبہ فریم ورک یعنی اسلامی اور مردمی حکومت کے قیام کو آج کے اسلوب میں جمهوری اسلامی قرار دیا اور کتاب «تنبیہ الاُمة» کو خود میرزای نائینی کی جانب سے جمع کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: وہ مشروطہ جس کی مرحوم نائینی اور نجف کے علماء نے حمایت کی، دراصل عدل کی حکومت قائم کرنے اور استبداد کے خاتمے کی حمایت تھی، اور وہ اس سے مختلف تھی جو انگریزوں نے ایران میں مشروطہ کے نام پر قائم کی، جس کے نتیجے میں اختلافات اور واقعات جیسے مرحوم شیخ فضلالله نوری کی دار پر سزا جیسی صورتحال پیدا ہوئی۔
اس ملاقات میں آیتالله اعرافی، مدیر حوزههای علمیہ، نے علامہ نائینی کی بین الاقوامی یادگاری کانفرنس کے پروگرامز اور سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی۔
