رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تیرہ رجب المرجب حضرت علی علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات میں مختلف اسلامی مذاہب کے درمیان حضرت علی علیہ السلام کی بے مثال اور عظيم شخصیت کے اہم مقام کی طرف اشارہ کیا اور انھیں مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا اہم محور قراردیا اور ایران کے ایٹمی پروگرام کی اہمیت اور یورپ و ایران کے درمیان آئندہ ہونے والے مذاکرات پر بھی اہم نکات بیان کئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت علی علیہ السلام کے یوم ولادت کی مناسبت سے تمام مسلمانوں، دنیا کے مظلوموں اور عدل و انصاف کے متلاشی افراد کو مبارکباد پیش کی اور حضرت علی (ع) کو تمام مسلمانوں سے متعلق قرار دیتے ہوئے فرمایا:ایسے حالات میں جب مسلمانوں کے درمیان اختلافات پھیلانا دشمن کے ایجنڈے کا حصہ بن چکا ہے حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت، جس کی قدر و منزلت کے تمام مسلمان، شیعہ اور سنی سب معترف ہیں مسلمانوں کے درمیان اتحاد و انسجام کا مظہر قرار پاسکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت علی علیہ السلام سے محبت و عقیدت کے ساتھ ان کی سیرت اور تعلیمات کی حقیقی معنی میں پیروی کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا :حضرت علی علیہ السلام کا سب سے اہم اور نمایاں نعرہ عدل و انصاف کا اجراء ہےجسے عملی جامہ پہنانے کے لئے حضرت (ع) ہمیشہ کوشاں رہے لہذا حضرت کے پیروکار ہونے کی حیثیت سے ہمیں چاہئے کہ عدل وانصاف کو اسلامی نظام کےتمام امور میں سرمشق قرار دیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : عدل و انصاف کا مطالبہ ایرانی عوام میں ثقافت کے طور پرپوری طرح رائج ہو ناچاہئے اور عوام کو چاہیے کہ وہ اندرونی اور عالمی مسائل میں عدل و انصاف کو ہمیشہ ایک فریضہ سمجھتے ہوئے اسکا تعاقب کریں۔
رہبر معظم نے عدل و انصاف کو قائم کرنے کی بنیادی شرط اللہ تعالی کی نصرت و مدد پر یقین اور پروردگار متعال کے ساتھ رابطے کو مستحکم قراردیتے ہوئے فرمایا: رجب، شعبان اور رمضان کے مبارک مہینوں کے پربرکت ایام میں ملنے والی فرصت کو دعا و مناجات، گریہ و زاری، تضرع و توسل اور تقرب الہی کے لئے استعمال کرنا چاہئے تاکہ زندگی کے میدان میں مضبوط و قوی ارادے کے ساتھ صراط مستقیم کی منزلیں طے کی جا سکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اعتکاف کے معنوی و روحانی عمل کا عوام بالخصوص نوجوانوں کی جانب سے خاص استقبال کا ذکر کیا اور اس جذبے کو بہت ہی گرانقدرقرار دیتے ہوئےفرمایا : ان ایام اور اعتکاف کے اعمال کی قدر وقیمت کو پہچاننا چاہئے اور متعلقہ حکام کو بھی چاہئے کہ وہ اعتکاف کرنے والوں کے لئے ایسی فضا فراہم کریں تاکہ کوئي بھی کام معتکف حضرات کی انفرادی عبادتوں اور روحانی خلوت میں خلل کا باعث نہ ہو۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان ایام میں صحیفہ سجادیہ کی سبق آموز تعلیمات اور کلمات پر غور و خوض کرنے کی دعوت دیتے ہوئےفرمایا : رجب کا مہینہ بارگاہ پروردگار میں دعا و توسل و مناجات اور حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے تشبہ کا مہینہ ہے۔
رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں ایرانی عوام پر دباؤ اور اس کے سامنے مختلف نشیب و فراز کی علت کو اسلام کی راہ میں ایرانی عوام کی ثابت قدمی اور استقلال پر اصرار قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کو اپنی عزت و استقلال کی حفاظت کے لئے اپنے قوی ارادے کو مزيد مضبوط و مستحکم بنانا چاہیے جیسا کہ گزشتہ تیس برسوں میں تسلط پسند اور منہ زورطاقتوں کے سامنے ایرانی قوم نے ثابت قدمی کے ساتھ قیام کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سامراجی طاقتوں کی طرف سے رعب و دبدبے کے ذریعہ قوموں کو میدان عمل سے باہر نکالنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کے یہ حربے ان حکومتوں کے سلسلے میں کارگر ہیں جنہیں عوامی حمایت حاصل نہ ہو، لیکن جو نظام اور حکومت عوام کی حمایت اور جذبہ ایمانی پر استوار ہواس کے لئے رعب و دبدبہ کا حربہ کامیاب ثابت نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ایسی قوم کو پیچھے دھکیلا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے امریکہ نے بارہا کوشش کی کہ دھونس اور دھمکی کے ذریعے اسلامی جمہوری نظام اور حکام کو میدان عمل سے باہر کر دے لیکن عوامی حمایت اور ایمان و جذبے کے سامنے اس کی تمام کوششیں بے کار ثابت ہوئیں اور آئندہ بھی امریکہ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑےگا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی ٹکنالوجی کے شعبے میں ایرانی عوام کی عظیم کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس عظیم کارنامے کے سلسلے میں ایرانی قوم کسی کی احسان مند نہیں ہے کیونکہ یہ ٹکنالوجی مقامی بن چکی ہے جو ایرانی نوجوانوں کے ذوق و شوق اور ہمت و حوصلے اور ایرانی حکام کی حکمت و تدبیر سے حاصل ہوئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ کامیابی پوری قوم کی کامیابی ہے اور کوئي بھی طاقت ایرانی عوام کو اس کے اس حق سے محروم نہیں کرسکتی ۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئےفرمایا: جو لوگ امریکہ کی طرح بغض و عناد کے تحت ایرانی عوام کےایٹمی حقوق اور اس کی عظیم کامیابی کی مخالفت کرتے ہیں، اور وہ ممالک جو ایرانی عوام کے حقوق کا احترام کرتے ہیں اس کی ریڈ لائنز کا پاس و لحاظ کرتے ہیں اور اس سے مذاکرات کے خواہاں ہیں ایرانی عوام ان کے درمیان فرق کے قائل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یورپ کے ساتھ مذاکرات کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی رضامندی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:مذاکرت میں اسی صورت میں پیشرفت حاصل ہوسکتی ہے جب رعب و دھمکی کی فضا اس پر حاکم نہ ہو۔ یورپی ممالک کو یاد رکھنا چاہئے کہ مذاکرات میں ان کے مد مقابل ایرانی عوام ہیں۔ یہ وہ غیور قوم ہے جسے دھمکی آمیز زبان قطعی طور پر پسند نہیں ہے اور یہ کبھی کسی کے رعب میں آنے والی نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے حکام کی طرف سے ایٹمی معاملے میں بڑی سوجھ بوجھ اور تدبیر کےساتھ فیصلے کر نے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی معاملے کو اعلی قومی سلامتی کونسل آگے بڑھا رہی ہے جس کے سربراہ صدر محترم ہیں۔ جو کچھ بھی صدر اور دیگر حکام کی جانب سے ایٹمی مسئلے میں اعلان کیا جا تا ہے اس پر تمام حکام کا اتفاق و اجماع ہوتا ہے اور تینوں قوا اسی طرح اعلی قومی سلامتی کونسل میں رہبری کے نمایندے پوری توجہ اور ذمہ داری کے ساتھ اس مسئلے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا:اسلامی جمہوریہ ایران کا مؤقف اور ملت ایران کی ریڈ لائنز بالکل واضح ہیں اور اگر دوسرا فریق اسی تناظر میں گفتگو کرے تو ملک کے حکام بھی گفت و شنید کریں گے لیکن شرط یہ ہے کہ ملت ایران سے دھمکی آمیز زبان میں گفتگو نہ کی جائے۔
رہبر معظم نے فرمایا: اگر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کسی نے کوئی حماقت کی تو اسلامی جمہوریہ ایران کا جوابی رد عمل بھی بڑا سخت اوردنداں شکن ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کہ اگر امریکی یا صہیونی حکومتیں اپنے داخلی مسائل پر پردہ ڈالنے کے لئے کوئي بات کہتی ہیں تو یہ ان کا اپنا معاملہ ہے لیکن اگر انہوں نے کوئي حماقت آمیز اقدام کیا تو انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ جمہوری اسلامی ایران کی طرف بڑھنے والے جارح ہاتھ کوکاٹ دیا جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی عوام کے لئے کوئي فرق نہیں کہ یہ جارح ہاتھ حکومت سے منسلک ہو یا اس سے باہر ہو ۔
رہبر معظم نے فرمایا: بعض لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ امریکی صدر اپنے دور حکومت کے آخری مہینوں میں کوئي کارروائی کرکے اس کے منفی نتائج آئندہ صدر کے دامن گیر کر دینا چاہتے ہیں، ایک غلط تصور ہے کیونکہ اگر کسی نے اقدام کیا تو پھر عہدے سے ہٹ جانے کے بعد بھی وہ ایرانی عوام کے نشانے پر رہے گا اور اسے اس کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کاایک لمحے کے لئے بھی الہی نصرت و مدد اور لطف و عنایت سے مایوس نہ رہنےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام مضبوط اور قوی ارادے کی مالک اور امیدوارقوم ہے اور جمہوری اسلامی ایران کا مستقبل بھی روشن اور درخشاں ہے۔