ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

پندرہ شعبان المعظم عدل و انصاف سے سرشار و تابناک مستقبل اور انسان کی حقیقی امید کا مظہر ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت ولی عصر امام زمانہ (عج) کی ولادت باسعادت کے موقع پر بیرون ملک ثقافتی ڈائریکٹروں، وزیر تعلیم اور وزارت تعلیم کے بعض اہلکاروں اور عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات میں 15 شعبان المعظم کو انسان کی حقیقی امید اورعدل و انصاف سے سرشار و تابناک مستقبل قراردیتے ہوئے فرمایا: فرج کا انتظار یعنی فردی ،اجتماعی ہرلحاظ سے آمادہ و تیاررہنا ، عدل و انصاف قائم کرنے کے لئے تلاش و کوشش کرنا اور ایسے افراد سے مکمل طور پر ہوشیاراور دور رہنا جو امام زمانہ (عج)کے ساتھ اپنے رابطے کے جھوٹے اور شرم آور دعوؤں کی بنیاد پراپنی دکان کھولے ہوئے ہیں۔

رہبر معظم نے حضرت ولی عصر (عج) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے تمام مؤمنین ، آگاہ و حریت پسند افراداور ظلم و جورکے خلاف قیام کرنے والے انسانوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے فرمایا: عدل و انصاف کے تشنہ انسانوں کو عدل و انصاف پھیلانے والےمنجی کے ظہورکی تاریخی بشارت تمام الہی ادیان اور دیگر ادیان نے دی ہے اور یہ امید افزا بشارت اس حقیقت پر مبنی ہے کہ حق و باطل کے درمیان جاری حقیقی جنگ آخرکار منجی عالم بشریت کے ظہور پر حق کے پیروکاروں کی کامیابی اور فتح پر تمام ہوگی اور اس وقت انسان کی مطلوبہ زندگی کا آغاز ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شیعوں کے عقائد میں مہدی موعود (عج)کے ظہور کا انتظار صرف ذہنی مسئلہ یا آرزو نہیں بلکہ یہ ایک حقیقت ہے جس کی صداقت پر بہت سےٹھوس اور محکم دلائل موجود ہیں جو شیعوں کے اس عقیدے کی تصدیق کرتے ہیں اورجنھیں اہلسنت بھی قبول کرتے ہیں کہ حق کی حقیقی حجت ایک کامل انسان ہے جسےخدا کی طرف سے طولانی عمر عطا کی گئی ہے جو لوگوں کے درمیان زندگی اوران کے مصائب و مشکلات کو محسوس کرتا ہے اور ان حضرت (عج)کی نورانی زندگی کے متعلق تمام مسائل واضح اور روشن ہیں۔

رہبر معظم نے دنیا پر ظامانہ نظام کو قبول نہ کرنے اورزندگی کی سہولیات تمام انسانوں کے لئے فراہم کرنے کو انتظار فرج کے حقیقی معنی قراردیتے ہوئے فرمایا: امام زمانہ (عج) انسانی معاشرے اور تاریخ کو نجات دلانے کے لئےظہورفرمائیں گے اور اس ظالمانہ نظام کو جو دنیا پر جہالت اور نفسانی اغراض کی بنیاد پر مسلط کیا گياہےعدل و انصاف کے نظام میں بدل دیں گے ۔

رہبرمعظم نے موجودہ دنیا میں دوارب لوگوں کے غربت میں مبتلا ہونے اور قوموں پر بے شمار دباؤ کو گہری اور وسیع ناانصافی سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا:دنیا کی موجودہ حالت میں حتی ایران جیسی قوم جس نے عدل و انصاف کے علم کو بلند کیا ہے اسےبڑی طاقتوں کے ظلم و تعدی کا سامنا ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آج دنیا ظلم و جور سے بھری ہوئی ہےاور اسے عدل و انصاف کی روح پرور نسیم کی اشد ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے دنیا کے ظالمانہ نظام کو قبول نہ کرنے اور امام مہدی (عج) کے ظہور کے لئے راہیں ہموار کرنے کی تلاش و کوشش کو انتظار کے حقیقی معنی قراردیتے ہوئے فرمایا: انتظار فرج کے معنی ظہور کے زمانہ یا انتظار کے مفہوم پر دل خوش کرنا اورہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنا نہیں بلکہ منتظر انسان ایک مجاہد سپاہی کی طرح عدل و انصاف قائم کرنے اور ظہور کے اعلی اہداف کے قریب ترہونےکی راہ میں تلاش و کوشش کرتا ہے ۔اور اپنی فردی اور اجتماعی تیاری اور آمادگي کے ذریعہ امام زمانہ (عچ) کے ظہور کی راہ ہموار کرتا ہے۔

رہبر معظم نے ایران میں اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل کو اس عظیم تاریخی تحریک کا مقدمہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کی بزرگ اور عزیز قوم نے اس عظیم قدم کو اٹھا کر انتظار کی حقیقی فضا کو پیدا کیا ہے اور ثابت کردیا ہےکہ مہدی موعود (عج)کی راہ میں کمربستہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امام زمانہ(عج) کے وجود مقدس کےساتھ ایرانی عوام کے والہانہ عشق و محبت کو حضرت (عج) کی مہربان نگاہ اور توجہ کی برکات قراردیا اور اس عظیم نعمت کی قدروقیمت پہچاننے پر تاکید کی۔

رہبر معظم نے پوری قوم کو ایسے افراد سے ہوشیار اور آگاہ رہنے کی تاکید کی جو انتظار کے مفہوم سے لوگوں کو فریب دیکر اپنی دکان چمکا نے کی کوشش کرتے ہیں اور امام زمانہ (عج) کے ساتھ اپنے ارتباطات ، ان سے حکم حاصل کرنے ، ان کو دیکھنے اور حتی ان کے پیچھے نماز ادا کرنےکے جھوٹے دعوے بیان کرکے لوگوں کو دھوکہ دینے اور انھیں اپنے مکر وفریب میں گرفتارکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ رہبر معظژ نے فرمایا: اس قسم کے باطل دعوے ممکن ہے انتظار کے پاک اور روشن مفہوم کو لوگوں کے دلوں میں تاریک بنادیں۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں مزید فرمایا: البتہ ممکن ہے ایک سعادت مند انسان کو یہ توفیق حاصل ہوجائے اور اس کی قلبی نگاہیں حضرت (عج) کے نورجمال سے منور ہوجائیں لیکن یہ لوگ اس قسم کے دعوے کرنے والے اور دکانیں کھول کر بیٹھنے والے نہیں ہیں۔ جیسا کہ بزرگ شخصیات نے بھی کبھی اس قسم کے دعوے نہیں کئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شیعہ عقائد کو سب سے پاک ، منطقی اور مستحکم قراردیتے ہوئے فرمایا: ان عقائد میں عقل و خرد اور فکر و شعور مکمل طور پر واضح و آشکار ہےاور عوام سے متعلق ثقافتی اداروں یا بیرون ملک ثقافتی امور انجام دینے والے افراد ان عقائد کو ٹھیک ڈھنگ سے سمجھیں اور تدبیرو درست اندازکے ساتھ دوسروں کو منتقل کریں ۔

رہبر معظم نے شیعوں کے روشن اور مستحکم عقائد سے بےبنیاد ، جھوٹے دعوؤں، خرافات ، کج فہمی اور غلط فہمی کو ملک کے اندر اور باہردور کرنے کےسلسلے میں ثقافتی اداروں کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر یہ عقائد صحیح طور پر بیان اور منتقل کئے جائیں تو دنیا کے مفکرین ،دانشور اور باشعور افراد ان کی تائید اور تصدیق کریں گے۔

رہبر معظم نے مدرسین و معلمین اور جوانوں و نوجوانوں سے متعلق وزارت تعلیم کے اہلکاروں کو دینی عقائد کی دقیق اور درست تعلیم و تربیت کی اہم ذمہ داری کو صحیح انداز میں نبھانے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اس قسم کے عقائد و حقائق کو طلباء کے ذہن و جان میں سنجیدگی اور ہوشیاری کے ساتھ منتقل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے اہلبیت اظہار علیہم السلام کی تعلیمات پر ایران کی عظیم عوام کے عمل کو تشیع کی حقانیت کے ساتھ دوسری قوموں کی آشنائی کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کی استقامت و جد وجہد میں شیعہ عقائد کی تجلی کی بہت سی برکتیں وجود میں آئی ہیں اور آئیں گي۔

اس ملاقات کے آغاز میں حضرت ولی عصر امام زمانہ (ع) کی شان میں اہلبیت اطہار (ع)کے دو مداحوں نے اشعار پیش کئے۔

اس ملاقات میں بیرون ملک ثقافتی ڈائریکٹروں ، وزارت تعلیم کے وزیر اور بعض اہلکاروں، جوانوں کے سمینار میں شرکت کرنے والےجوانوں ، بین الصوبائی اعلی کونسل کے اراکین، غدیر کے بین الاقوامی ادارے کے اراکین، امام خمینی (رہ) فاؤنڈیشن کے اراکین، دعبل خزائی ادارے کے ارکان اور اعیاد شعبانیہ کی مرکزی کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔

 

700 /