ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

اسلامی نظام ، امریکہ و مستکبر طاقتوں سے روز افزوں نفرت اور اسلامی بیداری کا موجب بن گیا ہے

جماران پہلا بحری جنگی دفاعی جہاز ہے جسے ایرانی ماہرین اور دانشمندوں نے ملک کے اندر تیار کیا ہے رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف  حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے حکم سے اس دفاعی سمندری جہاز کو ایرانی بحری بیڑے میں شامل کیا گیا ہے اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کے چند معدود ممالک میں شامل ہوگيا ہے جن کے پاس پیچيدہ دفاعی سمندری جہاز تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جماران دفاعی سمندری جہاز کے مختلف حصوں کا قریب سے مشاہدہ کیا اور انھوں نےاس عظیم قومی ثمرہ کی خصوصیات سے آگاہی حاصل کی۔

جماران دفاعی سمندری جہاز میں ہوائی دفاع ، سطحی دفاع اور زیر سطحی دفاع کی تینوں صلاحیتیں موجود ہیں اور یہ جہاز پیشرفتہ وپیچیدہ وسائل و آلات سے لیس ہے۔

جماران دفاعی جنگي جہاز کی تیاری میں ایرانی بحریہ کے ماہرین کے علاوہ  دسیوں یونیورسٹیوں اور ریسرچ سینٹروں کے ماہرین نے بھی حصہ لیا ہے۔

جماران دفاعی بحری جہاز جو اپنی نوع میں منفرد حیثیت کا حامل اورایک پیشرفتہ جہاز ہے اس میں ایندھن  حمل کرنے اور ہیلی کاپٹروں کو ایندھن فراہم کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔اس جہاز کے بعض پیچیدہ وسائل صرف چند ممالک کے انحصار میں ہیں لیکن ایرانی ماہرین اس بین الاقوامی انحصار کو توڑنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور انھوں نے ملک کو ان پیچیدہ وسائل اور پیشرفتہ ٹیکنالوجی سے بہرہ مند بنادیا ہے۔

جماران دفاعی بحری جہاز ایرانی ماہرین کی مسلسل جد و جہد و تلاش و کوشش اور مہارت کا نتیجہ ہے جس کی تیاری میں ایک ملین اور چار لاکھ  پیچیدہ قطعات سے استفادہ کیا گیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بحریہ کے با نشاط اور ولولہ انگیز جوانوں کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے اقتدار اور پیشرفت کی کلید مؤمن جوانوں اور جوش و جذبہ سے لبریز دلوں کے حوالے کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مشاہدہ کے دوران بحریہ کے کمانڈر ضروری توضیحات بیان کرتے رہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد مسلح افواج ، بحریہ کے کمانڈروں اور جماران دفاعی بحری جہاز تیار کرنے والے اہلکاروں سے خطاب میں اس دن کو مبارک ،  شیریں اور امید بخش قراردیا  اور فرمایا کہ یہ اہم ثمرہ ، امید، اعتماد  اور اللہ تعال پر توکل کا نتیجہ ہے جو ہماری جوان نسل کو پہلے سے زیادہ مصمم بنائے گا اور یہ عزم وامید و ارادہ  حتی بحری جہاز کی تیاری سے بھی اہم اور شیریں تر ہے۔

رہبر معظم نے اپنی استعدادوں اور توانائیوں کی شناخت اور اس عظیم علمی نعمت کی قدر دانی اور عظیم کاموں کو انجام دینے کی شجاعت کو ملک کے اقتدار اور پیشرفت کی بنیاد قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض چیزيں ابتدا میں مشکل نظر آتی ہیں لیکن ایمان و اعتماد اور بلند ہمت کے سائے میں ہر ناممکن کام ممکن بن جاتا ہے اور اسی طرح جہازوں کی تیاری کے سلسلے میں آئندہ کے  عظیم کام بھی آسان و ممکن بن جائیں گے۔

رہبر معظم نے سمندر کے متعلق ایران کی صدیوں پرانی صنعت و مہارت کی یادآوری  اور حالیہ صدیوں میں فاسد اور خود خواہ حکمرانوں کے تسلط کو ایران کی کمزوری کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران دنیا میں ایران و ایرانی اور اسلام کی حیثیت سے بازی کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دےگا اور گذشتہ تیس برسوں میں ملکی و قومی  تشخص و عزت کی باز گشت اسی نقطہ نظر کا نتیجہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمنوں اور مستکبر طاقتوں کی دشمنی کی اصل وجہ یہ ہے کہ ایران کے قدرتی وسائل تک ان کی رسائی ختم ہوگئی ہے اور اب ایران انھیں اپنے قدرتی وسائل کوچپاول کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور سامراجی طاقتوں کی برہمی کی اصل وجہ یہی ہے کیونکہ اس سے قبل جیسا وہ چاہتے تھے ویسا ہی کرتے تھے اب ایرانی قوم بیدار ہوگئی ہے اور اس نے ان کی چپاول کی بساط کو لپیٹ دیا ہے اور سامراجی طاقتوں نے بھی ایرانی قوم کو استقلال اور آزادی کے جرم میں اپنی سازش اور اپنے غیظ  و غضب کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔

رہبر معظم نے ایرانی قوم کی استقامت و پائداری کو آئندہ نسلوں کے لئے ایک تاریخی آزمائش اور عظیم درس قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کی استقامت اور پائمردی کے سامنے منہ زور طاقتوں کی ناکامی سے ثابت ہوگیا ہے کہ اگر کوئی قوم اپنے ذاتی تشخص و قدرت اور الہی ایمان پر اعتماد کرتے ہوئے میدان میں اتر آئے تو دنیا کی کوئی بھی طاقت اس کے عزم و ارادے پر غلبہ پیدا نہیں کرسکتی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 22 بہمن کے دن ایرانی عوام کے شوق و نشاط اور ریلیوں میں بھر پور شرکت کے سامنے دشمنوں کی درماندگی اور ان کے خشم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس تاریخی دن میں دسیوں ملین افراد نے ایک آواز ہوکر اپنے نعروں میں سامراجی طاقتوں کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کیا  اور اسلامی عزت و اقتدار پر زوردیا اور اس حقیقت نےسامراجی طاقتوں بالخصوص امریکہ کو سخت مایوس اور مبہوت بنا دیا ہے۔

رہبر معظم نے ایرانی قوم کی نسبت امریکی صدر کے حالیہ اظہارات کو اس کی مایوسی اور اس کے غیظ و غضب کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کے بارے میں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی مہمل اور کہنہ باتوں کی تکرار سے ثابت ہوگیا ہےکہ دشمن اپنی تبلیغات و پروپیگنڈہ میں بھی ناتواں اور درماندہ ہوچکا ہے۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اس قسم کی مہمل باتوں کے جواب میں احساساتی اور جذباتی عمل نہیں کرےگا کیونکہ ہم نے متعدد بار کہا ہے کہ ہمارے مذہبی اور دینی اعتقادات میں انسانی نسلوں  کو نابود کرنے والے ہتھیاروں کی کوئی جگہ نے ہیں اور ہم اس قسم کے ہتھیاروں کو ممنوع اور حرام سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے ہم ایٹم بم بنانے پر اعتقاد نہیں رکتھے اور نہ ہی اس کی تلاش میں ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: ہم عالمی سامراجی اور منہ زور طاقتوں کے پروپیگنڈوں کے برخلاف  پوری امت اسلامیہ میں عزت و عظمت کے جذبہ کو بیدار کرنے کی کوشش میں ہیں جیسا کہ اسلامی  نظام اورایرانی قوم کی اب تک کوششیں اسلامی بیداری اور سامراجی طاقتوں بالخصوص امریکہ سے روز افزوں نفرت کا  باعث بنی ہیں۔

رہبر معظم نے ہمسایہ ممالک کے خلاف ایران کے اقدامات کے بارے میں امریکہ اور بعض دیگر ممالک کے جھوٹے دعوؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے ہمسایہ ممالک بھی جانتے ہیں کہ امریکی دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں اور امریکہ و اسرائیل امت اسلامی میں اختلاف ڈالکر  اس کی توجہ عالم اسلام کے اصلی دشمنوں یعنی امریکہ اور اسرائیل سے منحرف کرنے کی کوشش میں ہیں۔

رہبر معظم نے خلیج فارس کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: علاقائی ممالک ہمارے ہمسایہ اور برادر ممالک ہیں اور ہمارا اعتقاد ہے تمام علاقائی ممالک اجتماعی طور پرخطےکی اقوام کے مفادات کے لئے ملکرکام کرسکتے ہیں۔

رہبر معظم نے غیر علاقائی طاقتوں کو خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ قراردیتے ہوئے فرمایا: فتنہ انگیزی ، اختلاف اور فریب کاری غیرعلاقائی طاقتوں کی مستمر پالیسی ہے اور ہمیں امید ہے کہ جس طرح بہت سے مواقع پر دشمنوں کے پروپیگنڈے اور سازشیں ناکام ہوئی ہیں اسی طرح علاقائی ممالک کی ہوشیاری سے ان کے شوم منصوبے آئندہ بھی ناکام ہوجائیں گے۔

رہبر معظم نے اسلامی جمہوریہ ایران کو عوامی دلوں پر حاکم ملک قراردیتے ہوئے فرمایا: قدرت کے قوانین کی بنیاد پر جب ایک قوم کے گلے سے متحد صدا بلند ہوتی ہے تو وہ تاریخ کے صفحات میں یادگار بن جاتی ہے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں صنعتی و دفاعی امور میں مزید تحرک ، یقین ، استحکام اور دفاعی بحری جہاز جیسے دیگر بڑے امور کو انجام دینے کے لئے شوق و نشاط کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: کوشش کیجئے تاکہ یہ علمی اور صنعتی حرکت مزید خلاقیت اور پیشرفت کے ساتھ جاری رہے۔

رہبرمعظم نے متعہد و بانشاط افرادی قوت کو بہت سی خامیوں کی تلافی کا باعث اور گذشتہ 30 برسوں کے تجربات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض نقائص اور کمزوریوں کو موجودہ افرادی قوت کے ذریعہ دور کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے بحری فوج کی ضروریات اور ترجیحات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مسلسل جد و جہد اور تلاش و کوشش اور پختہ عزم و ارادہ کے ذریعہ بحری فوج کو ایرانی قوم کی شان تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے اور مطمئن رہیں کہ خدا وند متعال پر توکل و ایمان کی بدولت یہ کام امکان پذیرہے ۔

اس تقریب کے آغاز میں جب رہبر معظم انقلاب اسلامی بندرعباس میں بحری فوج کے کارخانوں کے احاطے میں پہنچے تو اسلامی جمہوریہ ایران کا قومی ترانہ پیش کیا گیا اس کے بعد رہبر معظم نے بحریہ کے شہیدوں کی یادگار پر فاتحہ خوانی کی اور ان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا فرمائی۔

اور اس کے بعد وہاں موجود دستوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کو سلامی پیش کی۔

اس خصوصی تقریب میں قوج کے سربراہ میجر جنرل صالحی نے رہبر معظم کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ بحریہ کے اہلکاروں نے اپنی تحقیقات اور توانائی کی بنیادوں اور ایران کی عظیم قوم کی قابل فخرتاسی میں بحری جنگی جہازوں کی پیداوار کا کام شروع کردیا ہے۔

موج پروجیکٹ کے افسر ایڈمیرل انجینئر علی غلامزادہ نے جماران دفاعی بحری جہاز کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا : ایرانی ماہرین اب اس سے بھی پیشرفتہ دفاعی جنگی جہاز کو بنانے کے لئے آمادہ ہیں۔

بحریہ کے کارخانوں کے افسرایڈمیرل رستگاری نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس مجموعہ کے خدوم اہلکارکئی قسم کے پیشرفتہ سطحی اور زیر سطحی جہاز بنانے میں مشغول ہیں۔

بحری فوج کے سربراہ ایڈمیرل سیاری نے کہا : بحریہ نے سمندری وسائل میں خودکفیل ہونے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے" ہم کرسکتے ہیں" کےنعرے کو عملی جامہ پہنا دیا ہے۔

700 /