رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نورمجسم، پیکر رحمت ، مظہرعدالت ،خاتم النبیین ، حضرت محمد مصطفی (ص) اور حضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے ملک کے اعلی حکام اورعوام کے مختلف طبقات سے ملاقات میں پیغمبر اسلام (ص) کی تعلیم ، ان کی سیرت پر عمل اور اسلام کے نورانی حقائق بیان کرنےکو امت اسلامی کی اہم و بنیادی ضرورت اور اسلام کے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو عالم اسلامی کی سرافرازی، پیشرفت اور مشکلات کا اصلی حل قراردیا۔
اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تینوں قوا کے سربراہان ، مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ،اسلامی وحدت کانفرنس کے شرکاء، علماء اور اسلامی ممالک کے سفراء موجود تھے رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عید میلاد النبی اور پیغمبر اکرم حضرت محمد بن عبداللہ (ص) کے اوصاف و کمالات اور نبی کریم کے برحق جانشین اور خالص اسلام کے ناشر حضرت امام جعفر صادق (ع) کے فضائل و کمالات کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے فرمایا: انسان کی اخلاقی اور انسانی شرافتیں و فضیلتیں پیغمبر اسلام (ص)کے نورانی وجود کی مرہون منت ہیں اورآپ کے مقدس نور کی بدولت غفلت اور جہالت کی ظلمتیں دور ہوئیں۔
رہبر معظم نے امت اسلامی کے لئے غور وفکر اور پیغمبر اسلام (ص)کی تعلیمات پر عمل کواہم قراردیا اور مسلمانوں کی عظیم آبادی، اہم و ممتاز جغرافیائی پوزیشن ، قدرتی وسائل اور عالم اسلام کی فراواں انسانی صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بنیادی سوال اٹھایا کہ مسلمان ممالک ان عظیم ذخائر اور وسائل کے باوجود تسلط پسند اور منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں سرگرداں و پریشاں ،مسلمانوں کے حقوق کا دفاع کرنے میں ناکام ، فقر و تبعیض کا شکار اور علم و ٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے کیوں ہیں ؟
رہبر معظم نے عالم اسلام کی طرف سے مسلمانوں کے حقوق کا دفاع کرنے میں ناکامی و ناتوانی کے ثبوت میں مسئلہ فلسطین کو پیش کرتے ہوئے فرمایا: فلسطین کی مقدس و تاریخی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ، فلسطینی عوام پر صہیونیوں کے بیشمار مظالم و جرائم ، ایساعظيم و دردناک زخم ہے جو امت اسلامیہ کے پیکر میں پیوست ہے اور ان کے لئے عظیم درد و رنج کا باعث ہے لیکن اسلامی ممالک کے عمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جیسےمسئلہ فلسطین سے ان کاکوئی تعلق ہی نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسرائیل کی غاصب و جعلی حکومت کو سرطان کا خطرناک غدود قراردیتے ہوئے فرمایا: سرطان کی اس مہلک و خطرناک بیماری اور اس کے حامیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مسلمان، اسلام کی آغوش میں پلٹ کر پیغمبر اسلام(ص) کی تعلیمات کی بنیادپر عمل کریں ۔
رہبر معظم نے مسلمانوں کے حقوق کے دفاع میں عالم اسلام کی ناتوانی کے علل و اسباب کی تشریح اورامت اسلامی کے درمیان امریکہ ، برطانیہ اور دیگر دشمنوں کی جانب سے اختلاف وتفرقہ پیدا کرنےکی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: منہ زور اور تسلط پسند طاقتیں اچھی طرح جانتی ہیں کہ امت اسلامی میں اختلاف اور تفرقہ فلسطین کے مسئلہ سے ان کی عدم توجہ کا سبب بنتا ہے اسی لئے وہ امت اسلامی میں مذہبی ، علاقائی اور قومی اختلاف کی آگ روشن کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور شیعہ و سنی اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے دلوں کو شعلہ ور بناتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اتحاد و یکجہتی اور ہمدلی کو امت اسلام کی بہت بڑی ضرورت قراردیا اور اسلامی ممالک، مسلمان مفکرین ، علماء ، سیاسی اور سماجی شخصیات کو اتحاد و یکجہتی پر عمل کرنے کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: اگر اسلامی بیداری مزید وسیع اور عمیق ہوجائے اور مسلمانوں کے دل ایکدوسرے سے مزیدقریب ہوجائیں تو سب کے لئے گفتگو، تعاون اور پیشرفت کا راستہ کھل جائے گا اور عالم اسلام کی بہت سی مشکلات اور مسئلہ فلسطین بھی حل ہوجائے گا۔
رہبر معظم نے فرمایا: تمام اسلامی مذاہب کا اس نکتہ پر اتفاق ہے کہ غصب شدہ اسلامی سرزمینوں کا دفاع واجب ہے لیکن افسوس ہے کہ اس متفق نظر کے باوجود، عالم اسلام امریکی اور برطانوی سازشوں کا شکار ہے جو مسلمانوں کو کمزور بنانے کے لئےشیعہ و سنی اور دیگر مذاہب کی صفوں میں اختلاف کا بیج بو رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور مسئلہ فلسطین کے دفاع کو اسلامی جمہوریہ ایران کی ترجیحات اور اہداف میں قراردیا اور مسئلہ فلسطین و مسلمانوں کے اتحاد کے بارے میں امام خمینی (رہ) کے ارشادات اور انکی تاکیدات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام ، ملک کے تمام حکام اور ایرانی قوم تمام اصولی مسائل کو واجب شرعی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کی بات ایک ہی تھی اورایک ہی ہے۔
رہبر معظم نے امت اسلامی کی روز افزوں بیداری اور فلسطینی عوام کے دفاع میں مسلمانوں کی آواز کو عالم اسلام کی افکار میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حق بجانب مؤقف کے انعکاس کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ پیغمبر اسلام (ص)کی پیروی کرتے ہوئے مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد و یکجہتی پیدا اور ان کے حقوق کا دفاع کریں اور غاصب اسرائیل اور اس کے حامیوں کے اس سرطانی غدود کو ختم کرنے کے لئے اہم اقدام عمل میں لائیں تاکہ اللہ تعالی کی مدد و نصرت سے امت اسلامی کے لئےدنیا و آخرت میں سعادت و پیشرفت کے اسباب فراہم ہوجائیں۔
اس ملاقات کے آغاز میں صدر احمدی نژاد نے "عشق و محبت کے پیغمبر(ص)" اور "علم و حکمت کے رسول(ص) "کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا: آج ہر دور کی نسبت پیغمبر اسلام (ص)کے مکتب و معارف پر عمل کی ضرورت ہے تاکہ جہالت و تسلط پسندی اور دشمنی و حقارت و تبعیض و اختلاف کا خاتمہ اور توحید و عدالت کی بنیاد پر لوگوں کی صلاحیتوں کو درخشاں بنایا جاسکے ۔
صدر احمدی نژاد نے حضرت محمد (ص) کے سعادت بخش پیغامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی کی عظيم کامیابی کےبعد ایران کی مؤمن و سرافراز قوم ، حق و عدل اور خوبی و اچھائی کی علمبرداربن گئی ہے اور اتحاد و یکجہتی کے ساتھ اس راہ پر گامزن رہےگی۔
اس ملاقات کے اختتام میں اسلامی وحدت کانفرنس میں شریک بعض علماء نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ صمیمانہ و دوستانہ فضا میں گفتگو کی۔