رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر کو کابینہ کے اراکین، پارلیمنٹ کی سربراہ کمیٹی کے ارکان، پارلیمنٹ کمیشنوں کے سربراہان ، عدلیہ کے اعلی حکام، گارڈین کونسل کے سکریٹری اور حقوق دانوں کے ساتھ ملاقات میں ملک کی پیشرفت و ترقی کی رفتار میں حکام کے باہمی اتحاد و اتفاق پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکام کو چاہیے کہ وہ مختلف شعبوں میں ملک کی بے مثال اور کثیر معنوی و مادی ظرفیتوں کے صحیح استعمال و شناخت اور دگنی ہمت و محنت اورعمل کے ذریعہ بیس سالہ منصوبہ کے اہداف کی تکمیل اور اس سے بھی آگے بڑھنے کے لئے اپنی تمام توانائی سے بھر پور استفادہ کریں۔
رہبر معظم نے ایک بار پھر نئے سال کی آمد پرمبارک باد پیش کی اور نئےسال کے مسعود و مبارک ہونے پر امید کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: نئے سال کی سعادت کا دار و مداراس بات پر منحصر ہے کہ حکام اپنی با مقصدجد و جہد، جوش و جذبہ اور تلاش و کوشش کو جاری و ساری رکھیں اور کسی ایک حد ومرحلے پر قناعت نہ کریں اور اپنی جد و جہد کے ذریعہ ایران کے نیک ، مؤمن و اچھے عوام پر اللہ تعالی کی برکتوں اور نعمتوں کے نازل ہونے کے اسباب فراہم کریں۔
رہبر معظم نے ملک میں موجود درخشاں صلاحیتوں اور ظرفیتوں کو استفادہ نہ کرنے والے معدن یا آدھا استفادہ شدہ معدن سے تشبیہ کرتے ہوئےفرمایا: اقتصادی میدان میں ملکی وسائل اور ظرفیتیں بہت ہی عمدہ و اعلی ہیں اور سائنسی شعبوں میں بھی ملکی صلاحیتیں تعجب آور اور حیرت انگیز ہیں۔
رہبر معظم نے ثقافتی شعبوں کی ظرفیتوں اور ملک میں موجود فراوں صلاحیتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملک کی صلاحیتیں عظیم اور ناقابل تصور ہیں اور بڑے بڑے کام انجام دینے کے لئے وسائل فراہم ہیں۔
رہبر معظم نے ظرفیتوں کی شناخت اور بلند چوٹی کی جانب گامزن رہنے کے لئےان سے استفادہ پرزوردیا اور کسی درمیانی مرحلے پر قناعت نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر ان ظرفیتوں سے استفادہ کرنے کے لئے ہم اپنی ہمت سے کام نہ لیں تو ہم نے غفلت سے کام لیا اور یہ غفلت پوری قوم پر بہت بڑاظلم ہے۔
رہبر معظم نے عوام کی خدمت اور ضرورت کے موقع پر حاضر ہونے کو الہی عمل قراردیتے ہوئے فرمایا: صدر اسلام میں پیغمبر اسلام(ص) کے بعض اصحاب کی تعریف و تجلیل زيادہ نماز ، دعا اور عبادت کرنے کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے صحیح سیاسی مؤقف اور ان کی تلاش و جہادکی بنا پر ہے جیسا کہ صدر اسلام میں بعض افراد کی مذمت بھی ان کے گناہ اور محرمات انجام دینے کی بنا پر نہیں بلکہ ضرورت کے موقع پر ان کے عدم حضور کی بنا پرہے۔
رہبر معظم نے ملک کی پیشرفت کے سلسلے میں حکام کے باہمی اتحاد و اتفاق کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: حکام کے اتحاد سے مراد نظریات ،سلیقوں اور روشوں کے اختلاف کو نظر انداز کرنا نہیں ہے کیونکہ سلیقوں کا اختلاف ،نظریات کا تعارض اور علمی بحثیں ملکی امور کی پیشرفت کا موجب بنیں گي البتہ نظریات اورسلیقوں کا اختلاف اگرملک کی پیشرفت میں رکاوٹ کا سبب یا افراد کی الگ حرکت کا باعث بنے تو یہ غلط ہے ۔
رہبر معظم نے ملک کی پیشرفت میں تینوں قوا کے سربراہان کے باہمی اتحاد و اتفاق کو اہم قراردیا اور بڑے امور و فیصلوں کو آپسی مشوروں کے ذریعہ حل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ شرائط میں ملک کا پانچواں ترقیاتی منصوبہ سامنے ہے اور اس منصوبہ کی وجہ سے حکام کے دوش پر سنگین ذمہ داریاں عائد ہیں جن کے نفاذ کے لئے تعاون و یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکومت اجرائی ادارے کے عنوان سے امور کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں میدان کے وسط میں ہے سب کو چاہیے کہ وہ قومی و ملکی مصالح کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کے لئے اجرائی طریقوں میں سہولت فراہم کرتے ہوئے اسےمدد بہم پہنچائیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے بیس سالہ منصوبہ کے اہداف تک پہنچنے میں تینوں قوا کی بڑی اہم اور سنگین ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض شعبوں میں منصوبہ بندی اوروقت کے لحاظ آگے ہیں لیکن بعض دیگر شعبوں میں حرکت بہت ہی کند ہے لہذا دگنی ہمت کے ساتھ جد و جہد جاری رکھنی چاہیے تاکہ مقررہ منصوبہ کے اہداف سے بھی آگے بڑھ سکیں۔
رہبر معظم نے معاشرے میں تلاش و کوشش کو عام کرنے پر زور دیا اور سبسیڈی کو با مقصد بنانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: امید ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ کے درمیان مطلوب اور مؤثر اتفاق ہوجائے تاکہ عوام سبسیڈی کو بامقصد بنانے کے قانون کے نفاذ اور حکام کی تتدبیر و تلاش سے لطف اندوز ہوسکیں ۔
رہبر معظم نے ثقافتی مسائل کو بھی بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: عمومی ثقافت اور عوام کی زندگی میں دینی اثرات بہت ہی اہم مسائل ہیں جن پر خصوصی توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم نے اسلام میں ذمہ داری دوش پر لینےکے مسئلہ کو اہم اور سنگين مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام میں حکام کو یہ جاننا چاہیے کہ اس دنیا میں ان کی ذمہ داری کے ہر لمحہ کے بارے میں ان سے سوال کیا جائے گا لہذاہمیں اس طرح عمل کرنا چاہیے تاکہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں اطمینان بخش جواب دے سکیں۔
رہبر معظم نے دنیاوی زندگی اور دنیا میں تلاش و کوشش کے اصلی مقصد کو موت کے بعد کی حقیقی زندگی میں فلاح و نجات قراردیا اور حکام کو دگنی ہمت و تلاش اور اللہ تعالی سے رابطہ و انس رکھنے اور قرآن حکیم میں تدبر کرنےکی سفارش کی۔
رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں نوروز کے ایام میں عوام کے لئے آسائش ، خوشی اور امن و سلامتی کا ماحول فراہم کرنے پرمتعلقہ تمام اداروں کا شکریہ ادا کیا۔
اس معنوی اور صمیمی ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حاضرین کے ساتھ مہر و محبت کا اظہار کیا حاضرین میں مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سکریٹری، اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری اور اعلی ثقافتی کونسل کے سکریٹری بھی موجودتھے۔
اس ملاقات کے آغاز میں حاضرین نے نماز ظہر و عصر رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی۔