ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

ایران آج خلاقیت اور پیشرفت کے عظیم کارخانہ میں تبدیل ہوگيا ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےآج سہ پہر کو صنعت، معدن ، زراعت اور صحت و سلامتی کے مختلف شعبوں میں مصروف عمل اہلکاروں سے ملاقات میں کام اور عمل کو ایک بہت بڑی عبادت اور عظیم قدر و قیمت کا حامل قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ایران جیسے عظیم ملک کو ہر دور سے زیادہ کام و عمل اور خلاقیت کی ضرورت ہے تاکہ اسلامی جمہوریہ ایران تعمیر ، ترقی و پیشرفت اور افتخار کی فضا میں تیز و بلند پرواز عقاب کے مانند پرواز کرسکے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کام و عمل کی اہمیت اور اسلام کے نقطہ نظر سے روزگار کی فراہمی کو مال و ثروت حاصل کرنے کے علاوہ انسانی صلاحیتوں کے عظیم خزانہ سے استفادہ کی راہ ہموار کرنے کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران ، آج تلا ش و کوشش اور پیشرفت و خلاقیت کےایک بہت بڑے کارخانہ میں تبدیل ہوگیا ہے البتہ یہ حقیقت ملک کی پیشرفت اور سرافرازی کے سلسلے میں صرف پہلا قدم ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کام و عمل اور خلاقیت کو ملک کی بنیادی اور اساسی ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: دو بنیادی دلیلوں " بلند قدم اٹھانے کے لئے ملک کی آمادگی" اور" دشمنوں کی طرف سے اقتصادی دباؤ" کی وجہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہےکہ آج ایران کو ہر دور سے زیادہ کام و عمل اور خلاقیت و پیشرفت کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بلند قدم اٹھانے میں ملک کی آمادگي کی تشریح کے سلسلے میں گذشتہ تیس برسوں کے تجربات کے سائے میں قوی اور سالم مدیریت ، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں پیشرفت اور مختلف اساسی اور بنیادی ڈھانچوں کی آمادگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے اپنی اور اپنے جوانوں کی صلاحیتوں اور توانائیوں  کی شناخت کے سائے میں پیشرفت حاصل کی اور اب ملک کی توانائی ، ترقی اور پیشرفت کی نئی فصل کا وقت پہنچ گیا ہے اور قدرتی طور پر اس فصل میں کام و عمل اور خلاقیت کی بہت بڑي اہمیت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تسلط پسند طاقتوں کی جانب سے اقتصادی دباؤ اور اقتصادی پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کی طرف سے اقتصادی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں پائدار اور مضبوط اقتصاد پر کام کرنا چاہیے اور کام و عمل کا حقیقی معنی و مفہوم بھی یہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف تسلط پسند طاقتوں کی طرف سے  اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے مقصد کی طرف اشارہ   کرتے ہوئے فرمایا: تسلط پسند طاقتیں اقتصادی دباؤ کے ذریعہ انقلاب سے پہلے کی شیطانی اور تسلط پسند حالت کو مسلط کرنا چاہتی ہیں ایرانی عوام کےدشمن اقتصادی دباؤ کے ذریعہ ایرانی عوام کو پریشان کرنا چاہتے ہیں تاکہ عوام ان پریشانیوں کو حکومت کی کارکردگی کا نتیجہ قراردیے اور اس طرح حکومت اور عوام کے درمیان رابطہ ختم اور منقطع ہوجائے لیکن دشمنوں نے گذشتہ تیس برس کی طرح اس قوم کو ابھی تک نہیں پہچاناہے اور وہ اپنے محاسبات و تصورات میں مکمل طور پر غلطی اور اشتباہ کا ارتکاب کررہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بیشک ایرانی حکومت اور عوام ان پابندیوں سے بغیر کسی ہچکچاہٹ اور شک و تردید کے عبور کرجائیں گے اور گذشتہ تین دہائیوں کی طرح ان پابندیوں کو بھی ناکام بنادیں گے اور تلاش و کوشش اور ترقی و پیشرفت کی سمت اپنا سفر جاری رکھیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں اپنی گفتگو کو سمیٹتے ہوئے ملک کی عزت و عظمت کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے  تمام دوستوں اور حکام کو تلاش و کوشش ، کام و عمل اور خلاقیت و پیشرفت کے سلسلے میں سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ایکدوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیکر ایران کے اس عظیم کارخانہ کی رونق کو ہر روز دوبالاکریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس جلسہ میں بعض خلاق اہلکاروں کے شکوے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دفعہ 44 کے مکمل ، دقیق اور پیہم اجرا کے  ذریعہ بہت سی مشکلات برطرف ہوجائیں گي رہبر معظم نے اس سلسلے میں حکومت کو مندرجہ ذیل دو بنیادی امور کو انجام دینے کاپابند بھی بنایا :

1: مالی وسائل کی ماہرانہ اور دقیق مدیریت

2: کاروبار کی فضا میں بہتری اور بہبود

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بہت سی مشکلات اور شکوؤں کا اصلی سبب مالی وسائل کی تقسیم میں مدیریت کے فقدان کو قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں چاہیے کہ ہم ملک کے مالی وسائل کو ایسی سمت میں مصرف کریں جس سے مالی اور غیر مالی وسائل کی قدر وقیمت میں اضافہ ہو ،پیداوار اور روزگار فراہم کرنے کے ذرائع فراہم ہوں اور کاروبار میں رونق پیدا ہو۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کاروبار کی فضا کو بہتر بنانے اور بہبود بخشنے کے لئے بعض پیچيدہ اداری مقررات کی اصلاح پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: کاروبار کی رونق عمدہ اقتصادی مسائل سے منسلک ہے اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے حکومت کو مزید اہتمام کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت کو "مالی وسائل کی صحیح مدیریت اور کاروبار کی فضا میں بہبود " پیدا کرنے کا پابند بنانے کے ساتھ  کاروباری شعبہ سے منسلک افراد کو پیہم تلاش و کوشش اور ملک کے اندر تیار کی جانے والی  اشیاء کی پیداوار کی کیفیت اور ساخت کو بہتر ، مفید اور پسندیدہ بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عوام جانتے ہیں کہ غیر ملکی اشیاء کےاستعمال سے ایرانی مزدور طبقہ بےروزگار ہوجائےگا اجناس کی ساخت اور پیداوار سے منسلک کاروباری طبقہ کو بھی جاننا چاہیے کہ عوام اچھی اور بہتر چیز استعمال کرنا چاہتے ہیں اور اچھی اور بہتر چیز صرف نعروں سےتیار نہیں ہوتی بلکہ اشیاء کی کیفیت کو بہتر بنانے کے لئے تلاش و کوشش کی ضروروت ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غیر ملکی اشیاء کی وسیع اور غیر منطقی طور پر درآمدات کو ملک کے لئے بہت بڑا خطرہ اور نقصاندہ قراردیتے ہوئے فرمایا: متعلقہ حکام کو چاہیے کہ وہ ملک کی  حقیقی ضروریات اور اہداف کے مطابق غیر ملکی اشیاء کو درآمد کرنے کے سلسلے میں اقدام کریں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فنی و صنعتی کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ذریعہ فنی اور ٹیکنیکی مہارتوں  کے فروغ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ملک کو علم اور عمل کے دونوں میدانوں میں برابر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیداوار اور کارو باری شعبہ سے منسلک افراد کو ملکی پیداوار میں خلاقیت اور نوآوری کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اشیاء کی پیداوار میں جنس کی کیفیت اور مشتری و گاہک کی دلچسپی اور پسندیدگی کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر مزید فرمایا: پیشرفت و ترقی اور افتخار کا وسیع اور لامتناہی آسمان ،ایران کی باصلاحیت عوام کےپرواز کا مقام ہے اور انشاء اللہ ایک دن یہ ملک دنیا کے لئے علمی مرکز، مسلمانوں کے لئے فخر و مباہات کا باعث  اور عالمی سطح پر ضروری اشیاء کی فراہمی کے مرکز میں تبدیل ہوجائے گا۔

اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل افراد نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا:

٭ ڈاکٹر اعتمادیان- شہید ہاشمی نژاد اسپتال کے سربراہ

٭ ڈاکٹر محمد قنادی – ایٹمی انرجی ادارے کے نائب سربراہ اور ایٹمی علوم و فنون ریسرچ سینٹر کے سربراہ

٭ علاء الدین میر محمد  صادقی- ایران اطاق کے نائب سربراہ اور معدن اطاق کے سربراہ

٭ رضا تازیکی- خراسان زعفران کمپنی

٭ ڈاکٹر ہادی غنیمی فر- صنعت و معدن کمیٹی کے سربراہ

٭ مصطفی وعیدی- صوبائی سطح پر ممتاز کاروباری شخصیت اور پلمری پیداوار میں سرگرم کارکن

٭ حسام الدین مدنی- آنژی پارس کمپنی کے ڈائریکٹر

٭ ڈاکٹر بہاروند- رویان ریسرچ سینٹر کے رکن

٭ محترمہ سہیلا ابوالحسنی- ممتاز صنعتی شخصیت

٭ ڈاکٹر حسین عطار- شفا صنعتی گروپ کے فنی ڈائریکٹر

مذکورہ افراد نے مندرجہ ذیل نکات پر تاکید کی:

_ اسپتالوں اور شعبہ صحت میں اخراجات کو کم کرنے کے لئے مدیریت کو بہتر بنانےپر تاکید

_ دفعہ 44 کی پالیسیوں اور طویل المدت پروگرام پر تمام اداروں اور وزارتخانوں کی مکمل توجہ پر تاکید

_ اقتصادی پابندیوں سے مقابلہ اور خودکفیل ہونے کے سلسلے میں نجی سیکٹر کی مکمل آمادگی

_ سبسیڈی کو بامقصد بنانے میں شعبہ صنعت پر خصوصی توجہ پر تاکید

_ روزگار فراہم کرنے کے سلسلے میں چھوٹے کاروبار کے لئے منظم صنعتی نمونوں پر تاکید

_  برآمدات اور بازار یابی کے لئے جامع ادارے کی تشکیل

_  اشیاء کی پیداوار کے سلسلے میں بینکی سہولیات فراہم کرنے اور اس پر دقیق نگرانی رکھنے پر تاکید

_ ملک کے صنعتی شعبہ میں توسیع کے لئے جامع نقشہ بنانے پر تاکید

_ چھوٹی صنعتوں کے فروغ کے لئے بینک کی تاسیس کی تجویز

_ نجی سیکٹر میں مشکلات کو دور کرنے کے سلسلے میں حکومتی کوششوں کی تعریف

_ روگار فراہم کرنے والے اداروں کے لئے صادراتی اور مالیاتی شعبوں میں حوصلہ افزائی

_ اقتصادی اداروں کے نمائندوں کا اقتصادی حکام کے ساتھ صلاح و مشورے کے اجلاس میں حضور پر تاکید

_ قومی میڈيا میں کاروباری ثقافت پر تاکید

_ 20 سالہ طویل المدت منصوبہ کو  تلاش و کوشش اور خلاقیت کی عام ثقافت میں تبدیل کرنے پر تاکید

_ ایسی اشیا‍ء کی درآمدات پر پابندی جو پہلے سے ملک میں موجود ہیں

_ ملک کے اندر تیار ہونے والی اشیاء کی کیفیت میں بہتری اور قیمت میں کمی پر تاکید

_ نجی سیکٹر کے قرضے ادا کرنے کے سلسلے میں حکومت کے اقدام پر تاکید

_ صحت کے شعبہ میں ملک کی قابل قدر پیشرفت کے پیش نظر علمی کاروباری فروغ کے لئے مستقل ادارے کی تشکیل

_ سل علاج و معالجہ کے سلسلے میں تخصصی اسپتال قائم کرنے کی تجویز

_ صنعتی کارخانوں کے ساتھ کارکنوں اور اہلکاروں کے لئے رہائشی مکانوں کی تعمیر پر تاکید

_ دوا سازی کی صنعت پر زیادہ سے زیادہ توجہ اور حمایت پر تاکید

اس ملاقات میں لیبر اور سماجی امور کے وزیر جناب شیخ الاسلام نے  کاروباری فضا میں بہبود و خوشحالی اور سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے لئے تشویق کے سلسلے میں انجام دیئے گئے اقدامات کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: کاروباری ثقافت کی اصلاح پر خصوصی توجہ، سماجی قانون پر نظر ثانی کے لئے منصوبہ بندی، قومی مہارت نظام کی منظوری، مہارت ادارے کی تاسیس کے لئے تلاش و کوشش ، شعبہ تعاون پر خصوصی توجہ ، کاروبار کے لئے علاقائی شناخت اور علاقائی بازاروں سے اپنے حصص کے حصول جیسے امور انجام دیئے گئے ہیں۔

لیبر اور سماجی امور کے وزیر نے کام فراہم کرنے والوں کے لئے خدمات بہم پہنچانے کو اس وزارت خانہ کی اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے کہا: ایسی اشیاء کی پیداوار پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے جو برآمد کی جاسکیں۔

اس ملاقات کے اختتام پر حاضرین نے نماز مغرب و عشاء رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی اور اس کے بعدحاضرین نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ہمراہ روزہ اقطار کیا۔

 

700 /