ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

دشمن کے ظاہری مکر و فریب اور اس کی پیچیدہ سازشوں پر کڑی نظر رکھنی چاہیے

رہبر معظم  انقلاب اسلامی حضرت  آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مقدس شہر قم میں صوبے کے  ہزاروں نوجوانوں، یونیورسٹی طلباء اور یاساتذہ  کے عظیم الشان اور پر جوش اجتماع سے خطاب میں توحید پرستی اور حوادث و واقعات دونوں میں بصیرت کو قومی قوت و توانائی کے تسلسل کے لئے طویل منصوبوں کی بنیاد قرار دیا اور بصیرت کے بہت ہی اہم مفہوم کے انتہائی ظریف نکات کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا:ایران کے بیدار، پرجوش اور بابصیرت نوجوان اسلامی جمہوریہ ایران کی سرافرازی و سربلندی کی راہ میں اپنی بابرکت کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے دین اسلام کی عظمت و شان و شوکت، عزيز وطن اور ‏عظیم قوم کی خدمت اور ایران کی تاریخ ساز سرزمین  کے لئے عزت و افتخار کے شاندار کارنامہ رقم کریں گے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت معصومہ قم کے حرم مبارک کے امام خمینی(رہ)  شبستان میں منعقد ہونے والے اس عظیم اجتماع سے خطاب میں قومی بصیرت کی ضرورت پر زور دیا اور اسلام اور انقلاب کی دشمن طاقتوں کی طویل سازشوں کو ایک ناقابل انکار حقیقت قرار دیتے ہوئےفرمایا: ایسےبے شمار شواہد و قرائن موجود ہیں جن  سے یہ ثابت ہو تاہے کہ سن انیس سو ننانوے کے واقعات اور سن دو ہزار نو کے  فتنہ اوربلوؤں سمیت ملک کے اندر جو واقعات کبھی کبھی رونما ہوتے ہیں وہ دشمن کے طویل المدت منصوبوں اور وسط مدت منصوبوں کا نتیجہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ برس 1388 ہجری شمسی میں رونما ہونے والے واقعات کو دشمنوں کی سازشوں کے دوبارہ احیاء سے تعبیر کرتے ہوئےفرمایا: البتہ دشمنوں نے سن دو ہزار نو (1389 ہجری شمسی) کے واقعات میں تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے کی کوشش کی لیکن اللہ تعالی کےفضل و کرم سے انہیں اس میں شکست ہوئیاور ایرانی قوم کی ہوشیاری اور میدان عمل میں ان کی موجودگی کے نتیجے میں انہیں اس میں شکست کا سامنا کرناہی تھا۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سامراجی طاقتوں کے بار بار شکست کھانے کے باوجود ان کی طرف  سے سازشوں کے مسلسل جاری رہنے کو سامراجی طاقتوں کے مایوس نہ ہونے کی علامت قرار دیتے ہوئے فرمایا: ان حقائق کے پیش ایرانی قوم  اور اسلامی نظام کو بھی مکمل طور پر ہوشیار اور مستعد رہنا چاہیے اور طویل مدت منصوبوں پر کام کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طویل المدت منصوبوں کے لئے فکری، سیاسی اور ثقافتی مراکز کی کوششوں کی یاددہانی کراتے ہوئے فرمایا:اس اہم اور اسٹراٹیجک منصوبہ بندی کے لئے بنیادی طور پرجو چیز اہم اور مؤثر ثابت ہو سکتی ہے وہ یہ ہے کہ عوام بالخصوص نوجوانوں کے اندر گہری بصیرت میں اضافہ کیا جائے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نوجوانوں کو میدان بصیرت کا علمبردار قرار دیتے ہوئے فرمایا: بصیرت ایسی نورانی مشعل ہے جو تاریکیوں میں راستہ دکھاتی ہے، یہ ایسا قطب نما ہے جو غبار میں ڈھکے ہوئے بیاباں میں صحیح ہدف اور صحیح سمت کا تعین کرتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بصیرت کی ذاتی اہمیت اوراس کی مکمل کامیابی کے لئے اس مسئلہ کولازمی شرط قرار دیتے ہوئے فرمایا: اگر دوسری تمام شرطیں موجود ہوں لیکن بصیرت نہ ہو تو اہداف تک پہنچنا عملی طور پر مشکل اورناممکن ہو جائے گا۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بصیرت کو  اصولی بصیرت اور حوادث کے مقابلہ میں بصیرت کی دو سطحوں پر درجہ بندی کرتے ہوئے فرمایا:  اصولی اور بنیادی سطح پر بصیرت توحیدی مفاہیم کے بنیادی ادراک اور توحید پرستی پر مبنی نظریات کے سلسلے میں ضروری ہوتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سطح کی بصیرت کی مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:توحیدی نقطہ نگاہ سے کائنات ایک منظم اور قانون سے مطابقت رکھنے والا مجموعہ ہے اور انسانی زندگی مکمل طور پر بامقصد  اور با معنی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے توحیدی نقطہ نگاہ سے زندگی کو ایک با مقصد اور با معنی تلاش و کوشش سے مربوط اور منسلک قراردیتے ہوئےفرمایا: اس نقطہ نگاہ سے زندگی اور ہستی کا مفہوم جذاب ، خوبصورت اور بامعنی ہے اور ہر حرکت اور تلاش و کوشش پر اللہ تعالی کی طرف سےاجر و ثواب مقرر ہے اور یہی وجہ ہے کہ  توحیدی نقطہ نگاہ میں مایوسی، ناامیدی اور اضطراب کا کوئی معنی اور مفہوم نہیں ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے برعکس مادی نظریات کو انسانی زندگی میں عدم ہدایت اور اساسی اہداف کے فقدان کا باعث قرار دیتے ہوئےفرمایا: ہستی کے بارے میں یہ نقطہ نگاہ  صرف شخصی مفادات اور اغراض و مقاصد تک محدود رہتا ہے اور یہ اغراض و مقاصد حاصل نہ کر پانے والے افراد مایوسی اور ناامیدی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مادی اور غیر مادی معرفت کے درمیان بنیادی فرق پر توجہ اور تدبر کو بصیرت کے ستونوں کے مضبوط اور مستحکم ہونے کا باعث قرار دیتے ہوئےفرمایا: ہمیں اپنی فکر و نظر میں اس قسم کی بصیرت کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ فکر و عمل دونوں کی سطح پر دائمی کامیابی اور استحکام سے ہمکنار ہو سکیں۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گوناگوں واقعات و حوادث کے لئے ایک دیگرسطح کی بصیرت کی ضرورت پر زور دیا اور نہج البلاغہ کے مختلف خطبوں کا حوالہ دیتے ہوئے بصیرت کی اس قسم کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی تعبیر کے مطابق بصیرت کا مطلب یہ ہے کہ انسان حوادث و واقعات کا صحیح اور دقیق مشاہدہ کرے اوران کے بارے میں تدبر و تفکر اور ديکر مسائل کا غور سے مطالعہ کرے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آشکارا اور واضح حقائق کو بالکل نظر انداز کردینے کو انسان کی غلطی اور لغزش قرار دیاتے ہوئےفرمایا: ہمیں اپنی آنکھیں کھلی رکھنی چاہییں اور حوادث سے سرسری طور پر نہیں گزر نا چاہیے بلکہ ہمیں تفکر و تدبر اور مسائل کے صحیح ادراک کے ذریعہ بصیرت تک پہنچنا چاہیے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے بعض اصحاب کے جنگ صفین میں دھوکہ اور فریب کھا جانے کے واقعہ کو تاریخ میں عدم بصیرت کی نمایاں مثال قرار دیتے ہوئےفرمایا: جب معاویہ کے لشکر نے امام اور اسلامی حاکم کے مقابلے میں لوگوں کو بہکانے اور دھوکہ دینے کے لئے قرآن مجید کو نیزوں پر بلندکیا تو بعض لوگوں نے میدان میں موجود واضح اور روشن حقائق کو نہیں دیکھا  اور روشن و آشکار حقائق پر اپنی آنکھوں کو بند کردیا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گزشتہ سال کے عظیم صدارتی انتخابات کے بعد پیش آنے والے واقعات میں بعض افراد کی عدم بصیرت کی جانب اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: کچھ لوگوں نے عدم بصیرت اور اشتباہ  کی بنا پر انتخابات میں بد عنوانی کا دعوی کیا تو فطری بات یہ تھی کہ بد عنوانی کا دعوی کرنے والے اس کا ثبوت پیش کرتے اور دلائل کی بنیاد پر قانونی طریقے سے اپنی شکایت پیش کرتے تاکہ اس کا جائزہ لیا جاتا اور حقیقت سامنے آجاتی لیکن بد عنوانی کے دعویداروں نے وہ راستہ اختیار نہیں کیا جو قانون نے مقررہ کیا تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس وقت ہم نے شکایت درج کرانے کی مدت میں بھی اضافہ کیا اور تاکید کی کہ اعتراض کرنے والے امیدواروں کے نمائندوں کے سامنے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے ، لیکن انہوں نے اس قانونی راستے کو بھی قبول نہیں کیا جس سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ وہ قانون سے سرکشی اور سر پیچی کر رہے ہیں۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئےفرمایا: بصیرت پیدا کرنا کوئی مشکل اوردشوار کام نہیں ہے، بصیرت تک سبھی پہنچ سکتے ہیں، مثال کے طور پر اگر ایک قانونی راستہ موجود ہے لیکن کوئي اس راستے سے منحرف ہوکر ایسے کام انجام دے جس سے ملک و قوم اور قومی مفادات کو نقصان پہنچے تو طبیعی اور فطری طور پر ہر منصف اور غیر جانبدار انسان غیر قانونی اقدام کرنے والے  شخص کی مذمت کرے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غفلت کو عدم بصیرت کا اہم سبب قرار دیتے ہوئےفرمایا: انسان کبھی کبھی اہم ترین مسائل میں بھی غفلت کا شکار ہو جاتا ہے اور یہ لغزش کوئی گناہ نہیں ہے لیکن اگر یہ چیز معمول بن جائے تو یہ عدم  بصیرت کی علامت ہے جو ناقابل قبول ہے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی سیاسی فضا غبار آلود کرنے کو دشمن کا سب سے اہم مشغلہ قراردیتے ہوئے فرمایا:سامراجی محاذ جدید تبلیغاتی حربوں اور طریقوں سے ملک کی حالت کو غیر واقعی اور دگرگوں ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئےفرمایا:اس انتہائی حساس موقعہ پر نوجوانوں کا فریضہ بہت ہی اہم اور سنگین ہے کیونکہ انھیں اس غبار آلود فضا میں حقیقت تک بھی پہنچنا ہے اور اپنے ارد گرد کے افراد کو بھی بصیرت سے آشنا کرنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی طرف سے لوگوں کو گمراہ کرنے ، فضا کو غبار آلود بنانے اور حق و باطل کو مخلوط کرنے کے پیچیدہ پرپیگنڈوں اور ان کی گہری سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے اندر بھی بعض لوگ دانستہ یا غیردانستہ طور پر دشمن کے پروپیگنڈوں کو پھیلانے اور دوسروں تک منتقل  کرنے میں مشغول ہیں۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی ضمن میں یہ سوال پیش کیا کہ کیا وجہ ہے کہ بعض مواقع میں بصیرت کے باوجود بھی بعض لوگ اپنی غلطیوں پر ڈٹےرہتے ہیں؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاس سوال کے جواب میں بصیرت کو لازمی لیکن ناکافی شرط قرار دیتے ہوئےفرمایا:بعض افراد حقیقت سے آگاہ اور با خبر ہوتے ہیں لیکن وہ خقیقت کو بیان کرنے اور حق کا دفاع کرنےکا عزم نہیں رکھتے اور ایسے افراد میں پختہ عزم و ارادے کے نہ ہونے کی بھی کچھ وجوہات ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا:راحت طلبی، خواہشات نفسانی ، شہوت، ذاتی مفادات، ہٹ دھرمی اور ضد ایسے عوامل ہیں جو ان افراد کو حق کے دفاع سے روک دیتے ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: یہ لوگ حق کا دفاع نہیں کرتے بلکہ  دشمن کے منصوبوں کو مدد بہم پہنچاتے ہیں ، بعض لوگ جو آج اسلامی انقلاب کے راستے سے ہٹ کر انقلاب مخالف عناصر کی خدمت کر رہے ہیں، کسی دور میں وہ بہت بڑے انقلابی اور انقلاب کےبڑے حامی ہوا کرتے تھے لیکن بعض وجوہات کی بنا پر وہ موجودہ صورت حال سے دوچار ہوگئے ہیں۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان افراد کے نظریات میں ایک سو اسی درجے کی تبدیلی کے علل و اسباب بیان کرتے ہوئے فرمایا: پروردگار متعال کے بارے میں غفلت اور فرائض سے روگردانی انسان کو اسی طرح کی سنگین مشکلات کا شکار بنا دیتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی  نے غافل اور معاند کے درمیان فرق اور تمییز پیدا کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ سال کے فتنوں میں بعض افراد یہ سوچے سمجھے بغیر کہ یہ اسلامی نظام کے خلاف گہری سازش ہے، اس ہنگامے میں کود پڑے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو بصیرت، ہوشیاری اور بیداری کی بار بار سفارش کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کی پیچیدہ سازشوں کو پہچاننا اور ان کے دلکش ظواہر سے ہوشیار رہنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں نوجوانوں سے اپنی ملاقات کو حوصلہ افزا اور امید بخش قرار دیتے ہوئےفرمایا: کسی بھی میدان میں نوجوان کی موجودگی اور ان کے احساسات و جذبات اورجوش و خروش سےمخصوص اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کا عام ماحول جس میں نوجوانوں کی اکثریت ہے  وہ پختہ عزم و ارادے اور جذبہ علم و دانش سے سرشار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی  نے اسلامی انقلاب کی تحریک اور اس کی فتح و کامیابی میں نوجوانوں بالخصوص قم کے نوجوانوں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی تحریک اور اسلامی انقلاب کے مختلف مراحل میں قم کے نوجوان ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں اور الہی امتحانات پر پورے اترے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی  نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی برسوں میں دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں قم کے نوجوانوں کے فیصلہ کن اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن محاذ نے ایرانی ماہرین کی مدد سے تیار کی گئی ایک پیچیدہ سازش کے ذریعہ قم کو انقلاب مخالف شہر میں تبدیل کر دینے کی کوشش کی لیکن قم کے عوام اور بالخصوص قم کےنوجوانوں کے بر وقت ، صحیح عمل اور تبریز کے عوام کے شجاعانہ اقدام کے باعث یہ سازش ناکام ہو گئی۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: دشمن نے حضرت  امام خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) کی رحلت کے بعد ایک بار پھر قم میں اسی سازش کو دہرایا لیکن اس بار بھی قمی نوجوانوں کی ہوشیاری کی وجہ سے ان کی سازش ناکام ہوگئی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں مغربی دنیا کی تین صدیوں کی پالیسیوں کے نتیجے میں انسانی معاشرے پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:جو لوگ ایک زمانے میں ہیومنزم، لبرالزم اور ڈیموکریسی کے نظریات پیش کرکے انسان کو اطمینان اور آرام و سکون فراہم کرنے کی کوشش میں تھے انھوںنےسائنس و ٹیکنالوجی تک رسائی سے حاصل ہونے والی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایسے جرائم کا ارتکاب کیا اور ارتکاب کررہے ہیں کہ تاریخ میں ان کی مثال بہت ہی کم ملتی ہے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف ملکوں میں بغاوتوں کی منصوبہ بندی اور عراق، افغانستان اور دیگر ملکوں میں بے رحمی اور سفاکی سے انسانوں کے قتل عام کو الہی افکار اور معنویت سے مغربی دنیا کی دوری کا نتیجہ قرار دیتے ہوئےفرمایا: ان حقائق اور جرائم سے واضح طور پر یہ بات ثابت ہوجاتی ہےکہ مغربی تسلط پسند طافتیں انسانیت کی دشمن ہیں۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی تحریک کو مغرب کی تین صدیوں پر محیط منحرف تحریک کا مخالف قرار دیتے ہوئےفرمایا: وہ نوجوان جو پاکیزہ جذبے کے ساتھ علم حاصل کرتے ہیں اور اپنے منصوبوں اور اقدامات میں اپنی قوم اور پوری انسانیت کی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھتے ہیں وہ اسلام اور انقلاب کے تمام اہداف کی تکمیل تک اپنی پیشرفت جاری رکھیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ تیس برسوں میں ایرانی قوم کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کی مکمل تکمیل کو ایرانی نوجوانوں کا تاریخی فریضہ قرار دیتے ہوئےفرمایا: ملک کا حال اور مستبقل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے اور انہیں مختلف سطح پر ملک کا نظم و نسق چلانے کے لئے خود کو آمادہ کرنا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل حضرات و خواتین نے اپنے اپنے خیالات و نظریات پیش کئے:

٭ ڈاکٹر حمید رضا خادمی،  فلسفہ و حکمت میں پی ایچ ڈی کے طالب علم، ایم اے میں پہلا مقام

٭ محسن ذاکری، طلباء کی جامعہ اسلامی تنظیم کے نمائندے

٭ زہرا ژرفی یگانہ، پی ایچ ڈی کی طالبہ، حافظ کل قرآن مجید، ملک کی ممتاز طالبہ

٭ فتاح حائری، مخترع اور ممتاز طالب علم

٭ سید حمید رضا برقعی، نویسندہ اور شاعر

٭ سارا ابراہیم کوچک، ممتاز طالبہ، فرزند شہید جاوید الاثر، سیاسی اور ثقافتی شعبہ میں سرگرم کارکن

٭ محمد محسن ربانی، نیزہ پھینکنے کےایشیائی کھیل مقابلوں میں گولڈ میڈل

٭ حمید رضا محمدی، طلباء رضاکار فورس کے نمائندے

مذکورہ بالا افراد نے مندرجہ ذيل سیاسی، ثقافتی، سماجی، علمی اور یونیورسٹیوں کے مختلف مسائل کے بارے میں اپنے اپنےخیالات پیش کئے:

-          حوزہ اور یونیورسٹی اتحاد کے بارے میں منظم اور منسجم منصوبہ اور مشترکہ کونسل کی تشکیل

-          مغربی ممالک کی پیچیدہ سازشوں کے بارے میں یونیورسٹی طلباء کی ہوشیاری

-          مؤثر علمی پیداوار کے سلسلے میں بعض علمی اور تحقیقی اداروں کی کارکردگی پر نظر ثانی

-          سماجی اور انفرادی زندگی میں جوانوں اور نوجوانوں کے ذہنوں تک اسلامی معارف کو مؤثر انداز میں پہنچانے کے لئے منظم فعالیت پر تاکید

-          اجتماعی اور تشکیلاتی کام انجام دینے اور یوینورسٹیوں میں ممتاز سیاسی افراد کی تربیت پر تاکید

-          ایران اور انقلاب کے دائمی اقتدار اور پیشرفت کے لئے عوام اور حکام کے درمیان اتحاد پر تاکید

-          ہر قسم کے فتنہ کے مقابلے میں مکمل ہوشیاری پر تاکید

-          ایٹمی معاملے میں ایرانی عوام کے حقوق کی پاسداری پر تاکید

-          اسلامی نظریاتی شعبہ میں تجزیہ و تحلیل میں کمزوری اور بعض اعلی اداروں میں مغربی نظریات کے رجحان پر شدید تنقید

-          انسانی علوم کے ماہرین سے انسانی علوم میں بنیادی تبدیلی کے اہتمام کا مطالبہ

-          اسلام و انقلاب کے اقدار کا دفاع کرنے میں فداکاری کے لئے تیسری نسل کی طرف سے آمادگی کا اظہار

-          بیس سالہ منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مؤثر اقدام پر تاکید

-          جوانوں کے سوالات اور شبہات کا وسعت قلبی اور خندہ روئی کے ساتھ جواب دینے پر تاکید

-          قم میں ہنر کے لئے مناسب اقدام کی ضرورت اورصوبہ کی فنکاروں کی حمایت میں اضافہ پر تاکید

-          دوسرے ممالک میں فارسی ادب و زبان کے فروغ پر تاکید

-          طلباء کی بصیرت میں اضافہ اور اعتقادات کو مضبوط بنانے کے لئے فکری انجمنوں کی تشکیل

-          ملک کی تمام یونیورسٹیوں میں وسائل اور امکانات کی مساوی تقسیم پر تاکید

-          سرکاری کھیل اور ورزش کے علاوہ عمومی طور پرکھیل اور ورزش کی اہمیت پر تاکید

-          انقلاب کے چوتھے عشرے کے بنیادی نعرے یعنی پیشرفت و عدالت پر خصوصی توجہ

-          عوام کو خدمت بہم پہنچانے کے لئےتمام حکام اور اہلکاروں کی طرف سے توجہ مبذول کرنے پر تاکید

 

700 /