ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا صوبہ یزد کی ممتاز شخصیات سےخطاب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں اپنے بیانات  سے قبل دو باتیں مختصراًعرض کرنا چاہتا ہوں:

پہلی یہ کہ ہمارے محترم دوست نے بادلوں سے متعلق جو بات کی ہے ۔ بعد میں انشا اللہ اپنا نام بھی بتا دیں تاکہ مزید آشنائی ہو جائے، اتفاق سے دو تین دن سے میرا ذہن بھی اسی سوچ میں مشغول ہے کہ ایسا کیوں کر ہے کہ اس علاقہ میں بادلوں کی آمد کے لحاظ سے کوئی کمی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود بادلوں کے برسنے اور بارش کی رحمت سے یہ علاقہ محروم ہے، ہمیشہ پیاسا ہے ،یہاں کی زمین پیاسی ہے ، ہم یہ تجویز کرنا چاہتے ہیں کہ ایک سائنسی مرکز اس کا پتہ لگائے اور کسی نتیجہ تک پہونچے، اس ضمن اس سے پہلے بھی کچھ کام ہوئے ہیں افسوس ہے کہ یہ مستعد سرزمین اورکام کرنےکے لئے آمادہ اورمستعد انسانی طاقت محروم ہواوراسی طرح محروم رہے لہذامیں جناب عالی کا شکر گذار ہوں اور درخواست کرتا ہوں جو باتیں انہوں نے بیان کی ہیں یا مفصل بیان کرنا چاہتے تھے انہیں ایک کاغذ پر لکھ کر اپنا دستخط کرکے میرےپاس بھیج دیں تاکہ اسکی بنیادپر کام شروع کیاجاسکے۔

دوسری بات آذریزدی صاحب سے متعلق ہے ابھی خبر ملی ہے کہ وہ بھی اس نشست میں موجودہیں اورظاہراً طبیعت بھی ناساز تھی اس کے با وجود زحمت کرکے تشریف لائے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل میں نے ٹی وی پر دیکھا کہ ان کی عزت افزائی کی جارہی ہے باوجوداس کے کہ میرے پاس وقت کم ہوتا ہے جب میں نے ٹی وی آن کیا اور دیکھا کہ ان کی عزت افزائی ہو رہی ہے توپھرآخر تک میں نے وہ پروگرام دیکھا ان کی گفتگو بھی سنی وہاں انہوں نے کہا کہ انقلاب سے پہلے کسی نے اس محنتی اور خادم قوم شخص کا معمولی سا شکریہ بھی ادانہیں کیا وہ پروگرام جب میں نے دیکھا تو ایک بات میرے ذہن میں آئی ،جسے میں کسی موقع پر ان سے کہنا چاہتا تھا پھر سوچا کہ یہ ممکن نہیں ہے اورنہیں ہو پائے گا اب آذریزدی صاحب کی زیارت کہاں نصیب ہوگی! لیکن اتفاق سے آج کی رات وہ یہاں موجود ہیں ۔ وہ بات یہ تھی کہ اولادکاخیال رکھنے کےسلسلہ میں، میں ایک حد تک خودکو اس شخص اور اس کی کتاب کا احسان مند سمجھتا ہوں جب ان کی کتاب منظر عام پر آئی تو میرے خیال سے جس وقت مجھے خبرہوئی اس کی دو تین جلدیں چھپ چکی تھیں" قصہ ہای خوب برای بچہ ہای خوب" (اچھے بچوں کے لئے اچھی کہانیاں) میں نے اس کی ورق گردانی کی ہمارے بچے اس وقت سن بلوغ کے نزدیک تھے اور وہ دور بھی طاغوتی دور تھا جب ہر چیز جوانوں کے ذہن اور دل خراب کرنے کے درپے تھی میرا دل چاہتا تھا کہ کوئی ایسی چیز ہو جو دلچسپ بھی ہو اور اس سے ہمارے جوانوں کی ہدایت بھی ہوجائے اچھی کتابیں بہت تھیں میں جوکتابوں کی فہرست بنا کے دیتا تھا وہ انٹر کالج کے طلبہ میں تقسیم ہوتی تھی لیکن چھوٹے بچوں کے لئے ہمارے پاس کچھ نہیں تھا جب آپ کی کتاب میرے ہاتھ لگی تو میں نے کہا کہ یہ تو کم و بیش وہی چیز ہے جس کی مجھے تلاش تھی میرے خیال سے اس وقت دو یا تین جلدیں چھپی تھیں وہ میں نے خرید لیںپھرمیںبقیہ جلدوں کی تلاش میں لگ گیا یہاں تک کہ پانچویں یا چھٹی جلد (صحیح سےنہیں معلوم ۔۔۔ مجھے یاد نہیں ہے) بھی آہستہ آہستہ چھپ گئی تو میں نے پوری کتاب فراہم کر لی، اپنے بچوں کے لئے خرید لی۔ پھر صرف اپنے ہی بچے نہیں خاندان اور دوست احباب جہاں تک روابط تھے جہاں تک ہماری رسائی ہو سکی ان کے یہاں اگر کوئی بچہ تھاتو میں نےاس کتاب کا تعارف کرادیا تو میں نے چاہا کہ میری گردن پرآپ کا جوحق ہے وہ کسی حدتک ادا کردوں آپ نے اس وقت اس ملک میں ایک طویل ثقافتی خلاپر کیا یہ ایک قیمتی کام ہے مہدی آذر یزدی صاحب! خداآپ کی یہ خدمت قبول کرے اور آپ کو جزائے خیر دے یہ زبانی تعریفیں کسی پرخلوص کام کا اجر نہیں بن سکتیں پرخلوص کام کا اجر خدا کے پاس ہے اور وہی دے گا۔

آج رات کی نشست میرے لئےلذت بخش اور شیریں رہی۔ ہمیشہ ایسا ہی ہے کسی علاقہ کے دورہ کے دوران وہاں کی ممتازشخصیات سے ملاقات کے پروگرام سے مجھےدلی سکون ملتا ہے اور میری تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے اگردورے کے بیچ کے پروگراموں سے مجھے خستگی ہو جائے تواس پروگرام سے میری خستگی رفع ہوجاتی ہے۔

آج کی رات کی ایک اور خاصیت ہے اور وہ یہ کہ یزد ممتاز شخصیات کے لحاظ سے بڑا ہی زرخیزعلاقہ ہے یہاں کی ممتاز شخصیات کی تعدادواقعاً ملک کے دوسرے حصوں سے زیادہ ہے۔ دوسری بات یہ کہ نوجوانی وجوانی کے دور سے لے کرآج تک ہم نے یزد کے لوگوں میں جو خلوص اور محبت دیکھی ہے وہی اس نشست میں بھی نظر آ رہی ہے دوستوں کی بہت سی باتیں میرے لئے مفید واقع ہوں گی اور بہت سی باتوں پر مجھے لازمی طور سے عمل کرنا ہو گا میں نے اہم نکات اور خلاصہ نوٹ کر لیا ہے البتہ آپ کے جملہ بیانات ریکارڈ ہو گئے ہیں یہ ہمارے دفتر میں بھیج دئے جائیں گے انشااللہ سارے جائزے لیکر ضروری باتوں پر کام شروع ہو جائے گا۔

اس سے زیادہ اب اس نشست کو طول دینے کی گنجائش نہیں ہے یعنی اس وقت ہمیں آپ کی خدمت میں پورے تین گھنٹے ہو گئے ہیں لہذا میں دو تین جملے عرض کر کے بات ختم کرنا چاہتا ہوں اس نشست کا ایک حقیقی پہلو ہے، ایک علامتی اور ایک عملی۔ حقیقی پہلو یہ ہے کہ ہمیں ممتاز حضرات کا واقعاً شکریہ ادا کرنا چاہئے سبھی ممتاز شخصیات تو یہاں موجود نہیں ہیں البتہ آپ انہیں کا ایک گلدستہ ہیں آپ کا جو شکریہ ہم ادا کرنا چاہتے ہیں وہ یہی ہے کہ ہم ہر شعبہ کے ممتاز افراد اوران کی امتیازی حیثیت کی اہمیت جانتے ہیں سائنسی، تکنیکی، قرآنی، کھیل کود، دینی علوم، یونیورسٹی سائنسز، فیلڈ ورک، تجارت، ملازمت، انقلاب، ایثاروفداکاری، جہاد، شہادت اور قیدو بند جس شعبہ اور جس ضمن میں آپ امتیاز رکھتے ہیں ہم اس کے قدرداں ہیں ہم امتیازی حیثیت کے مالک افراد کے چاہنے والے اوران کے شکرگزارہیں۔ اسے ہم اپنے قول و فعل سے ثابت کریں گے یہ ہمارا فرض ہے تو یہ ہوا عملی پہلو!

اس نشست کا علامتی پہلو یہ ہے کہ ہمارا یہ پروگرام بعد میں ٹی وی پر دیکھا جائے گا عوام اور نوجوان اسے دیکھیں گے تو میں ان سب سے بالعموم اور حکام سے بالخصوص کہنا چاہتا ہوں کہ اگر ملک کو تیزی سے مطلوبہ اہداف و مقاصد تک پہنچانا ہے تو ضروری ہے کہ ممتاز شخص کو ممتاز سمجھا جائے اور اس کی قدر کی جائے ہم یہی پیغام دینا چاہتے ہیں اور ہماری یہ نشست اس پیغام کی حامل ہے علامتی کام کا ایک ماحصل ہونا چاہئے اور ہماری اس نشست کا ماحصل یہی ہے۔ یہ باتیں آپ کی ممتاز فضا سے باہر سے متعلق ہیں۔

آپ بھی یاد رکھئے کہ ممتاز ہونا بے شک ایک اہم بات ہے ایک عالم ہونا ،ایک شاعر ہونا بہت اہم بات ہے لیکن آپ کے اس امتیاز کی قیمت ہزار گنا بڑھ جائے گی اگر یہ پرودگارعالم کی بارگاہ میں قبول ہو جائے، سعدی کے بقول " قبول آنگہ شود" تو خدا کی بارگاہ میں قبول ہونا چاہئے آ پ کا امتیاز! اور قبول ہو جانا کوئی مشکل نہیں ہے کوئی ایسا کام چن لیجئے جو آپ کے خیال میں آپ کے ملک اوراس کے مستقبل کے لئے مفید ہوپھراس میں اپنی امتیازی صلاحیت بروئے کار لا کر اسے انجام دیجئے نیت یہ ہو کہ اس سے لوگوں کو فائدہ پہنچے تو یہ کام للہی ہو جائے گا خدا کے لئے کام کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان زبان سے کہے پرودگارا! میں یہ کام صرف تیرے لئے اور تیری رضا کی خاطر کر رہا ہوں کبھی کبھی تو زبان سے انسان یہ کہتا رہتا ہے لیکن اس کا دل اس کی گواہی نہیں دیتا -کہنے کی ضرورت نہیں ہے- خود کام خدا کی مرضی کے لئے ہو خداوند متعال فرماتا ہے " خیرکم انفعکم للناس" تم میں جو سب سے زیادہ لوگوں کے لئے مفید ہو وہ سب سے زیادہ بہتر ہے وہ دوسروں کی نسبت خداسے زیادہ نزدیک ہے دوسروں سے افضل ہے یہ ہیں اسلامی قدریں! تم خداسے تب نزدیک ہوگے جب لوگوں کے فائدہ کا کام کروگے۔

مومن اور خداشناس دل رکھنے والا شخص جب یہ دیکھے گا کہ خدااس کام کو پسند کرتا ہے تو جب اسے انجام دینے لگے گا تو خود بخود خدا ہی کے لئے انجام دے گا اور مقصد حاصل ہو جائے گا تو یہ ہوئی ایک بات جو اصلی اور بنیادی ہے۔

دوسری بات جیسا کہ میں نے عرض کیا، فن اور ہنر اپنی شناخت اپنا استقلال اوراپنی آبرو باقی رکھے شاید آپ کو پسند کرنے والا کوئی بھی نہ ہو آپ ہمت کیجئے اور یہ اہم کام انجام دیجئےیہ نہیں ہونا چاہئے کہ سرکاری اہلکار مجھے آگے بڑھانے کے لئے کچھ نہیں کررہے ہیں، ان کی طرف سے تعاون نہیں مل رہا ہے میری تشویق نہیں ہو رہی ہے( تو میں کچھ کروں ہی نہ) کیوں؟ مجھے اس ملک میں برسوں کا انتظامی و ادارتی تجربہ ہے ان چیزوں کا اثر بہت مفید ہوتا ہے لیکن یہ میں اس لئے نہیں کہہ رہا ہوں کہ حکام فارغ البال ہو کر بیٹھ جائیں بلکہ اس لئے کہہ رہا ہوں آپ حکام کے تعاون کے منتظر نہ رہیں حکام کا تعاون طلب کیجئے یہ نہیں کہ طلب ہی نہ کیجئے لیکن اپنے فن کی ترقی و پیشرفت کا انحصار اس پر مت رکھئے۔

ایک ممتاز شخص میں ایک نئی فکر کا وجود میں آنا، اس کے ذریعہ ایک نئی تخلیق سامنے آنا ایک فطری نمو ہے اس فطری نموکو آگے بڑھنےدیجئے اسے روکئے مت! یہ مت کہیئے کہ حکام نے ہماری تحقیق کا استقبال نہیں کیا تو ہمیں کیا پڑی ہے جی نہیں! آپ کے کام کی قدرو منزلت اس سے کہیں زیادہ ہےکہ اس کے جاری رہنےکا معیار یہ رکھا جائے کہ حکام تعاون کرتے ہیں یا نہیں کرتے، البتہ یہ بھی واضح ہے کہ کہیں کہیں حکام کا تعاون شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے یہ بات اپنی جگہ طے ہے لیکن میری آپ سے یہی نصیحت ہے۔

اس وقت ہمارا ملک ترقی کی شاہراہ پرگامزن ہے کوئی چاہے یا نہ چاہے! جن کے دلوں میں ہمارے لئے نفرت ہے، ایرانی قوم کے لئے نفرت ہے وہ مانیں یا نہ مانیں کچھ لوگ توجیہیں کرتے ہیں وسوسے ڈالنے کی کوششیں کرتے ہیں، کرتے رہیں! لیکن یہ حقیقت ناقابل انکار ہے۔ کچھ تنگ نظر، منفی ذہنیت رکھنے والے شکی لوگوں کے انکار کرنے سے اس ترقی کی نفی نہیں ہو جائے گی ترقی ہو رہی ہے کچھ لوگ انکار کرتے ہیں کرتے رہیں! ہم اپنی آنکھوں سے اسےدیکھ رہے ہیں کبھی جب لق ودق صحرا میں آدمی تیز رفتار گاڑی میں سوار ہوتا ہے توبعض دفعہ گاڑی کی رفتار کا احساس نہیں کر پاتا، لیکن شاہراہ کےکنارے لگی علامتیں اورسنگ میل ایک جگہ دکھاتے ہیں 70 کلومیٹر چند منٹ بعد لکھا ہوتا ہے منزل تک 60 کلو میٹر پھر 50 کلو میٹر پھر 10کلومیٹرتویہ اس بات کی علامت ہے کہ ہم چل رہے ہیں تو ہمارے سنگ میل یا فرنگیوں کےبقول روڈ سائنز ہمیں یہ بتا رہے ہیں کہ ہم چل رہے ہیں، آگے بڑھ رہے ہیں، کچھ لوگ اس بات پرخوش ہیں خداان کی یہ خوشی مبارک کرے, کچھ لوگ ناخوش ہیں انکی آنکھ پھوٹے! ہوتے رہیں ناراض! ایرانی قوم آگے بڑھ رہی ہے۔

آپ ممتاز لوگ بھی اس ترقی میں اپنی اپنی صلاحیت کےاعتبارسےشامل رہئے کوئی بھی فیلڈ ہو اس سے فرق نہیں پڑتا ، بندہ ان خشک لوگوں میں سے نہیں ہے جو یہ سوچتے ہیں کہ فی الحال سائنس کو آگے بڑھایا جائے ابھی شعر اور فن کو ہم کیا کریں گے ہاں!میری نظر میںملکی ترقی میں سائنس اول درجہ پر ہےاور یہ بات میں نےجوان طلبہ اوراساتید وغیرہ سے بارہا کہی ہے لیکن میرا ماننا ہے کہ سائنس، مذہب، فن، ذوق، صنعت، مختلف تخلیقات، زراعت، سروسزاور خارجہ تعلقات وغیرہ ایک ہی چیز کے مختلف حصے ہیں ان سب میں ترقی ہونی چاہئے اور اپنے اپنے لحاظ سے ہر ایک میں ترقی ہوگی۔

اب زیادہ آپ لوگوں کوتھکایا نہ جائے جن لوگوں نے بات کی ان کا شکریہ! جو لوگ بات کرنا چاہتے تھے لیکن نہیں کر پائے ان سے معذرت چاہتے ہیں آپ سب کے ہم قدرداں ہیں خاص طور سےجو لوگ زحمت کرکے دوسرے شہروں سے آئےہیں ان کے قدرداں ہیں شکریہ آپ کی محبتوں اور اس نشست کو رونق بخشنے کا، امید ہے کہ خدا کی تائیدوتوفیق آپ کے شامل حال رہے گی۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ