بسماللّہالرّحمنالرّحيم
میں اس عید سعید کی مناسبت سے عظيم امت اسلامی، پوری دنیا کے مسلمانوں، ایران کی عزیز وعظیم اور مؤمن قوم اور آپ محترم حاضرین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ خدا وند عالم کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ عید فطر کو امت مسلمہ کے لئے حقیقی عید قرار دے اور مسلمانوں کو اس درخشاں مستقبل سے قریب تر کردے جس کے وہ منتظر ہیں اور جس کا اللہ تعالی نے وعدہ فرمایا ہے ۔
آپ حضرات، ہمارے ملک کے عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں نے رمضان المبارک کے مہینےمیں الہی دسترخوان سے بھرپور استفادہ کیا۔ اس مہینے میں ذکر و تسبیح، دعا و مناجات ، توبہ و استغفار، خضوع و خشوع اور تقرب الہی کا دروازہ کھلا ہوا تھا۔ روزے کی حالت میں ضبط نفس سے بندگان خدا کے لئے الہی نعمتوں سے فیضیاب ہونے کی راہیں ہموار ہوتی ہے۔ یہ ضیافت الہی ہے جس میں مسلمانوں کا وجود خدا کے ذکر اور مناجات کی لذتوں سے بہرہ مند ہوتا ہے۔ لوگ اپنی حقیقی فطرت سے قریب ہوتے ہیں، قوت ارادی اور لوگوں کے تقوی میں اضافہ ہوتا ہے جو ان کا سب سے اہم اور ضروری زادراہ ہے۔
میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آج مسلمانوں اور امت مسلمہ کو اس ذخیرے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ ایک وقت وہ تھا جب امت مسلمہ مستقبل سے نا امید تھی۔ عالم اسلام کے مفکرین بیٹھ کر مسلمانوں کے تاریک مستقبل اور بد بختی کا مرثیہ پڑھتے تھے۔ سید جمال الدین اور دیگر ممتاز مفکرین اور علمی شخصیات کی تصنیفات میں صاف نظر آتا ہے کہ یہ افراد بیدار ہو چکے تھے اور مسلمانوں کی حالت زار پر حقیقی معنی میں مرثیہ پڑھ رہے تھے۔ عالم اسلام کے افق پر تاریکی و ظلمت چھائی ہوئی تھی۔ کہیں سے کوئی امید کی کرن نظر نہیں آتی تھی۔ تازہ دم سامراجی طاقتیں مسلمانوں کی سرزمین پرقدم جما چکی تھیں اور اسلامی حکومتوں کی لگام ان کے ہاتھ میں آ گئی تھی۔ ان طاقتوں نے ہم مسلمانوں کی غفلتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور مسلمانوں کا مستقبل روز بروز تاریک سے تاریک تر ہوتا گیا۔ تو ایک ایسے دور سے امت مسلمہ گزری ہے۔ لیکن آج حالات بدل چکے ہیں۔ وہ تاریک افق اس وقت روشنی میں بدل رہا ہے۔ دنیا کے جس گوشے میں بھی مسلمان آباد ہیں خواہ ایک قوم کی حیثیت سے یا مذہبی اقلیت کی شکل میں، اپنے مستقبل کو امید افزا نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ ان میں یہ خیال مستحکم ہو رہا ہے کہ وہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ عالم اسلام کے دشمن یعنی وہی سامراجی طاقتیں، تسلط پسند عناصر اور خود غرض حکومتیں یعنی وہ لوگ جو پرکشش اور گمراہ کن نعروں کے ذریعے مسلم ممالک میں پاؤں جمائے ہوئے ہیں عالم اسلام کی بد بختی کے لئے شب و روز سازشوں میں مصرورف ہیں۔ یہ سامراجی عناصر اور سامراجی طاقتیں یوں تو ٹیکنیکی اور دفاعی ترقی، تباہ کن ہتھیاروں، تبلیغاتی وسائل اور مواصلاتی نظام کے لحاظ سے بہت آگے ہیں لیکن امت مسلمہ میں اٹھنے والی بیداری کی عظیم لہر نے انہیں سراسیمہ کر دیا ہے اور انہیں اپنی شکست صاف نظر آنے لگی ہے۔ عالم اسلام کی اس وقت یہ صورت حال ہے۔ اگر کوئی اسے نہیں مانتا تو وہ در حقیقت آفتاب نصف النہار کا انکار کر رہا ہے۔
اس وقت امت مسلمہ کے سامنے تابناک مستقبل ہے۔ دشمن عناصر اور سامراجی طاقتیں جو پوری دنیا کو اپنی جاگیر سمجھتی ہیں اس وقت امت مسلمہ میں پیدا ہونے والی حرکت اور بیداری سے بوکھلا گئی ہیں۔ ان کے راستے بند ہو گئے ہیں اور یہ صورت حال اس وعدہ الہی کے پورا ہونے کی بشارت دیتی ہے جس میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے؛ " لينصرنّ اللَّه من ينصره انّ اللَّه لقوىّ عزيز"(1) اسی طرح ارشاد ہوتا ہے "و نريد ان نمنّ على الّذين استضعفوا فى الأرض و نجعلهم آئمة و نجعلهم الوارثين"(2). تو یہ اللہ تعالی کا وعدہ ہے اور "و اللَّه غالب على أمره"(3) یہ اللہ کا وعدہ ہے جو مسلمانوں کی بیداری اور پیشرفت کی برکت سے بتدریج عملی جامہ پہنےگا۔
ایک عظیم جہاد امت مسلمہ کے سامنےہے۔ ضروری نہیں یہ فوجی جہاد ہو؛ بلکہ یہ سیاسی جہاد ہے، فکری جہاد ہے، علمی جہاد ہے سماجی و اخلاقی جہاد ہے۔ امت مسلمہ اس جہاد کے مختلف پہلؤوں سے رفتہ رفتہ آشنا ہوئی ہے اور ہو رہی ہے۔ آج آپ مشرق وسطی کے نہایت حساس علاقے میں دیکھیں۔ آپ کو امت مسلمہ کی پیش رفت نظر آئے گی۔
مسئلہ فلسطین عالم اسلام کے لئے ایک دردناک اورغمناک مسئلہ تھا لیکن آج فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کے وحشیانہ جرائم میں کئی گنا اضافہ کے باوجود فلسطینی قوم کی پیشانی سے امید کی کرنیں پھوٹ رہی ہیں۔ آج مقبوضہ فلسطین کے غاصب حکمراں اپنی سازشوں کو جاری رکھنے میں مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔ اب وہ خود اعتراف کرنے لگے ہیں کہ بند گلی میں پہنچ گئے ہیں اور آگے بڑھنے کا کوئی راستہ ان کے پاس نہیں ہے۔ سابق سویت یونین کے انحلال کے بعد خود کو دنیا کا حاکم اور بلا شرکت غیرے مالک تصور کرنے والی امریکی حکومت آج جگہ جگہ مشکلات سے دوچار ہے۔ ایسی پیچیدگیوں میں پھنس گئی ہے کہ ان سے نکلنا اس کے بس کی بات نہیں ہے۔ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بہانے وہ اس حساس علاقے میں آئے لیکن افغانستان ہو یا عراق، لبنان ہویافلسطین جہاں بھی آپ دیکھئے امریکیوں کے منصوبے ایک ایک کرکے ناکام اورنقش بر آب ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کی کامیابی کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔ نا امیدی کا اعلان اب وہ خود بھی کرنے لگے ہیں۔ خود اپنے منہ سے اپنی شکست کااعتراف کر رہے ہیں۔
گذشتہ سال عید فطر ہی کا موقع پر میں نے امت مسلمہ کی خدمت میں عرض کیا تھا کہ یہ لوگ جو ایناپولس کانفرنس منعقدہ کرنا چاہتے ہیں جس میں علاقے پر زیادہ سے زیادہ تسلط اور غلبہ حاصل کرنے کے منصوبے زیر غور ہیں، شکست سے دوچار ہوگی، آج آپ خود دیکھ لیں کہ فلسطین، لبنان اور مشرق وسطی کے علاقے میں اس کانفرنس کا جو نشستند و گفتند و برخاستند کا مصداق تھی کہیں کوئی اثر دکھائی دیتا ہے؟ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام اور امت مسلمہ کی دشمنی پر کمر بستہ طاقتیں جو اس حساس علاقے پر غلبہ حاصل کرنے کے در پے تھیں اب خود محسوس کر رہی ہیں کہ ان میں ایک قدم بھی آگے بڑھنے کی ہمت و سکت نہیں ہے۔
میں کسی خوش فہمی میں آپ کو مبتلا نہیں کرنا چاہتا، ان کے سامنے اس وقت واقعی دشوارترین اور سخت ترین حالات ہیں جس کا سب مشاہدہ کر رہے ہیں۔ یہ طاقتیں قوموں کے ارادوں کے سامنے ٹک نہیں سکتی ہیں اور آئندہ بھی قوموں کے آہنیں ارادوں کے سامنے ان کی ایک نہ چلے گی۔ امریکہ اور اس کے اتحادی عراق کے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ، افغانستان میں مشکلات سے دوچار ہیں۔ اور اب پاکستان میں بھی ان کی مداخلت شروع ہوگئي ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح ہمارے اس ہمسایہ ملک میں ان کی ریشہ دوانیاں جاری ہیں لیکن یہاں بھی ہزیمت ہی ان کا مقدر بنے گی۔ درحقیقت قوموں میں بیداری آ چکی ہے۔ انہیں اپنے اسلامی حقوق کا علم ہے، قوموں میں استقامت کا جذبہ جوش مار رہا ہے اور انشاء اللہ یہ ارادہ اور یہ جذبہ روز بروز قوی سے قوی تر ہو رہا ہے ۔
ان حالات میں امت مسلمہ کو جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ پروردگار کی طرف توجہ، اور اس سے مدد مانگنااور تقرب حاصل کرنا ہے جو دل، خداوند متعال کی لا یزال قدرت سے وابستہ ہو جاتا ہے وہ دشمن کی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوتا۔ اس میں کبھی بھی ضعف کا احساس پیدا نہیں ہوتا۔ وہ کبھی بھی مایوس نہیں ہوتا۔ یہ تو تجربہ شدہ چیزیں ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران تیس سال تک طاقتور سامراج کی سازشوں اور عناد کا سامنا کرتا رہا ہے اور ایران کی مسلم قوم پوری ہمت اور قوی ارادے کے ساتھ مختلف میدانوں میں ثابت قدم رہی اور روز بروز آگے بڑھتی رہی۔ اللہ تعالی کا لطف و کرم ہے کہ یہ پیشرفت جاری ہے اور روز بروز اس میں سرعت پیدا ہو رہی ہے۔ انشاء اللہ جلد ہی وہ دن آئے گا جب دنیا امت مسلمہ کی عظمت و وقار کا مشاہدہ کرےگی۔
ہمیں الہی ہدایت و رہنمائی کی قدر کرنا چاہئے ، الہی نعمتوں کا شکریہ ادا کرنا چآہیے۔ عید فطر کی اہمیت کو سمجھیں، اس عظیم عوامی اجتماع کے مقام و منزلت کو پہچانیں جس میں لوگوں کے ہاتھ دعا کے لئے بلند ہیں اور وہ ایک مقررہ وقت پر اپنے پروردگار سے اپنے قلوب کا رشتہ برقرار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اورجو مناجات کی لذتوں سے آگاہ ہیں۔ ہمیں اپنے اتحاد و یکجہتی کی حفاظت کرنا چاہیے، اپنی ہمت و حوصلہ کو بلند رکھنا چاہیے۔
خداوند متعال سےدعا کرتا ہوں کہ وہ حضرت امام زمانہ (عج)کی دعائیں ہم سب کے شامل حال فرمائے اور امت مسلمہ کا ہر آنے والا دن گزرے ہوئے دن سے کئي گنا بہتر ہو۔
والسّلام عليكم و رحمۃاللّہ و بركاتہ
1 - حج: 40
2 - قصص: 5
3 - يوسف: 21