ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

مناسک حج

  • حج کی فضيلت اور اہمیت
  • حج ترک کرنے کا حکم
  • حج اور عمرہ کے اقسام
  • حج تمتع اور عمرہ تمتع کا اجمالی ڈھانچہ
  • حج اِفراد اورعمرہ مفردہ
  • حج قِران
  • حج تمتع کے کلی احکام
  • پہلا حصه حَجة الاسلام اورنيابتي حج
  • دوسرا حصه عمرہ کے اعمال
  • تیسرا حصہ حج کے اعمال
    • پہلي فصل :احرام
    • دوسري فصل :عرفات ميں وقوف کرنا
    • تيسري فصل :مشعرالحرام ( مزدلفہ) ميں وقوف کرنا
    • چوتھي فصل :رمی جمرہ (شیطان کو کنکرياں مارنا)
    • پانچويں فصل :قرباني کرنا
    • چھٹي فصل :تقصير يا حلق
    • ساتويں فصل :مکہ مکرمہ کے اعمال
      پرنٹ  ;  PDF

      ساتويں فصل :مکہ مکرمہ کے اعمال

        مسئلہ ۴۲۲۔ منی میں عید کے دن والے اعمال انجام دینے کے مکہ معظمہ میں پانچ اعمال واجب ہيں طواف حج ( اسے طواف زيارت کہا جاتا ہے ) نماز طواف ، صفا و مروہ کے درميان سعي ،  طواف النساءاور نماز طواف النساء۔
       
       مسئلہ ۴۲۳۔  عيد والے دن کے اعمال سے فارغ ہونے کے بعد جائز بلکہ مستحب ہے کہ اسي دن مکہ معظمہ کي طرف لوٹ جائےاور حج کے باقي اعمال ،  دو طواف اور انکي نمازيں اور سعي کو انجام دے،  اور اسے ايام تشريق کے آخر تک بلکہ ماہ ذي الحجہ کے آخر تک مؤخر کرنا بھي جائز ہے۔

        مسئلہ ۴۲۴۔  طواف ،  نماز طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعي کی کیفیت ،  عمرہ کے طواف،  نماز اور سعی کے مانند ہے اور صرف نیت میں فرق ہے اور یہاں پر حج کے لئے نیت کرنی چاہیے۔

        مسئلہ ۴۲۵۔  اختياري صورت ميں مذکورہ اعمال کو عرفات اور مشعرکے وقوف اور مني کے اعمال پر مقدم کرنا جائز نہيں ہے۔ لیکن یہ کام تین گروہوں کےلئے جائز ہے:
        اول: وہ خواتين جن کو مکہ واپس آنے کے بعد حيض يا نفاس میں مبتلا ہونےکی وجہ سے طواف اور اس کی نماز کو ادا کرنے سے محروم ہوجانے کا ڈر ہو اور پاک ہونے تک انتظار نہیں کرسکتی ہوں ۔
        دوم : وہ مرد اورعورتيں جو مکہ پلٹنے کے بعد بھيڑ کي کثرت کي وجہ سے طواف اور نماز طواف سے قاصر ہوں يا وہ  لوگ جو مکہ لوٹنے سے ہي قاصر ہيں۔
        سوم: وہ بيمار لوگ کہ جو مکہ معظمہ لوٹنے کے بعد بھيڑ کي شدت يا خوف سے طواف کرنے سے عاجز ہوں۔
       
       مسئلہ ۴۲۶۔  اگر مذکورہ تين گروہوں ميں سے کوئي شخص دو طواف ، انکي نماز اور سعي کو مقدم کردے پھر عذر بر طرف ہوجائے تو اس پر واجب نہیں ہے کہ وہ اسے دوبارہ ادا کرے اگرچہ احوط یہ ہے کہ وہ اسے دوبارہ بجا لائے۔

        مسئلہ ۴۲۷۔  جو شخص کسي عذر کي وجہ سے مکہ کے اعمال کومقدم کرے (جيسے مذکورہ تين گروہ) تو اس کيلئے خوشبو اور عورتيں حلال نہيں ہوں گي بلکہ ایسے شخص پر تمام محرمات تقصير يا حلق کے بعد ہی حلال ہوں گے۔
       
       مسئلہ ۴۲۸۔  طواف النساءاور اسکي نماز دونوں واجب ہيں ليکن حج کے رکن نہيں ہيں پس اگر انہيں جان بوجھ کر ترک کردے تو حج باطل نہيں ہوگا ليکن اس پر اس کی زوجہ حلال نہيں ہو گي۔

        مسئلہ ۴۲۹۔  طواف النساءمردوں کے ساتھ مختص نہيں ہے بلکہ خواتين پر بھي واجب ہے پس اگر کوئی مرد طواف نساءکو ترک کردے تو اس پر عورت اس پر حلال نہيں ہو گي اور اگر عورت اسے ترک کردے تواس پرمرد حلال نہيں ہوگا۔

        مسئلہ ۴۳۰۔  اختياري صورت ميں سعي کو طواف حج اور اسکي نماز پر مقدم کرنا جائز نہيں ہے اور اسی طرح سے اختیاری حالت میں طواف النساءکو حج کے طواف اور نماز طواف اور  سعي پر مقدم کرنا جائز نہیں ہےاور  اگر  مذکورہ ترتيب کا خیال نہیں رکھاے تو ان اعمال کو اعادہ کرے۔
       
       مسئلہ ۴۳۱۔  اگر بھول کر یا جان بوجھ کر طواف النساءکو ترک کردے اور اپنے وطن لوٹ آئے تواگر بغير مشقت کے واپس مکہ جا سکتا ہو تو لوٹنا واجب ہے ورگرنہ نائب بنائے اور جب تک وہ خود  يا اس کا نائب طواف  بجا نہ لائے اس پر زوجہ حلال نہیں ہوگی۔

        مسئلہ ۴۳۲۔  احرام حج کے ساتھ وہ سب چيزيں حرام ہو جاتي ہيں جو عمرہ کے احرام کے محرمات ميں گزرچکي ہيں اور پھر ان کا حلال ہونا تدريجا تين مرحلوں ميں انجام پاتا ہے۔
        اول: حلق يا تقصير کے بعد ہر چيز حلال ہو جاتي ہے سوائے عورتوں اور خوشبو کے حتي کہ شکار بھي حلال ہوجاتا ہے اگر چہ شکار حرم کے حدود میں ہمیشہ حرام ہے۔
        دوم: سعي کے بعد اس پر خوشبو حلال ہوجاتي ہے۔
        سوم: طواف النساءاور اسکي نماز کے بعد عورت حلال ہوجاتي ہے۔

    • آٹھويں فصل: منيٰ ميں رات گزارنا
    • نويں فصل :تينوں جمرات کو کنکرياں مارنا
  • حج اور عمرہ کے استفتائات
700 /