ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

مناسک حج

  • مقدمه: حج کی فضیلت اور اہمیت
  • پہلی فصل:کلیات
  • فصل دوم: واجب حج (حجّة الاسلام)
  • تیسر ی فصل: حج نیابتی (کسی کی طرف سے حج کرنا)
    • نائب کے شرائط
    • منوب‌عنه کے شرائط
    • نیابت کے احکام
      پرنٹ  ;  PDF
       
      نیابت کے احکام
       
      99۔ منوب‌عنه کے لیے عاقل یا بالغ ہونا شرط نہیں ہے۔
      100۔ مرد کا عورت کی طرف سےنائب ہونا اور عورت کا مرد کی طرف سے نائب ہونا صحیح ہے۔
      101۔ صروره (یعنی وہ شخص جس نے آج تک خود حج نہیں کیا) دوسرے صروره یا غیر صروره کا نائب بن سکتا ہے، خواہ نایب یا منوب عنه مرد ہو یا عورت۔
      102۔حج نیابتی میں نیابت کی نیت اور منوب‌عنه کی تعیین خواہ اجمالی طور پرکیوں نہ ہو، شرط ہےالبتہ زبان پر جاری کرنا ضروری نہیں۔
      103۔ ایسے شخص کو اجیربنانا درست نہیں جس کا وظیفہ وقت کی تنگی کی وجہ سے حجِ تمتع سے حجِ افراد کی طرف عدول کرنا ہو البتہ اگر نایب کو اس وقت اجیر کیا گیا ہو جب وقت کافی تھا اس کے بعد اتفاقا وقت تنگ ہوجائے تو واجب ہے کہ حجِ افراد کی نیت سے احرام باندھے یا حجِ افراد کی طرف عدول کرے اور اس کا یہ عمل منوب‌عنه کے حجِ تمتع کے لئے کافی ہوگا اور وہ اجرت کا مستحق ہوگا۔
      104۔ اگر کوئی شخص معین اجرت پر حج کیلئے اجیر بن جائے اور اجرت، حج کے اخراجات سے کم ہو تو اجیر کرنے والے پر اس کمی کو پورا کرنا واجب نہیں ہے اسی طرح اگر ادا کی گئی رقم میں سے کچھ بچ جائے تو اسے واپس لینے کا حق نہیں ہے۔
      105۔ جن موارد میں نائب کا حج منوب عنہ کیلئے کفایت نہ کرے چنانچہ اسی سال حج بحا لانے کے لئے اجیر بنا ہو تو اجیربنانے والےکو اجرت واپس کرنا واجب ہے۔ بصورت دیگر لازم ہے کہ اگلے سالوں میں دوبارہ حج بجالائے۔
      106۔ جو شخص حج کے بعض اعمال انجام دینے سے معذور ہو، حج نیابتی کے لئے اجیر نہیں بن سکتا ہے۔ اور معذور اس شخص کو کہتے ہیں جو حج کے اختیاری اعمال جیسے تلبیہ اور طواف اور سعی میں اپنے پاؤں پر چلنے، نماز طواف کو صحیح طریقے سے بجالانے، اپنے ہاتھ سے رمی جمرات، مقررہ وقت میں عرفات اور مشعر میں وقوف اور منی میں رات گزارنے پر قادر نہ ہواس طرح کہ اس کے نتیجے میں حج کے بعض اعمال ناقص رہ جائیں۔ لیکن اگر عمل ناقص ہونے پر منتج نہ ہوجائے اور فقط احرام کے بعض محرمات کے ارتکاب میں معذور ہو تو اس کی نیابت صحیح ہے۔
      107۔ اگر نیابتی حج کے دوران نائب معذور ہوجائے اور اس کا عذر حج کے اعمال ناقص ہونے کا باعث بنے تو اجارہ کا باطل ہو جانا بعید نہیں ہے ۔ اور احوط یہ ہے کہ منوب عنہ کی طرف سے دوبارہ حج بجالائے اور نائب اور منوب عنہ کے درمیان اجرت پرمصالحت ہونا چاہئے۔
      108۔ جو لوگ مشعر الحرام میں اختیاری وقوف سے معذور ہیں ان کا نائب بننا صحیح نہیں ہے اور اگر ایسے لوگ نائب بن جائیں تو وہ اجرت کے مستحق نہیں ہوں گے مثلا کار وانوں کے خدمت گزار جن کو معذور افراد کی ہمراہی کرنا ضروری ہے یا کاروان کے انتظامات کی انجام دہی کے لئے طلوع فجر سے پہلے مشعر سے منی کی طرف نکلنا پڑتا ہے۔ اگر یہ افراد نیابتی حج انجام دینے کے لئے اجیر بنیں تو وہ ضرور اختیاری وقوف انجام دیں اور حج بجا لائیں ۔
      109۔ معذور نائب کا حج کافی نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے کہ وہ اجیر ہو یا مفت میں حج انجام دے رہا ہو۔ اس میں بھی کوئی فرق نہیں ہے کہ خود نائب اپنے معذور ہونے سے لاعلم ہو یا نائب بنانے والا اس بات سے لاعلم ہو؛ اسی طرح کوئی فرق نہیں ہے نائب اس عذر کی وجہ سے نیابت صحیح نہ ہونے سے لاعلم ہو یا نائب بنانے والا اس سے لاعلم ہو مثلا نہیں جانتا ہو کہ نائب مشعر الحرام میں وقوف اضطراری پر اکتفا نہیں کرسکتا ہے۔
      110۔ نایب کو حج کے اعمال انجام دینے میں اپنے مرجعِ تقلید کے فتوے کے مطابق عمل کرنا چاہئے۔
      111۔ اگر نایب احرام باندھنے اور حرم میں داخل ہونے کے بعد فوت ہو جائے تو حج منوب‌عنه پرسے حج ساقط ہوگا لیکن اگر احرام کے بعد اور حرم میں داخل ہونے سے پہلے فوت ہوجائے تو احتیاط واجب کی بناپر حج کافی نہیں ہوگا، خواہ نیابت مفت ہو یا اجرت پر، حجۃ الاسلام ہو یا کوئی دوسرا واجب حج۔
      112۔ اگر نایب احرام باندھنے اور حرم میں داخل ہونے کے بعد فوت ہوجائےچنانچہ وہ منوب‌عنه کا فریضہ ادا کر رہا تھا چنانچہ اجارہ کے اطلاق سے یہی ظاہر ہوتا ہے، لہذا وہ پوری اجرت کا مستحق ہوگا جوکہ اس کے ورثاء کو دی جائے۔
      113۔ جو شخص کسی دوسرے کی طرف سے حج پر گیا ہو اور اس نے خود اپنی طرف سے حجۃ الاسلام ادا نہ کیا ہوتو احتیاط مستحب یہ ہے کہ وہ حج کے اعمال مکمل کرنے کے بعد اگر ممکن ہو تو مکہ میں اپنی طرف سے عمرہ مفردہ انجام دے۔
      114۔ نایب ، حج نیابتی مکمل کرنے کے بعد اپنی طرف سے یا کسی اور کی طرف سے طواف یا عمرہ مفردہ کر سکتا ہے۔
      115۔ جس طرح احتیاط واجب کی بناپر خود نیابت میں ایمان (شیعہ ہونا) شرط ہے،اسی طرح ان اعمال میں بھی احتیاط واجب کی بناپر یہی شرط ہے جن میں نیابت جائز ہے، جیسے طواف، رمی اور قربانی[1]۔
      116۔ نایب پر واجب ہے کہ حج کے اعمال اور طوافِ نساءمنوب‌عنه کی نیابت کی نیت سے انجام دے۔
       

      [1] قربانی میں ایمان شرط ہونے کے بارے میں مسئلہ 516 کی طرف رجوع کیا جائے۔
    • نیابت سے متعلق استفتائات
700 /