ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

مناسک حج

  • مقدمه: حج کی فضیلت اور اہمیت
  • پہلی فصل:کلیات
    • حج کا وجوب اوراس کو ترک کرنے کا حکم
    • حج اور عمرہ کی اقسام
    • حجِ تمتع کے عمومی احکام
      پرنٹ  ;  PDF
       
      حجِ تمتع کے عمومی احکام

       

      20۔ حجِ تمتع(عمرۂ تمتع اور حجِ تمتع) صحیح ہونے کے شرائط درج ذیل ہیں:
      اول. نیت: جب عمرۂ تمتع کے لیے احرام باندھنے کا ارادہ کرے، تو حجِ تمتع ادا کرنے کا قصد ہونا چاہیے، ورنہ حج صحیح نہیں ہوگا۔
      دوم: عمرہ اور حج، حج کے مہینوں میں انجام دیے جائیں۔
      سوم: عمرہ اور حج ایک ہی سال میں انجام پائیں۔
      چہارم: عمرہ اور حج ایک ہی شخص کے لیے اور ایک ہی شخص کے ذریعے انجام دیے جائیں۔
      21۔جس شخص کا وظیفہ حجِ تمتع ہے، وہ بغیر کسی وجہ کے اور عمداً اس کو حجِ افراد یا قران میں بدل نہیں سکتا۔
      22۔ جس شخص کا اصلی فریضہ حجِ تمتع ہے اور وہ احرام سے پہلے جانتا ہے کہ وقت کی تنگی کی وجہ سے عمرہ مکمل کر کے حج انجام نہیں دے سکے گا تو اس پر واجب ہے کہ حجِ افراد کی نیت سے احرام باندھے۔ پھر حج مکمل کرنے کے بعد عمرۂ مفردہ ادا کرےاور اگر وہ شخص عمرۂ تمتع کا احرام باندھنے کے بعد متوجہ ہوجائے کہ عمرہ مکمل کرکے حج ادا نہیں کر سکے گا تو اسے اپنی نیت کو حجِ افراد میں تبدیل کر دینا چاہیے اور حج مکمل کرنے کے بعد عمرۂ مفردہ انجام دے۔
      23۔ جس عورت کا وظیفہ حجِ تمتع ہے، حج افراد کی طرف نیت بدلنے کے سلسلے میں کئی صورتیں ہیں:
      الف) اگر عورت میقات پر حائض ہو اور اُمید ہو کہ حج تمتع کے لئےاحرام باندھنے کا وقت تنگ ہونے سے پہلے وہ پاک ہو جائے گی اور غسل کے بعد عمرۂ تمتع کے اعمال انجام دے سکے گی اور حج کے لئے احرام باندھنے کے بعد عرفہ کے دن ظہر سے پہلے وقوفِ عرفات کے لئے پہنچ جائے گی تو اسے عمرۂ تمتع کا احرام باندھنا چاہیے۔ اس کے بعد اگر پاک ہو جائے اور عمرہ کے اعمال انجام دینے اور ابتدائے ظہر میں وقوف عرفات کے لئے پہنچنے کا وقت بھی کافی ہوتو عمرہ کے اعمال انجام دے اور حج کا احرام باندھے۔
      اگر پاک نہ ہوئی یا پاک ہوگئی لیکن عمرہ کے اعمال انجام دینے کے لئے وقت کافی نہ رہا تو اسی احرام کے ساتھ عمرۂ تمتع کو حجِ افراد میں تبدیل کرے، اور عمرۂ مفردہ انجام دے۔ یہ عمل حجِ تمتع کے لیے کافی ہے۔
      ب) اگر عورت میقات پر حائض ہو اور مطمئن ہو کہ حج کے لیے احرام باندھنے کے وقت اور وقوف عرفات سے پہلے پاک نہیں ہو گی، یا اگر پاک ہوجائے تو اعمال عمرہ انجام دینے اور ابتدائے ظہر سے عرفات میں پہنچنے کے لیے وقت نہیں ملے گا، تو اسے چاہیے کہ میقات پر ما فی الذمہ یا حجِ افراد کی نیت سے احرام باندھے اور حج کے بعد عمرۂ مفردہ انجام دے۔ یہ عمل بھی حجِ تمتع کے لیے کافی ہے۔[1]
      ج) اگر عورت میقات پر پاک ہو اور عمرۂ تمتع کا احرام باندھ لے، مگر مکہ کے راستے میں یا مکہ میں عمرہ کا طواف اور نماز سے پہلے یا طواف کی حالت میں چوتھا چکر مکمل کرنے سے پہلے حائض ہو جائے اور عمرہ کے اعمال انجام دینے اور ابتدائے ظہر سے عرفات کو درک کرنے کے وقت تک پاک نہ ہوجائے تو اس کو اختیار ہے کہ عمرہ تمتع کے احرام کے ساتھ حج افراد کی طرف نیت بدل دے اور حج افراد انجام دینے کے بعد عمرہ مفردہ انجام دے۔ یہ عمل حج تمتع کے لئے کافی ہے۔ یا طواف اور اس کی نماز چھوڑ کر صرف سعی اور تقصیر کرکے احرام سے باہر آئے، پھر حج کا احرام باندھے اور دونوں وقوف اور منیٰ کے اعمال انجام دے۔ پھر طوافِ حج اور اس کی نماز اور سعی کے بعد یا اس سے پہلے، عمرہ کا طواف اور نماز قضا کرے۔ یہ عمل بھی حجِ تمتع کی جگہ کافی ہے اور اس پر کوئی اور ذمہ داری نہیں۔
      د) گذشتہ صورت میں اگر عورت طوافِ عمرہ کے چوتھے چکر کے بعد حائض ہو جائے، تو اسے چاہیے کہ طواف اور اس کی نماز چھوڑ دے، سعی اور تقصیر انجام دے، عمرہ کے احرام سے نکلے اور عرفات و مشعر میں وقوف اور منیٰ کے اعمال انجام دے۔ اس کے بعد جب مکہ واپس آئے تو طوافِ حج، اس کی نماز اور سعی سے پہلے یا بعد، عمرہ کا طواف اور نماز بھی اس طریقے سے قضا کرے جیسا کہ مسئلہ 351 میں بیان کیا جائے گا۔ یہ عمل بھی حجِ تمتع کے طور پر کافی ہے، اور اس پر کوئی اضافی ذمہ داری نہیں۔
       

      [1] توقع کے برعکس ہونے کی صورت میں اس کا حکم نیت کے استفائات میں آئے گا۔
  • فصل دوم: واجب حج (حجّة الاسلام)
  • تیسر ی فصل: حج نیابتی (کسی کی طرف سے حج کرنا)
700 /