ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

آموزشی احکام

    • پہلا جلد
      • پہلی فصل: تقلید
      • دوسری فصل: طہارت
      • تیسری فصل: نماز
        • سبق 27: نمازوں کی اقسام
          پرنٹ  ;  PDF
           
          سبق 27: نمازوں کی اقسام
          واجب اور مستحب نمازیں۔ یومیہ نوافل
          1۔ واجب اور مستحب نمازیں
          واجب نمازیں
          یومیہ نمازیں
          نماز طواف جو خانہ کعبہ کے واجب طواف کے بعد پڑھی جاتی ہے۔
          نماز آیات جو سورج گرہن، چاند گرہن اور زلزلہ وغیرہ کے وقت پڑھی جاتی ہے۔
          نماز میت جو مردہ مسلمان پر پڑھی جاتی ہے۔
          باپ اور احتیاط واجب کی بناپر ماں کی قضا نماز جو بڑے بیٹے پر واجب ہے
          وہ نماز جو نذر، عہد، قسم یا اجارہ کی وجہ سے پڑھنا واجب ہے[1]
          مستحب نمازیں
          مثلا شب و روز کے مستحبات

          توجہ
          مستحب نمازیں بہت زیادہ ہیں اور ان کو نافلہ کہتے ہیں۔ نافلہ نمازوں میں سے یومیہ نوافل مخصوصا نماز شب کی زیادہ تاکید کی گئی ہے۔

           

          2۔ یومیہ نوافل
          روزانہ کی نماز پنجگانہ میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک مستحب نماز ہے جس کو اس کی نافلہ کہتے ہیں۔ ان نوافل کو پڑھنا بہت اہم ہے اور اس کے لئے بہت زیادہ اجر و ثواب ذکر ہوا ہے علاوہ براین مستحب ہے کہ آدھی رات کے بعد نافلہ شب پڑھیں۔ اس نماز کی بھی معنوی خصوصیات ہیں اور مناسب ہے کہ اس کی پابندی کریں۔
          2۔ یومیہ نوافل
          1۔ نافلہ ظہر: نماز ظہر سے پہلے آٹھ رکعات
          2۔ نافلہ عصر: نماز عصر سے پہلے آٹھ رکعات
          3۔ نافلہ مغرب: نماز مغرب کے بعد چار رکعات
          4۔ نافلہ عشا: نماز عشا کے بعد دو رکعت بیٹھ کر پڑھی جاتی ہے
          5۔ نافلہ صبح : نماز فجر سے پہلے دو رکعت
          6۔ نافلہ شب: آدھی رات سےاذان صبح تک گیارہ رکعات (بہتر ہے کہ رات کے آخری تہائی میں پڑھی جائے ۔ اگرچہ فجر سے جس قدر نزدیک ہو اس کی کی فضیلت زیادہ ہے)
          توجہ
          جمعہ کے روز نماز ظہر اور عصر کی نافلہ بیس رکعات ہیں یعنی ظہر اور عصر کی نافلہ میں چار رکعات بڑھ جاتی ہیں اور بہتر ہے کہ پوری بیس رکعات کو زوال آفتاب سے پہلے بجالائیں لیکن اگر زوال کے بعد غروب تک بھی بجالائیں تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
          چونکہ عشا کی دو رکعت نافلہ ایک رکعت شمار ہوتی ہے لہذا یومیہ نوافل مجموعی طور پر چونتیس رکعات (واجب نمازوں سے دوگنا) ہیں۔
          3۔ اگر ظہر اورعصر کی نافلہ اس کے وقت[2] کے اندر لیکن نماز ظہر اور عصر کو ادا کرنے کے بعد پڑھی جائے تو احتیاط واجب کی بناپر ادا اور قضا کی نیت کئے بغیر (مافی الذمہ کے قصد سے) پڑھی جائے۔
          4۔ نماز شب گیارہ رکعات ہیں۔ آٹھ رکعات دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہیں جس کو نماز شب کہتے ہیں اور دو رکعات یعنی نماز شفع نماز صبح کی طرح پڑھی جاتی ہیں اور نماز وتر ایک رکعت ہے جس کی قنوت میں دعاؤں کی کتابوں میں مذکور ترتیب کے مطابق استغفار اور مومنین کے لئے دعا اور اللہ تعالی سے حاجات طلب کرنا مستحب ہے۔
          5۔ نافلہ نمازوں میں سورہ واجب نہیں ہے بلکہ ہر رکعت میں سورہ حمد کی قرائت کافی ہے اگرچہ سورہ بھی پڑھنا مستحب ہے
          6۔ نماز شب کو اندھیرے میں اور دوسروں سے چھپاکر پڑھنا شرط نہیں ہے لیکن اس میں ریاکاری بھی جائز نہیں ہے۔

          توجہ
          نوافل کو دو دو رکعت کرکے پڑھنا چاہئے مگر نماز وتر جس کی ایک رکعت ہے بنابراین نماز شب کو دو چار رکعتی، ایک دو رکعتی اور ایک نماز وتر کی صورت میں پڑھنا صحیح نہیں ہے۔
          نوافل کو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں اگرچہ کھڑے ہوکر پڑھنا بہتر ہے اور بیٹھ کر پڑھنے کی صورت میں مستحب ہے کہ ہر دو رکعات کو ایک رکعت شمار کیاجائے نماز وتیرہ (عشا کی نافلہ) اس سے مستثنی ہے جس کو احتیاط کے طور پر کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھ کر پڑھنا چاہئے۔
          جس سفر میں نماز قصر ہوتی ہے، ظہر اور عصر کی نافلہ نماز پڑھنا (اگرچہ رجاء کی نیت سےکیوں نہ ہو) جائز نہیں ہے۔
          عشاکی نافلہ (وتیرہ) کو سفر کے دوران رجاء کی نیت اور ثواب کی امید سے بجالانا کوئی اشکال نہیں رکھتا ہے۔
          یومیہ نوافل میں سے ہر ایک کا معین وقت ہے جو تفصیلی رسالوں میں مذکور ہے۔
           
          تمرین
          1۔ واجب نمازیں کون کونسی ہیں؟
          2۔ یومیہ نوافل کی کتنی رکعات ہیں؟ وضاحت کریں۔
          3۔ نماز ظہر اور عصر پڑھنے کے بعد ظہر اور عصر کی نافلہ کو اس کے وقت کے اندر کس نیت سے پڑھنا چاہئے؟
          4۔ نماز شب کیسے پڑھی جاتی ہے؟
          5۔ کیا نماز شب پڑھنے کے دوران ضروری ہے کہ دوسرے متوجہ نہ ہوں؟ کیا اس کو تاریکی میں بجالانا چاہئے؟
          6۔ سفر میں کونسی نافلہ نمازیں ساقط ہیں؟
           

          [1] در حقیقت نذر، عہد، قسم اور اجارہ پر عمل کرنا واجب ہے ایسا نہیں ہے کہ مستحب نماز واجب میں بدل گئی ہو۔
          [2] ظہر کی نافلہ کا وقت ابتدائے ظہر سے لے کر شاخص سے ظاہر ہونے والا سایہ شاخص کے7/2 ہونے تک ہے مثلا شاخص کی لمبائی سات بالشت ہو تو جب ظہر کےبعد شاخص سے نمودار ہونے والا سایہ دو بالشت کے برابر ہوجائے تو نافلہ ظہر کا آخری وقت ہے۔ نافلہ عصر کا وقت تب تک رہتا ہے جب تک ظہر کے بعد شاخص سے ظاہر ہونے والا سایہ شاخص کے 7/4 تک نہ ہوجائے۔
        • سبق 28: نماز پڑھنے والے کا لباس (1)
        • سبق 29: نماز پڑھنے والے کا لباس (2)
        • سبق 30: نماز پڑھنے والے کی جگہ (1)
        • سبق 31: نماز پڑھنے والے کی جگہ (2)
        • سبق 32: مسجد کے احکام (1)
        • سبق 33: مسجد کے احکام (2)
        • سبق 34: قبلہ
        • سبق 35: یومیہ نمازیں (1)
        • سبق 36: یومیہ نمازیں (2)
        • سبق 37: یومیہ نمازیں (3)
        • سبق 38: یومیہ نمازیں (4)
        • سبق 39: یومیہ نمازیں (5)
        • سبق 40: یومیہ نمازیں (6)
        • سبق 41: یومیہ نمازیں (7)
        • سبق 42: یومیہ نمازیں (8)
        • سبق 43: یومیہ نمازیں (9)
        • سبق 44: یومیہ نمازیں (10)
        • سبق 45: یومیہ نمازیں (11)
        • سبق 46: یومیہ نمازیں (12)
        • سبق 47: یومیہ نمازیں (13)
        • سبق 48: یومیہ نمازیں (14)
        • سبق 49: یومیہ نمازیں (15)
        • سبق 50: یومیہ نمازیں (16)
        • سبق 51: یومیہ نمازیں (17)
        • سبق 52: یومیہ نمازیں (18)
        • سبق 53: یومیہ نمازیں (19)
        • سبق 54: یومیہ نمازیں (20)
        • سبق 55: نماز آیات۔ عید فطر اور عید قربان کی نماز
        • سبق 56: نماز جماعت (1)
        • سبق 57: نماز جماعت (2)
      • چوتھی فصل: روزه
      • پانچویں فصل: خمس
      • چھٹی فصل: انفال
      • ساتھویں فصل: جہاد
      • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /