ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

    • پہلا جلد
      • پہلی فصل: تقلید
      • دوسری فصل: طہارت
      • تیسری فصل: نماز
        • سبق 27: نمازوں کی اقسام
        • سبق 28: نماز پڑھنے والے کا لباس (1)
        • سبق 29: نماز پڑھنے والے کا لباس (2)
        • سبق 30: نماز پڑھنے والے کی جگہ (1)
        • سبق 31: نماز پڑھنے والے کی جگہ (2)
        • سبق 32: مسجد کے احکام (1)
        • سبق 33: مسجد کے احکام (2)
        • سبق 34: قبلہ
        • سبق 35: یومیہ نمازیں (1)
        • سبق 36: یومیہ نمازیں (2)
        • سبق 37: یومیہ نمازیں (3)
        • سبق 38: یومیہ نمازیں (4)
        • سبق 39: یومیہ نمازیں (5)
        • سبق 40: یومیہ نمازیں (6)
        • سبق 41: یومیہ نمازیں (7)
        • سبق 42: یومیہ نمازیں (8)
        • سبق 43: یومیہ نمازیں (9)
        • سبق 44: یومیہ نمازیں (10)
        • سبق 45: یومیہ نمازیں (11)
        • سبق 46: یومیہ نمازیں (12)
        • سبق 47: یومیہ نمازیں (13)
        • سبق 48: یومیہ نمازیں (14)
        • سبق 49: یومیہ نمازیں (15)
          پرنٹ  ;  PDF

          سبق 49: یومیہ نمازیں (15)
          شکیات نماز
          شکیات نماز 23 ہیں؛
          نماز کو باطل کرنے والے شکوک کی تعداد 8 ہے
          6 قسم کے شکوک پر اعتبار نہیں کرنا چاہئے
          9 قسم کے شکوک صحیح ہیں
           
          1۔ نماز کو باطل کرنے والے شکوک
          1۔ دو رکعتی واجب نمازوں کی رکعت کے بارے میں شک مثلا نماز صبح اور نماز مسافر لیکن دو رکعتی نماز احتیاط کی رکعت کی تعداد کے بارے میں شک نماز کو باطل نہیں کرتا ہے۔
          2۔ تین رکعتی نماز وں کی رکعت کے بارے میں شک (مغرب)
          3۔ چار رکعتی نمازوں میں شک جب شک کی ایک طرف ایک رکعت ہو مثلاشک کرے کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا تین
          4۔ چار رکعتی نمازوں میں دوسرا سجدہ ختم ہونے سے پہلے شک کہ ایک طرف دورکعت ہو اور دوسری طرف دو سے زیادہ مثلا دو سجدے مکمل ہونے سے پہلے دو اور تین میں شک
          5۔ دو اور پانچ یا پانچ سے زیادہ میں شک
          6۔ تین اور چھ یا چھ سے زیادہ میں شک
          7۔ چار اور چھ یا چھ سے زیادہ میں شک
          8۔ نماز کی رکعتوں میں اس طرح شک کرے کہ نہیں جانتا ہو کہ کتنی رکعت پڑھی ہے۔
           
          توجہ
          اگر نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک کرے مثلا شک کرے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو پہلے تھوڑی دیر غور کرنا چاہئےاگر کسی طرف یقین یا گمان ہوجائے تو اسی کے مطابق نماز کو جاری رکھے اور نماز صحیح ہے اور اگر کسی طرف یقین یا گمان نہ ہوجائے تو ان احکام کے مطابق عمل کرے جو شک کے بارے میں بیان کئے جائیں گے۔
          اگر نماز پڑھنے والے کو ایسا شک ہوجائے جو نماز کو باطل کرتا ہے تو احتیاط کی بناپر نماز کو فورا نہیں توڑ سکتا ہے بلکہ تھوڑی دیر غور وفکر کرے تاکہ اس کا شک مستحکم ہوجائے (یعنی کسی ایک طرف یقین یا گمان پیدا نہ ہو) اس وقت نماز توڑ سکتا ہے۔
           
          2۔ وہ شکوک جن پر اعتبار نہیں کرنا چاہئے
          1۔ موقع گزرنے کے بعد شک مثلا رکوع میں پہنچنے کے بعد حمد اور سورہ کے بارے میں شک
          2۔ سلام کے بعد شک
          3۔ نماز کا وقت گزرجانے کے بعد شک
          4۔ کثیر الشک کا شک یعنی وہ شخص جو زیادہ شک کرتا ہے
          5۔ امام اور ماموم کا شک
          6۔ مستحب نمازوں میں شک

          توجہ
          اگر کوئی شخص کئی سال گزرنے کےبعد شک کرے کہ اس کی نمازیں صحیح ہیں یا نہیں تو اپنے شک کی پروا نہ کرے (کیونکہ عمل کے بعد شک پر اعتبار نہیں کیا جاتا ہے)
          کثیر الشک کو چاہئے کہ اس کام کے انجام دینے پر بنا رکھے جس میں شک کیا ہے مگر یہ نماز باطل ہونے کا باعث بنے۔ اس صورت میں اس کام کے انجام نہ دینے پر بنا رکھنا چاہئے اس مورد میں نماز کی رکعتوں، افعال اور اقوال میں کوئی فرق نہیں ہے (مثلا اگر شک کرے کہ سجدہ یا رکوع انجام دیا ہے یا نہیں تو انجام دینے پر بنا رکھے اگر اس کا موقع نہ گزرا ہو لیکن اگر شک کرے کہ نماز صبح دو رکعت پڑھی ہے یا تین رکعت تو دو رکعت پڑھنے پر بنا رکھنا چاہئے۔)
          نافلہ کے اقوال اور افعال میں شک کا حکم فریضہ کے اقوال و افعال میں شک کے حکم کی مانند ہے یعنی اگر اس کا موقع نہیں گزرا ہے تو اس پر اعتبار کرنا چاہئے اور اگر اس کو انجام دینے کا موقع گزر گیا ہے تو اس پر اعتنا نہیں کرنا چاہئے (مثلا حمد یا رکوع کے بارے میں شک کرے چنانچہ اس کا موقع نہیں گزرا ہے تو بجالانا چاہئے اور اگر موقع گزرگیا ہے تو اعتنا نہیں کرنا چاہئے۔)
           
          3۔ صحیح شکوک
          چار رکعتی نمازوں کی رکعتوں میں شک کرے تو 9 صورتوں میں صحیح ہے۔
          1۔ دوسرے سجدے سے سر اٹھانے کے بعد دو اور تین میں شک
          2۔ دوسرے سجدے سے سر اٹھانے کے بعد دو اور چار میں شک
          3۔ دوسرے سجدے سے سر اٹھانے کے بعد دو اور تین اور چار میں شک
          4۔ دوسرے سجدے سے سر اٹھانے کے بعد چار اور پانچ میں شک
          5۔ نماز کے کسی بھی مقام پر تین اور چار میں شک
          6۔ قیام کی حالت میں چار اور پانچ میں شک
          7۔ قیام کی حالت میں تین اور پانچ میں شک
          8۔ قیام کی حالت میں تین اور چار اور پانچ میں شک
          9۔ قیام کی حالت میں پانچ اور چھ میں شک
           
          شکیات نماز کے بارے میں دو نکتے
          نماز احتیاط کی رکعت کی تعداد(جو نماز کی رکعتوں میں شک کی وجہ سے بجالاتے ہیں) نماز میں ہونے والی احتمالی کمی کی تعداد کے مطابق ہوتی ہے بنابراین دو اور چار میں شک کی صورت میں دو رکعت نماز احتیاط واجب ہے اور تین اور چار میں شک کی صورت میں ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر واجب ہے۔
          اگر نماز کے اذکار میں سے کوئی ایک کلمہ یا قرآنی آیات یا قنوت کی دعائیں سہوا غلط پڑھے تو سجدہ سہو واجب نہیں ہے۔
           
          تمرین
          1۔ نماز کو باطل کرنے والے شکوک کونسے ہیں؟ بیان کریں۔
          2۔ کن شکوک کی پروا نہیں کرنا چاہئے؟
          3۔ اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ کثیر الشک کو اپنے شک کی پروا نہیں کرنا چاہئے چنانچہ نماز میں کوئی شک پیش آئے تو کیا حکم ہے؟
          4۔ نماز نافلہ میں رکعت کے علاوہ کسی اور چیز میں شک مثلا ایک یا دو سجدے انجام دینے میں شک ہوجائے تو پرو اکرنا چاہئے یا نہیں؟
          5۔ صحیح شکوک کون کونسے ہیں؟
          6۔ نماز احتیاط کی رکعتوں کی تعداد معلوم کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
        • سبق 50: یومیہ نمازیں (16)
        • سبق 51: یومیہ نمازیں (17)
        • سبق 52: یومیہ نمازیں (18)
        • سبق 53: یومیہ نمازیں (19)
        • سبق 54: یومیہ نمازیں (20)
        • سبق 55: نماز آیات۔ عید فطر اور عید قربان کی نماز
        • سبق 56: نماز جماعت (1)
        • سبق 57: نماز جماعت (2)
      • چوتھی فصل: روزه
      • پانچویں فصل: خمس
      • چھٹی فصل: انفال
      • ساتھویں فصل: جہاد
      • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /