ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

استفتاآت کے جوابات

    • تقلید
      • احتیاط، اجتہاد اور تقلید
      • تقلید کے شرائط
      • اجتھاد و اعلمیت کااثبات اور فتویٰ حاصل کرنے کے طریقے
      • تقلید بدلنا
      • میت کی تقلیدپر باقی رھنا
      • تقلید کے متفرقہ مسائل
      • مرجعیت و راہبری
      • ولایت فقیہ اور حکم حاکم
        پرنٹ  ;  PDF
         
        ولایت فقیہ اور حکم حاکم
         
        س 56: مفہوم و مصدا ق کے اعتبار سے ولایت فقیہ کا اعتقاد کیا عقلی امر ہے یا شرعی؟
        ج: ولایت فقیہ کہ جس کا مطلب ، دین سے آگاہ عادل فقیہ کی حکومت ہے حکم شرعی تعبدی ہے کہ جس کی تائید، عقل بھی کرتی ہے اور اس کے مصداق کی تعیین کے لئے عقلائی طریقہ موجود ہے کہ جس کو اسلامی جمہوریہ ایران کے دستور میں بیان کیا گیا ہے۔
         
        س 57: اگر ولی فقیہ ، اسلام اور مسلمانوں کے مفاد عامہ کے پیش نظر ، شریعت کے کسی حکم کے خلاف حکم دے تو کیا احکام شرعیہ کو تبدیل کیا جاسکتاہے یا ان پر عمل کرنے سے روکا جاسکتاہے؟
        ج: اس مسئلہ کے موارد مختلف ہیں ۔
         
        س 58: اسلامی نظام حکومت میں ذرائع ابلاغ کا کس کے زیر نظر ہونا ضروری ہے ولی فقیہ کے ، حوزہ علمیہ کے یا کسی اور ادارے کے ؟
        ج: واجب ہے کہ ذرائع ابلاغ، ولی امر مسلمین کے زیر فرمان اورا س کی سرپرستی میں ہوں اور ضروری ہے کہ ان سے اسلام اور مسلمانوں کی خدمت ، گرانقدر الہی معارف کی نشر و اشاعت، اسلامی معاشرے کی مشکلات کے حل ، مسلمانوں کی فکری ترقی ، ان کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے اور ان کے درمیان اخوت و برادری کی روح کو فروغ دینے اور اس طرح کے دیگر امور کی انجام دہی کیلئے استفادہ کیا جائے۔
         
        س59: کیا اس شخص کو حقیقی مسلمان سمجھا جائیگا جو فقیہ کی ولایت مطلقہ پر اعتقاد نہ رکھتاہو؟
        ج: غیبت امام زمان (عج) کے زمانہ میں اجتہاد یاتقلید کی بناپر فقیہ کی ولایت مطلقہ پر اعتقاد نہ رکھنا ،ارتداد اور دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا باعث نہیں ہے۔
         
        س 60: کیا ولی فقیہ کوایسی ولایت حاصل ہے کہ جس کی بنیاد پر وہ مفاد عامہ یا کسی بھی وجہ سے دینی احکام کو منسوخ کرسکتا ہے؟
        ج: رسول اعظم (صلوات اللہ علیہ و علیٰ آلہ ) کی وفات کے بعد شریعت اسلامیہ کے احکام کی منسوخی کا کوئی امکان نہیں ہے اورموضوع کا بدل جانا، کسی ضرورت یا مجبوری کا پیش آجانا یا کسی حکم شرعی کے نفاذ میں کسی وقتی رکاوٹ کا وجود میں آجانا نسخ کے زمرے میں نہیں آتا ۔
         
        س 61: ان لوگوں کے متعلق ہماری ذمہ داری کیا ہے جو عادل فقیہ کی ولایت کو صرف امور حسبیہ تک محدود سمجھتے ہیں اور ان کے بعض نمائندے ، اس نظریہ کی ترویج بھی کرتے ہیں ؟
        ج: ہر عصر اور  زمانے میں اسلامی معاشرے کی قیادت اور اس کے سماجی امور کو چلانے کے لئے ولایت فقیہ ، مذہب حقہ اثنا عشری کا ایک رکن رہی ہے اور اس کی جڑیں خود امامت سے ملتی ہیں لیکن اگر کوئی شخص برہان و استدلال کی بنیاد پر نظریہ ولایت فقیہ کا قائل نہ ہو تو وہ معذور ہے ، لیکن اس کے لئے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور اختلاف پھیلانا جائز نہیں ہے ۔
         
        س 62: کیا ولی فقیہ کے اوامر پر عمل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے یا صرف اس کے مقلدین کا فریضہ ہے ؟ نیز کیا اس مرجع کے مقلدین پر جو ولایت مطلقہ کا معتقد نہ ہو ،ولی فقیہ کی اطاعت واجب ہے یا نہیں ؟
        ج: مذہب شیعہ کی بنیاد پر ولی فقیہ کے حکومتی اوامر کی اطاعت اور اس کے امر و نہی کے سامنے سر تسلیم خم کرنا تمام مسلمانوں ، یہاں تک کہ دیگر فقہائے عظام پر بھی واجب ہے چہ جائیکہ ان کے مقلدین پر ! اورہم سمجھتے ہیں ولایت فقیہ پر اعتقاد کو اسلام اور ائمہ معصومین(علیهم السلام) کی ولایت پر اعتقاد سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔
         
        س 63: لفظ "ولایت مطلقہ" رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے زمانے میں اس معنی میں استعمال ہوتا تھا کہ اگر آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کسی شخص کو کسی بھی چیز کا حکم دیں تو اس کا بجالانا اس پر واجب تھا خواہ وہ کتنا ہی دشوار کام ہو، مثلاً اگر نبی کریم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کسی شخص کو خودکشی کا حکم دیں تو اس پر خودکشی کرنا واجب ہے اب سؤال یہ ہے کہ کیا آج بھی ولایت مطلقہ سے یہی مراد ہے ؟ اس بات کو مدنظررکھتے ہوئے کہ نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) معصوم تھے اور اس زمانہ میں کوئی ولی معصوم نہیں ہے ؟
        ج: جامع الشرائط فقیہ کی ولایت مطلقہ سے مراد یہ ہے کہ دین اسلام جو آسمانی مذاہب میں سے آخری اور قیامت کے دن تک باقی رہنے والا دین ہے، وہ حکومت کرنے والا اور معاشرے کے امور کی دیکھ بھال کرنے والا دین ہے ، پس اسلامی معاشرے کے تمام طبقات کے لئے ایک ولی امر، حاکم شرع اور قائد کاہونا ضروری ہے جو اسلام اور مسلمانوں کو دشمنوں کے شر سے بچائے، اسلامی نظام کا محافظ ہو ، معاشرے میں عدل قائم کرے ، طاقتور کو کمزور پر ظلم کرنے سے باز رکھے اور معاشرے کے ثقافتی ، سیاسی اور سماجی امور کی ترقی کے لئے وسائل فراہم کرے ۔ یہ کام ہوسکتاہے مرحلہ اجراء  اور نفاذ میں بعض اشخاص کی خواہشات، ان کے مفادات اور آزادی سے ٹکراتاہو لہذا حاکم مسلمین پر واجب ہے کہ شرعی معیار کے مطابق رہبری والی عظیم ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ہر ضروری موقع پر اسلامی فقہ کی بنیاد پر موقف اختیار کرے اور ضروری احکام صادر کرے۔ یہ ولایت مطلقہ کی مختصر سی وضاحت ہے۔
         
        س 64: جس طرح مردہ مجتہدکی تقلید پر باقی رہنے کیلئے فقہا کے فتوے کے مطابق زندہ مجتہد کی اجازت کی ضرورت ہے ، کیا اسی طرح مرحوم ولی فقیہ کی طرف سے صادر ہونے والے حکومتی شرعی احکام اور اوامر پر عمل کے سلسلے میں بھی زندہ رہبر کی اجازت درکار ہے یا وہ خود بخود باقی ہیں ؟
        ج: ولی فقیہ کی طرف سے صادر ہونے والے حکومتی احکام اور (اشخاص کی) تقرریاں اگر محدود مدت کے لئے نہ ہوں تو خودبخود باقی رہیں گی، مگر یہ کہ نیاولی فقیہ مصلحت کی بنا پرانہیں منسوخ کردے۔
         
        س 65: کیا اسلامی جمہوریہ ایران میں زندگی گزارنے والے اس فقیہ پر کہ جو ولی فقیہ کی ولایت مطلقہ کا قائل نہیں ہے ولی فقیہ کے احکام کی اطاعت کرنا واجب ہے ؟ اور اگر وہ ولی فقیہ کے حکم کی مخالفت کرے تو کیا اسے فاسق سمجھا جائے گا ؟ اورجو مجتہد فقیہ کی ولایت مطلقہ کا اعتقاد تو رکھتاہو، لیکن اس منصب کے لئے اپنی ذات کو زیادہ مناسب سمجھتاہو اگر وہ ولی فقیہ کے احکام کی خلاف ورزی کرے تو کیا اسے فاسق سمجھا جائے گا؟
        ج: ہر مکلف پر واجب ہے کہ وہ ولی فقیہ کے حکومتی احکامات کی اطاعت کرے ، چاہے وہ فقیہ ہی کیوں نہ ہو اور کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ خود کو اس منصب کا زیادہ حقدار سمجھتے ہوئے ولی فقیہ کے احکام کی خلاف ورزی کرے ۔ یہ حکم اس صورت میں ہے کہ جب موجودہ ولی فقیہ نے ولایت کے منصب کو اس کے مروجہ قانونی طریقہ کے مطابق حاصل کیا ہو ورنہ مسئلہ بالکل مختلف ہوجائیگا۔
         
        س 66: کیا جامع الشرائط مجتہد کو زمانہ غیبت میں حدود جاری کرنے پر ولایت حاصل ہے ؟
        ج: زمانۂ غیبت میں بھی حدود کا جاری کرناواجب ہے اور اس کی ولایت صرف ولی فقیہ سے مخصوص ہے ۔
         
        س 67: ولایت فقیہ کا مسئلہ تقلیدی ہے یا اعتقادی؟ اور اس شخص کا حکم کیا ہے جو اس کا اعتقاد نہیں رکھتا؟
        ج: ولایت فقیہ کا سرچشمہ ، امامت و ولایت ہے جو اصول مذہب میں سے ہے البتہ ولایت فقیہ سے مربوط احکام کا استنباط بھی دیگر فقہی احکام کی طرح ، شرعی دلیلوں سے کیا جاتاہے اور اگر کوئی شخص استدلال و برہان کے ذریعہ، ولایت فقیہ کو قبول نہ کرنے کے نظریہ تک پہنچ جائے تو وہ معذور ہے ۔
         
        س68: یہ سوال چونکہ ایران کے ساتھ مختص تھا اس لیے اردو ترجمہ میں اسے حذف کردیا گیا ہے۔
         
        س 69: نمائندہ ولی فقیہ اپنی نمائندگی والے اختیارات کی حدود میں جو احکام صادر کرتاہے، کیا ان کی اطاعت واجب ہے ؟
        ج: اگر اس کے احکام ان اختیارات کی حدود میں صادر ہوئے ہوں جو اسے ولی فقیہ کی طرف سے تفویض کئے گئے ہیں ، تو ان کی مخالفت جائز نہیں ہے۔

         

    • احکام طهارت
    • احکام نماز
    • احکام روزہ
    • خمس کے احکام
    • جہاد
    • امر بالمعروف و نہی عن المنکر
    • حرام معاملات
    • شطرنج اور آلات قمار
    • موسیقی اور غنا
    • رقص
    • تالی بجانا
    • نامحرم کی تصویر اور فلم
    • ڈش ا نٹینا
    • تھیٹر اور سینما
    • مصوری اور مجسمہ سازی
    • جادو، شعبدہ بازی اور روح و جن کا حاضر کرنا
    • قسمت آزمائی
    • رشوت
    • طبی مسائل
    • تعلیم و تعلم اور ان کے آداب
    • حقِ طباعت ، تالیف اور ہنر
    • غیر مسلموں کے ساتھ تجارت
    • ظالم حکومت میں کام کرنا
    • لباس کے احکام
    • مغربی ثقافت کی پیروی
    • جاسوسی، چغلخوری اور اسرار کا فاش کرنا
    • سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال
    • داڑھی مونڈنا
    • محفل گناہ میں شرکت کرنا
    • دعا لکھنا اور استخارہ
    • دینی رسومات کا احیاء
    • ذخیرہ اندوزی اور اسراف
    • تجارت و معاملات
    • سود کے احکام
    • حقِ شفعہ
    • اجارہ
    • ضمانت
    • رہن
    • شراکت
    • ہبہ
    • دین و قرض
    • صلح
    • وکالت
    • صدقہ
    • عاریہ اور ودیعہ
    • وصیّت
    • غصب کے احکام
    • بالغ ہونے کے علائم اور حَجر
    • مضاربہ کے احکام
    • بینک
    • بیمہ (انشورنس)
    • سرکاری اموال
    • وقف
    • قبرستان کے احکام
700 /