ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

استفتاآت کے جوابات

    • تقلید
    • احکام طهارت
    • احکام نماز
    • احکام روزہ
    • خمس کے احکام
      • ہبہ ، ہديہ ، بينک سے ملنے والا انعام ، مہر اور وراثت
      • قرض، تنخواہ، انشورنس اور پنشن
      • گھر، گاڑیوں وغیرہ اور اراضی کی فروخت
      • دفینہ ، معدنیات اور وہ حلال مال جو حرام سے مخلوط ہوجائے
      • اخراجات (موؤنہ)
      • دست گردانی اور خمس کا غیر خمس کے ساتھ مخلوط ہونا
        پرنٹ  ;  PDF
         
        دست گردانی اور خمس کا غیر خمس کے ساتھ مخلوط ہونا
         
        س925: یہاں کچھ ایسے لوگ ہیں جن پر خمس ہے مگر انہوں نے ابھی تک اسے ادا نہیں کیا ہے اور فی الوقت یا تو وہ خمس ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے یا ان کے لئے خمس کا ادا کرنا بہت دشوار ہے تو ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
        ج: صرف خمس کی ادائیگی پر قادر نہ ہونے یا اس کے دشوار ہونے کی وجہ سے ان سے واجب خمس ساقط نہیں ہوگا اور وہ بری الذمہ نہیں ہوں گے بلکہ تا حد امکان اس کا ادا کرنا واجب ہے، ایسے لوگ خمس کے ولی امر یا اس کے وکیل سے مہلت حاصل کرے اور وقت اور مقدار کے اعتبار سے اپنی استطاعت کے مطابق مرحلہ وار اپنا قرض ادا کریں۔
         
        س 926: ایک مکان میری ملکیت میں ہے کہ جسکا میں قسط وار مقروض ہوں نیز میری ایک دکان ہے جس میں کاروبار کرتا ہوں اورشرعی فریضہ کے مطابق میں نے اپنے خمس کا سال بھی معین کررکھا ہے۔ آپ سے التجا ہے کہ مجھے اس گھر کا خمس معاف فرمادیں رہا دکان کا خمس تو اس کو قسط وار ادا کرنا میرے امکان میں ہے۔
        ج: جس مکان میں آپ رہتے ہیں اس کی مفروضہ صورت کے مطابق چونکہ آپ نے اسے ادھار پر خریدا ہے اسلئے اس میں خمس واجب نہیں ہے۔ رہی دکان تو اس کا خمس دینا آپ پر واجب ہے مگر یہ کہ اس کا خمس ادا کرنے کے بعد باقی سرمائے کے ساتھ کاروبار کرنا آپ کی زندگی کے اخراجات کیلئے کافی نہ ہو اور یا یہ کہ باقی کے ساتھ کاروبار عرف میں آپ کی حیثیت کے مناسب نہ ہو۔
         
        س 927: ایک شخص ملک سے باہر رہتا تھا اور خمس نہیں نکالتا تھا اس نے غیر مخمس مال سے ایک گھر خریدا ہے لیکن اس وقت اس کے پاس اتنا مال نہیں ہے کہ جس سے اس گھر کا خمس ادا کرسکے البتہ اس پر جو خمس قرض ہے اس کے عوض میں وہ ہر سال خمس کی رقم سے بھی زائد ادا کرتا رہتا ہے کیا اس کا یہ عمل صحیح ہے یا نہیں؟
        ج: مفروضہ صورت میں جو خمس اس کے ذمے ہے اس کو حساب کرنااور مہلت حاصل کرنا ضروری ہے تا کہ بعد میں اسے رفتہ رفتہ ادا کردے اور اب تک جتنا اس نے ادا کر دیا ہے اس کے سلسلے میں ہمارے کسی وکیل کی طرف رجوع کرے۔
         
        س928: ایک شخص جس کے ذمہ چند سال کے منافع کا خمس ادا کرنا باقی ہے، لیکن اب اسے علم نہیں ہے کہ وہ اس سلسلے میں کس قدر مقروض ہے تو اب وہ کیسے خمس سے سبکدوش ہو سکتا ہے؟
        ج: وہ اپنے ان تمام اموال کا حساب کرے جن میں خمس واجب ہے اور ان کا خمس اد ا کرے اور مشکوک موارد میں ولی امر خمس یا اسکے وکیل سے مصالحت کرے ۔
         
        س929: میں ایک نوجوان ہوں، اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتا ہوں اور میرے والداپنا خمس ادا نہیں کرتے اور نہ ہی زکوٰة ادا کرتے ہیں، یہاں تک کہ انہوں نے مکان بھی سود کے پیسے سے بنا رکھا ہے۔ چنانچہ اس گھر میں جو کچھ میں کھاتا پیتا ہوں اس کا حرام ہونا واضح ہے۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ میں اپنے گھر والوں سے الگ رہنے کی استطاعت نہیں رکھتا، لہذا اس سلسلہ میں میری ذمہ داری بیان فرمائیں؟
        ج: اگر آپ کو یقین ہو کہ آپ کے باپ کے مال میں سودکا مال ملا ہوا ہے یا آپ کو علم ہو کہ آپ کے والد زکات و خمس ادا نہیں کرتے تو اس کا لازمہ یہ نہیں ہے کہ آپ کو یقین ہوجائے کہ جو کچھ آپ کے باپ خرچ کرتے ہیں یا ان کے وہ اموال جن میں آپ تصرف کرتے ہیں وہ حرام ہیں اور جس وقت تک حرام ہونے کا یقین نہ ہو آپ کیلئے ان سے استفادہ کرنا اشکال نہیں رکھتا۔ ہاں اگر باپ کے ان اموال جن کو آپ خرچ کرتے ہیں کے حرام ہونے کا یقین حاصل ہو جائے تو پھر آپ کے لئے ان سے استفادہ کرنا جائز نہیں ہوگا، لیکن اگر آپ کا گھر والوں سے جدا ہونا اور ان کے ساتھ قطع تعلقی کرنا حرج کا باعث ہو تو اس صورت میں آپ کیلئے ان کے ان اموال سے جو حرام کے ساتھ مخلوط ہیں استفادہ کرنا جائز ہے، البتہ آپ کے استعمال کردہ اموال میں جس مقدار دوسروں کے اموال موجود ہیں اسکے آپ ضامن ہیں۔
         
        س 930: مجھے اطمینان ہے کہ میرے والد خمس و زکوٰة ادا نہیں کرتے اور جب انہیں کہتا ہوں تو جواب دیتے ہیں ہم خود مستحق ہیں، لہذا ہم پر خمس و زکوٰة واجب نہیں ہے اس سلسلہ میں حکم کیا ہے؟
        ج: اگر ان کے پاس ایسا مال نہیں ہے کہ جس میں خمس و زکوٰة واجب ہوتا ہے تو ان پر نہ خمس واجب ہے اور نہ ہی زکوٰة، اور اس مسئلہ میں آپ کیلئے تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے۔
         
        س 931: ہم ایسے لوگوں کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں جو خمس ادا نہیں کرتے اور نہ ان کے پا س اس کا سالانہ حساب ہے۔ ہم ان کے ساتھ خرید و فروخت کرتے ہیں انکے پاس آتے جاتے ہیں اور ان کے ساتھ کھاتے پیتے ہیں اس سلسلہ میں کیا حکم ہے؟
        ج: آپ کیلئے ان کے اموال میں تصرف بلا اشکال ہے۔
         
        س 932: جب کوئی شخص مسجد کو ایسا مال دے جس کا خمس نہیں نکالا گیا تو کیا اس سے یہ مال لینا جائز ہے؟
        ج: اس کا لینا بلا اشکال ہے۔
         
        س 933: ایسے لوگوں کے ساتھ معاشرت کا کیا حکم ہے جو مسلمان تو ہیں مگر دینی امور خاص طور سے نماز اور خمس کے پابند نہیں ہیں؟ اور کیا ان کے گھروں میں کھانا کھانے میں کوئی اشکال ہے؟ اور اگر اشکال ہے تو جو شخص چند مرتبہ ایساکام انجام دے چکا ہے اس کا کیا حکم ہے؟
        ج: ان کے ساتھ رفت و آمد رکھنا اگر ان کے دینی امورسے لاپروائی برتنے کی تائید نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ ہاں اگر آپ کا ان کے ساتھ میل جول نہ رکھنا ان کو دین کا پابند بنانے میں مؤثر ہو تو ایسی صورت میں نہی عن المنکر کے عنوان سے وقتی طور پر ان کے ساتھ میل جول نہ رکھنا واجب ہے۔ البتہ ان کے اموال سے استفادہ کرنا جیسے کھانا پینا و غیرہ تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
         
        س 934: میری سہیلی اکثر مجھے کھانے کی دعوت کرتی ہے، لیکن حال ہی میں مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس کا شوہر خمس ادا نہیں کرتا۔ تو کیا میرے لئے ایسے شخص کے ہاں کھانا پینا جائز ہے جو خمس نہیں دیتا؟
        ج: اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
         
        س 935: ایک شخص پہلی مرتبہ اپنے اموال کے خمس کا حساب کرنا چاہتاہے چنانچہ جس گھر میں وہ رہتا ہے اگر اسے علم نہ ہو کہ اسے کس مال سے خریدا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ اور اگر جانتا ہو کہ اسے چند سال کی جمع پونجی سے خریدا تھا تو اس کا کیا حکم ہے؟
        ج: اپنی رہائش کے گھر یا دیگر ضروریات زندگی کو اگر ایسے مال سے خریدنے کا احتمال ہو جس میں خمس نہیں ہوتا ( مثلاً وراثت یا ہبہ) تو ان میں خمس واجب نہیں ہے لیکن اگر اسے یقین ہے کہ انہیں اپنی کمائی سے خریدا تھا لیکن نہیں جانتا کہ اس کمائی کو سال کے دوران ہی میں ان چیزوں کے خریدنے پر خرچ کردیا تھا یا سال کے مکمل ہونے کے بعد اور خمس ادا کرنے سے پہلے خرچ کیا تھا تو احتیاط کی بناپر ہمارے کسی وکیل کے ساتھ مصالحت کرے اور اگر یقین ہے کہ اس گھر کو کئی سال کی بچت سے اور اس کا خمس ادا کرنے سے پہلے خریدا ہے تو  اس بچت کا خمس ادا کرنا واجب ہے اور پیسے کی قیمت میں آنے والی گرواٹ کو بھی حساب کیا جائے۔
         
        س 936: ایک عالم دین کسی شہر میں وہاں کے لوگوں سے خمس کے عنوان سے کچھ رقم وصول کرتا ہے، لیکن اس کے لئے خود اصل مال کو آپ کی جانب یا آپ کے دفتر میں پہنچانادشوار ہے تو کیا وہ یہ رقم بینک کے ذریعہ ارسال کر سکتا ہے؟ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ بینک سے جو مال وصول کیا جائے گاوہ بالکل وہی مال نہ ہو گا جو اس نے اپنے شہر میں بینک کے حوالے کیا تھا۔
        ج: خمس یا دیگر رقوم شرعیہ کو بینک کے ذریعہ بھیجنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
         
        س 937: اگر میں نے غیر مخمس مال سے زمین خریدی ہو تو کیا اس میں نماز صحیح ہے؟
        ج: اس میں نماز پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
         
        س 938: جب خریدنے والے کو معلوم ہو کہ خود اسی خریدے ہوئے مال میں خمس ہے اور فروخت کرنے والے نے خمس ادا نہیں کیا ہے تو کیا اس میں خریدنے والے کیلئے تصرف کرناجائز ہے؟
        ج: اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
         
        س939: اگر دوکان دارکو معلوم نہ ہو کہ جس خریدار کے ساتھ و ہ معاملہ کررہاہے اس نے اپنے مال کا خمس ادا کیا ہے یا نہیں تو کیا اس کے لئے اس مال کا خمس ادا کرنا واجب ہے یا نہیں؟
        ج: اس کے ذمے کچھ واجب نہیں ہے اور نہ ہی اس کے لئے تحقیق کرنا ضروری ہے۔
         
        س940: اگر چارآدمی مل کر شراکت کے عنوان سے کسی کام کیلئے ایک لاکھ روپے سرمایہ لگائیں، لیکن ان میں سے ایک شخص نے خمس نہ دیا ہو تو کیا اس کے ساتھ شراکت رکھنا صحیح ہے یا نہیں؟ اورکیا دیگر شرکاء کیلئے قرض حسنہ کے عنوان سے اس سے مال لے کر اسے کام میں لگانا جائز ہے اور بطور کلی اگر چند افراد شریک ہوں تو کیا ہر ایک پر اپنے حصہ کے منافع سے علیحدہ طور پر خمس دینا واجب ہے یا اس کو مشترکہ کھاتے سے ادا کرنا واجب ہے؟
        ج: جس شخص کے سرمائے میں خمس واجب ہے لیکن اس نے اسے ادا نہیں کیا اس کے ساتھ شراکت کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
         
        س941: اگر میرے شرکاء اپنے خمس کے حساب کیلئے سال نہ رکھتے ہوں تو میری ذمہ داری کیا ہے؟
        ج: شرکاء میں سے ہر ایک پر واجب ہے کہ وہ اپنے حصہ کے مطابق حقوق شرعی کو ادا کرے اور اگر باقی شرکاء اپنے ذمہ کے حقوق شرعی ادا نہ کرتے ہوں تو آپ کو شراکت کے جاری رکھنے کی اجازت ہے۔
      • سرمایہ
      • خمس کے حساب کا طريقہ
      • مالى سال کا تعين
      • ولی امر خمس
      • سادات اور ان کی طرف انتساب
      • خمس کے مصارف، اجازہ، ہديہ اور حوزہ علميہ کا وظيفہ
      • خمس کے متفرق مسائل
      • انفال
    • جہاد
    • امر بالمعروف و نہی عن المنکر
    • حرام معاملات
    • شطرنج اور آلات قمار
    • موسیقی اور غنا
    • رقص
    • تالی بجانا
    • نامحرم کی تصویر اور فلم
    • ڈش ا نٹینا
    • تھیٹر اور سینما
    • مصوری اور مجسمہ سازی
    • جادو، شعبدہ بازی اور روح و جن کا حاضر کرنا
    • قسمت آزمائی
    • رشوت
    • طبی مسائل
    • تعلیم و تعلم اور ان کے آداب
    • حقِ طباعت ، تالیف اور ہنر
    • غیر مسلموں کے ساتھ تجارت
    • ظالم حکومت میں کام کرنا
    • لباس کے احکام
    • مغربی ثقافت کی پیروی
    • جاسوسی، چغلخوری اور اسرار کا فاش کرنا
    • سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال
    • داڑھی مونڈنا
    • محفل گناہ میں شرکت کرنا
    • دعا لکھنا اور استخارہ
    • دینی رسومات کا احیاء
    • ذخیرہ اندوزی اور اسراف
    • تجارت و معاملات
    • سود کے احکام
    • حقِ شفعہ
    • اجارہ
    • ضمانت
    • رہن
    • شراکت
    • ہبہ
    • دین و قرض
    • صلح
    • وکالت
    • صدقہ
    • عاریہ اور ودیعہ
    • وصیّت
    • غصب کے احکام
    • بالغ ہونے کے علائم اور حَجر
    • مضاربہ کے احکام
    • بینک
    • بیمہ (انشورنس)
    • سرکاری اموال
    • وقف
    • قبرستان کے احکام
700 /