ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

استفتاآت کے جوابات

    • تقلید
    • احکام طهارت
    • احکام نماز
    • احکام روزہ
    • خمس کے احکام
    • جہاد
    • امر بالمعروف و نہی عن المنکر
    • حرام معاملات
    • شطرنج اور آلات قمار
    • موسیقی اور غنا
    • رقص
    • تالی بجانا
    • نامحرم کی تصویر اور فلم
    • ڈش ا نٹینا
    • تھیٹر اور سینما
    • مصوری اور مجسمہ سازی
    • جادو، شعبدہ بازی اور روح و جن کا حاضر کرنا
    • قسمت آزمائی
    • رشوت
    • طبی مسائل
    • تعلیم و تعلم اور ان کے آداب
    • حقِ طباعت ، تالیف اور ہنر
    • غیر مسلموں کے ساتھ تجارت
    • ظالم حکومت میں کام کرنا
    • لباس کے احکام
    • مغربی ثقافت کی پیروی
    • جاسوسی، چغلخوری اور اسرار کا فاش کرنا
    • سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال
    • داڑھی مونڈنا
    • محفل گناہ میں شرکت کرنا
    • دعا لکھنا اور استخارہ
    • دینی رسومات کا احیاء
    • ذخیرہ اندوزی اور اسراف
    • تجارت و معاملات
    • سود کے احکام
    • حقِ شفعہ
    • اجارہ
    • ضمانت
    • رہن
    • شراکت
    • ہبہ
    • دین و قرض
    • صلح
    • وکالت
    • صدقہ
    • عاریہ اور ودیعہ
    • وصیّت
    • غصب کے احکام
    • بالغ ہونے کے علائم اور حَجر
    • مضاربہ کے احکام
    • بینک
    • بیمہ (انشورنس)
    • سرکاری اموال
      • سرکاری اداروں میں ملازمت
        پرنٹ  ;  PDF
         
        سرکاری اداروں میں ملازمت
         
        س1969: کیا ملازمین کیلئے کام کے اوقات میں نماز جماعت منعقد کرنا جائز ہے ؟ اور جائز نہ ہونے کی صورت میں اگر وہ اس بات کے پابند ہوں کہ جتنا وقت نماز پر صرف ہو دفتری اوقات ختم ہونے کے بعد اس کی تلافی کردیں گے تو کیا اس صورت میں ان کا دفتری اوقات میں نماز جماعت قائم کرنا جائز ہے؟
        ج: نماز یومیہ کی خاص اہمیت اور اسے اول وقت میں ادا کرنے کی تاکید اور پھر نماز جماعت کی فضیلت کو مد نظر رکھتے ہوئے ملازمین کیلئے مناسب یہ ہے کہ وہ ایسا طریقہ اختیار کریں کہ نماز واجب کو اس کے اول وقت میں دفتری اوقات میں جماعت کے ساتھ کم سے کم وقت میں ادا کرسکیں لیکن اس کیلئے اس طرح انتظام کریں کہ اول وقت میں نماز ادا کرنا لوگوں کے امور کو تاخیر سے انجام دینے کا سبب نہ بنے۔
         
        س 1970: بعض تعلیمی اداروں میں دیکھا جاتا ہے کہ معلم یا ادارے کے مختلف شعبوں کے ذمہ دار افراد دفتری امور کے سربراہ سے براہ راست اجازت لے کر اپنے ادارے کے اوقات میں دوسرے اسکول میں پڑھاتے ہیں اور اپنی ماہانہ تنخواہ کے علاوہ اس تدریس کی اجرت بھی وصول کرتے ہیں کیا یہ کام اور اس کے عوض اجرت لینا جائز ہے؟
        ج: ادارے کے اوقات میں کسی دوسری جگہ پڑھانے کی اجازت دینااس افسر کے قانونی اختیارات اور حدود کے تابع ہے البتہ چونکہ سرکاری ملازم اپنے کام کے اوقات کے عوض ہر مہینے تنخواہ وصول کرتاہے لہذا اسے حق نہیں ہے کہ وہ اسی ٹائم میں کسی دوسرے سکول میں پڑھانے کے عوض تنخواہ وصول کرے۔
         
        س1971:بعض اوقات کسی ادارے میں کام کا وقت اڑھائی بجے تک ہوتا ہے ایسے ادارے میں کام کے دوران ایک وقت کا کھانا کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
        ج: اگر اس میں زیادہ وقت صرف نہ ہو اور یہ دفتری کام میں رکاوٹ نہ بنے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
         
        س1972: اگرایک ملازم اپنے دفتر میں بہت زیادہ وقت فارغ رہتا ہو اوراسے اس ٹائم میں کسی دوسرے شعبے میں کام کرنے کی بھی اجازت نہ ہو تو کیا اس کے لئے جائز ہے کہ وہ اس فارغ وقت میں اپنے ذاتی کام انجام دے؟
        ج: دفتر میں اور دفتر کے اوقات میں اپنے ذاتی کام انجام دینا متعلقہ افسر کی قانونی اجازت اور قواعد و ضوابط کے تابع ہے۔
         
        س 1973: کیا سرکاری ملازمین کیلئے جائز ہے کہ وہ سرکاری دفاتر اور اداروں میں نماز جماعت یا مجالس عزا برپا کریں ؟
        ج: نماز قائم کرنے ، احکام و معارف کو بیان کرنے اور اس طرح کے دیگر ان پروگراموں میں کہ جو نماز کے لئے جمع ہونے کے وقت بالخصوص ماہ مبارک رمضان یا دوسرے ایام اللہ میں انجام دئے جاتے ہیں کوئی حرج نہیں ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اس سے کام کے لئے رجوع کرنے والوں کے حقوق ضائع نہ ہوں۔
         
        س 1974: ہم ایک فوجی ادارے میں ملازمت کرتے ہیں اور ہمارے کام کی دو الگ الگ جگہیں ہیں بعض افراد ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے وقت راستے میں اپنا ذاتی کام انجام دیتے ہیں جس میں زیادہ وقت لگتاہے کیا ان کاموں کو انجام دینے کیلئے اجازت لینا ضروری ہے یا نہیں؟
        ج: دفتری اوقات میں ذاتی کاموں کو انجام دینے کیلئے اس افسر کی اجازت ضروری ہے جو اس کا مجاز ہے ۔
         
        س 1975: ہمارے ادارے کے نزدیک ایک مسجد ہے کیا دفتری اوقات کے دوران نماز جماعت پڑھنے کیلئے وہاں جانا جائز ہے؟
        ج: اگر خود ادارے میں نماز جماعت قائم نہ ہوتی ہو تو اول وقت میں نماز جماعت میں شرکت کرنے کی غرض سے مسجد جانے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن نماز کے لئے تیار ہونے کے امور (وضو وغیرہ )اس طرح فراہم کئے جائیں کہ دفتری اوقات میں نماز جماعت کا فریضہ ادا کرنے کیلئے ادارے سے غیر حاضری کی مدت میں تا حد الامکان کمی آجائے۔
         
        س 1976: اگر ایک ملازم ہر مہینے تیس یا چالیس گھنٹے ادارے میں اضافی کام کرے تو کیا ادارے کے ذمہ دار شخص کیلئے جائز ہے کہ وہ ملازمین کو ترغیب دلانے کیلئے ان کے اضافی گھنٹوں کو دوگنا حساب کرے مثلا ہر مہینے ان کے لئے ایک سو بیس گھنٹے حساب کرے ؟ اگر اس میں اشکال ہے تو وہ اجرت جو گزشتہ کاموں کے لئے لے چکاہے اس کا کیا حکم ہے؟
        ج: غیر واقعی رپورٹ لکھنا اور ایسے اضافی وقت کے عوض تنخواہ وصول کرنا جس میں کوئی کام انجام نہیں دیا گیا ہو جائز نہیں ہے اور وہ رقم کہ جس کے وصول کرنے کا ملازم مستحق نہیں تھا اس پر واجب ہے کہ اسے واپس لوٹادے۔ لیکن اگر کوئی ایسا قانون موجود ہوجو ادارے کے ذمہ دار افسر کو اس بات کی اجازت دے کہ ملازمین کے اضافی کام کے گھنٹوں کو دوگنا کردے تو اس کا م کو انجام دینا جائز ہے اور اس صورت میں ملازم کا ادارے کے ذمہ دار شخص کی طرف سے اسکے اضافی کام کے گھنٹوں کے حساب کے مطابق اجرت وصول کرنا جائز ہے۔

         

      • سرکاری قوانین
      • چیمبر آف کامرس
      • مالیات اور ٹیکس
    • وقف
    • قبرستان کے احکام
700 /