ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

استفتاآت کے جوابات

  • تقلید
  • احکام طهارت
  • احکام نماز
    • اہمیت اور شرائط نماز
    • اوقات نماز
    • قبلہ کے احکام
    • نماز کی جگہ کے احکام
    • مسجد کے احکام
    • دیگر مذہبی مقامات کے احکام
    • نماز گزار کالباس
    • سونے چاندی کا استعمال
    • اذان و اقامت
    • قرأت اور اس کے احکام
    • ذکرنماز
    • سجدہ اور اس کے احکام
    • مبطلات نماز
    • جواب سلام کے احکام
    • شکیات نماز
    • قضا نماز
    • ماں باپ کی قضا نمازیں
    • نماز جماعت
    • اس امام جماعت کا حکم کہ جس کی قرأت صحیح نہیں ہے
    • معذور کی امامت
    • نماز جماعت میں عورتوں کی شرکت
    • اہل سنت کی اقتداء
    • نماز جمعہ
    • نماز عیدین
    • نماز مسافر
    • جس شخص کا پيشہ يا پينشے کا مقدمہ سفر ہو
    • طلبہ کا حکم
    • قصد مسافرت اور دس دن کی نیت
    • حد ترخص
    • سفر معصیت
    • احکام وطن
      پرنٹ  ;  PDF
       
      احکام وطن
       
      س 682: میری جائے پیدائش تہران ہے، جبکہ میرے والدین کا وطن "مہدی شہر" ہے، لہذا وہ سال میں متعدد بار "مہدی شہر" جاتے ہیں، ان کے ساتھ میں بھی جاتا ہوں، لہذا میرے روزہ و نماز کا کیا حکم ہے؟ واضح رہے کہ میں " مہدی شہر"کو رہائش کے لئے اپنا وطن نہیں بنانا چاہتا، بلکہ میرا ارادہ تہران ہی میں رہنے کا ہے؟
      ج: مذکورہ فرض میں آپ کے والدین کے اصلی وطن میں آپ کے روزہ و نماز کا حکم وہی ہے جودیگر مسافروں کے روزہ و نماز کا ہوتاہے۔
       
      س 683: میں ہر سال چھ ماہ ایک شہر میں اور چھ ماہ دوسرے شہر میں رہتا ہوں جو کہ میری جائے پیدائش ہے اور یہی شہر میرا اور میرے گھر والوں کا مسکن بھی ہے، لیکن پہلے شہر میں بطور مستمر نہیں ٹھہرتا، مثلاً دو ہفتے، دس روز یا اس سے کم وہاں رہتا ہوں پھر اس کے بعد اپنی جائے پیدائش اور اپنے گھر والوں کی رہائش گاہ میں لوٹ آتا ہوں، میرا سوال یہ ہے کہ اگر میں پہلے شہر میں دس روز سے کم ٹھہرنے کی نیت کروں تو کیا میرا حکم مسافر کا ہے یا نہیں؟
      ج: اگر آپ اُس شہر میں اتنا رہتے ہیں کہ عرف میں مسافر شمار نہیں ہوتے تو اس جگہ آپ کی نماز پوری اور روزہ صحیح ہے ۔
       
      س 684: جو شخص محدود تک کسی جگہ رہنا چاہتا ہے کتنی مدت تک وہاں رہنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اس کی نماز پوری اور روزہ صحیح ہوگا؟
      ج: اگر کسی جگہ کم از کم ایک سال رہنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وه جگه عرفا اس کا وطن بهی شمار نهیں هوگا اور اس پر مسافر بهی صدق نهیں آئیگا اسی لئے دس دن کے قصد اقامت کے بغیر اُس جگہ اُس کی نماز پوری اور روزہ صحیح ہے۔
       
      س 685: ایک شخص کا وطن تہران ہے اور اب وہ تہران کے قریب ایک دوسرے شہر کو اپنے لئے وطن بنانا چاہتا ہے، اور چونکہ اس کا روزانہ کا کسب و کار تہران میں ہے، لہذا وہ دس روز بھی اس شہر میں نہیں رہ سکتا چہ جائیکہ چھ ماہ تک رہے بلکہ وہ روزانہ اپنے کام پر جاتا ہے اور رات کو اس شہر میں لوٹ آتا ہے۔ اس شہر میں اس کے نمازو روزہ کا کیا حکم ہے؟
      ج: نئے شہر کو وطن بنانے کی یہ شرط نہیں ہے کہ انسان اسے وطن بنانے کا ارادہ کرنے اور اس میں سکونت اختیار کرنے کے بعد مسلسل کچھ مدت اس جگہ رہے، بلکہ جب اسے نئے وطن کے طور پر انتخاب کرلے اور اس قصد کے ساتھ کچھ مدت "اگر چہ صرف راتیں" وہاں رہائش رکھے تو وہ اس کا وطن شمار ہوگا اسی طرح اگر ایسے کام انجام دے کہ جنہیں عام طور پر انسان کسی جگہ کو وطن بنانے کیلئے انجام دیتا ہے جیسے گھر تیار کرنا، کاروبار کی جگہ کا انتخاب کرنا "اگرچہ وہاں رہا نہ بھی ہو" تو وطن بن جائے گا۔
       
      س 686: میری اور میری زوجہ کی جائے پیدائش "کاشمر" ہے، لیکن جب سے میں سرکاری ملازم ہوا ہوں اس وقت سے میں نیشاپور منتقل ہو گیا ہوں اگر چہ ماں باپ اب بھی کاشمر میں ہی رہتے ہیں۔ نیشاپور کی طرف ہجرت کے آغاز میں ہی ہم نے اصلی وطن (کاشمر) سے اعراض کر لیا تھا، مگر ١٥ سال گزر جانے کے بعداب ہم نے اپنا ارادہ پھر بدل لیا ہے۔
      مہربانی فرماکر درج ذیل سوالات کے جواب بیان فرمائیں:
      ١۔ جب ہم اپنے والدین کے گھر جاتے ہیں اور چند روز ان کے پاس قیام کرتے ہیں تو میری اور میری زوجہ کی نماز کا حکم کیا ہے؟
      ٢۔ ہمارے والدین کے وطن (کاشمر) میں جاکر وہاں چند روز قیام کے دوران، ہمارے ان بچوں کا کیا فریضہ ہے جو ہماری موجودہ رہائش گاہ نیشاپور میں پیدا ہوئے اور اب بالغ ہو چکے ہیں؟
      ج: جب آپ نے اپنے اصلی وطن "کاشمر" سے اعراض کر لیا تو اب وہاں آپ دونوں کیلئے وطن کا حکم جاری نہیں ہو گا، مگر یہ کہ آپ زندگی گزارنے کیلئے دوبارہ وہاں لوٹ جائیں اور همیشه یا کچھ طولانی مدت(اگر چه سال میں کچه مهینے هی کیوں نه هو) یا مدت معین کیے بغیر وهاں رهے اس شرط کے ساته که ضروریات زندگی وهاں پر فراهم کرے یا کچه مدت وهاں پر ٹههر جائے. اور یہ شہر آپ کی اولاد کا وطن بھی نہیں ہے، بلکہ اس شہر میں آپ سب لوگ مسافر کے حکم میں ہیں۔
       
      س 687: ایک شخص کے دو وطن ہیں اوردونوں میں وہ پوری نماز پڑھتا ہے اور روزہ رکھتا ہے توکیا اس کے بیوی بچوں پر کہ جن کی وہ دیکھ بھال اور کفالت کرتا ہے، اس مسئلہ میں اپنے ولی اور سرپرست کا اتباع واجب ہے؟ یا اس سلسلہ میں وہ اپنا مستقل عمل کر سکتے ہیں؟
      ج: زوجہ یہ کرسکتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کے نئے وطن کو اپنا وطن نہ بنائے، لیکن بچے جب تک چھوٹے ہیں اور اپنی کمائی اور ارادے میں مستقل نہیں ہیں یا اس مسئلہ میں باپ کے ارادہ کے تابع ہیں تو باپ کا نیا وطن ان کے لئے بھی وطن شمار ہو گا۔
       
      س 688: اگر ولادت کا ہسپتال (زچہ خانہ) باپ کے وطن سے باہر ہو اور وضع حمل کی خاطر ماں کو چند روز اس ہسپتال میں داخل ہونا پڑے اور بچے کی ولادت کے بعد وہ پھر اپنے گھر لوٹ آئے تو اس پیدا ہونے والے بچے کا وطن کو نسا ہو گا؟
      ج: صرف کسی شہر میں پیدا ہونے سے وہ شہر اس بچے کا وطن نہیں بن جاتا، بلکہ اس کا وطن وہی ہے جو اس کے والدین کا ہے کہ جہاں بچہ ولادت کے بعد منتقل ہوتا ہے اور جس میں ماں باپ کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے اور پروان چڑھتا ہے۔
       
      س 689: ایک شخص چند سال سے اہواز شہر میں رہتا ہے، لیکن اسے اپنے لئے وطن ثانی نہیں بنایا ہے، تو اگر وہ اس شہر سے شرعی مسافت سے کم یا زیادہ فاصلہ پر جائے اور دوبارہ اس شہر میں واپس آجائے تو وہاں واپس آنے کے بعد اس کے نماز و روزہ کا کیا حکم ہے؟
      ج: مذکورہ صورت میں چونکہ اُس جگہ عرفاً مسافر شمار نہیں ہوتا اس لیے اُس کی نماز پوری اور روزہ صحیح ہے۔
       
      س 690: میں عراقی ہوں اور اپنے وطن عراق کو چھوڑنا چاہتا ہوں، کیا میں پورے ایران کو اپنا وطن بنا سکتا ہوں؟ یا صرف اسی جگہ کو اپنا وطن قرار دے سکتا ہوں جہاں میں ساکن ہوں؟ یا اپنے لئے وطن بنانے کے لئے گھر خریدنا ضروری ہے؟
      ج: نئے وطن کے لئے شرط ہے کہ کسی مخصوص اور معین شہر کو وطن بنانے کا قصد کیا جائے اور اس میں اتنا عرصہ زندگی بسر کرے کہ عرف عام میں کہا جائے یہ شخص اس شہر کا باشندہ ہے، لیکن اس شہر میں گھر و غیرہ کا مالک ہونا شرط نہیں ہے۔
       
      س691: جس شخص نے بلوغ سے قبل اپنی جائے پیدائش سے ہجرت کی تھی اور وہ ترک وطن کے مسئلہ کو نہیں جانتاتھا اور اب وہ بالغ ہوا ہے تو وہاں اس کے روزہ و نما زکا کیا حکم ہے؟
      ج: اگر اس نے باپ کے ساتھ اپنی جائے پیدائش سے ہجرت کرے اور اس کا باپ دوباره اس جگه نه لوٹنے کا قصد کیا هو تو  وہ جگہ اس کیلئے بهی وطن نہیں ہوگی۔
       
      س692: اگر انسان کا ایک وطن ہو اور وہ فی الحال وہاں نہ رہتا ہو، لیکن کبھی کبھی اپنی زوجہ کے ہمراہ وہاں جاتا ہو تو کیا شوہر کی طرح زوجہ بھی وہاں پوری نماز پڑھے گی یا نہیں؟ اورجب زوجہ اکیلی اس جگہ جائے گی تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟
      ج: صرف کسی جگہ کا شوہر کا وطن ہونا سبب نہیں ہے کہ وہ زوجہ کا بھی وطن ہو اور وہاں پر اس کے لئے وطن کے احکام جاری ہوں۔
       
      س693: کیا جائے ملازمت وطن کے حکم میں ہے؟
      ج: کسی جگہ ملازمت کرنے سے وہ جگہ اس کا وطن نہیں بنتی ہے، لیکن اگر وہاں اس کی رہائش ہو اور کم از کم ایک سال وہاں رہنے کا ارادہ رکھتاہو تو اس کا حکم، مسافر والا نہیں ہوگا اور اس کی نماز پوری اور روزہ صحیح ہے۔
       
      س694: کسی شخص کے اپنے وطن کو چھوڑنے کے کیا معنی ہیں؟ اور کیا عورت کے شادی کر لینے اور شوہر کے ساتھ چلے جانے سے وطن چھوڑنا ثابت ہوجاتا ہے یا نہیں؟
      ج: وطن چھوڑنے سے مرادیہ ہے کہ انسان اپنے وطن سے اس قصد سے نکلے کہ اب دوبارہ اس میں نہیں پلٹے گا اسی طرح اگر اسے اپنے نہ پلٹنے کا علم یا اطمینان ہو، اور عورت کے صرف دوسرے شہر میں شوہر کے گھر جانے کا لازمہ یہ نہیں ہے کہ اس نے اپنے اصلی وطن سے اعراض کر لیا ہے۔
       
      س695: گزارش ہے کہ وطن اصلی او روطن ثانی کے متعلق اپنا نظریہ بیان فرمائیں
      ج: اصلی وطن : اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں انسان اپنی ابتدائی زندگی (یعنی بچپن اور لڑکپن) کا بیشتر حصہ وہاں رہ کر نشو و نما پاتا ہے اور بڑا ہوتا ہے۔ وطن ثانی : اس جگہ کو کہتے ہیں کہ جہاں مکلف ہمیشہ یا طویل مدت (اگرچہ سال میں کچھ مہینے) یا کوئی مدت معین کئے بغیر وہاں زندگی گزارنے کا یقینی قصد رکھتا ہو۔
       
      س696: میرے والدین شہرِ"ساوہ" کے باشندے ہیں، دونوں بچپنے میں تہران آگئے تھے اور وہیں سکونت اختیار کر لی تھی۔ شادی کے بعد شہر چالوس منتقل ہو گئے کیونکہ میرے والد وہاں ملازمت کرتے تھے، لہذا اس وقت میں تہران اورساوہ میں کس طرح نماز پڑھوں؟ واضح رہے میری پیدائش تہران میں ہوئی ہے، لیکن وہاں کبھی نہیں رہا ہوں۔ تهران اور ساوه میں میری نماز کیسی هوگی؟
      ج: مذکورہ صو رت میں وہاں آپ کا حکم دیگر مسافروں والا ہے ۔
       
      س697: جس شخص نے اپنے وطن سے اعراض نہیں کیا ہے لیکن چھ سال سے کسی اور شہر میں مقیم ہے، لہذا جب وہ اپنے وطن جائے تو کیا وہاں اس کو پوری نماز پڑھنی چاہئے یا قصر؟ واضح رہے کہ وہ امام خمینی کی تقلید پر باقی ہے۔
      ج: اگر اس نے سابق وطن سے اعراض نہیں کیا ہے تو وطن کا حکم اس کے لئے باقی ہے اور وہ وہاں پوری نماز پڑھے گا اور اس کا روزہ بھی صحیح ہے۔
       
      س 698: ایک طالب علم نے تبریز شہر کی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے تبریز میں چار سال کیلئے کرایہ پر گھر لے رکھا ہے، علاوہ از ایں اب اس کا ارادہ ہے کہ اگر ممکن ہو ا تو وہ دائمی طور پر تبریز ہی میں رہے گا آج کل وہ ماہ رمضان مبارک میں کبھی کبھار اپنے اصلی وطن جاتا ہے تو کیا دونوں جگہوں کو اس کا وطن شمار کیا جائے گا؟
      ج: اگر مقام تعلیم کو اس وقت وطن بنانے کا پختہ ارادہ نہیں کیا تو وہ جگہ اس کے وطن کے حکم میں نہیں ہے لیکن مذکورہ صورت میں اس جگہ مسافر والا حکم نہیں رکھتا اور اس کی نماز پوری اور روزہ صحیح ہے نیز اس کا اصلی وطن، حکم وطن پر باقی ہے جب تک اس سے اعراض نہ کرے۔
       
      س 699: میں شہر "کرمانشاہ"میں پیدا ہوا ہوں اور چھ سال سے تہران میں مقیم ہوں، لیکن اپنے اصلی وطن سے اعراض نہیں کیا ہے، اور تہران کو بھی وطن بنانے کا قصد کیا ہے لہذا جب ہم ایک سال یا دو سال کے بعد تہران کے ایک محلے سے دوسرے محلے میں منتقل ہوتے ہیں تواس میں میرے روزے ونماز کا کیا حکم ہے؟ اور چونکہ ہم چھ ماہ سے زائد عرصہ سے تہران کے نئے علاقے میں رہتے ہیں تو کیا ہمارے لئے یہاں پر وطن کا حکم جاری ہوگا یا نہیں؟ اور جب ہم دن بھر میں تہران کے مختلف علاقوں میں آتے جاتے ہیں تو ہماری نماز اور روزے کا کیا حکم ہے؟
      ج: اگر آپ نے موجودہ تہران یا اس کے کسی ایک محلہ کو وطن بنانے کا قصد کیا ہو تو پورا تہران آپ کا وطن ہے اور اس میں آپ کی نماز پوری اور روزہ صحیح ہے اور تہران کے اندر ادھر ادھر جانے پر سفر کا حکم نہیں لگے گا۔
       
      س700: ایک شخص گاؤں کا رہنے والا ہے آج کل اس کی ملازمت اور رہائش تہران میں ہے اور اس کے والدین گاؤں میں رہتے ہیں اور وہاں پر انکی زمین و جائداد بھی ہے، وہ شخص ان کی احوال پرسی اور امداد کے لئے وہاں جاتا ہے، لیکن وہاں پر سکونت اختیار کرنے کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے واضح رہے کہ وہ گاؤں اس شخص کی جائے پیدائش بھی ہے، لہذا وہاں اس کے روزہ و نماز کا کیا حکم ہے؟
      ج: اگر اس شخص کا اس گاؤں میں واپس جا کر زندگی بسر کرنے کا اراده نه هو بلکه وهاں واپس نه جانے کا اراده هو تو وه جگه اس کا وطن نهیں هوگی اور اس پر وطن کے احکام جاری نہیں ہوں گے۔
       
      س701: کیا جائے ولادت کو وطن سمجھا جائے گا خواہ پیدا ہونے والا وہاں نہ رہتا ہو؟
      ج: اگر کچھ عرصہ(یعنی بچپن اور لڑکپن کا زمانہ) تک وہاں زندگی گزارے اور وہیں نشوو نما پائے تو جب تک وہ اس جگہ سے اعراض نہیں کرے گا اس وقت تک وہاں اس پر وطن کا حکم جاری ہوگا، ورنہ نہیں۔
       
      س702: اس شخص کی نماز اور روزے کا کیا حکم ہے جو ایک سرزمین میں کہ جو اس کا وطن نہیں ہے طویل مدت (٩سال)سے مقیم ہے اور فی الحال اس کا اپنے وطن میں آنا ممنوع ہے، لیکن اسے یہ یقین ہے کہ ایک دن وطن واپس ضرور جائے گا؟
      ج: سوال کی مفروضہ صورت میں اس شخص پر مسافر صدق نہیں کرتا اور اُس جگہ اس کی نماز پوری اور روزہ صحیح ہے ۔
       
      س703: میں نے اپنی عمر کے چھ سال گاؤں میں اور آٹھ سال شہر میں گزارے ہیں اورحال ہی میں تعلیم کیلئے مشہد مقدس آیا ہوں، لہذا ان تمام مقامات پر میرے روزہ و نماز کا کیا حکم ہے؟
      ج: وہ گاؤں جو آپ کی جائے پیدائش ہے اگر اُسے عرف میں آپ کا وطن شمار کیا جاتا ہے تو آپ کی نماز اُس جگہ پوری اور روزہ صحیح ہے اور اگر وطن کے صدق کرنے میں شک ہو تو محل احتیاط ہے اور اگر وہ گاؤں آپ کی جائے پیدائش نہیں ہے تو اُس پر وطن کے صدق میں شک ہونے کی صورت میں آپ کیلئے وطن کے احکام نہیں رکھتا اور جس شہر میں آپ نے کئی سال گزارے ہیں اگر آپ نے اسے وطن بنایا تھا تو وہ بھی اس وقت تک آپ کے وطن کے حکم میں رہے گا جب تک آپ وہاں سے اعراض نہ کریں لیکن مشہد کو جب تک آپ وطن بنانے کا قصد نہ کریں وہ آپ کا وطن شمار نہیں ہوگا لیکن اگر کم از کم ایک دو سال تک وہاں رہنے کا ارادہ ہو تو وہاں آپ کی نماز پوری اور روزہ صحیح ہے۔
    • بیوی بچوں کی تابعیت
    • بڑے شہروں کے احکام
    • نماز اجارہ
    • نماز آیات
    • نوافل
    • نماز کے متفرقہ احکام
  • احکام روزہ
  • خمس کے احکام
  • جہاد
  • امر بالمعروف و نہی عن المنکر
  • حرام معاملات
  • شطرنج اور آلات قمار
  • موسیقی اور غنا
  • رقص
  • تالی بجانا
  • نامحرم کی تصویر اور فلم
  • ڈش ا نٹینا
  • تھیٹر اور سینما
  • مصوری اور مجسمہ سازی
  • جادو، شعبدہ بازی اور روح و جن کا حاضر کرنا
  • قسمت آزمائی
  • رشوت
  • طبی مسائل
  • تعلیم و تعلم اور ان کے آداب
  • حقِ طباعت ، تالیف اور ہنر
  • غیر مسلموں کے ساتھ تجارت
  • ظالم حکومت میں کام کرنا
  • لباس کے احکام
  • مغربی ثقافت کی پیروی
  • جاسوسی، چغلخوری اور اسرار کا فاش کرنا
  • سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال
  • داڑھی مونڈنا
  • محفل گناہ میں شرکت کرنا
  • دعا لکھنا اور استخارہ
  • دینی رسومات کا احیاء
  • ذخیرہ اندوزی اور اسراف
  • تجارت و معاملات
  • سود کے احکام
  • حقِ شفعہ
  • اجارہ
  • ضمانت
  • رہن
  • شراکت
  • ہبہ
  • دین و قرض
  • صلح
  • وکالت
  • صدقہ
  • عاریہ اور ودیعہ
  • وصیّت
  • غصب کے احکام
  • بالغ ہونے کے علائم اور حَجر
  • مضاربہ کے احکام
  • بینک
  • بیمہ (انشورنس)
  • سرکاری اموال
  • وقف
  • قبرستان کے احکام
700 /