ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

استفتاآت کے جوابات

    • تقلید
    • احکام طهارت
      • پانی کے احکام
      • بیت الخلاء کے احکام
      • وضو کے احکام
      • اسمائے باری تعالیٰ اور آیات الہی کو مس کرنا
      • غسل جنابت کے احکام
      • باطل غسل پر مترتب ہونے والے احکام
      • تیمّم کے احکام
      • عورتوں کے احکام
      • میت کے احکام
      • نجاسات کے احکام
      • نشہ آور چیزیں
      • وسوسہ اور اس کا علاج
      • کافر کے احکام
        پرنٹ  ;  PDF
         
        کافر کے احکام
         
        س 313: بعض فقہا اہل کتاب کو نجس اور بعض انہیں پاک قرار دیتے ہیں آپ کی کیا رائے ہے؟
        ج: اہل کتاب کی ذاتی نجاست ثابت نہیں ہے، بلکہ ہماری نظر میں ان پر ذاتی طہارت کا حکم لگایا جائیگا۔
         
        س 314: وہ اہل کتاب جو اعتقادی لحاظ سے حضرت خاتم النبینؐ کی رسالت پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن اپنے آباء و اجداد کی سیرت اور روش کے مطابق عمل کرتے ہیں، کیا وہ طہارت کے مسئلے میں کافر کے حکم میں ہیں یا نہیں؟
        ج: صرف پیغمبر خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رسالت پر اعتقاد رکھنا، اسلام کے تحت آنے کے لئے کافی نہیں ہے، لیکن اگر ان کا شمار اہل کتاب میں سے ہوتا ہو تو وہ پاک ہیں۔
         
        س315: میں نے اپنے چند دوستوں کے ساتھ ایک گھر کرایہ پر لیا، ہمیں معلوم ہوا کہ ان میں سے ایک نماز نہیں پڑھتا، اس سے وضاحت طلب کرنے پر اس نے جواب دیا کہ وہ دل سے تو خداوند متعال پر ایمان رکھتا ہے لیکن نماز نہیں پڑھتا۔ اس بات کے پیش نظر کہ ہم اس کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں اور اس سے بہت زیادہ گھلے ملے ہوئے ہیں، کیا وہ نجس ہے یا پاک؟
        ج: صرف نماز و روزہ اور دوسرے شرعی واجبات کا ترک کرنا، مسلمان کے مرتد، کافر اور نجس ہونے کا موجب نہیں بنتا، بلکہ جب تک اس کا مرتد ہونا ثابت نہ ہوجائے، اس کا حکم باقی مسلمانوں جیسا ہے۔
         
        س 316: اہل کتاب سے کون لوگ مراد ہیں؟ اور وہ معیار کیا ہے جو ان کے ساتھ رہن سہن کے حدود کو معین کرتا ہے؟
        ج: اہل کتاب سے مراد ایسے تمام افراد ہیں کہ جو کسی الٰہی دین پر اعتقاد رکھتے ہوں اور اپنے آپ کو اللہ تعالی کے انبیاء میں سے کسی نبیؐ کے پیروکار سمجھتے ہوں اور ان کے پاس انبیاء پر نازل ہونے والی آسمانی کتابوں میں سے کوئی کتاب ہو، جیسے یہودی، عیسائی، زرتشتی اور اسی طرح صابئی ۔ جوہماری تحقیق کی رو سے۔ اہل کتاب ہیں۔ پس ان سب کا حکم اہل کتاب کا حکم ہے اور اسلامی قوانین و اخلاق کی رعایت کرتے ہوئے ان سب کے ساتھ معاشرت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
         
        س 317: ایک فرقہ ہے جو اپنے کو "علی اللہٰی" کہتا ہے۔ وہ لوگ امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو خدا سمجھتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ دعا اور طلب حاجت، نماز اور روزے کا بدل ہیں، کیا یہ لوگ نجس ہیں؟
        ج: اگر وہ امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب علیہ السلام کو اللہ مانتے ہیں "تعالی اللہ عن ذلک علواً کبیراً" تو ان کا حکم اہل کتاب کے سوا دوسرے غیر مسلموں جیسا ہے یعنی کافر اور نجس ہیں۔
         
        س 318: ایک فرقہ ہے جس کا نام " علی اللہٰی" ہے اس کے ماننے والے کہتے ہیں علی خدا تو نہیں ہیں، لیکن خدا سے کم بھی نہیں ہیں، ان لوگوں کا کیا حکم ہے؟
        ج: اگر وہ (حضرت علی) کو خدائے واحد منان و متعال کا شریک قرار نہیں دیتے تو مشرک کے حکم میں نہیں ہیں۔
         
        س 319: شیعہ اثنا عشری نے امام حسین یا اصحاب کساء (پنجتن پاک) کے لئے جس چیز کی نذر کی ہے کیا اس نذر کو ایسے مراکز میں دینا صحیح ہے، جہاں فرقۂ "علی اللہٰی" کے ماننے والوں کا اجتماع ہوتا ہے اس طرح کہ یہ نذر انکے مراکز کی تقویت کا باعث بنے؟
        ج: مولائے موحدین (حضرت علی ) کو خدا ماننے کا عقیدہ باطل ہے اور ایسا عقیدہ رکھنے والا اسلام سے خارج ہے۔ ایسے فاسد عقیدے کی ترویج میں مدد کرنا حرام ہے، مزید یہ کہ اگر مال کو کسی خاص مورد کے لئے نذر کیا گیا ہو تو اسے دوسری جگہ پر خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔
         
        س 320: ہمارے علاقے اور بعض دوسرے علاقوں میں ایک فرقہ پایا جاتا ہے جو اپنے آپ کو "اسماعیلیہ" کہتا ہے وہ لوگ چھ اماموں (پہلے امام سے چھٹے امام تک) پر اعتقاد رکھتے ہیں، لیکن دینی واجبات میں سے کسی کو بھی نہیں مانتے، اسی طرح وہ ولایت فقیہ کو بھی نہیں مانتے، لہذا بیان فرمائیں کہ اس فرقے کی پیروی کرنے والے نجس ہیں یا پاک؟
        ج: صرف باقی چھ ائمہ معصومین یا احکام شرعیہ میں سے کسی حکم پر اعتقاد نہ رکھنا، اگر اصل شریعت سے انکار کی طرف بازگشت نہ کرے اورنہ ہی خاتم الانبیاء (علیہ وعلی آلہ الصلاة و السلام )کی نبوت سے انکار کا باعث ہو تو وہ کفر و نجاست کا موجب نہیں ہے، مگر یہ کہ وہ لوگ ائمہ علیہم السلام میں سے کسی امام کو برا بھلا کہیں اور اسکی اہانت کریں۔
         
        س 321: ہماری تعلیم اور رہائش کے علاقے کی اکثر آبادی بدھ مذہب کے ماننے والے کافروں کی ہے، لذا اگر یونیورسٹی کا کوئی طالب علم کرایہ پر مکان لے تو اس مکان کی طہارت و نجاست کا کیا حکم ہے؟ کیا اس مکان کو دھونا اور اسے پاک کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ اس بات کی طرف بھی اشارہ کرنا مناسب ہے کہ یہاں اکثر مکان لکڑی کے بنے ہوئے ہیں اور ان کا دھونا ممکن نہیں ہے، نیز ہوٹلوں، سامان اور ان میں موجود دیگر چیزوں کا کیا حکم ہے؟
        ج: جس چیز کو آپ استعمال کرنا چاہتے ہیں جب تک آپ کو اس کے غیر کتابی کافر کے تر ہاتھ اور بدن کے ساتھ مس ہونے کا یقین نہ ہو، اس پر نجاست کا حکم نہیں لگے گا اور نجاست کا یقین ہونے کی صورت میں ہوٹلوں اور مکانوں کے دروازوں اور دیواروں کا پاک کرنا واجب نہیں ہے اور نہ ہی سامان اور ان چیزوں کا پاک کرنا واجب ہے جو ان میں موجود ہیں، بلکہ کھانے پینے اور نماز کے لئے استعمال کی جانے والی چیزیں اگر نجس ہوں تو ان کا پاک کرنا واجب ہے۔
         
        س 322: خوزستان (ایران کا ایک شہر) میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنے آپ کو "صابئہ" کہتے ہیں وہ کہتے ہیں : ہم جناب یحیی کے ماننے والے ہیں اور ان کی کتاب ہمارے پاس موجود ہے۔ اور ادیان شناس علما کے نزدیک بھی یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ وہی صابئین ہیں جن کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔کیا یہ لوگ اہل کتاب میں سے ہیں یا نہیں؟
        ج: مذکورہ گروہ اہل کتاب کے حکم میں ہے۔
         
        س 323: یہ جو کہا جاتا ہے کہ کافر کے ہاتھ کا بنا ہوا گھر نجس ہے اور اس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، کیا صحیح ہے؟
        ج: ایسے گھر میں نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہے۔
         
        س 324: یہود و نصاریٰ اور کفار کے دیگر فرقوں کے یہاں کام کرنے اور ان سے اجرت لینے کا کیا حکم ہے؟
        ج: اس میں بذات خود کوئی مانع نہیں ہے بشرطیکہ وہ کام حرام نہ ہو اور نہ ہی اسلام و مسلمین کے مفادات عامہ کے خلاف ہو۔
         
        س 325: جس جگہ ہم رضا کار کے طور پر ڈیوٹی کر رہے ہیں وہاں بعض ایسے قبیلے ہیں جن کا تعلق " اہل حق" نامی فرقہ سے ہے کیا ان کے ہاں موجود دودھ، دہی اور مکھن سے استفادہ کرنا جائز ہے؟
        ج: اگر وہ اصول اسلام کے معتقد ہوں تو وہ طہارت و نجاست کے مسئلے میں باقی مسلمانوں کے حکم میں ہیں۔
         
        س 326: جس گاؤں میں ہم پڑھاتے ہیں وہاں کے لوگ نماز نہیں پڑھتے، کیونکہ وہ فرقہ "اہل حق" سے ہیں اور ہم ان سے روٹی لینے اور ان کے یہاں کھانا کھانے پر مجبور ہیں، کیونکہ ہم رات دن اسی گاؤں میں رہتے ہیں، تو کیا ہماری نمازوں میں کوئی اشکال ہے؟
        ج: اگر وہ توحید ، نبوت اور ضروریات دین میں سے کسی چیز کے منکر نہ ہوں اور نہ رسول اسلام ؐ کی رسالت میں کسی نقص کے معتقد ہوں تو ان پر نہ کفر کا حکم لگے گا اور نہ ہی نجاست کا، لیکن اگر ایسا نہ ہو تو ان کا کھانا کھانے اور انہیں چھونے کی صورت میں طہارت و نجاست کا لحاظ رکھنا واجب ہے۔
         
        س 327: ہمارے رشتہ داروں میں سے ایک صاحب کمیونسٹ تھے، انہوں نے بچپن میں ہمیں بہت ساری چیزیں اور مال دیا تھا، پس اگر وہ مال اور چیزیں بنفسہ موجود ہوں تو ان کا کیا حکم ہے؟
        ج: اگر اس کا کفر اور ارتداد ثابت ہو جائے اور اس نے سن بلوغ میں اظہار اسلام سے پہلے کفر اخیتار کیا ہو تو اس کے اموال کا حکم وہی ہے جو دوسرے کافروں کے اموال کا ہے۔
         
        س 328: مندرجہ ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں۔
        ١۔ پرائمری، مڈل اور اس سے بالاتر کلاسوں کے مسلمان طلباء کا "بہائی" فرقے کے طلباء کے ساتھ ملنے جلنے، اٹھنے بیٹھنے اور ان سے ہاتھ ملانے کا حکم کیا ہے، خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں، مکلف ہوں یا غیر مکلف، اسکول کے اندر یا اس سے باہر؟
        ٢۔ جو طلباء اپنے آپ کو "بہائی" کہتے ہیں یا فرضاً جن کے "بہائی" ہونے کا یقین ہو جائے ان کے ساتھ اساتذہ اور مربی حضرات کس طرح کا رویہ رکھیں؟
        ٣ ۔ جن چیزوں کو سارے طلباء استعمال کرتے ہوں ان سے استفادہ کرنے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے، جیسے پانی پینے کا نل یا بیت الخلاء کا نل، لوٹا اور صابن و غیرہ جبکہ ہمیں ہاتھ اور بدن کے مرطوب ہونے کا علم ہوتا ہے؟
        ج: گمراہ فرقۂ "بہائیہ "کے تمام افراد نجس ہیں، اور ان کے کسی چیز کو چھونے کی صورت میں جن امور میں طہارت شرط ہے، ان میں طہارت کا لحاظ رکھنا واجب ہے، لیکن پرنسپل، اساتذہ اور مربیوں پر لازم ہے کہ ان کا رویہ "بہائی" طلباء کے ساتھ قانون اور اسلامی اخلاق کے مطابق ہو۔
         
        س 329: اسلامی معاشرے میں "بہائی" فرقہ کے پیروکاروں کی موجودگی کے جو اثرات ہیں ان کا مقابلہ کرنے کے لئے مؤمنین اور مؤمنات کی کیا ذمہ داری ہے؟
        ج: تمام مؤمنین گمراہ "بہائی" فرقہ کی فتنہ پردازی اور ان کے مکر و حیلے کا مقابلہ کریں اور دوسروں کو اس گمراہ فرقہ کے ساتھ مل جانے اور ان کے ذریعہ منحرف ہونے سے بچائیں۔
         
        س 330: بعض اوقات گمراہ "بہائی" فرقہ کے پیروکار کھانے کی چیزیں یا دوسری اشیاء ہمارے پاس لاتے ہیں، تو کیا ان کا استعمال کرنا ہمارے لئے جائز ہے؟
        ج: اس ضال و مضل فرقے کے ساتھ ہر قسم کے لین دین سے اجتناب کریں۔
         
        س 331: ہمارے پڑوس میں بہت سے "بہائی" رہتے ہیں اور ہمارے گھر ان کا اکثر آنا جانا رہتا ہے۔ بعض کہتے ہیں یہ "بہائی" نجس ہیں اوربعض کہتے ہیں پاک ہیں، اور یہ "بہائی" بہت اچھے اخلاق کا اظہار کرتے ہیں، پس کیا وہ نجس ہیں یا پاک ہیں؟
        ج: وہ نجس ہیں اور تمہارے دین اور ایمان کے دشمن ہیں، پس اے میرے عزیز بیٹوان سے سنجیدگی کے ساتھ پرہیز کرو۔
         
        س 332: بسوں اور ریل گاڑیوں کی ان سیٹوں کا کیا حکم ہے جن کو مسلمان اور کافر دونوں استعمال کرتے ہیں حالانکہ بعض علاقوں میں کافروں کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ ہے، کیا یہ سیٹیں پاک ہیں؟ جبکہ ہم جانتے ہیں کہ گرمی کی وجہ سے پسینہ نکلتا ہے بلکہ وہ پسینہ ان میں سرایت کر جاتا ہے۔
        ج: اہل کتاب کفار پاک ہیں بہرحال جن چیزوں کو مسلمان اور کافر دونوں استعمال کرتے ہیں جب تک انکی نجاست کا علم نہ ہو وہ پاک ہیں ۔
         
        س 333: دوسرے ممالک میں پڑھنے کا لازمہ یہ ہے کہ کافروں کے ساتھ رہن سہن اور تعلقات رکھے جائیں ایسے موقع پر ان کی تیار کردہ غذائی اشیاء کے کھانے کا کیا حکم ہے بشرطیکہ ان میں حرام چیزیں مثلاً غیر شرعی طریقے سے ذبح کئے گئے جانور کا گوشت نہ ہو لیکن اس میں ان کے گیلے ہاتھ کے لگنے کا احتمال ہو؟
        ج: غذائی اشیا کے ساتھ کافر کے تر ہاتھ لگنے کا صرف احتمال، وجوب اجتناب کے لئے کافی نہیں ہے، بلکہ جب تک لگنے کا یقین نہ ہو جائے اس وقت تک وہ چیز پاک رہے گی اور کافر اگر اہل کتاب میں سے ہو تو اس کی نجاست ذاتی نہیں ہے، لہذا اس کے تر ہاتھ کا مس ہونا نجاست کا باعث نہیں بنتا۔
         
        س 334: اسلامی حکومت میں زندگی بسر کرنے والے مسلمان شخص کے تمام مصارف اگر اس غیر مسلم کیلئے کام کرنے سے پورے ہوتے ہوں کہ جس کے ساتھ اس کے گہرے تعلقات ہیں تو کیا ایسے مسلمان سے مضبوط اور گھریلو تعلقات قائم کرنا اور کبھی کبھار اس کے یہاں کھانا کھانا جائز ہے؟
        ج: مسلمانوں کے لئے مذکورہ مسلمان سے تعلقات رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن اگر غیر مسلم کہ جس کے پاس مذکورہ مسلمان کام کرتا ہے کی دوستی سے اس مسلمان کے عقیدہ میں انحراف کا خوف ہو تو اس پر اس کام سے کنارہ کش ہونا واجب ہے اور ایسی صورت میں دوسرے مسلمانوں پر واجب ہے کہ اس کو نہی از منکر کریں۔
         
        س 335: افسوس کہ میرا برادر نسبتی مختلف اسباب کی بنا پر فاسد اور مرتد ہو گیا تھا یہاں تک کہ وہ بعض دینی مقدسات کی اہانت کا بھی مرتکب ہوتا تھا۔ اسلام سے مرتد ہونے کے کئی سال گزر جانے کے بعد اب اس نے ایک خط میں اظہار کیا ہے کہ وہ دوبارہ اسلام پر ایمان لے آیا ہے، لیکن اس وقت بھی وہ بالکل نہ نماز پڑھتا ہے اور نہ ہی روزہ رکھتا ہے، ایسی صورت میں اس سے اس کے والدین اور باقی رشتہ داروں کے کیسے تعلقات ہونے چاہئیں اور کیا اس کو کافر قرار دیتے ہوئے نجس سمجھنا چاہیے؟
        ج: اگر ماضی میں اس کا مرتد ہونا ثابت ہوجائے تو اگر وہ اس سے توبہ کر لے تو اسکے پاک ہونے کا حکم لگایا جائیگا اور اس کے والدین اور رشتہ داروں کیلئے اس سے تعلقات رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
         
        س 336: جو شخص ضروریات دین ۔جیسے روزہ و غیرہ ۔میں سے کسی کامنکر ہو جائے تو کیا اس پر کافر کا حکم لگے گا یا نہیں؟
        ج: اگر ضروریات دین میں سے کسی چیز کا انکار، نبوت کے انکار یا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تکذیب یا شریعت کی تنقیص کی طرف بازگشت کرے تو یہ کفر و ارتداد ہے۔
         
        س 337: مرتد اور کفار حربی کے لئے جو سزائیں معین کی گئی ہیں، کیا وہ سیاسی نوعیت کی ہیں اور قیادت کے فرائض میں شامل ہیں یا ایسی سزائیں ہیں جو قیامت تک کے لئے ثابت ہیں؟
        ج: یہ الٰہی اور شرعی احکام ہیں۔

         

    • احکام نماز
    • احکام روزہ
    • خمس کے احکام
    • جہاد
    • امر بالمعروف و نہی عن المنکر
    • حرام معاملات
    • شطرنج اور آلات قمار
    • موسیقی اور غنا
    • رقص
    • تالی بجانا
    • نامحرم کی تصویر اور فلم
    • ڈش ا نٹینا
    • تھیٹر اور سینما
    • مصوری اور مجسمہ سازی
    • جادو، شعبدہ بازی اور روح و جن کا حاضر کرنا
    • قسمت آزمائی
    • رشوت
    • طبی مسائل
    • تعلیم و تعلم اور ان کے آداب
    • حقِ طباعت ، تالیف اور ہنر
    • غیر مسلموں کے ساتھ تجارت
    • ظالم حکومت میں کام کرنا
    • لباس کے احکام
    • مغربی ثقافت کی پیروی
    • جاسوسی، چغلخوری اور اسرار کا فاش کرنا
    • سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کا استعمال
    • داڑھی مونڈنا
    • محفل گناہ میں شرکت کرنا
    • دعا لکھنا اور استخارہ
    • دینی رسومات کا احیاء
    • ذخیرہ اندوزی اور اسراف
    • تجارت و معاملات
    • سود کے احکام
    • حقِ شفعہ
    • اجارہ
    • ضمانت
    • رہن
    • شراکت
    • ہبہ
    • دین و قرض
    • صلح
    • وکالت
    • صدقہ
    • عاریہ اور ودیعہ
    • وصیّت
    • غصب کے احکام
    • بالغ ہونے کے علائم اور حَجر
    • مضاربہ کے احکام
    • بینک
    • بیمہ (انشورنس)
    • سرکاری اموال
    • وقف
    • قبرستان کے احکام
700 /