ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد

  • تقلید
  • نجاسات و مطهرات
  • وضو
  • غسل
  • احکام میت
  • تیمم
  • نماز
    • وقت نماز
    • قبلہ
    • لباس
    • نماز پڑھنے والے کی جگہ
    • اذان و اقامت
    • نیت
    • قیام
    • قرائت
    • رکوع
    • سجده
    • مبطلات نماز
    • شکیات و سجده سهو
    • نماز کے قصر ہونے کے شرائط
      • قصر کی پہلی شرط: شرعی مسافت
      • قصر کی دوسری اور تیسری شرط: مسافت تک جانے کا قصد اور اس پر برقرار رہنا
      • قصر کی پانچویں شرط: سفر معصیت نہ ہو
      • قصر کی چھٹی شرط: خانہ بدوش نہ ہو
      • قصر کی ساتویں شرط: سفر مشغلہ نہ ہو
      • قصر کی آٹھویں شرط: حد ترخص
      • وه صورتیں جن میں سفر منقطع ہوجاتا ہے۔
      • احکام مسافر
        پرنٹ  ;  PDF
         
        احکام مسافر

         

        143
        اگر کوئی مسافر نہیں جانتا ہو کہ نماز قصر پڑھنا چاہیےتھاچنانچہ پوری پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے.
        (تحریر الوسیله، احکام صلاۃ المسافر، م1)
        جو مسافر نہیں جانتا ہو که سفر میں نماز قصر ہوتی ہے اور اپنے وظیفے کے برعکس نماز کو پوری پڑھتا ہو چنانچہ جاهل قاصر ہو تو حکم کو جاننے کے بعد نماز کو دوباره یا قضا کرنا لازمی نہیں ہے. لیکن اگر جاهل مقصر ہو تو سیکھنے میں کوتاہی کی وجہ سے گناه کا مرتکب ہوا ہے اور حکم کو جاننے کے بعد وقت کے اندر نماز کو دوباره اور وقت کے بعد قضا کرے.
        (رسالہ نماز و روزه، م604 و 605)

         

        144
        کوئی مسافر جانتا ہو که نماز قصر پڑھنا چاہیے اگر اس کی بعض خصوصیات نہ جانتا ہو مثلا نہیں جانتا ہو که آٹھ فرسخ کے سفر میں قصر پڑھنا چاَہیے چنانچہ پوری پڑھے تو وقت باقی ہونے کی صورت میں نماز قصر پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہے تو قصر کرکے قضا بجالائے.
        (تحریر الوسیله، احکام صلاۃ المسافر، م1)
        اگر کوئی شخص سفر میں نماز کے حکم کو جانتا ہو لیکن حکم کی خصوصیات سے لاعلمی کی بناء پر نماز کو پوری پڑھے تو اس صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر وقت کے اندر متوجہ ہوجائے تو نماز کو دوباره پڑھے اور وقت کے بعد متوجہ ہوجائے تو قضا کرے مثلاً کوئی شخص جانتا ہو کہ سفر میں نماز قصر ہوتی ہے لیکن یہ نہ جانتا ہو کہ دس دن قیام کا قصد کرنے کے بعد اور ایک چار رکعتی نماز پڑھنےسے پہلے اگر اپنے قصد سے پھرجائے تو نماز قصر ہوجاتی ہے اور نماز پوری پڑھے.
        (رساله نماز و روزه، م606)

         

        145
        اگر سفر میں ہونے کو فراموش کرکے اپنی نماز پوری پڑھے چنانچہ وقت کے اندر یاد آئے تو نماز دوباره پڑھے اور اگر دوباره نہ پڑھے تو اس کی قضا واجب ہے لیکن اگر وقت کے بعد متوجہ ہوجائے تو نماز کی قضا واجب نہیں ہے لیکن اگر فراموش کرے کہ مسافر کو نماز قصر پڑھنا چاہیے (قصر پڑھنےکا حکم فراموش کرے) تو وقت کے اندر دوباره اور وقت کے بعد احتیاط واجب کی بناپر قضا کرے.
        (العروۃ الوثقی، احکام صلاۃ المسافر، حاشیه م3)
        اگر کوئی شخص بھول جائے کہ مسافر کی نماز قصر ہوتی ہے یا سفر میں ہونے کو بھول جائے اور نماز پوری پڑھے چنانچہ وقت کے اندر یاد آئے تو نماز کو دوباره پڑھے اوراگر دوبارہ نہ پڑھے تو اس کی قضا واجب ہے لیکن اگر وقت کے بعد متوجہ ہو تو نماز کی قضا نہیں ہوگی.
        (رسالہ نماز و روزه، م608)

         

        146
        جس شخص کا وظیفہ نماز پوری پڑھنا ہو تو قصر پڑھنےکی صورت میں اس کی نماز ہرحال میں باطل ہے حتی کہ کوئی دس دن بیٹھنے کا قصد کرے اور پوری پڑھنےکا حکم نہ جاننے کی وجہ سے قصر پڑھے.
        (تحریر الوسیله، احکام صلاۃ المسافر، م3)
        جو مسافر دس دن کسی جگہ قیام کرنا چاہے اگر حکم سے لاعلمی کی بناء پر نماز کو قصر کرکے پڑھے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر موضوع سےلاعلمی یا بھولنے کی بناء پر قصر کرکے پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے اور ضروری ہے کہ نماز کو دوباره پڑھے.
        (رسالہ نماز و روزه، م614)
         
        147
        وه مسافر جس نے دس دن قیام کا اراده نہیں کیا ہے، وه چار مقامات پر قصر اور پوری پڑھنےمیں اختیار رکھتا ہے؛ مسجد الحرام، مسجد نبوی، مسجد کوفہ اور حرم امام حسین (علیه السلام) اور پوری پڑھنا افضل ہے.
        (تحریر الوسیله، احکام صلاۃ المسافر، م8)
        مسافر چار مقامات پر( یعنی شہر مکہ، مدینہ، مسجد کوفہ اور حرم حضرت امام حسین (علیه السلام) میں ) چار رکعتی نمازیں قصرکرنے اور پوری پڑھنےمیں اختیار رکھتا ہے اور اگر پوری پڑھے تو افضل ہے لیکن قصر کرکے پڑھنا احتیاط مستحب ہے.
        (رسالہ نماز و روزه، م620)

         

        148
        شہر مکہ اور شہر مدینہ کو وہاں کی دونوں مساجد کے ساتھ الحاق کے حوالے سے ہم کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے پس ان دونوں شہروں میں احتیاط ترک نہ کیا جائے اور قصر پڑھے.
        (تحریر الوسیله، احکام صلاۃ المسافر، م8)
        اختیار کا حکم آج کے پورے شہر مکہ و مدینہ میں جاری ہے اور مسجد الحرام اور مسجد نبوی ( صلی الله علیه و آله وسلم) سے مخصوص نہیں ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ دونوں مسجدوں پر اکتفا کیا جائے.
        (رسالہ نماز و روزه، م621)

         

        149
        پورا روضه، حرم امام حسین (علیه السلام) کا جزشمار ہوتا ہے بنابراین سر مقدس کی جانب سے جالی دارکھڑکیوںوالے ہال تک اور پائینتی سے لے کر ہال سے متصل دروازے تک اورپچھلےحصے سے لے کر مسجد کی حدود تک حرم کا جز ہے. نیز مسجد سے لے کر گیلری حرم کا جز محسوب ہوتا ہے (اور مسافر کو وہاں بھی اختیار ہے) لیکن ان دو موارد میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ قصر پڑھی جائے.
        (تحریر الوسیله، احکام صلاۃ المسافر، م8)
        حرم حضرت امام حسین (علیه السلام) میں اختیار کا حکم گنبد کے نیچے اور اس جگہ سے مخصوص ہے جو قبر مطهر کا نزدیک کهلائے اور احتیاط کی بناپر صحن اور ملحقہ ہال اس میں شامل نہیں ہیں.
        (رسالہ نماز و روزه، م623)

         

        150
        اگر (قصر اور پوری پڑھنےمیں) اختیار والے مقامات پر نماز چھوٹ جائے تواگر ان مقامات پر قضا بجالائے تو قصر اور پوری پڑھنےمیں اختیار ہے اور اگر دوسری جگہ قضا پڑھنا چاہے تو احتیاط (واجب) کی بناپر قصر کی صورت میں قضا بجالائے.
        (تحریر الوسیله، صلاۃ القضاء، م6)
        جن مقامات پر نماز پوری پڑھنےاور قصر کرکے پڑھنےمیں اختیار ہے اگر مکلف سے (عمداً یا سهواً) نماز قضا ہوجائے اور ان مقامات کے علاوه کسی اور جگہ اس کی قضا کرنا چاہے تو قصر کرکے قضا کرے اور چنانچہ ان مقامات پر ہی قضا کرنا چاہے تو احتیاط واجب کی بناپر ضروری ہے کہ قصر پڑھے.
        (رسالہ نماز و روزه، م625)

         

      • نماز مسافر کے بارے میں اختصاصی مسائل
    • نماز قضا و اجارہ
    • نماز آیات
    • نماز جماعت
    • نماز جمعہ
  • روزہ
  • خمس
  • زکات
  • نذر
  • حج
  • نگاہ اور پوشش
  • نکاح
  • معاملات
  • شکار اور ذبح کے احکام
  • کھانے پینے کے احکام
  • گمشدہ مال
  • بیوی کا ارث
  • وقف
  • صدقہ
  • طبی مسائل
  • مختلف موضوعات سے مختص مسائل
700 /