ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

کے فقهی فتاوی کے اختلافی موارد

  • تقلید
  • نجاسات و مطهرات
  • وضو
  • غسل
  • احکام میت
  • تیمم
  • نماز
    • وقت نماز
    • قبلہ
    • لباس
    • نماز پڑھنے والے کی جگہ
    • اذان و اقامت
    • نیت
    • قیام
    • قرائت
    • رکوع
    • سجده
    • مبطلات نماز
    • شکیات و سجده سهو
    • نماز کے قصر ہونے کے شرائط
      • قصر کی پہلی شرط: شرعی مسافت
      • قصر کی دوسری اور تیسری شرط: مسافت تک جانے کا قصد اور اس پر برقرار رہنا
      • قصر کی پانچویں شرط: سفر معصیت نہ ہو
      • قصر کی چھٹی شرط: خانہ بدوش نہ ہو
      • قصر کی ساتویں شرط: سفر مشغلہ نہ ہو
      • قصر کی آٹھویں شرط: حد ترخص
      • وه صورتیں جن میں سفر منقطع ہوجاتا ہے۔
      • احکام مسافر
      • نماز مسافر کے بارے میں اختصاصی مسائل
        پرنٹ  ;  PDF
         
        نماز مسافر کے بارے میں اختصاصی مسائل
         
        7
        اگر سفر اور اس کا هدف معصیت نہ ہو لیکن سفر کے دوران حرام کام (مثلا غیبت یا شراب خوری) انجام دیا جائے تو سفر معصیت کا حکم نہیں رکھتا ہے اور نماز قصر ہوگی البتہ اگر (مختصر مدت کے علاوه) پورے سفر کے دوران حرام کام انجام پائے اس طرح کہ سفر خدا کی معصیت میں گزرنا صدق کرے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ نماز پوری اور قصر دونوں پڑھے.
        (نماز مسافر جامع، م78)

         

        8
        اگر مکلف کو سفر یا اس کے هدف کے حرام ہونے پر یقین نہ ہو لیکن بینہ (دو عادل گواہوں) یا استصحاب کے ذریعے تصور کرے کہ سفر یا اس کا مقصد حرام ہے اور اس حالت میں سفر پر جائے اس کے بعد پتہ چلے که غلطی ہوئی ہے (تصور غلط تھا) تو وقت کے اندر نماز کو قصر اور وقت کے بعد قصر کی صورت میں قضا بجالائے اور اگر نماز نہیں پڑھی ہے تو قصر کی صورت میں قضا بجالائے.
        (نماز مسافر جامع، م89)

         

        9
        اس حیوان کو شکار کرنے کے لئے سفر کرنا جس کا گوشت کھایا جاتا ہے لهوی(بے ہوده) سفر کا حکم نہیں رکھتا.
        (رسالہ نماز و روزه، م472)
        10
        سفر میں نماز قصر ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ اس شخص کے پاس سفر کے علاوه میں قیام کی مستقل جگہ ہو بنابراین مسافر کے پاس رہنے اور سکونت کے لئے مستقل جگہ بلکل بھی نہیں ہے اور زندگی کی بنیاد ہی اسی پر ہے کہ ایسی کوئی جگہ نہ ہو اور خانہ بدوش رہے تو اگرچہ عمر کے آخر میں اس ارادے سے منحرف ہونا ممکن ہو پھر بھی اس کی نماز پوری ہوگی.
        (نماز مسافر جامع، م18)

         

        11
        جو شخص بال بچوں اور گھر بار کے ساتھ ایک دو سال کے لئے مثلا دنیا کے گرد سفر کے قصد سے حرکت کرتا ہے، خانہ بدوش کا حکم نہیں رکھتا ہے اور اس کی نماز قصر ہوگی.
        (نماز مسافر جامع، م123)

         

        12
        اگر کوئی شخص سال کا ایک حصہ کسی مستقل جگہ رہتا ہو لیکن دوسرے ایام میں کوئی مستقل ٹھکانہ نہ ہو اور خانہ بدوش ہو تو ضروری ہے کہ مستقل جگہ قیام کے دوران نماز پوری پڑھے اور جب باہر جائے اور کوئی مستقل ٹھکانہ نہ ہو (مثلاً بعض قبائل) تو احتیاط واجب کی بناپر نماز کو قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔
        (رسالہ نماز و روزہ، م476)

         

        13
        جس شخص کا پیشہ سفر ہو (چاہے سفر ہی پیشہ ہو یا پیشے کے لئے مقدمہ ہو) اگر پیشے کے علاوہ کسی سفر پر جائے اگرچہ ڈیوٹی کی جگہ جائے تو بھی اس کی نماز قصر ہوگی۔
        گذشتہ مسئلے میں اگر اپنے پیشے کے علاوہ کسی اور کام کے لئے ملازمت کی جگہ سفر کرے لیکن ڈیوٹی کی وجہ سے اس جگہ ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو جب تک ڈیوٹی پر جانے کے لئے وہاں ٹھہرے اور اس کے بعد اور واپسی کے دوران نماز پوری ہوگی اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ جب تک ڈیوٹی انجام دینے کے لئے ٹھہرے نماز پوری بھی پڑھے اور قصر کرکے بھی پڑھے۔
        (رسالہ نماز و روزہ، م 492 و 493)

         

        14
        جس شخص کا پیشہ سفر ہو اگر دس دن وطن یا غیر وطن میں قیام کرے اور اس کے بعد پیشے کے علاوہ کوئی اور سفر کرے مثلاً زیارت کےلئے جائے تو احتیاط واجب کی بناپر زیارتی سفر کے بعد پیشے کے لئے سفر میں نماز کو قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔
        (رسالہ نماز و روزہ، م495)

         

        15
        اگر پیشے کے سفر کے دوران ذاتی کام انجام دے مثلاً زیارت کرے (چاہے اصلی مقصد ذاتی کام ہو اور اس کے ضمن میں مسافر بھی لے جائے یا اس کے برعکس یا دونوں کاموں کا برابرقصد رکھتا ہو) تو اس کی نماز پوری ہوگی۔
        رسالہ نماز و روزہ، م502 کا دوسرا حصہ)

         

        16
        جس شخص کا پیشہ سفر ہو اگر پیشے کے علاوہ کوئی سفر کرے اور منزل پر پہنچ کر ملازمت کی جگہ پیشے کا سفر کرے تو اس جگہ (قصد کے ساتھ یا قصد کے بغیر) دس دن قیام نہ کیا ہو تو ملازمت کی جگہ سفر کرتے ہوئے اس کی نماز پوری ہوگی۔
        (رسالہ نماز و روزہ، م503)

         

        17
        کوئی شخص پیشے کے سلسلے میں رفت و آمد کرتا ہے چنانچہ کسی کام مثلا صلہ رحمی کے لئے جلدی ملازمت کی جگہ جائے تو پیشے کے سفر کا حکم رکھتا ہے۔
        (استفتاء، 12)

         

        18
        جس شخص کا پیشہ سفر ہو اس سفر سے واپسی کے دوران اس کی نماز پوری ہوگی لیکن اگر پیشے کے علاوہ کسی اور کام سے کئی دن (دس دن سے کم) مثلاً زیارت یا تفریح کے لئے رک جائے اور اس کے بعد واپس آئے تو احتیاط واجب کی بناپر واپسی کے دوران نماز قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔
        (رسالہ نماز و روزہ، م504)

         

        19
        سوال: کوئی شخص دیار غیر میں وقتی طور پر ساکن ہوا ہے لیکن ملازمت کی جگہ اس کا وطن ہی ہے اور ان دونوں مقامات کے درمیان مسافت شرعی کا فاصلہ ہے اور ہر روز کام کے لئے اپنے وطن سفر کرتا ہے۔ سفر سے واپسی کے دوران اور محل قیام میں جو وطن کے حکم میں نہیں ہے، اس کا وظیفہ کیا ہے؟ کیا وطن پہنچنے پر اس پیشے کا سفر ختم ہوگا اور واپسی کا سفر پیشے کے علاوہ سفر شمار ہوگا اور نماز قصر ہوگی؟ یا پیشے کی وجہ سے ایک جگہ قیام نہیں کرسکتا ہے اس لئے واپسی کے دوران اور محل قیام میں بھی نماز پوری ہوگی؟
        جواب: اگر دس روز وطن میں قیام نہیں کرتا ہے تو اس کی نماز پوری ہوگی۔
        (استفتاء، 12)

         

        20
        سوال: کوئی شخص ہفتے میں ایک دن حرم امام رضا (علیه السلام) میں اعزازی خادم کی حیثیت سے مشہد مقدس سفر کرتا ہے؛ کیا یہ سفر پیشے کا سفر شمار ہوگا؟ نماز اور روزے کا کیا حکم ہے؟
        جواب: سوال میں بیان شدہ فرضیے میں پیشہ شمار نہیں ہوگا بنابراین نماز قصر اور روزہ صحیح نہیں ہے۔
        استفتاء، 20)

         

        21
        جس شخص کا پیشہ سفر ہو اگر پیشے کے سلسلے میں آخری سفر کرے یا سفر کے دوران پیشہ جاری رکھنے سے پھرجائے تو چنانچہ پیشے کا دارومدار سفر پر ہی ہو مثلاً ڈرائیونگ تو آخری سفر سے واپسی کے دوران کوئی مسافر ساتھ نہ لائے تو واپسی کا سفر پیشے کا سفر شمار نہیں ہوگا اور اس کی نماز قصر ہوگی چاہے اپنی گاڑی میں واپس آئے یا دوسرے کی گاڑی میں آئے اور اگر سفر اس کے پیشے کا مقدمہ ہوتو آخری سفر سے واپسی کے دوران احتیاط واجب کی بناپر نماز کو قصر کرکے بھی پڑھے اور پوری بھی پڑھے۔
        (رسالہ نماز و روزہ، م505)
        اصلی وطن وہ جگہ ہے جہاں انسان نے اپنی ابتدائی زندگی(بچپن اور نوجوانی) کا بیشتر عرصہ گزارا ہو اور نشو و نما پائی ہو۔
        اصلی وطن ہونے کے لئے لازمی نہیں ہے کہ انسان اس جگہ پیدا ہوا ہو یا اس کے والدین کا وطن ہو، اسی طرح لازمی نہیں کہ ہمیشہ یا طویل عرصے کے لئے زندگی گزارنے کا قصد رکھتا ہو بلکہ اگر مستقبل میں وہاں سے کوچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو بھی جب تک اس جگہ کو چھوڑ کر چلا نہ جائے اس کا اصلی وطن شمار ہوگا۔
        اصلی وطن کہلانے کے لئے لازمی مدت کا تعین عرف پر منحصر ہے مثلاً اگر کسی نے زندگی کے ابتدائی دس سال کسی جگہ زندگی بسر کی ہے تو عرف کی نظر میں اصلی وطن کہلائے گا اور اگر ایک یا دو سال رہا ہو تو وطن نہیں کہا جائے گا۔
        (رسالہ نماز و روزہ، م531،532،533)

         

    • نماز قضا و اجارہ
    • نماز آیات
    • نماز جماعت
    • نماز جمعہ
  • روزہ
  • خمس
  • زکات
  • نذر
  • حج
  • نگاہ اور پوشش
  • نکاح
  • معاملات
  • شکار اور ذبح کے احکام
  • کھانے پینے کے احکام
  • گمشدہ مال
  • بیوی کا ارث
  • وقف
  • صدقہ
  • طبی مسائل
  • مختلف موضوعات سے مختص مسائل
700 /